"قارون" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←نافرمانی اور خدا کا عذاب
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 53: | سطر 53: | ||
"جب بنیاسرائیل پر [[زکات]] واجب ہوئی تو قارون حضرت موسی کے پاس آئے اور زکات دینے کی موافقت کی۔ لیکن جب گھر پہنچ کر زکات کا حساب کتاب کیا تو اسے بہت زیادہ پایا۔ اس پر اس نے بنی اسرائیل میں سے ایک گروہ کو جو اس کے حمایتی تھے، کو جمع کیا اور کہا:اے بنیاسرائیل! موسی نے تمہیں بہت سارے امور کا حکم دیا جس پر تم لوگوں نے اس کی پیروی کی اب وہ تم سے تمہارا مال بھی لینا چاہتا ہے، فلان فاحشہ عورت کو لے آؤ تاکہ اسے کچھ پیسے دے کر موسی کو متہم کیا جا سکے۔ | "جب بنیاسرائیل پر [[زکات]] واجب ہوئی تو قارون حضرت موسی کے پاس آئے اور زکات دینے کی موافقت کی۔ لیکن جب گھر پہنچ کر زکات کا حساب کتاب کیا تو اسے بہت زیادہ پایا۔ اس پر اس نے بنی اسرائیل میں سے ایک گروہ کو جو اس کے حمایتی تھے، کو جمع کیا اور کہا:اے بنیاسرائیل! موسی نے تمہیں بہت سارے امور کا حکم دیا جس پر تم لوگوں نے اس کی پیروی کی اب وہ تم سے تمہارا مال بھی لینا چاہتا ہے، فلان فاحشہ عورت کو لے آؤ تاکہ اسے کچھ پیسے دے کر موسی کو متہم کیا جا سکے۔ | ||
موسی نے کہا:... جو | موسی نے کہا:... جو بھی زنا کرے حالنکہ اس کی بیوی بھی ہو تو اسے [[سنگسار]] کیا جائے یہاں تک کہ وہ مرجائے۔ | ||
قارون نے موسی سے کہا: حتی اگر یہ کام آپ نے ہی انجام دیا ہو تو بھی؟! | قارون نے موسی سے کہا: حتی اگر یہ کام آپ نے ہی انجام دیا ہو تو بھی؟! | ||
سطر 70: | سطر 70: | ||
"بنیاسرائیل جس وقت سینا کے بیابانوں میں سرگرداں اور [[توبہ]] میں مشغول تھے تاکہ خدا ان کو معاف کرے۔ لیکن وقت کے گزرنے کے ساتھ قارون توبہ کرنے والوں سے جدا ہو گئے۔ حضرت موسی جو قارون کو دوست رکھتا تھا، ان کے پاس گئے اور اس سے کہا:اے قارون! تمہاری قوم توبہ میں مشغول ہے اور تم ان سے الگ ہو گئے ہو؟ قوم سے جا ملو ورنہ تم خدا کے عذاب میں مبتلا ہو جاؤگے۔ قارون نے حضرت موسی کا مزاق اڑایا اور آپ پر کوڑا کرکٹ پھینکنے کا حکم دیا۔ اس وقت زمین نے قارون کو اس کے مال دولت اور قصر سمیت نگل لیا۔<ref>قمی، تفسیر القمی، ۱۴۰۴، ج۲، ص۱۴۵.</ref> | "بنیاسرائیل جس وقت سینا کے بیابانوں میں سرگرداں اور [[توبہ]] میں مشغول تھے تاکہ خدا ان کو معاف کرے۔ لیکن وقت کے گزرنے کے ساتھ قارون توبہ کرنے والوں سے جدا ہو گئے۔ حضرت موسی جو قارون کو دوست رکھتا تھا، ان کے پاس گئے اور اس سے کہا:اے قارون! تمہاری قوم توبہ میں مشغول ہے اور تم ان سے الگ ہو گئے ہو؟ قوم سے جا ملو ورنہ تم خدا کے عذاب میں مبتلا ہو جاؤگے۔ قارون نے حضرت موسی کا مزاق اڑایا اور آپ پر کوڑا کرکٹ پھینکنے کا حکم دیا۔ اس وقت زمین نے قارون کو اس کے مال دولت اور قصر سمیت نگل لیا۔<ref>قمی، تفسیر القمی، ۱۴۰۴، ج۲، ص۱۴۵.</ref> | ||
==قارون | اگرچہ قرآن اس حوالے سے خاموش ہے کہ یہ واقعہ مصر میں پیش آیا ہے یا صحرائے سینا میں، لیکن [[احادیث]]، تفاسیر اور توریت سے معلوم ہوتا ہے کہ قارون پر خدا کا عذاب صحرائے سینا میں نازل ہوا۔{{نوٹ| بعض محققین یہ احتمال دیتے ہیں کہ یہ واقعات مصر میں پیش آیا اور قارون مصر ہی میں عذاب الہی میں مبتلا ہو گئے: "بنیاسرائیل صحرائے سینا میں سرگرداں زندگی بسر کر رہے تھے اور وہاں پر مال و دولت کمانے کا کوئی ذریعہ موجود نہیں تھا۔ نیز بنیاسرائیل صحرائے سینا میں خیموں میں زندگی گزارتے تھے یہاں تک کہ ان کے مل بیٹھنے نیز قضاوت وغیرہ کی جگہ بھی یہی خیمے تھے جبکہ قرآن کے اس جملے میں "فَخَسَفْنا بِہِ وَ بِدارِہِ الْأَرْضَ" سے پتہ چلتا ہے کہ قارون کسی مجلّل قلعے میں زندگی بسر کرتا تھا بنابراین یہ احتمال دیا جا سکتا ہے کہ قارون کا یہ واقعہ مصر ہی میں پیش آیا ہے۔<ref>قرشی، قاموس قرآن، ۱۳۷۱ش، ج۵، ص۳۱۲</ref>}} | ||
==قارون توریت میں==<!-- | |||
تورات از قارون با نام «قورَح» یاد کردہ است. بنابر تورات؛ قارون و پیروانش معتقد بودند کہ خدواند در میان [[بنیاسرائیل]] بودہ و دیگر نیازی بہ ریاست و نبوت موسی و [[ہارون]] نیست: «(قارون) با اشخاصی کہ از فرزندان ییسرائل (اسرائیل) یعنی دویست و پنجاہ نفر... علیہ مُشہ (موسی) قیام نمودند. * بر ضد مُشہ (موسی) و اَہَرُون (ہارون) اجتماع نمودہ بہ آنہا گفتند (فخر فروشی) برای شما کافی است چون کہ جمعیت تماماً مقدس ہستند و خداوند در میان آنہاست چرا بر جمعیت خداوند فخر میفروشید؟»<ref>اعداد؛ ۱۶: ۲-۳.</ref> | تورات از قارون با نام «قورَح» یاد کردہ است. بنابر تورات؛ قارون و پیروانش معتقد بودند کہ خدواند در میان [[بنیاسرائیل]] بودہ و دیگر نیازی بہ ریاست و نبوت موسی و [[ہارون]] نیست: «(قارون) با اشخاصی کہ از فرزندان ییسرائل (اسرائیل) یعنی دویست و پنجاہ نفر... علیہ مُشہ (موسی) قیام نمودند. * بر ضد مُشہ (موسی) و اَہَرُون (ہارون) اجتماع نمودہ بہ آنہا گفتند (فخر فروشی) برای شما کافی است چون کہ جمعیت تماماً مقدس ہستند و خداوند در میان آنہاست چرا بر جمعیت خداوند فخر میفروشید؟»<ref>اعداد؛ ۱۶: ۲-۳.</ref> | ||