مندرجات کا رخ کریں

"ابو طالب علیہ السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 71: سطر 71:
[[فائل:نمایی از قبرستان ابوطالب.jpg|تصغیر| [[قبرستان ابوطالب]]، محل دفن ابوطالب]]
[[فائل:نمایی از قبرستان ابوطالب.jpg|تصغیر| [[قبرستان ابوطالب]]، محل دفن ابوطالب]]
ابوطالب کی تاریخ وفات کے بارے میں مختلف نظریات پائے جاتے ہیں۔ [[شیخ طوسی]] [[26 رجب]] دسویں بعثت کو روز وفات سمجھتے ہیں<ref>یوسفی غروی، موسوعة التاریخ الإسلامی، ۱۴۱۷ق، ج۱، ص۶۴۰ منقول از شیخ طوسی، المصباح، ص۵۶۶.</ref>
ابوطالب کی تاریخ وفات کے بارے میں مختلف نظریات پائے جاتے ہیں۔ [[شیخ طوسی]] [[26 رجب]] دسویں بعثت کو روز وفات سمجھتے ہیں<ref>یوسفی غروی، موسوعة التاریخ الإسلامی، ۱۴۱۷ق، ج۱، ص۶۴۰ منقول از شیخ طوسی، المصباح، ص۵۶۶.</ref>
[[یعقوبی]] ماہ [[رمضان]] میں [[حضرت خدیجہ]] کی وفات کا تذکرہ کرتے ہوئے حضرت ابوطالب کی وفات کو حضرت خدیجہ کی وفات کے تیسرے دن قرار دیتے ہیں اور وفات کے وقت آپ کی عمر 86 یا 90 سال بتاتے ہیں<ref>یعقوبی، تاریخ الیعقوبی(الاعلمی)، ج۱، ص۳۵۴</ref>
[[یعقوبی]] آپ کی وفات کو ماہ [[رمضان]] میں [[حضرت خدیجہ]] کی وفات کے تین دن بعد  86 یا 90 سال کی عمر میں بتاتے ہیں<ref>یعقوبی، تاریخ الیعقوبی(الاعلمی)، ج۱، ص۳۵۴</ref>
بعض مورخین [[1 ذی‌ القعدہ]] اور بعض [[15 شوال]] کو آپ کا یوم وفات قرار دیتے ہیں۔<ref>مقریزی، امتاع الاسماع، ۱۴۲۰ق، ج ۱، ص۴۵.</ref>
بعض مورخین [[1 ذی‌ القعدہ]] اور بعض [[15 شوال]] کو آپ کا یوم وفات قرار دیتے ہیں۔<ref>مقریزی، امتاع الاسماع، ۱۴۲۰ق، ج ۱، ص۴۵.</ref>


آپ کی وفات کے دن پیغمبر اکرمؐ نے سخت گریہ فرمایا اور حضرت علیؑ کو [[غسل میت|غسل]] و [[کفن]] دینے کا حکم دیا اور آپؐ نے ان کے لئے طلب رحمت کی دعا کی۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج ۳۵، ص۱۶۳، ابن جوزی، تذکرہ الخواص، ۱۴۲۶ق، ج ۱، ص۱۴۵.</ref> جب حضرت محمدؐ حضرت ابوطاب کے دفن کی جگہ پہنچے تو فرمایا: اس طرح آپ کی مغرت اور [[شفاعت]] کے لئے دعا کرونگا کہ [[جن]] و انس حیران رہ جائے۔<ref>ابن ابی الحدید، شرح نہج البلاغہ، ۱۳۷۸ق، ج۱۴، ص۷۶.</ref> آپ کے جسد خاکی کو [[مکہ]] میں آپ کے والد گرامی [[عبدالمطلب]] کے ساتھ [[قبرستان حجون|قبرستان حُجون]] میں سپرد خاک گیا گیا۔<ref>بلارذی، انساب الاشراف، ۱۴۲۰ق، ج ۱، ص۲۹.</ref>
آپ کی وفات پر پیغمبر اکرمؐ نے بہت غمگین حالت میں گریہ کرتے ہوئے حضرت علیؑ کو [[تجہیز]] و [[کفن|تکفین]] کا حکم دیا اور آپؐ نے ان کے لئے طلب رحمت و مغفرت کی دعا فرمائی۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج ۳۵، ص۱۶۳، ابن جوزی، تذکرہ الخواص، ۱۴۲۶ق، ج ۱، ص۱۴۵.</ref> جب حضرت محمدؐ حضرت ابوطاب کی قبر پر پہنچے تو فرمایا: اس طرح آپ کی مغرت اور [[شفاعت]] کے لئے دعا کرونگا کہ [[جن]] و انس حیران رہ جائے۔<ref>ابن ابی الحدید، شرح نہج البلاغہ، ۱۳۷۸ق، ج۱۴، ص۷۶.</ref> آپ کے جسد خاکی کو [[مکہ]] میں آپ کے والد گرامی [[عبد المطلب]] کے ساتھ [[قبرستان حجون|قبرستان حُجون]] میں سپرد خاک گیا گیا۔<ref>بلارذی، انساب الاشراف، ۱۴۲۰ق، ج ۱، ص۲۹.</ref>


پیغمبر اکرمؐ نے حضرت ابوطالب اور [[حضرت خدیجہ(س)]] کی وفات کے سال کو [[عام الحزن|عامُ الحُزْن]] کا نام دیا۔<ref>مقریزی، امتاع الاسماع، ۱۴۲۰ق، ج ۱، ص۴۵.</ref>
پیغمبر اکرمؐ نے حضرت ابوطالب اور [[حضرت خدیجہ(س)]] کی وفات کے سال کو [[عام الحزن|عامُ الحُزْن]] کا نام دیا۔<ref>مقریزی، امتاع الاسماع، ۱۴۲۰ق، ج ۱، ص۴۵.</ref>
confirmed، templateeditor
8,265

ترامیم