confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869
ترامیم
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (ویکی سازی) |
||
سطر 37: | سطر 37: | ||
ٹیپو کے والد کا نام حیدرعلی اور والدہ کا نام فاطمہ تھا۔<ref>محمود خان محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص194۔</ref> پانچ سال کی عمر میں تعلیم کا آغاز کرتے ہوئےاسلامی علوم کے علاوہ عربی، فارسی، انگریزی، فرانسیسی اور تامل جیسی زبانیں سیکھنا شروع کرتے ہیں۔<ref>سید محمد واضح رشید حسنی ندوی، ٹیپو سلطان شہید ایک تاریخ ساز قائد، 1433ھ ص27۔</ref> | ٹیپو کے والد کا نام حیدرعلی اور والدہ کا نام فاطمہ تھا۔<ref>محمود خان محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص194۔</ref> پانچ سال کی عمر میں تعلیم کا آغاز کرتے ہوئےاسلامی علوم کے علاوہ عربی، فارسی، انگریزی، فرانسیسی اور تامل جیسی زبانیں سیکھنا شروع کرتے ہیں۔<ref>سید محمد واضح رشید حسنی ندوی، ٹیپو سلطان شہید ایک تاریخ ساز قائد، 1433ھ ص27۔</ref> | ||
ٹیپو سلطان کو عرب کی [[قریش|قریشی]] خاندان سے قرار دیا جاتا ہے ان کا خاندان مکہ سے جنوبی ہند کے علاقے ”گلبرگ“ پہنچتا ہے۔<ref>جی آر اعوان، [https://www.nawaiwaqt.com.pk/04-May-2015/381824 ٹیپو سلطان شہید... برطانوی سامراج کے لئے سدِ سکندری]، روزنامہ نوائے وقت۔</ref> ٹیپو سلطان مذہبی اعتبار سے ایک شیعہ مسلمان تھے۔<ref>رضوی، علی حسین، تاریخ شیعیان علی، 2006ء، ص 584۔</ref> | ٹیپو سلطان کو عرب کی [[قریش|قریشی]] خاندان سے قرار دیا جاتا ہے ان کا خاندان مکہ سے جنوبی ہند کے علاقے ”گلبرگ“ پہنچتا ہے۔<ref>جی آر اعوان، [https://www.nawaiwaqt.com.pk/04-May-2015/381824 ٹیپو سلطان شہید... برطانوی سامراج کے لئے سدِ سکندری]، روزنامہ نوائے وقت۔</ref> ٹیپو سلطان مذہبی اعتبار سے ایک شیعہ مسلمان تھے۔<ref>رضوی، علی حسین، تاریخ شیعیان علی، 2006ء، ص 584۔</ref> | ||
ٹیپوسلطان کی شادی سنہ 1774ء میں ہوئی۔<ref>سید محمد واضح رشید حسنی ندوی، ٹیپو سلطان شہید ایک تاریخ ساز قائد، 1433ھ ص29۔</ref> آپ کی اولاد میں ایک بیٹی اور بارہ بیٹے تھے۔<ref>ندوی، الیاس، سیرت ٹیپو سلطان، 1420ھ، 1999ء ص368</ref> | ٹیپوسلطان کی [[شادی بیاه|شادی]] سنہ 1774ء میں ہوئی۔<ref>سید محمد واضح رشید حسنی ندوی، ٹیپو سلطان شہید ایک تاریخ ساز قائد، 1433ھ ص29۔</ref> آپ کی اولاد میں ایک بیٹی اور بارہ بیٹے تھے۔<ref>ندوی، الیاس، سیرت ٹیپو سلطان، 1420ھ، 1999ء ص368</ref> | ||
تاریخ سلطنت خداداد کے نقل کے مطابق آپ نے سنہ 1767ء کو 16 سال کی عمر میں سات ہزار فوج کی کمان کرتے ہوئے برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی کی فوج سے پہلی جنگ لڑی<ref>محمود خان محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص198۔</ref> اس کے علاوہ حیدرآباد کی نظام اور مرہٹوں سے بھی متعدد جنگیں لڑی۔<ref>سید محمد واضح رشید حسنی ندوی، ٹیپو سلطان شہید ایک تاریخ ساز قائد، 1433ھ ص32۔</ref> | تاریخ سلطنت خداداد کے نقل کے مطابق آپ نے سنہ 1767ء کو 16 سال کی عمر میں سات ہزار فوج کی کمان کرتے ہوئے برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی کی فوج سے پہلی جنگ لڑی<ref>محمود خان محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص198۔</ref> اس کے علاوہ حیدرآباد کی نظام اور مرہٹوں سے بھی متعدد جنگیں لڑی۔<ref>سید محمد واضح رشید حسنی ندوی، ٹیپو سلطان شہید ایک تاریخ ساز قائد، 1433ھ ص32۔</ref> | ||
سطر 44: | سطر 44: | ||
آپ کے والد حیدر علی کی وفات کے بعد [[20 محرم]] سنہ1196ھ (1782ء) کو ٹیپو سلطان تخت نشین ہوئے۔<ref>سید محمد واضح رشید حسنی ندوی، ٹیپو سلطان شہید ایک تاریخ ساز قائد، 1433ھ ص30۔</ref> | آپ کے والد حیدر علی کی وفات کے بعد [[20 محرم]] سنہ1196ھ (1782ء) کو ٹیپو سلطان تخت نشین ہوئے۔<ref>سید محمد واضح رشید حسنی ندوی، ٹیپو سلطان شہید ایک تاریخ ساز قائد، 1433ھ ص30۔</ref> | ||
کہا گیا ہے کہ سلطنت کے خلاف ہونے والی کسی ایک سازش میں آپ نے 80 ہزار خواتین اور مردوں کو گرفتار کیا جنہیں [[اسلام]] قبول کرنے کی دعوت دی یوں وہ سب مسلمان ہوگئے۔<ref>سید محمد واضح رشید حسنی ندوی، ٹیپو سلطان شہید ایک تاریخ ساز قائد، 1433ھ ص31۔</ref> | کہا گیا ہے کہ سلطنت کے خلاف ہونے والی کسی ایک سازش میں آپ نے 80 ہزار خواتین اور مردوں کو گرفتار کیا جنہیں [[اسلام]] قبول کرنے کی دعوت دی یوں وہ سب مسلمان ہوگئے۔<ref>سید محمد واضح رشید حسنی ندوی، ٹیپو سلطان شہید ایک تاریخ ساز قائد، 1433ھ ص31۔</ref> | ||
انگریزوں سے لڑی جانے والی آخر ی جنگ کے دوران [[4 مئی]] 1799ء بمطابق [[29 | انگریزوں سے لڑی جانے والی آخر ی جنگ کے دوران [[4 مئی]] 1799ء بمطابق [[29 ذوالقعدہ]] 1213ھ کو 49 سال کی عمر میں 12000 سپاہیوں کے ساتھ [[شہادت|شہید]] ہوئے۔<ref>الیاس ندوی، سیرت ٹیپو سلطان، 1420ھ، 1999ء، ص342</ref> جنرل ہارس سلطان کی لاش کے قریب پہنچ کر فرط مسرت سے چیخ اٹھے اور کہا: «'''آج سے ہندوستان ہمارا ہے'''»<ref>ندوی، الیاس، سیرت ٹیپو سلطان، 1420ھ، 1999ء ص343</ref> دوسرے دن تجہیز و تکفین کے بعد میسور کے لال باغ میں اپنے باپ حیدر علی کے پہلو میں سپرد خاک ہوئے۔ <ref>ڈپٹی لال نگم دہلوی، سوانح عمری سلطان ٹیپو، 1906ء، ص47</ref> | ||
==ٹیپو کے والد حیدر علی== | ==ٹیپو کے والد حیدر علی== | ||
ٹیپو سلطان کے اجداد میں شیخ ولی محمد اپنے بیٹے محمد علی(ٹیپو کے پڑدادا) کے ساتھ دسویں صدی ہجری میں مکہ سے ہندوستان پہنچے ہیں۔ اس وقت دکن میں اسلامی ریاست بیجاپور اپنے عروج پر تھی۔<ref> سید میرحسین علی کرمانی، نشان حیدری، ترجمہ: محمود احمد فاروقی، ص26</ref> آپ کے داد فتح محمد صوبہ دار سرا نواب عابد خان کے ماتحت دوہزار پیادہ و پانچ سو سوار فوجیوں پر کمانڈ کرتے تھے۔<ref> سید میرحسین علی کرمانی، نشان حیدری، ترجمہ: محمود احمد فاروقی، ص34</ref> آپ کے والد حیدرعلی کی عمر ابھی پانچ سال کی تھی دادا کسی جنگ میں مارے گئے۔<ref>محمود خان محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص51۔</ref> حیدر علی کی والدہ اپنے بچے شہباز اور حیدر کے ہمراہ حیدرعلی کے چچازاد بھائی حیدر کے پاس آئی جو اس وقت راجہ میسور کی ملازمت میں تھا۔<ref>محمود خان محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص51۔</ref> چند سالوں میں یہ بچے فنون رزم میں ماہر ہوئے اور نندراج کی فوج میں ملازمت اختیار کی۔<ref>محمود خان محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص54۔</ref> حیدر علی شروع میں میسور کے راجہ کی ملازمت میں نائک کے عہدے پر تھے۔<ref>محمود خان محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص196۔</ref> لیکن رفتہ رفتہ گورنری، سپہ سالاری اور نیابت سلطان کی ذمہ داری بھی سنبھالی۔<ref>سید محمد واضح رشید حسنی ندوی، ٹیپو سلطان شہید ایک تاریخ ساز قائد، 1433ھ ص23۔</ref> میسور کے راجہ کو جب حیدرعلی پر اعتماد ہوا تو انہیں اپنی جگہ تخت پر بٹھا دیا<ref>سید محمد واضح رشید حسنی ندوی، ٹیپو سلطان شہید ایک تاریخ ساز قائد، 1433ھ ص23۔</ref> اور سنہ 1761 میں فرمانروائے میسور منتخب ہوئے۔<ref>محمود خان محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص65۔</ref> اور اپنی سلطنت کو 80 ہزار مربع میل میں پھیلایا جو اس سے پہلے 33 گاوں پر مشتمل تھی۔<ref>سید محمد واضح رشید حسنی ندوی، ٹیپو سلطان شہید ایک تاریخ ساز قائد، 1433ھ ص23۔</ref> حیدر علی نے مرہٹوں اور انگریزوں کے خلاف کئی جنگیں لڑیں جن میں ٹیپو سلطان ان کے ساتھ تھے۔<ref>سید محمد واضح رشید حسنی ندوی، ٹیپو سلطان شہید ایک تاریخ ساز قائد، 1433ھ ص24۔</ref> جب ٹیپو سلطان کی عمر دس سال کی تھی حیدرعلی کے خلاف جب داخلی بغاوتیں تیز ہوگئیں تو حیدرعلی سرنگا پٹم سے فرار ہوئے اور ٹیپو اپنے بھائی کے ہمراہ گرفتار ہوئے۔<ref>ساموئل سٹرنڈبرگ، ٹیپو سلطان(شیر میسور)، مترجم: محمد زاہد ملک، ص24۔</ref> لیکن ٹیپو رات کی تاریکی میں فرار ہونے میں کامیاب ہوئے۔<ref>ساموئل سٹرنڈبرگ، ٹیپو سلطان(شیر میسور)، مترجم: محمد زاہد ملک، ص25۔</ref> لیکن حیدرعلی نے واپس آکر سب کو ایک بار پھر سے شکست دی۔<ref>ساموئل سٹرنڈبرگ،Tipu Sultan (The Tiger of Mysore) ٹیپو سلطان(شیر میسور) ، مترجم: محمد زاہد ملک، ص25۔</ref> | ٹیپو سلطان کے اجداد میں شیخ ولی محمد اپنے بیٹے محمد علی(ٹیپو کے پڑدادا) کے ساتھ دسویں صدی ہجری میں [[مکہ مکرمہ|مکہ]] سے ہندوستان پہنچے ہیں۔ اس وقت دکن میں اسلامی [[ریاست بیجاپور]] اپنے عروج پر تھی۔<ref> سید میرحسین علی کرمانی، نشان حیدری، ترجمہ: محمود احمد فاروقی، ص26</ref> آپ کے داد فتح محمد صوبہ دار سرا نواب عابد خان کے ماتحت دوہزار پیادہ و پانچ سو سوار فوجیوں پر کمانڈ کرتے تھے۔<ref> سید میرحسین علی کرمانی، نشان حیدری، ترجمہ: محمود احمد فاروقی، ص34</ref> آپ کے والد حیدرعلی کی عمر ابھی پانچ سال کی تھی دادا کسی جنگ میں مارے گئے۔<ref>محمود خان محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص51۔</ref> حیدر علی کی والدہ اپنے بچے شہباز اور حیدر کے ہمراہ حیدرعلی کے چچازاد بھائی حیدر کے پاس آئی جو اس وقت راجہ میسور کی ملازمت میں تھا۔<ref>محمود خان محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص51۔</ref> چند سالوں میں یہ بچے فنون رزم میں ماہر ہوئے اور نندراج کی فوج میں ملازمت اختیار کی۔<ref>محمود خان محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص54۔</ref> حیدر علی شروع میں میسور کے راجہ کی ملازمت میں نائک کے عہدے پر تھے۔<ref>محمود خان محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص196۔</ref> لیکن رفتہ رفتہ گورنری، سپہ سالاری اور نیابت سلطان کی ذمہ داری بھی سنبھالی۔<ref>سید محمد واضح رشید حسنی ندوی، ٹیپو سلطان شہید ایک تاریخ ساز قائد، 1433ھ ص23۔</ref> میسور کے راجہ کو جب حیدرعلی پر اعتماد ہوا تو انہیں اپنی جگہ تخت پر بٹھا دیا<ref>سید محمد واضح رشید حسنی ندوی، ٹیپو سلطان شہید ایک تاریخ ساز قائد، 1433ھ ص23۔</ref> اور سنہ 1761 میں فرمانروائے میسور منتخب ہوئے۔<ref>محمود خان محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص65۔</ref> اور اپنی سلطنت کو 80 ہزار مربع میل میں پھیلایا جو اس سے پہلے 33 گاوں پر مشتمل تھی۔<ref>سید محمد واضح رشید حسنی ندوی، ٹیپو سلطان شہید ایک تاریخ ساز قائد، 1433ھ ص23۔</ref> حیدر علی نے مرہٹوں اور انگریزوں کے خلاف کئی جنگیں لڑیں جن میں ٹیپو سلطان ان کے ساتھ تھے۔<ref>سید محمد واضح رشید حسنی ندوی، ٹیپو سلطان شہید ایک تاریخ ساز قائد، 1433ھ ص24۔</ref> جب ٹیپو سلطان کی عمر دس سال کی تھی حیدرعلی کے خلاف جب داخلی بغاوتیں تیز ہوگئیں تو حیدرعلی سرنگا پٹم سے فرار ہوئے اور ٹیپو اپنے بھائی کے ہمراہ گرفتار ہوئے۔<ref>ساموئل سٹرنڈبرگ، ٹیپو سلطان(شیر میسور)، مترجم: محمد زاہد ملک، ص24۔</ref> لیکن ٹیپو رات کی تاریکی میں فرار ہونے میں کامیاب ہوئے۔<ref>ساموئل سٹرنڈبرگ، ٹیپو سلطان(شیر میسور)، مترجم: محمد زاہد ملک، ص25۔</ref> لیکن حیدرعلی نے واپس آکر سب کو ایک بار پھر سے شکست دی۔<ref>ساموئل سٹرنڈبرگ،Tipu Sultan (The Tiger of Mysore) ٹیپو سلطان(شیر میسور) ، مترجم: محمد زاہد ملک، ص25۔</ref> | ||
ایسٹ انڈیا کمپنی کے ساتھ لڑی جانے والی دوسری جنگ کے دوران سنہ 1782ء میں جب نواب حیدرعلی ارکاٹ کے قریب مقیم تھے تو پیٹھ پر پھوڑے نے تمام پیٹھ کو چھلنی کردیا اور حکیم علاج سے عاجز ہوگئے۔<ref>محمود خان محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص154۔</ref> | ایسٹ انڈیا کمپنی کے ساتھ لڑی جانے والی دوسری جنگ کے دوران سنہ 1782ء میں جب نواب حیدرعلی ارکاٹ کے قریب مقیم تھے تو پیٹھ پر پھوڑے نے تمام پیٹھ کو چھلنی کردیا اور حکیم علاج سے عاجز ہوگئے۔<ref>محمود خان محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص154۔</ref> | ||
حیدرعلی نے ٹیپو سلطان کو مراسلہ بھیجا جو اس وقت ملیبار میں لڑائی میں مصروف تھے۔<ref>محمود خان محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص154۔</ref> 6 دسمبر 1782ء کی صبح حیدرعلی نے پوری فوج کو ایک ماہ کی تنخواہ بطور انعام دینے کا حکم دیا اور فوج کے ساتھ محتاجوں کو بھی نقدی اور کھانا تقسیم کیا۔ شام کے قریب نواب نے تاریخ دریافت کی تو معلوم ہوا محرم کی چاند رات ہے آپ نے غسل کرانے کا حکم دیا اور کلمہ و درود پڑھتے ہوئے یکم محرم 1196 کو بمطابق 7 دسمبر 1782ء کو وفات پاگئے۔<ref>محمود خان محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص155۔</ref> ٹیپو سلطان کی آخری آرام گاہ ’’گنبد سلطانی‘‘ کہلاتی ہے۔ یہ صوبہ کرناٹک کے ضلع میسور میں سرنگا پٹم کے لال باغ میں واقع ہے جو آج بھی مرجع خلائق ہے۔<ref>محمد ہاشم اعظمی، [https://ur.nayasavera.net/مضامین/شیرِ-میسور-ٹیپو-سلطان-حیات-اور-کا%D8%B1%D9%86%D8%A7%D9%85%DB%92 شیرِ میسور ٹیپو سلطان :حیات اور کارنامے] </ref> | حیدرعلی نے ٹیپو سلطان کو مراسلہ بھیجا جو اس وقت ملیبار میں لڑائی میں مصروف تھے۔<ref>محمود خان محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص154۔</ref> [[6 دسمبر]] 1782ء کی صبح حیدرعلی نے پوری فوج کو ایک ماہ کی تنخواہ بطور انعام دینے کا حکم دیا اور فوج کے ساتھ محتاجوں کو بھی نقدی اور کھانا تقسیم کیا۔ شام کے قریب نواب نے تاریخ دریافت کی تو معلوم ہوا [[محرم]] کی چاند رات ہے آپ نے [[غسل]] کرانے کا حکم دیا اور کلمہ و درود پڑھتے ہوئے [[1 محرم|یکم محرم]] 1196 کو بمطابق [[7 دسمبر]] 1782ء کو وفات پاگئے۔<ref>محمود خان محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص155۔</ref> ٹیپو سلطان کی آخری آرام گاہ ’’گنبد سلطانی‘‘ کہلاتی ہے۔ یہ صوبہ کرناٹک کے ضلع میسور میں سرنگا پٹم کے لال باغ میں واقع ہے جو آج بھی مرجع خلائق ہے۔<ref>محمد ہاشم اعظمی، [https://ur.nayasavera.net/مضامین/شیرِ-میسور-ٹیپو-سلطان-حیات-اور-کا%D8%B1%D9%86%D8%A7%D9%85%DB%92 شیرِ میسور ٹیپو سلطان :حیات اور کارنامے] </ref> | ||
[[فائل:نقطه ای در سرینگاپاتام که بدن تیپو در آن پیدا شد.jpg|250px|تصغیر|وہ جگہ جہاں ٹیپو سلطان کی شہادت کے بعد ان کا بدن ملا]] | [[فائل:نقطه ای در سرینگاپاتام که بدن تیپو در آن پیدا شد.jpg|250px|تصغیر|وہ جگہ جہاں ٹیپو سلطان کی شہادت کے بعد ان کا بدن ملا]] | ||
==اخلاقی خصوصیات == | ==اخلاقی خصوصیات == | ||
ٹیپو سلطان کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ ہمیشہ | ٹیپو سلطان کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ ہمیشہ [[وضو|باوضو]] رہتے تھے،<ref>عیشتہ الراضیہ، [https://www.nawaiwaqt.com.pk/03-May-2018/817905 شیر میسور ٹیپو سلطان]، روزنامہ نوائے وقت</ref> [[بلوغ|بلوغت]] کے بعد کبھی کوئی نماز قضاء نہ ہوئی اور ہمیشہ [[نماز صبح|نماز فجر]] کے بعد [[قرآن کریم|قرآن مجید]] کی تلاوت کرتے تھے،<ref>عیشتہ الراضیہ، [https://www.nawaiwaqt.com.pk/03-May-2018/817905 شیر میسور ٹیپو سلطان]، روزنامہ نوائے وقت</ref> کہا جاتا ہے کہ مسجد اعلی کی افتتاحی تقریب میں جب یہ کہا گیا کہ [[مسجد]] کی امامت وہی شخص کرے گا جس کی کوئی نماز قضا نہ ہوئی ہو تو اس وقت ٹیپو سلطان کے علاوہ کوئی اور آگے نہ آسکے۔<ref>محمد ہاشم اعظمی،[https://ur.nayasavera.net/%D9%85%D8%B6%D8%A7%D9%85%DB%8C%D9%86/%D8%B4%DB%8C%D8%B1%D9%90-%D9%85%DB%8C%D8%B3%D9%88%D8%B1-%D9%B9%DB%8C%D9%BE%D9%88-%D8%B3%D9%84%D8%B7%D8%A7%D9%86-%D8%AD%DB%8C%D8%A7%D8%AA-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%DA%A9%D8%A7%D8%B1%D9%86%D8%A7%D9%85 شیرِ میسور ٹیپو سلطان :حیات اور کارنامے]</ref> | ||
آپ ہمیشہ سر پر سبز عمامہ باندھتے تھے، چہرے پر داڑھی نہیں تھی، دکھاوے سے اجتناب رکھتے اور زمین پر کھدر بچھا کر سویا کرتے تھے۔<ref>عیشتہ الراضیہ، [https://www.nawaiwaqt.com.pk/03-May-2018/817905 شیر میسور ٹیپو سلطان]، روزنامہ نوائے وقت</ref> حیا کی وجہ سے کبھی کسی کے سامنے کپڑے نہیں اتارے تاحیات کسی نے انکے ہاتھ اور پاؤں کے علاوہ جسم کے کسی دوسرے حصے کو نہیں دیکھا۔ ٹیپو حج پر جانے کی تمنا رکھتے تھے لیکن مسلسل جنگوں میں مصروف رہنے کی وجہ سے نہیں جاسکے۔{{حوالہ}} | آپ ہمیشہ سر پر سبز عمامہ باندھتے تھے، چہرے پر داڑھی نہیں تھی، دکھاوے سے اجتناب رکھتے اور زمین پر کھدر بچھا کر سویا کرتے تھے۔<ref>عیشتہ الراضیہ، [https://www.nawaiwaqt.com.pk/03-May-2018/817905 شیر میسور ٹیپو سلطان]، روزنامہ نوائے وقت</ref> حیا کی وجہ سے کبھی کسی کے سامنے کپڑے نہیں اتارے تاحیات کسی نے انکے ہاتھ اور پاؤں کے علاوہ جسم کے کسی دوسرے حصے کو نہیں دیکھا۔ ٹیپو حج پر جانے کی تمنا رکھتے تھے لیکن مسلسل جنگوں میں مصروف رہنے کی وجہ سے نہیں جاسکے۔{{حوالہ}} | ||
دینداری کی وجہ سے ہی آپ نے ریاست کا نام بھی مملکت خداداد رکھا۔<ref>عیشتہ الراضیہ، [https://www.nawaiwaqt.com.pk/03-May-2018/817905 شیر میسور ٹیپو سلطان]، روزنامہ نوائے وقت</ref> | دینداری کی وجہ سے ہی آپ نے ریاست کا نام بھی [[مملکت خداداد میسور]] رکھا۔<ref>عیشتہ الراضیہ، [https://www.nawaiwaqt.com.pk/03-May-2018/817905 شیر میسور ٹیپو سلطان]، روزنامہ نوائے وقت</ref> | ||
کہا جاتا ہے کہ فنون رزم میں حریف پر جیت جائے تو خوشی کا اظہار نہیں کرتے تھے اور مدمقابل کی جیت پر مبارکبادی دیتے تھے۔<ref>ساموئل سٹرنڈبرگ، ٹیپو سلطان(شیر میسور)، مترجم: محمد زاہد ملک، ص24۔</ref> | کہا جاتا ہے کہ فنون رزم میں حریف پر جیت جائے تو خوشی کا اظہار نہیں کرتے تھے اور مدمقابل کی جیت پر مبارکبادی دیتے تھے۔<ref>ساموئل سٹرنڈبرگ، ٹیپو سلطان(شیر میسور)، مترجم: محمد زاہد ملک، ص24۔</ref> | ||
سطر 76: | سطر 76: | ||
سنہ 1784ء کی شکست ابھی انگریز نہیں بھول پائے تھے۔۔<ref>محمود خان محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص228۔</ref> | سنہ 1784ء کی شکست ابھی انگریز نہیں بھول پائے تھے۔۔<ref>محمود خان محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص228۔</ref> | ||
اس لئے بہانے کی تلاش میں تھے۔ اس لئے مدراس کی گورنری جنرل میڈوز اور گورنر جنرل کے لئے لارڈ کارنوالس کو انتخاب کیا<ref>محمود خان محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص228۔</ref> | اس لئے بہانے کی تلاش میں تھے۔ اس لئے مدراس کی گورنری جنرل میڈوز اور گورنر جنرل کے لئے لارڈ کارنوالس کو انتخاب کیا<ref>محمود خان محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص228۔</ref> | ||
ملیبار کی بغاوت کے بعد انگریزوں کے حوصلے مزید قوی ہوگئے۔ اور بغیر کسی اعلان جنگ کے سلطنت خداداد کی سرحد پر فوجیں بھیجدیں اور سلطان کو اندازہ ہوگیا کہ انگریز جنگ کے لئے تیار ہے۔<ref>محمود خان محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص230۔</ref> | ملیبار کی [[بغاوت]] کے بعد انگریزوں کے حوصلے مزید قوی ہوگئے۔ اور بغیر کسی اعلان جنگ کے سلطنت خداداد کی سرحد پر فوجیں بھیجدیں اور سلطان کو اندازہ ہوگیا کہ انگریز جنگ کے لئے تیار ہے۔<ref>محمود خان محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص230۔</ref> | ||
اس جنگ میں بھی سلطان کی فوج نے انگریز کو مختلف محازوں پر شکست دی<ref>محمود خان محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص230-232۔</ref> فرانسیسی جو سلطان کے اتحادی تھے جب ان سے مدد مانگی تو حمایت سے انکار کیا جبکہ لارڈ کارنوالس نے نظام الملک اور مرہٹوں سے سلطان مخالف اتحاد قائم کیا۔<ref>محمود خان محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص233۔</ref> | اس جنگ میں بھی سلطان کی فوج نے انگریز کو مختلف محازوں پر شکست دی<ref>محمود خان محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص230-232۔</ref> فرانسیسی جو سلطان کے اتحادی تھے جب ان سے مدد مانگی تو حمایت سے انکار کیا جبکہ لارڈ کارنوالس نے نظام الملک اور مرہٹوں سے سلطان مخالف اتحاد قائم کیا۔<ref>محمود خان محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص233۔</ref> | ||
اس جنگ میں انگریز نے سلطنت خداداد میسور کے کئی علاقوں پر قبضہ کیا۔<ref>محمود خان محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص250۔</ref> | اس جنگ میں انگریز نے سلطنت خداداد میسور کے کئی علاقوں پر قبضہ کیا۔<ref>محمود خان محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص250۔</ref> | ||
اور جنگ کا خاتمہ 13 فروری سنہ 1792ء کو فریقین کے مابین صلح سے ہوئی۔<ref>محمود خان محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص261۔</ref> | اور جنگ کا خاتمہ [[13 فروری]] سنہ 1792ء کو فریقین کے مابین صلح سے ہوئی۔<ref>محمود خان محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص261۔</ref> | ||
اس صلح نامے کے تحت سلطان کو توان جنگ کے عنوان سے تین کروڑ روپیوں کا ملک چھوڑنے، تین کروڑ روپیہ نقد اور ان روپیوں کے وصول ہونے تک دو شہزادوں کو انگریزوں کے پاس بطور یرغمال رکھنے پر اتفاق ہوا۔<ref>محمود خان محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص262۔</ref> | اس صلح نامے کے تحت سلطان کو توان جنگ کے عنوان سے تین کروڑ روپیوں کا ملک چھوڑنے، تین کروڑ روپیہ نقد اور ان روپیوں کے وصول ہونے تک دو شہزادوں کو انگریزوں کے پاس بطور یرغمال رکھنے پر اتفاق ہوا۔<ref>محمود خان محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص262۔</ref> | ||
صلح نامہ کے تحت سلطان کے اختیار سے آدھا ملک نکل گیا۔<ref>محمود خان محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص262۔</ref> اور میسور کا حدوداربعہ تقریباً 25% دشمن کے ہاتھ لگ گیا۔<ref>عیشتہ الراضیہ، [https://www.nawaiwaqt.com.pk/03-May-2018/817905 شیر میسور ٹیپو سلطان]، روزنامہ نوائے وقت</ref> | صلح نامہ کے تحت سلطان کے اختیار سے آدھا ملک نکل گیا۔<ref>محمود خان محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص262۔</ref> اور میسور کا حدوداربعہ تقریباً 25% دشمن کے ہاتھ لگ گیا۔<ref>عیشتہ الراضیہ، [https://www.nawaiwaqt.com.pk/03-May-2018/817905 شیر میسور ٹیپو سلطان]، روزنامہ نوائے وقت</ref> | ||
====چوتھی اور آخری جنگ==== | ====چوتھی اور آخری جنگ==== | ||
ٹیپو سلطان انگریزوں سے سابقہ جنگ کا انتقام لیکر کھوئے ہوئے علاقوں کو واپس لینا چاہتے تھے۔<ref>محمود خان محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص278۔</ref> اور ایسٹ انڈیا کمپنی اپنے لئے سب سے زیادہ خطرہ سلطنت خدادا کو سمجھتی تھی اس لئے سنہ 1798ء میں انگریزوں نے ہندوستان کی ریاستوں کو سلطنت خداداد سے دور رکھنے کے لئے نظام حیدر آباد سے ایک معاہدہ کیا<ref>محمود خان محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص275۔</ref> اور دوسری طرف سلطنت کے اندر سازشوں پر بھی زور دیا | ٹیپو سلطان انگریزوں سے سابقہ جنگ کا انتقام لیکر کھوئے ہوئے علاقوں کو واپس لینا چاہتے تھے۔<ref>محمود خان محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص278۔</ref> اور ایسٹ انڈیا کمپنی اپنے لئے سب سے زیادہ خطرہ سلطنت خدادا کو سمجھتی تھی اس لئے سنہ 1798ء میں انگریزوں نے ہندوستان کی ریاستوں کو سلطنت خداداد سے دور رکھنے کے لئے نظام حیدر آباد سے ایک معاہدہ کیا<ref>محمود خان محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص275۔</ref> اور دوسری طرف سلطنت کے اندر سازشوں پر بھی زور دیا [[جھوٹ]]، فریب اور رشوت ستانی سے کام لیتے ہوئے رعایا کو سلطان سے بدگمان کرنے پر زور دیا۔ سلطان کو عیاش، بزدل اور ظالم معرفی کیا۔<ref>سید محمد واضح رشید حسنی ندوی، ٹیپو سلطان شہید ایک تاریخ ساز قائد، 1433ھ ص39۔</ref> | ||
دوسری طرف میرصادق سلطان کی ہر راز کو انگریزوں تک پہنچاتا رہا۔<ref>سید محمد واضح رشید حسنی ندوی، ٹیپو سلطان شہید ایک تاریخ ساز قائد، 1433ھ ص39۔</ref> 22 فروری سنہ 1799ء کو ولزلی کی طرف سے اعلان جنگ ہوا جنرل ہارس نے پیش قدمی شروع کی۔ملیبار اور مدراس کی طرف سے پیش قدمی کرتے ہوئے انگریز کی فوج سلطنت خداداد کے پایہ تخت کے قریب پہنچے۔ گھمسان کی جنگ چھڑ گئی۔ داخلی غداری اور خیانت کا شاید سلطان کو احساس ہوا تھااس لئے سب عہدہ داروں کو مسجد میں لے جاکر ایمانداری کا حلف لیا۔<ref>سید محمد واضح رشید حسنی ندوی، ٹیپو سلطان شہید ایک تاریخ ساز قائد، 1433ھ ص40۔</ref> مگر اب فائدہ نہیں تھا۔چونکہ بہت دیر ہوچکی تھی۔ٹیپو سلطان دشمن کے نرغے میں تھے کسی جانثار نے سلطان سے دشمن کے سامنے تسلیم ہونے کا کہا تو آپ نے نہایت ناگواری سے کہدیا | دوسری طرف [[میرصادق]]، سلطان کی ہر راز کو انگریزوں تک پہنچاتا رہا۔<ref>سید محمد واضح رشید حسنی ندوی، ٹیپو سلطان شہید ایک تاریخ ساز قائد، 1433ھ ص39۔</ref> [[22 فروری]] سنہ 1799ء کو ولزلی کی طرف سے اعلان جنگ ہوا جنرل ہارس نے پیش قدمی شروع کی۔ملیبار اور مدراس کی طرف سے پیش قدمی کرتے ہوئے انگریز کی فوج سلطنت خداداد کے پایہ تخت کے قریب پہنچے۔ گھمسان کی جنگ چھڑ گئی۔ داخلی غداری اور خیانت کا شاید سلطان کو احساس ہوا تھااس لئے سب عہدہ داروں کو مسجد میں لے جاکر ایمانداری کا حلف لیا۔<ref>سید محمد واضح رشید حسنی ندوی، ٹیپو سلطان شہید ایک تاریخ ساز قائد، 1433ھ ص40۔</ref> مگر اب فائدہ نہیں تھا۔چونکہ بہت دیر ہوچکی تھی۔ٹیپو سلطان دشمن کے نرغے میں تھے کسی جانثار نے سلطان سے دشمن کے سامنے تسلیم ہونے کا کہا تو آپ نے نہایت ناگواری سے کہدیا | ||
«گیدڑ کی صدسالہ زندگی سے شیر کی ایک دن کی زندگی بہتر ہے»<ref>سید محمد واضح رشید حسنی ندوی، ٹیپو سلطان شہید ایک تاریخ ساز قائد، 1433ھ ص42۔</ref> | «گیدڑ کی صدسالہ زندگی سے شیر کی ایک دن کی زندگی بہتر ہے»<ref>سید محمد واضح رشید حسنی ندوی، ٹیپو سلطان شہید ایک تاریخ ساز قائد، 1433ھ ص42۔</ref> | ||
22 اپریل 1799ء کو جب جنرل ہارس نے مصالحت اور امن کے نام سے ایک مسودہ سلطان کی خدمت میں بھیجا جس میں آدھی سلطنت، دو کروڑ تاوان؛ جس میں ایک کروڑ فورا ادا کرنےکا مطالبہ تھا نیز چار بیٹے اور چار جرنیل کو بطور یرغمال دینے اور 24 گھنٹے کے اندر جواب دینے کا کہا گیا تھا۔<ref>سید محمد واضح رشید حسنی ندوی، ٹیپو سلطان شہید ایک تاریخ ساز قائد، 1433ھ ص42-43۔</ref> کسی نے سلطان کو دشمن کے سامنے تسلیم ہونے کی تجویز دی تو اس وقت آپ نے کہا: '''«گیدڑ کی سو سالہ زندگی سے شیر کی ایک دن کی زندگی بہتر ہے»''' <ref>محمد ارشد قریشی، [http://www.karwan.no/8058/tipo-sultan/ عظیم مجاہد ٹیپو سلطان]، 4 مئی 2017ء</ref> اور سلطان نے شرائط ماننے سے انکار کیا اور اسی جنگ میں جام شہادت نوش کر گئے۔<ref>سید محمد واضح رشید حسنی ندوی، ٹیپو سلطان شہید ایک تاریخ ساز قائد، 1433ھ ص44۔</ref> | [[22 اپریل]] 1799ء کو جب جنرل ہارس نے مصالحت اور امن کے نام سے ایک مسودہ سلطان کی خدمت میں بھیجا جس میں آدھی سلطنت، دو کروڑ تاوان؛ جس میں ایک کروڑ فورا ادا کرنےکا مطالبہ تھا نیز چار بیٹے اور چار جرنیل کو بطور یرغمال دینے اور 24 گھنٹے کے اندر جواب دینے کا کہا گیا تھا۔<ref>سید محمد واضح رشید حسنی ندوی، ٹیپو سلطان شہید ایک تاریخ ساز قائد، 1433ھ ص42-43۔</ref> کسی نے سلطان کو دشمن کے سامنے تسلیم ہونے کی تجویز دی تو اس وقت آپ نے کہا: '''«گیدڑ کی سو سالہ زندگی سے شیر کی ایک دن کی زندگی بہتر ہے»''' <ref>محمد ارشد قریشی، [http://www.karwan.no/8058/tipo-sultan/ عظیم مجاہد ٹیپو سلطان]، 4 مئی 2017ء</ref> اور سلطان نے شرائط ماننے سے انکار کیا اور اسی جنگ میں جام [[شہادت]] نوش کر گئے۔<ref>سید محمد واضح رشید حسنی ندوی، ٹیپو سلطان شہید ایک تاریخ ساز قائد، 1433ھ ص44۔</ref> | ||
==ٹیپو کے اصلاحات== | ==ٹیپو کے اصلاحات== | ||
سطر 95: | سطر 95: | ||
عسکری اصلاحات میں راکٹ (میزائل) کی ایجاد، بحری فوج کی تشکیل اور مقناطیسی پہاڑوں سے جہازوں کو بچانے کے لئے لوہے کی جگہ تابنے کے تاروں کا استعمال شامل ہیں۔<ref>شاہد صدیقی علیگ، [https://www.qaumiawaz.com/social/a-great-warrior-sher-e-maysure-tipu-sultan-special-arcticle-on-birth-anniversary ایک عظیم مجاہد: شیر میسور ٹیپو سلطان]، قومی آواز ویب سائٹ۔</ref> | عسکری اصلاحات میں راکٹ (میزائل) کی ایجاد، بحری فوج کی تشکیل اور مقناطیسی پہاڑوں سے جہازوں کو بچانے کے لئے لوہے کی جگہ تابنے کے تاروں کا استعمال شامل ہیں۔<ref>شاہد صدیقی علیگ، [https://www.qaumiawaz.com/social/a-great-warrior-sher-e-maysure-tipu-sultan-special-arcticle-on-birth-anniversary ایک عظیم مجاہد: شیر میسور ٹیپو سلطان]، قومی آواز ویب سائٹ۔</ref> | ||
آپ کو ہندوستان میں سب سے پہلے بحری نظم قائم کرنے والے بادشاہ کا اعزاز حاصل ہے۔ آپ نے ریاست میں 99 مختلف محکمے ایجاد کیا۔<ref>شاہد صدیقی علیگ، [https://www.qaumiawaz.com/social/a-great-warrior-sher-e-maysure-tipu-sultan-special-arcticle-on-birth-anniversary ایک عظیم مجاہد: شیر میسور ٹیپو سلطان]، قومی آواز ویب سائٹ۔</ref> | آپ کو ہندوستان میں سب سے پہلے بحری نظم قائم کرنے والے بادشاہ کا اعزاز حاصل ہے۔ آپ نے ریاست میں 99 مختلف محکمے ایجاد کیا۔<ref>شاہد صدیقی علیگ، [https://www.qaumiawaz.com/social/a-great-warrior-sher-e-maysure-tipu-sultan-special-arcticle-on-birth-anniversary ایک عظیم مجاہد: شیر میسور ٹیپو سلطان]، قومی آواز ویب سائٹ۔</ref> | ||
ان کے علاوہ مختلف صنعتوں کے قیام، غیر شرعی رسموں پر پابندی، ذات پات کا خاتمہ، جمعہ کے خطبوں کی اہمیت کے پیش نظر ان کو مفید بنانا آپ کی اہم اصلاحات میں سے تھیں۔<ref>محمد ہاشم اعظمی، [https://ur.nayasavera.net/مضامین/شیرِ-میسور-ٹیپو-سلطان-حیات-اور-کا%D8%B1%D9%86%D8%A7%D9%85%DB%92 شیرِ میسور ٹیپو سلطان :حیات اور کارنامے] نیا سویر ویب سائٹ، </ref> | ان کے علاوہ مختلف صنعتوں کے قیام، غیر شرعی رسموں پر پابندی، ذات پات کا خاتمہ، [[نماز جمعہ|جمعہ]] کے خطبوں کی اہمیت کے پیش نظر ان کو مفید بنانا آپ کی اہم اصلاحات میں سے تھیں۔<ref>محمد ہاشم اعظمی، [https://ur.nayasavera.net/مضامین/شیرِ-میسور-ٹیپو-سلطان-حیات-اور-کا%D8%B1%D9%86%D8%A7%D9%85%DB%92 شیرِ میسور ٹیپو سلطان :حیات اور کارنامے] نیا سویر ویب سائٹ، </ref> | ||
میسور کی چمنڈا ہل پر واقع مندر پر دیوی کے چرنوں میں انسانی سر کی بھینٹ چڑھائی جاتی تھی،اس روایت کو ٹیپو سلطان نے موقوف کیا۔ ٹیپو سلطان سے قبل ریاست ٹرائونکور میں دِلَت ہندوخواتین کو سینہ اور سر کھلا رکھنے کی روایت کو بند کرنے کے لیے اس کے حاکموں سے رابطہ کیا اور اسے بند کرایا۔<ref>شاہد صدیقی علیگ، [https://www.qaumiawaz.com/social/a-great-warrior-sher-e-maysure-tipu-sultan-special-arcticle-on-birth-anniversary ایک عظیم مجاہد: شیر میسور ٹیپو سلطان]، قومی آواز ویب سائٹ۔</ref> | میسور کی چمنڈا ہل پر واقع مندر پر دیوی کے چرنوں میں انسانی سر کی بھینٹ چڑھائی جاتی تھی،اس روایت کو ٹیپو سلطان نے موقوف کیا۔ ٹیپو سلطان سے قبل ریاست ٹرائونکور میں دِلَت ہندوخواتین کو سینہ اور سر کھلا رکھنے کی روایت کو بند کرنے کے لیے اس کے حاکموں سے رابطہ کیا اور اسے بند کرایا۔<ref>شاہد صدیقی علیگ، [https://www.qaumiawaz.com/social/a-great-warrior-sher-e-maysure-tipu-sultan-special-arcticle-on-birth-anniversary ایک عظیم مجاہد: شیر میسور ٹیپو سلطان]، قومی آواز ویب سائٹ۔</ref> | ||
سطر 108: | سطر 108: | ||
بھارتی مورخ محب الحسن ٹیپو سلطان کو ایک روشن خیال حکمران سمجھتے ہیں جنہوں نے اپنی حکومت میں ہندوؤں کو اعلیٰ منصب عطا کیے۔ انہیں پرستش کی مکمل آزادی دی، بت تراشنے کے لیے رقمیں دیں اور ایک موقع پر تو مندر تعمیر کرنے کا بھی حکم دیا۔{{حوالہ}}ایک اور مورخ (الیاس ندوی)لکھتے ہیں کہ انگریز مورخین نے ٹیپو سلطان کو بدنام کرنے کے لیے تکذیب و مبالغہ آرائی اور علمی خیانت سے کام لیا ہے۔{{حوالہ}} | بھارتی مورخ محب الحسن ٹیپو سلطان کو ایک روشن خیال حکمران سمجھتے ہیں جنہوں نے اپنی حکومت میں ہندوؤں کو اعلیٰ منصب عطا کیے۔ انہیں پرستش کی مکمل آزادی دی، بت تراشنے کے لیے رقمیں دیں اور ایک موقع پر تو مندر تعمیر کرنے کا بھی حکم دیا۔{{حوالہ}}ایک اور مورخ (الیاس ندوی)لکھتے ہیں کہ انگریز مورخین نے ٹیپو سلطان کو بدنام کرنے کے لیے تکذیب و مبالغہ آرائی اور علمی خیانت سے کام لیا ہے۔{{حوالہ}} | ||
==ٹیپو سلطان علامہ اقبال کے کلام میں== | ==ٹیپو سلطان علامہ اقبال کے کلام میں== | ||
علامہ اقبال اپنی کتاب جاوید نامہ میں اس تخیلی سفرنامے میں جب جنت میں ٹیپو سلطان سے ملاقات ہوتی ہے اس بارے میں «حقیقت حیات و مرگ و شهادت» کے موضوع پر «پیغام سلطان شهید به رود کاویری» کے عنوان سے ایک نظم<ref>[https://ganjoor.net/iqbal/javidname/sh58 اقبال لاهوری » جاویدنامه »]، سایت گنجور؛لئیق احمد، [https://www.mirrat.com/article/58/952 علامہ اقبال کی کتاب جاوید نامہ کا مختصر مطالعہ]، مرآۃ العارفین انٹرنیشنل سایٹ </ref> اور «حرکت به کاخ سلاطین مشرق» کے عنوان سے ایک نظم لکھتے ہیں جس میں سلطان ٹیپو کو وارث جذبِ حسین کا عنوان دیا ہے<ref>پروفیسر فتح محمد ملک، [https://www.hilal.gov.pk/urdu-article/detail/MzI4NA==.html ٹیپو سلطان ایک زندہ و منوّر استعارہ]، ہلال اردو ویب سائٹ</ref> اس کے چند مصرعے درج ذیل ہیں: | [[علامہ اقبال]] اپنی کتاب جاوید نامہ میں اس تخیلی سفرنامے میں جب جنت میں ٹیپو سلطان سے ملاقات ہوتی ہے اس بارے میں «حقیقت حیات و مرگ و شهادت» کے موضوع پر «پیغام سلطان شهید به رود کاویری» کے عنوان سے ایک نظم<ref>[https://ganjoor.net/iqbal/javidname/sh58 اقبال لاهوری » جاویدنامه »]، سایت گنجور؛لئیق احمد، [https://www.mirrat.com/article/58/952 علامہ اقبال کی کتاب جاوید نامہ کا مختصر مطالعہ]، مرآۃ العارفین انٹرنیشنل سایٹ </ref> اور «حرکت به کاخ سلاطین مشرق» کے عنوان سے ایک نظم لکھتے ہیں جس میں سلطان ٹیپو کو وارث جذبِ [[امام حسین علیہ السلام|حسینؑ]] کا عنوان دیا ہے<ref>پروفیسر فتح محمد ملک، [https://www.hilal.gov.pk/urdu-article/detail/MzI4NA==.html ٹیپو سلطان ایک زندہ و منوّر استعارہ]، ہلال اردو ویب سائٹ</ref> اس کے چند مصرعے درج ذیل ہیں: | ||
{{شعر2 | {{شعر2 | ||
|آں شہیدان محبت را امام | |آں شہیدان محبت را امام | ||
سطر 132: | سطر 132: | ||
==مونوگراف== | ==مونوگراف== | ||
ٹیپو سلطان کے حالات زندگی پر سب سے پہلے مستشرقین نے توجہ کی لیکن ان کا مقصد سلطان شہید کو ایسا معاندانہ رنگ میں پیش کرنا تھا تاکہ ان کی بہادری سے الہام لیتا ہوا کوئی تحریک شروع نہ کرے۔<ref>الیاس ندوی، سیرت ٹیپو سلطان، 1420ھ، ص 21</ref> | ٹیپو سلطان کے حالات زندگی پر سب سے پہلے مستشرقین نے توجہ کی لیکن ان کا مقصد سلطان شہید کو ایسا معاندانہ رنگ میں پیش کرنا تھا تاکہ ان کی بہادری سے الہام لیتا ہوا کوئی تحریک شروع نہ کرے۔<ref>الیاس ندوی، سیرت ٹیپو سلطان، 1420ھ، ص 21</ref> | ||
محب الحسن، تاریخ ٹیپو سلطان، مترجم: مترجم حامداللہ افسر اور عتیق صدیقی، ترقی اردو بیورو نئی دہلی، 1982ء۔ | |||
<nowiki>*</nowiki>محب الحسن، تاریخ ٹیپو سلطان، مترجم: مترجم حامداللہ افسر اور عتیق صدیقی، ترقی اردو بیورو نئی دہلی، 1982ء۔ | |||
*سلطان ٹیپو کے بارے میں تاریخی کتابوں کے علاوہ متعدد ناولیں لکھی گئیں جن میں سب سے پہلے نسیم حجازی نے «اور تلوار ٹوٹ گئی» لکھا۔<ref>محمد ارشد قریشی، [http://www.karwan.no/8058/tipo-sultan/ عظیم مجاہد ٹیپو سلطان]، تاریخ اخذ، 4 مئی 2017ء</ref> | *سلطان ٹیپو کے بارے میں تاریخی کتابوں کے علاوہ متعدد ناولیں لکھی گئیں جن میں سب سے پہلے نسیم حجازی نے «اور تلوار ٹوٹ گئی» لکھا۔<ref>محمد ارشد قریشی، [http://www.karwan.no/8058/tipo-sultan/ عظیم مجاہد ٹیپو سلطان]، تاریخ اخذ، 4 مئی 2017ء</ref> | ||
*بھگوان ایس کڈوانی کا ناول «سورڈ آف ٹیپو سلطان» اس ناول پر بھارت میں سنہ 1990ء کو ایک ٹی وی ڈراما بھی بنایا گیا۔<ref>محمد ارشد قریشی، [http://www.karwan.no/8058/tipo-sultan/ عظیم مجاہد ٹیپو سلطان]</ref> جو مختلف زبانوں میں مختلف ملکوں میں نشر ہوا۔ | *بھگوان ایس کڈوانی کا ناول «سورڈ آف ٹیپو سلطان» اس ناول پر بھارت میں سنہ 1990ء کو ایک ٹی وی ڈراما بھی بنایا گیا۔<ref>محمد ارشد قریشی، [http://www.karwan.no/8058/tipo-sultan/ عظیم مجاہد ٹیپو سلطان]</ref> جو مختلف زبانوں میں مختلف ملکوں میں نشر ہوا۔ |