"قارون" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 73: | سطر 73: | ||
اگرچہ قرآن اس حوالے سے خاموش ہے کہ یہ واقعہ مصر میں پیش آیا ہے یا صحرائے سینا میں، لیکن [[احادیث]]، تفاسیر اور توریت سے معلوم ہوتا ہے کہ قارون پر خدا کا عذاب صحرائے سینا میں نازل ہوا۔{{نوٹ| بعض محققین یہ احتمال دیتے ہیں کہ یہ واقعات مصر میں پیش آیا اور قارون مصر ہی میں عذاب الہی میں مبتلا ہو گئے: "بنیاسرائیل صحرائے سینا میں سرگرداں زندگی بسر کر رہے تھے اور وہاں پر مال و دولت کمانے کا کوئی ذریعہ موجود نہیں تھا۔ نیز بنیاسرائیل صحرائے سینا میں خیموں میں زندگی گزارتے تھے یہاں تک کہ ان کے مل بیٹھنے نیز قضاوت وغیرہ کی جگہ بھی یہی خیمے تھے جبکہ قرآن کے اس جملے میں "فَخَسَفْنا بِہِ وَ بِدارِہِ الْأَرْضَ" سے پتہ چلتا ہے کہ قارون کسی مجلّل قلعے میں زندگی بسر کرتا تھا بنابراین یہ احتمال دیا جا سکتا ہے کہ قارون کا یہ واقعہ مصر ہی میں پیش آیا ہے۔<ref>قرشی، قاموس قرآن، ۱۳۷۱ش، ج۵، ص۳۱۲</ref>}} | اگرچہ قرآن اس حوالے سے خاموش ہے کہ یہ واقعہ مصر میں پیش آیا ہے یا صحرائے سینا میں، لیکن [[احادیث]]، تفاسیر اور توریت سے معلوم ہوتا ہے کہ قارون پر خدا کا عذاب صحرائے سینا میں نازل ہوا۔{{نوٹ| بعض محققین یہ احتمال دیتے ہیں کہ یہ واقعات مصر میں پیش آیا اور قارون مصر ہی میں عذاب الہی میں مبتلا ہو گئے: "بنیاسرائیل صحرائے سینا میں سرگرداں زندگی بسر کر رہے تھے اور وہاں پر مال و دولت کمانے کا کوئی ذریعہ موجود نہیں تھا۔ نیز بنیاسرائیل صحرائے سینا میں خیموں میں زندگی گزارتے تھے یہاں تک کہ ان کے مل بیٹھنے نیز قضاوت وغیرہ کی جگہ بھی یہی خیمے تھے جبکہ قرآن کے اس جملے میں "فَخَسَفْنا بِہِ وَ بِدارِہِ الْأَرْضَ" سے پتہ چلتا ہے کہ قارون کسی مجلّل قلعے میں زندگی بسر کرتا تھا بنابراین یہ احتمال دیا جا سکتا ہے کہ قارون کا یہ واقعہ مصر ہی میں پیش آیا ہے۔<ref>قرشی، قاموس قرآن، ۱۳۷۱ش، ج۵، ص۳۱۲</ref>}} | ||
==قارون توریت میں== | ==قارون توریت میں== | ||
تورات | تورات میں قارون کو "قورَح" کے نام سے یاد کیا ہے۔ تورات کے مطابق قارون اور اس کے پیروکار اس بات کے معتقد تھے کہ خدا [[بنیاسرائیل]] میں موجود ہے اس بنا پر موسی اور [[ہارون]] کی نبوت کی کوئی ضرورت نہیں ہے: "(قارون) اسرائیل کی اولاد میں سے کچھ اشخاص یعنی 250 افراد کے ساتھ موسی کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے۔ انہوں نے موسی اور ہاروں کے خلاف اجتماعات برپا کر کے ان سے کہا کرتے تھے کہ اب تمہیں فخر و مباہات کرنے کی ضرورت نہیں کیوں پوری قوم مقدس ہیں اور خود خدا بھی ان کے درمیان موجود ہے پس تم خدا کے قوم کے مقابلے میں کیسے اپنے آپ پر فخر و مباہات کر سکتے ہو؟"<ref>اعداد؛ ۱۶: ۲-۳.</ref> | ||
قارون و | قارون اور اس کی قوم بنی اسرائیل میں ایک خاص مقام و مرتبے کے حامل تھے یہاں تک کہ خدا نے بھی بعض امور ان کے سپرد کئے تھے: "(حضرت موسی نے قارون اور اس کی قوم سے مخاطب ہو کر کہا) آیا کیا یہ بات تمہارے لئے کم ہے کہ خدا نے تمہیں بنی اسرائیل سے جدا کیا ہے اور تمہیں اپنے مقربین میں سے قرار دیا ہے اور تمہیں یہ توفیق دی ہے کہ خدا کے مخلوقات کی خدمت کریں، خاص کر اے قارون تم اور تمہارے رشتہ دار خدا کے زیادہ مقرب ہیں؟ اب اس سے بڑھ کر کاہن ہونے کے خواہشمند بھی ہو؟"<ref>اعداد؛ ۱۶: ۹-۱۰.</ref> | ||
آخر کار خدا نے قارون اور اس کی قوم کو ان کی نافرمانی اور ان مشکلات کی وجہ سے جو انہوں نے کھڑی کی تھیں عذاب میں مبتلا کر دیا: ان کے پاؤں تلے زمین شق ہوئی اور قارون اور ان کے تمام پیروکاروں کو ان کے گھر بار اور مال و دولت سمیت نگل لی۔ جب وہ سب اپنے تمام دار و ندار کے ساتھ زندہ بگور اور نابود ہوئے تو زمین کا شگاف دوبارہ پر ہو گیا"۔<ref>اعداد؛ ۱۶: ۳۱-۳۳</ref> | |||
==حوالہ جات== | ==حوالہ جات== |