مندرجات کا رخ کریں

"منذر بن جارود" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 18: سطر 18:
| شہادت کی کیفیت    =
| شہادت کی کیفیت    =
| مقام دفن          =
| مقام دفن          =
| اصحاب              = [[حضرت علی علیہ السلام]]
| اصحاب              = [[حضرت علی ؑ]]
| سماجی خدمات        =
| سماجی خدمات        =
| مشائخ              =
| مشائخ              =
سطر 25: سطر 25:
| مذہب              =
| مذہب              =
}}
}}
 
'''مُنذِر بن جارود'''(متوفی [[سنہ ۶۲ھ]])، اصطخر میں [[حضرت علی علیہ السلام]] کے کارگزار تھے۔ منذر [[جنگ جمل]] اور [[جنگ صفین|صفین]] میں حضرت علی ؑ کی سپاہ میں تھے۔ آپ نے انھیں ان کے والد جارود کے مقام و مرتبہ کی بنیاد پر اصطخر کا کارگزار بنایا لیکن کچھ دنوں بعد ان کی دنیا داری کی وجہ سے انھیں معزول کردیا۔ اسی طرح انھوں نے  [[بصره]] کے عمائدین کے لئے [[امام حسین علیہ السلام]] کے قاصد کو [[عبیدالله بن زیاد|ابن زیاد]] کے سپرد کردیا تھا۔ وہ [[قیام مختار]] میں غیر جانبدار رہے۔ کچھ دنوں تک وہ [[ہندوستان]] میں [[بنی امیہ]] کے گورنر بھی تھے۔
 
'''مُنذِر بن جارود'''(متوفی [[سنہ ۶۲ھ]])، اصطخر میں [[حضرت علی علیہ السلام]] کے کارگزار تھے۔ منذر [[جنگ جمل]] اور [[جنگ صفین|صفین]] میں حضرت علی علیہ السلام کی سپاہ میں تھے۔ آپ نے انھیں ان کے والد جارود کے مقام و مرتبہ کی بنیاد پر اصطخر کا کارگزار بنایا لیکن کچھ دنوں بعد ان کی دنیا داری کی وجہ سے انھیں معزول کردیا۔ اسی طرح انھوں نے  [[بصره]] کے عمائدین کے لئے [[امام حسین علیہ السلام]] کے قاصد کو [[عبیدالله بن زیاد|ابن زیاد]] کے سپرد کردیا تھا۔ وہ [[قیام مختار]] میں غیر جانبدار رہے۔ کچھ دنوں تک وہ [[ہندوستان]] میں [[بنی امیہ]] کے گورنر بھی تھے۔


==زندگی نامه==
==زندگی نامه==
منذر بن جارود بن عمرو بن حبیش العبدی، حیات [[رسول اکرم]] صلی اللہ علیہ وآلہ میں پیدا ہوئے۔ وہ [[قبیله عبد القیس]] اور [[صعصعه بن صوحان]] کے رشتہ داروں میں سے تھے۔<ref> ابن اعثم، الفتوح، ۱۴۱۱ق، ج۲، ص۴۸۸.</ref>
منذر بن جارود بن عمرو بن حبیش العبدی، حیات [[رسول اکرمؐ]] میں پیدا ہوئے۔ وہ [[قبیله عبد القیس]] اور [[صعصعه بن صوحان]] کے رشتہ داروں میں سے تھے۔<ref> ابن اعثم، الفتوح، ۱۴۱۱ق، ج۲، ص۴۸۸.</ref>
 


[[حکومت امام علی]] علیہ السلام میں وہ ایک یا اصحاب میں سے تھے لیکن عمر کے آخری حصے میں بنی امیہ کی طرف جھک گئے اور [[عبیدالله بن زیاد]] کی طرف سے منصوب ہوکر [[یزید بن معاویه]] کے کارگزار کے عنوان سے [[ہندوستان]] کے علاقے میں حکومت کی۔<ref>بلاذری، فتوح البلدان، ۱۹۸۸م، ج۱، ص۴۱۸.</ref> او در همان‌جا در سال ۶۲ق وفات کرد.<ref>ابن سعد، الطبقات الكبری،بیروت، ج۶، ص۸۳</ref>
[[حکومت امام علی]] میں وہ ایک یا اصحاب میں سے تھے لیکن عمر کے آخری حصے میں بنی امیہ کی طرف جھک گئے اور [[عبیدالله بن زیاد]] کی طرف سے منصوب ہوکر [[یزید بن معاویه]] کے کارگزار کے عنوان سے [[ہندوستان]] کے علاقے میں حکومت کی۔<ref>بلاذری، فتوح البلدان، ۱۹۸۸م، ج۱، ص۴۱۸.</ref> او در همان‌جا در سال ۶۲ق وفات کرد.<ref>ابن سعد، الطبقات الكبری،بیروت، ج۶، ص۸۳</ref>


== حضرت علی علیہ السلام کی خلافت کا دور==
== حضرت علی ؑ کی خلافت کا دور==
منذر نے [[جنگ جمل]] اور [[جنگ صفین]] کو موقع پر حضرت علی علیہ السلام کی رکاب میں جنگ کی۔ ج جنگ جمل کے بعد منذر نے [[آخرالزمان]] کے بارے میں امیر المؤمنین سے سوال کیا اور امام نے انھیں اور دیگر اصحاب کو تفصیل سے جواب دیا۔<ref>ابن اعثم، الفتوح، ۱۴۱۱ق، ص۴۸۸.</ref>
منذر نے [[جنگ جمل]] اور [[جنگ صفین]] کو موقع پر حضرت علی ؑ کی رکاب میں جنگ کی۔ ج جنگ جمل کے بعد منذر نے [[آخرالزمان]] کے بارے میں امیر المؤمنین سے سوال کیا اور امام نے انھیں اور دیگر اصحاب کو تفصیل سے جواب دیا۔<ref>ابن اعثم، الفتوح، ۱۴۱۱ق، ص۴۸۸.</ref>


جنگ صفین کے موقع پر انھوں نے لوگوں کو جنگ میں شرکت کرنے کے لئے کوشش دلانے میں محبت کردار ادا کیا۔<ref>ابن أَعْثَم، الفتوح، ۱۴۱۱ق، ج۳، ص۹۰.</ref> اور [[حکمیت]] کے مسئلہ میں بھی تقریر کرنے زبان سے وفاداری کا اعلان کیا۔<ref>ابن اعثم، الفتوح، ۱۴۱۱ق، ج۴، ص۲۰۳.</ref>
جنگ صفین کے موقع پر انھوں نے لوگوں کو جنگ میں شرکت کرنے کے لئے کوشش دلانے میں محبت کردار ادا کیا۔<ref>ابن أَعْثَم، الفتوح، ۱۴۱۱ق، ج۳، ص۹۰.</ref> اور [[حکمیت]] کے مسئلہ میں بھی تقریر کرنے زبان سے وفاداری کا اعلان کیا۔<ref>ابن اعثم، الفتوح، ۱۴۱۱ق، ج۴، ص۲۰۳.</ref>




منذر بن جارود، جنگ صفین کے بعد [[فارس]] کے علاقے اصطخر میں ایک کے کارگزار کے طور پر منصوب ہوئے؛ لیکن ان کی دنیا داری اور عیاشی کی خبریں ملنے کے بعد حضرت علی علیہ السلام نے ان کے والد کے سبب ان پر اعتماد کرنے کو بیان کیا اور ان کی غلطی کی یاد دہانی کے ساتھ ان کو ان کے منصب سے معزول کردیا۔<ref>زرکلی، الاعلام، ۱۹۸۹م، ج۷، ص۲۹۲ </ref> [[کوفه]] پلٹنے کے بعد منذر کو قید ہوگئی اور [[صعصعه بن صوحان]] کی سفارش اور تیس ہزار [[درهم]] جرمانہ دے کر زندان سے آزاد ہوئے۔<ref>ثقفی، الغارات، ۱۳۷۴ش، ج۱، ص۱۹۷؛ یعقوبی، تاریخ الیعقوبی،‌ دار صادر، ج۲، ص۲۰۴.</ref> کچھ لوگوں کے مطابق، [[خوارج]] کے ہم رائے تھے۔<ref>الزرکلی، الاعلام، ۱۹۸۹م، ج۷، ص۲۹۲.</ref>
منذر بن جارود، جنگ صفین کے بعد [[فارس]] کے علاقے اصطخر میں ایک کے کارگزار کے طور پر منصوب ہوئے؛ لیکن ان کی دنیا داری اور عیاشی کی خبریں ملنے کے بعد حضرت علی ؑ نے ان کے والد کے سبب ان پر اعتماد کرنے کو بیان کیا اور ان کی غلطی کی یاد دہانی کے ساتھ ان کو ان کے منصب سے معزول کردیا۔<ref>زرکلی، الاعلام، ۱۹۸۹م، ج۷، ص۲۹۲ </ref> [[کوفه]] پلٹنے کے بعد منذر کو قید ہوگئی اور [[صعصعه بن صوحان]] کی سفارش اور تیس ہزار [[درهم]] جرمانہ دے کر زندان سے آزاد ہوئے۔<ref>ثقفی، الغارات، ۱۳۷۴ش، ج۱، ص۱۹۷؛ یعقوبی، تاریخ الیعقوبی،‌ دار صادر، ج۲، ص۲۰۴.</ref> کچھ لوگوں کے مطابق، [[خوارج]] کے ہم رائے تھے۔<ref>الزرکلی، الاعلام، ۱۹۸۹م، ج۷، ص۲۹۲.</ref>


== امام حسین علیہ السلام کی دعوت کا جواب==
== امام حسین ؑ کی دعوت کا جواب==
منذر بن جارود قیام [[امام حسین علیہ السلام]] کے وقت، [[بصره]] کے بزرگان میں سے تھے۔<ref>دینوری، الأخبار الطوال، ۱۹۶۰م، ج۱، ص۲۳۲.</ref> امام حسین علیہ السلام نے ان خط لکھ کر بصرہ کے بزرگوں منجملہ منذر سے ساتھ ہونے کی دعوت دی تھی۔ منذر نے امام حسین علیہ السلام کے قاصد ([[سلیمان بن رزین]]) کو عبید الله بن زیاد کے حوالے کردیا۔<ref>دینوری، الأخبار الطوال، ۱۹۶۰م، ج۱، ص۲۳۱.</ref> سلیمان بن رزین کے ساتھ اس سلوک کی وجہ کے سلسلہ میں دو نظریہ پائے جاتے ہیں۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ منذر نے یہ سمجھا کہ وہ خط [[عبیدالله بن زیاد]] ([[سنہ ۳۳ھ]]-[[سنہ ۶۷ھ]]) کی طرف سے ہے لہذا اس عمل کا ارتکاب کیا۔<ref>ابن اعثم، الفتوح، ۱۴۱۱ق، ج۵، ص۳۷.</ref> لیکن کچھ دوسرے لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ کام ابن زیاد سے ہم نوائی کی وجہ سے تھا، اور اس ہمنوائی کی وجہ یہ تھی کہ منذر کی بیٹی ابن زیاد کی زوجہ تھی۔<ref> مکارم شیرازی، پیام امام امیرالمؤمنین(ع)، ج۱۱، ص۳۸۴.</ref>
منذر بن جارود قیام [[امام حسین علیہ السلام|امام حسین ؑ]] کے وقت، [[بصره]] کے بزرگان میں سے تھے۔<ref>دینوری، الأخبار الطوال، ۱۹۶۰م، ج۱، ص۲۳۲.</ref> امام حسین ؑ نے ان خط لکھ کر بصرہ کے بزرگوں منجملہ منذر سے ساتھ ہونے کی دعوت دی تھی۔ منذر نے امام حسین ؑ کے قاصد ([[سلیمان بن رزین]]) کو عبید الله بن زیاد کے حوالے کردیا۔<ref>دینوری، الأخبار الطوال، ۱۹۶۰م، ج۱، ص۲۳۱.</ref> سلیمان بن رزین کے ساتھ اس سلوک کی وجہ کے سلسلہ میں دو نظریہ پائے جاتے ہیں۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ منذر نے یہ سمجھا کہ وہ خط [[عبیدالله بن زیاد]] ([[سنہ ۳۳ھ]]-[[سنہ ۶۷ھ]]) کی طرف سے ہے لہذا اس عمل کا ارتکاب کیا۔<ref>ابن اعثم، الفتوح، ۱۴۱۱ق، ج۵، ص۳۷.</ref> لیکن کچھ دوسرے لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ کام ابن زیاد سے ہم نوائی کی وجہ سے تھا، اور اس ہمنوائی کی وجہ یہ تھی کہ منذر کی بیٹی ابن زیاد کی زوجہ تھی۔<ref> مکارم شیرازی، پیام امام امیرالمؤمنین(ع)، ج۱۱، ص۳۸۴.</ref>


==قیام مختار میں بے طرفی==
==قیام مختار میں بے طرفی==
[[مصعب بن زبیر]] سے [[مختار ثقفی]] کی جنگ میں مصعب کی جنگ کو منذر نے مسترد کیا اور کچھ لوگوں کے ساتھ [[کرمان]] کی طرف راہ فرار اختیار کی اور غیر جانبداری اختیار کی۔ انھوں نے اس شہر میں لوگوں کو [[عبدالملک مروان]] کی بیعت کی دعوت دی۔<ref>دینوری، الأخبار الطوال، ۱۹۶۰م، ج۱، ص۳۰۵.</ref>
[[مصعب بن زبیر]] سے [[مختار ثقفی]] کی جنگ میں مصعب کی جنگ کو منذر نے مسترد کیا اور کچھ لوگوں کے ساتھ [[کرمان]] کی طرف راہ فرار اختیار کی اور غیر جانبداری اختیار کی۔ انھوں نے اس شہر میں لوگوں کو [[عبدالملک مروان]] کی بیعت کی دعوت دی۔<ref>دینوری، الأخبار الطوال، ۱۹۶۰م، ج۱، ص۳۰۵.</ref>


confirmed، Moderators، منتظمین، templateeditor
21

ترامیم