مندرجات کا رخ کریں

"ٹیپو سلطان" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 56: سطر 56:
[[فائل:Masjide-ala-e-srirangapatna.jpg|250px|تصغیر|ٹیپو سلطان کی تعمیر کردہ مسجد اعلی ]]
[[فائل:Masjide-ala-e-srirangapatna.jpg|250px|تصغیر|ٹیپو سلطان کی تعمیر کردہ مسجد اعلی ]]


==اخلاقی خصوصیات ==
==اخلاقی خصوصیات==
ٹیپو سلطان کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ ہمیشہ [[وضو|باوضو]] رہتے تھے۔<ref>عیشتہ الراضیہ، [https://www.nawaiwaqt.com.pk/03-May-2018/817905 شیر میسور ٹیپو سلطان]، روزنامہ نوائے وقت</ref> [[بلوغ|بلوغت]] کے بعد کبھی کوئی نماز قضاء نہ ہوئی اور ہمیشہ [[نماز صبح|نماز فجر]] کے بعد [[قرآن کریم|قرآن مجید]] کی تلاوت کرتے تھے۔<ref>عیشتہ الراضیہ، [https://www.nawaiwaqt.com.pk/03-May-2018/817905 شیر میسور ٹیپو سلطان]، روزنامہ نوائے وقت</ref> کہا جاتا ہے کہ مسجد اعلی کی افتتاحی تقریب میں جب یہ کہا گیا کہ [[مسجد]] کی امامت وہی شخص کرے گا جس کی کوئی نماز قضا نہ ہوئی ہو تو اس وقت ٹیپو سلطان کے علاوہ کوئی اور آگے نہ آسکے۔<ref>محمد ہاشم اعظمی،[https://ur.nayasavera.net/مضامین/شیرِ-میسور-ٹیپو-سلطان-حیات-اور-کارنام شیرِ میسور ٹیپو سلطان :حیات اور کارنامے]</ref>
ٹیپو سلطان کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ ہمیشہ [[وضو|باوضو]] رہتے تھے۔<ref>عیشتہ الراضیہ، [https://www.nawaiwaqt.com.pk/03-May-2018/817905 شیر میسور ٹیپو سلطان]، روزنامہ نوائے وقت</ref> [[بلوغ|بلوغت]] کے بعد کبھی کوئی نماز قضاء نہ ہوئی اور ہمیشہ [[نماز صبح|نماز فجر]] کے بعد [[قرآن کریم|قرآن مجید]] کی تلاوت کرتے تھے۔<ref>عیشتہ الراضیہ، [https://www.nawaiwaqt.com.pk/03-May-2018/817905 شیر میسور ٹیپو سلطان]، روزنامہ نوائے وقت</ref> کہا جاتا ہے کہ مسجد اعلی کی افتتاحی تقریب میں جب یہ کہا گیا کہ [[مسجد]] کی امامت وہی شخص کرے گا جس کی کوئی نماز قضا نہ ہوئی ہو تو اس وقت ٹیپو سلطان کے علاوہ کوئی اور آگے نہ آسکے۔<ref>محمد ہاشم اعظمی،[https://ur.nayasavera.net/مضامین/شیرِ-میسور-ٹیپو-سلطان-حیات-اور-کارنام شیرِ میسور ٹیپو سلطان :حیات اور کارنامے]</ref>
آپ ہمیشہ سر پر سبز عمامہ باندھتے تھے۔ چہرے پر داڑھی نہیں تھی۔ دکھاوے سے اجتناب کرتے اور زمین پر کھدر بچھا کر سویا کرتے تھے۔<ref>عیشتہ الراضیہ، [https://www.nawaiwaqt.com.pk/03-May-2018/817905 شیر میسور ٹیپو سلطان]، روزنامہ نوائے وقت</ref> حیا کی وجہ سے کبھی کسی کے سامنے کپڑے نہیں اتارے تاحیات کسی نے انکے ہاتھ اور پاؤں کے علاوہ جسم کے کسی دوسرے حصے کو نہیں دیکھا۔ ٹیپو حج پر جانے کی تمنا رکھتے تھے لیکن مسلسل جنگوں میں مصروف رہنے کی وجہ سے نہیں جاسکے۔{{حوالہ}}
آپ ہمیشہ سر پر سبز عمامہ باندھتے تھے۔ چہرے پر داڑھی نہیں تھی۔ دکھاوے سے اجتناب کرتے اور زمین پر کھدر بچھا کر سویا کرتے تھے۔<ref>عیشتہ الراضیہ، [https://www.nawaiwaqt.com.pk/03-May-2018/817905 شیر میسور ٹیپو سلطان]، روزنامہ نوائے وقت</ref> حیا کی وجہ سے کبھی کسی کے سامنے کپڑے نہیں اتارے تاحیات کسی نے انکے ہاتھ اور پاؤں کے علاوہ جسم کے کسی دوسرے حصے کو نہیں دیکھا۔ ٹیپو حج پر جانے کی تمنا رکھتے تھے لیکن مسلسل جنگوں میں مصروف رہنے کی وجہ سے نہیں جاسکے۔{{حوالہ}}
سطر 63: سطر 63:


==سلطنت خداداد==
==سلطنت خداداد==
اٹھارویں صدی عیسوی میں جب سلطنت مغلیہ زوال کا شکار ہوئی تب ہندوستان میں مقامی ریاستیں آزادانہ حیثیت اختیار کر گئیں۔ یہ آزاد ریاستیں آپس میں لڑنے میں مصروف ہوئیں اور اس اختلاف سے فائدہ اٹھاتے ہوئے برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی نے  ہندوستان کے مختلف علاقوں پر قبضہ جمایا۔ ایسے دور میں جنوبی ہندوستان سے حیدرعلی اور ٹیپو سلطان منظر عام پر آگئے۔<ref>ساموئل سٹرنڈبرگ، ٹیپو سلطان(شیر میسور)، مترجم: محمد زاہد ملک، ص26۔</ref>جنہوں نے قدم قدم پر انگریزوں کے لئے رکاوٹیں کھڑی کی اور بارہا انگریزوں کو شکست دی۔ ان کی قائم کردہ حکومت کو سلطنت خداداد میسور کہا جاتا ہے۔ یہ حکومت 1761ء سے1799 تک جاری رہی۔{{حوالہ}}(میسور شہر ریاست کرناٹک میں واقع مشہور شہر ہے جو مملکت خداداد کا پایتخت تھا۔<ref>کریمی ندوی، چند ایام ٹیپو سلطان کے دیار میں، الاسلام اکیڈمی کرناٹک، سنہ 2017، ص23۔</ref>)
{{اصلی|سلطنت خداداد میسور}}
اٹھارویں صدی عیسوی میں جب سلطنت مغلیہ زوال کا شکار ہوئی تب ہندوستان میں مقامی ریاستیں آزادانہ حیثیت اختیار کر گئیں۔ یہ آزاد ریاستیں آپس میں لڑنے میں مصروف ہوئیں اور اس اختلاف سے فائدہ اٹھاتے ہوئے برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی نے  ہندوستان کے مختلف علاقوں پر قبضہ جمایا۔ ایسے دور میں جنوبی ہندوستان سے حیدرعلی اور ٹیپو سلطان منظر عام پر آگئے۔<ref>ساموئل سٹرنڈبرگ، ٹیپو سلطان(شیر میسور)، مترجم: محمد زاہد ملک، ص26۔</ref>جنہوں نے قدم قدم پر انگریزوں کے لئے رکاوٹیں کھڑی کی اور بارہا انگریزوں کو شکست دی۔ ان کی قائم کردہ حکومت کو سلطنت خداداد میسور کہا جاتا ہے۔ یہ حکومت 1761ء سے1799 تک جاری رہی۔{{حوالہ}}(میسور شہر ریاست کرناٹک میں واقع مشہور شہر ہے جو مملکت خداداد کا پایتخت تھا۔<ref>کریمی ندوی، چند ایام ٹیپو سلطان کے دیار میں، الاسلام اکیڈمی کرناٹک، سنہ 2017، ص23۔</ref>)


سلطنت خداداد کے زوال میں ٹیپو سلطان کی رحمدلی اور ان کے وزراء اور افسران کی خیانت موثر تھی۔ ٹیپو سلطان سے غدادری کرنے والے افراد میں سلطنت خداداد کے وزیر اعظم میر صادق اور ان کے ساتھ میر معین الدین(ٹیپو کا خسر اور رشتہ میں مامو اور فوج کا سپہ سالار)، میر قمرالدین، غلام علی لنگڑا اور پورنیا پنڈت وغیرہ شامل تھے ان کے علاوہ ایاز خان(حیدر علی کا لے پالک اور بدنور کا گورنر)، محمد قاسم خان، میر مہدی علی(سلطان کا وزیر)، راجہ خان(ٹیپو کا ذاتی ملازم) اور بعض دیگر افراد کے نام قابل ذکر ہیں۔
===جنگیں===
[[فائل:توپ‌های تیپو سلطان.jpg|250px|تصغیر|انگریزوں سے جنگ میں ٹیپو سلطان کے توپ]]
{{اصلی|اینگلو میسور جنگیں}}
سلطان ٹیپو نے اپنے دور حکومت میں مرہٹوں، انگریزوں اور دیگر باغیوں سے کئی جنگیں لڑی ان میں سلطنت خداداد میسور کی انگریزوں سے لڑی جانے والی چار جنگوں میں سے تین جنگیں آپ کے دور میں لڑی گئیں۔ ایسٹ انڈیا کمپنی کے خلاف لڑی جانے والی جنگوں کو اینگلو میسور جنگیں کہا جاتا ہے۔ ان جنگوں کا مقصد ہندوستان کو انگریزوں کی مداخلت سے نجات دلوانا تھا۔


===اینگلو_میسور جنگیں===
پہلی جنگ (1766-1769) حیدر علی کے دور میں لڑی گئی<ref>محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص198۔</ref> جس میں مسلمانوں کو کامیابی ملی۔<ref>محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص86۔</ref>
سلطنت خداداد میسور نے ایسٹ انڈیا کمپنی کے خلاف جو جنگیں لڑی ان کو اینگلو کہا جاتا ہے جن کا مقصد ہندوستان کو ایسٹ انڈیا کمپنی سے نجات دلوانا تھا۔ ان کا اختتام ٹیپو سلطان کی وفات پر ہوا۔ یہ اینگلو میسور جنگیں چار جنگوں پر مشتمل ہیں۔
[[فائل:توپ‌های تیپو سلطان.jpg|250px|تصغیر|انگریزوں سے جنگ میں ٹیپو سلطان کے توپ]]
====پہلی جنگ====
انگریزوں سے سلطنت خدادا میسور کی پہلی جنگ 1767-1769 کو حیدر علی کے دور میں لڑی گئی۔<ref>محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص198۔</ref> اس جنگ میں انگریز اور نظام الملک باہم متحد تھے۔ حیدرآباد کی فوج کی کمان خود نظام الملک کے ہاتھوں تھی۔<ref>محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص82۔</ref> جبکہ حیدر علی کی فوج کے دستوں میں سے ایک کی کمان ٹیپو سلطان کر رہے تھے۔<ref>محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص85۔</ref> اس جنگ میں حیدر علی کو فتح ملی۔<ref>محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص86۔</ref> اس جنگ میں انگریزوں کے دو ہزار سپاہی اسیر<ref>محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص142۔</ref> اور 4500 سے زائد سپاہی مارے گئے۔<ref>محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص144۔</ref>  اس وقت سلطان کی عمر 16 سال تھی اور سات ہزار فوج کی کمان سنبھالی۔<ref>محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص198۔</ref>


====دوسری جنگ====
دوسری جنگ (1780-1784) حیدر علی کے دور میں شروع ہوئی<ref>محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص139-140۔</ref> اس دوران حیدر علی کی وفات ہوئی اور ٹیپو سلطان تخت سلطنت پر بیٹھ گئے۔<ref>محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص154-155۔</ref> جنگ میں انگریز کو شکست ہوئی۔<ref>محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص199۔</ref>
یہ جنگ 1780-1784 کو لڑی گئی اس دوران نواب حیدر علی کے پاس 80 ہزار کی فوج تھی۔<ref>محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص139-140۔</ref> جب انگریزوں نے فرانسیسیوں کی ایک بندرگاہ پر ایسے وقت میں قبضہ کیا جب فرانسیسی اور نواب کے مابین اتحاد کا معاہدہ ہوچکا تھا۔ اس لئے نواب نے پوری طاقت کے ساتھ کرناٹک پر حملہ کیا۔<ref>محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص139-140۔</ref>
سنہ 1782ء میں جنگ کے دوران حیدر علی بیماری کی وجہ سے وفات پاگئے اور ٹیپو سلطان مسند پادشاہی پر بیٹھ گئے۔<ref>محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص154-155۔</ref> اور انگریز کی فوج نے بغیر کسی نتیجے کے جنگ کے ختم کردی اور گورنر مدراس کے حکم سے واپس مدراس چلی گئی۔<ref>محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص202۔</ref> اس جنگ میں کامیابی میں ٹیپو سلطان کا بڑا دخل ہے۔<ref>محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص199۔</ref>


====تیسری جنگ====
تیسری جنگ (1790-1792) میں سلطان کی فوج نے انگریز کو مختلف محازوں پر شکست دی<ref>محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص230-232۔</ref> اور انگریزوں  نے بھی سلطنت خداداد میسور کے کئی علاقوں پر قبضہ کیا۔<ref>محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص250۔</ref>جنگ میں سلطان کی فوج کو شکست ہوئی اور فریقین کے مابین صلح سے جنگ بندی ہوئی۔<ref>محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص261۔</ref>صلح نامہ کے تحت سلطان کے اختیار سے ملک کا کچھ حصہ نکل گیا۔<ref>محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص262۔</ref>
سنہ 1784ء کی شکست ابھی انگریز نہیں بھول پائے تھے۔۔<ref>محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص228۔</ref>
اس لئے بہانے کی تلاش میں تھے۔ اس لئے مدراس کی گورنری جنرل میڈوز اور گورنر جنرل کے لئے لارڈ کارنوالس کو انتخاب کیا<ref>محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص228۔</ref>
ملیبار کی [[بغاوت]] کے بعد انگریزوں کے حوصلے مزید قوی ہوگئے۔ اور بغیر کسی اعلان جنگ کے سلطنت خداداد کی سرحد پر فوجیں بھیجدیں اور سلطان کو اندازہ ہوگیا کہ انگریز جنگ کے لئے تیار ہے۔<ref>محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص230۔</ref>
اس جنگ میں بھی سلطان کی فوج نے انگریز کو مختلف محازوں پر شکست دی<ref>محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص230-232۔</ref> فرانسیسی جو سلطان کے اتحادی تھے جب ان سے مدد مانگی تو حمایت سے انکار کیا جبکہ لارڈ کارنوالس نے نظام الملک اور مرہٹوں سے سلطان مخالف اتحاد قائم کیا۔<ref>محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص233۔</ref>
اس جنگ میں انگریز نے سلطنت خداداد میسور کے کئی علاقوں پر قبضہ کیا۔<ref>محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص250۔</ref>
اور جنگ کا خاتمہ [[13 فروری]] سنہ 1792ء کو فریقین کے مابین صلح سے ہوئی۔<ref>محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص261۔</ref>
اس صلح نامے کے تحت سلطان کو توان جنگ کے عنوان سے تین کروڑ روپیوں کا ملک چھوڑنے، تین کروڑ روپیہ نقد اور ان روپیوں کے وصول ہونے تک دو شہزادوں کو انگریزوں کے پاس بطور یرغمال رکھنے پر اتفاق ہوا۔<ref>محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص262۔</ref>
صلح نامہ کے تحت سلطان کے اختیار سے آدھا ملک نکل گیا۔<ref>محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص262۔</ref> اور میسور کا حدوداربعہ تقریباً 25% دشمن کے ہاتھ لگ گیا۔<ref>عیشتہ الراضیہ، [https://www.nawaiwaqt.com.pk/03-May-2018/817905 شیر میسور ٹیپو سلطان]، روزنامہ نوائے وقت</ref>


====چوتھی اور آخری جنگ====
آخری اور چوتھی جنگ(1798-1799) میں داخلی غداری کی وجہ سے مسلمان فوج کو شکست ہوئی۔<ref>حسنی ندوی، ٹیپو سلطان شہید ایک تاریخ ساز قائد، 1433ھ ص42-43۔</ref> ٹیپو سلطان دشمن کے نرغے میں تھے کسی جانثار نے سلطان سے دشمن کے سامنے تسلیم ہونے کا کہا تو آپ نے نہایت ناگواری سے کہدیا: «'''گیدڑ کی صدسالہ زندگی سے شیر کی ایک دن کی زندگی بہتر ہے'''»<ref>حسنی ندوی، ٹیپو سلطان شہید ایک تاریخ ساز قائد، 1433ھ ص42۔</ref>اسی جنگ میں ٹیپو سلطان شہید ہوئے۔<ref>حسنی ندوی، ٹیپو سلطان شہید ایک تاریخ ساز قائد، 1433ھ ص44۔</ref>
ٹیپو سلطان انگریزوں سے سابقہ جنگ کا انتقام لیکر کھوئے ہوئے علاقوں کو واپس لینا چاہتے تھے۔<ref>محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص278۔</ref> اور ایسٹ انڈیا کمپنی اپنے لئے سب سے زیادہ خطرہ سلطنت خدادا کو سمجھتی تھی اس لئے سنہ 1798ء میں انگریزوں نے ہندوستان کی ریاستوں کو سلطنت خداداد سے دور رکھنے کے لئے نظام حیدر آباد سے ایک معاہدہ کیا<ref>محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص275۔</ref> اور دوسری طرف سلطنت کے اندر سازشوں پر بھی زور دیا [[جھوٹ]]، فریب اور رشوت ستانی سے کام لیتے ہوئے رعایا کو سلطان سے بدگمان کرنے پر زور دیا۔ سلطان کو عیاش، بزدل اور ظالم معرفی کیا۔<ref>حسنی ندوی، ٹیپو سلطان شہید ایک تاریخ ساز قائد، 1433ھ ص39۔</ref>
دوسری طرف [[میرصادق]]، سلطان کی ہر راز کو انگریزوں تک پہنچاتا رہا۔<ref>حسنی ندوی، ٹیپو سلطان شہید ایک تاریخ ساز قائد، 1433ھ ص39۔</ref> [[22 فروری]] سنہ 1799ء کو ولزلی کی طرف سے اعلان جنگ ہوا جنرل ہارس نے پیش قدمی شروع کی۔ملیبار اور مدراس کی طرف سے پیش قدمی کرتے ہوئے انگریز کی فوج سلطنت خداداد کے پایہ تخت کے قریب پہنچے۔ گھمسان کی جنگ چھڑ گئی۔ داخلی غداری اور خیانت کا شاید سلطان کو احساس ہوا تھااس لئے سب عہدہ داروں کو مسجد میں لے جاکر ایمانداری کا حلف لیا۔<ref>حسنی ندوی، ٹیپو سلطان شہید ایک تاریخ ساز قائد، 1433ھ ص40۔</ref> مگر اب فائدہ نہیں تھا۔چونکہ بہت دیر ہوچکی تھی۔ٹیپو سلطان دشمن کے نرغے میں تھے کسی جانثار نے سلطان سے دشمن کے سامنے تسلیم ہونے کا کہا تو آپ نے نہایت ناگواری سے کہدیا
«گیدڑ کی صدسالہ زندگی سے شیر کی ایک دن کی زندگی بہتر ہے»<ref>حسنی ندوی، ٹیپو سلطان شہید ایک تاریخ ساز قائد، 1433ھ ص42۔</ref>
[[22 اپریل]] 1799ء کو جب جنرل ہارس نے مصالحت اور امن کے نام سے ایک مسودہ سلطان کی خدمت میں بھیجا جس میں آدھی سلطنت، دو کروڑ تاوان؛ جس میں ایک کروڑ فورا ادا کرنےکا مطالبہ تھا نیز چار بیٹے اور چار جرنیل کو بطور یرغمال دینے اور 24 گھنٹے کے اندر جواب دینے کا کہا گیا تھا۔<ref>حسنی ندوی، ٹیپو سلطان شہید ایک تاریخ ساز قائد، 1433ھ ص42-43۔</ref> کسی نے سلطان کو دشمن کے سامنے تسلیم ہونے کی تجویز دی تو اس وقت آپ نے کہا: '''«گیدڑ کی سو سالہ زندگی سے شیر کی ایک دن کی زندگی بہتر ہے»''' <ref>قریشی، [http://www.karwan.no/8058/tipo-sultan/ عظیم مجاہد ٹیپو سلطان]، 4 مئی 2017ء</ref> اور سلطان نے شرائط ماننے سے انکار کیا اور اسی جنگ میں جام [[شہادت]] نوش کر گئے۔<ref>حسنی ندوی، ٹیپو سلطان شہید ایک تاریخ ساز قائد، 1433ھ ص44۔</ref>


==ٹیپو کے اصلاحات==
==ٹیپو کے اصلاحات==
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,344

ترامیم