"قارون" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←نافرمانی اور خدا کا عذاب
imported>E.musavi کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 47: | سطر 47: | ||
[[ملف:سرگردانی یهود در بیابان. تابلو فرش.jpg|300px|تصغیر|ہاتھ سے بنے قالین پر بیابان سینا میں [[بنیاسرائیل]] کی سرگردانی کا منظر جس میں قارون کی داستان کی طرف بھی اشارہ کیا گیا ہے۔]] | [[ملف:سرگردانی یهود در بیابان. تابلو فرش.jpg|300px|تصغیر|ہاتھ سے بنے قالین پر بیابان سینا میں [[بنیاسرائیل]] کی سرگردانی کا منظر جس میں قارون کی داستان کی طرف بھی اشارہ کیا گیا ہے۔]] | ||
احادیث میں چند موارد کو قارون کی نافرمانی کا تجلی گاہ قرار دیا ہے: | |||
* '''زکات کی عدم ادائیگی اور حضرت موسی پر تہمت''': | |||
"جب بنیاسرائیل پر [[زکات]] واجب ہوئی تو قارون حضرت موسی کے پاس آئے اور زکات دینے کی موافقت کی۔ لیکن جب گھر پہنچ کر زکات کا حساب کتاب کیا تو اسے بہت زیادہ پایا۔ اس پر اس نے بنی اسرائیل میں سے ایک گروہ کو جو اس کے حمایتی تھے، کو جمع کیا اور کہا:اے بنیاسرائیل! موسی نے تمہیں بہت سارے امور کا حکم دیا جس پر تم لوگوں نے اس کی پیروی کی اب وہ تم سے تمہارا مال بھی لینا چاہتا ہے، فلان فاحشہ عورت کو لے آؤ تاکہ اسے کچھ پیسے دے کر موسی کو متہم کیا جا سکے۔ | |||
موسی | موسی نے کہا:... جو بھے زنا کرے حالنکہ اس کی بیوی بھی ہو تو اسے [[سنگسار]] کیا جائے گا یہاں تک کہ وہ مرجائے۔ | ||
قارون | قارون نے موسی سے کہا: حتی اگر یہ کام آپ نے ہی انجام دیا ہو تو بھی؟! | ||
موسی: حتی اگر | موسی: جی حتی اگر اس کام کو میں بھی انجام دوں تو یہی حکم ہے۔ | ||
قارون: بنیاسرائیل گمان | قارون: بنیاسرائیل یہ گمان کرتے ہیں کہ آپ نے فلان فاحشہ عورت سے زنا کی ہیں۔ | ||
موسی: | موسی: اس عورت کو لے آؤ۔ اگر وہ ایسا کہیں تو میں مان لیتا ہوں۔ پھر اس عورت کو لائی گئی۔ | ||
موسی: | موسی: جو کچھ یہ لوگ کہہ رہے ہیں کیا تم اسے قبول کرتی ہو؟ | ||
عورت: نہیں یہ جھوٹ بول رہے ہیں۔ انہوں نے مجھ پیسا دیا ہے تاکہ میں آپ کو متہم کروں۔ حضرت موسی نے ان پر نفرین کیا جس پر زمین نے انہیں نگل لیا۔<ref>طبری، تاریخ الطبری، ۱۳۸۷ق، ج۱، ص۴۴۷؛ ابن اثیر،الکامل، ۱۳۸۵ق، ج۱، ص۲۰۵</ref> | |||
* ''' | * '''توبہ کرنے والوں سے علیحدگی اور حضرت موسی کو اذیت دینا''' | ||
"بنیاسرائیل جس وقت سینا کے بیابانوں میں سرگرداں اور [[توبہ]] میں مشغول تھے تاکہ خدا ان کو معاف کرے۔ لیکن وقت کے گزرنے کے ساتھ قارون توبہ کرنے والوں سے جدا ہو گئے۔ حضرت موسی جو قارون کو دوست رکھتا تھا، ان کے پاس گئے اور اس سے کہا:اے قارون! تمہاری قوم توبہ میں مشغول ہے اور تم ان سے الگ ہو گئے ہو؟ قوم سے جا ملو ورنہ تم خدا کے عذاب میں مبتلا ہو جاؤگے۔ قارون نے حضرت موسی کا مزاق اڑایا اور آپ پر کوڑا کرکٹ پھینکنے کا حکم دیا۔ اس وقت زمین نے قارون کو اس کے مال دولت اور قصر سمیت نگل لیا۔<ref>قمی، تفسیر القمی، ۱۴۰۴، ج۲، ص۱۴۵.</ref> | |||
<!-- | |||
با اینکہ قرآن، از ذکر محل وقوع حادثہ کہ در مصر اتفاق افتادہ یا در صحرای سینا، ساکت است ولی از [[روایات]]، تفاسیر و تورات برمیآید کہ عذاب خداوند در صحرای سینا بر قارون اتفاق افتادہ است.{{یادداشت| برخی از محققان احتمال دادہاند این وقائع در مصر اتفاق افتادہ و قارون در مصر دچار عذاب الہی گردیدہ است: «بنیاسرائیل در صحرای سینا بہ صورت بیابان گرد زندگی میکردند و وسیلہای برای کسب ثروت زیاد در آنجا فراہم نبود. ہمچنین بنیاسرائیل در صحرای سینا خیمہہا و چادرہا زدہ بودند و خیمہ اجتماع مجلس شوری و قضاوت و غیرہ آنان بود ولی لفظ «فَخَسَفْنا بِہِ وَ بِدارِہِ الْأَرْضَ» نشان میدہد کہ قارون کاخ مجلّلی داشتہ است؛ لذا احتمال دارد کہ قضیہ قارون در مصر اتفاق افتادہ باشد.<ref>قرشی، قاموس قرآن، ۱۳۷۱ش، ج۵، ص۳۱۲</ref>}} | با اینکہ قرآن، از ذکر محل وقوع حادثہ کہ در مصر اتفاق افتادہ یا در صحرای سینا، ساکت است ولی از [[روایات]]، تفاسیر و تورات برمیآید کہ عذاب خداوند در صحرای سینا بر قارون اتفاق افتادہ است.{{یادداشت| برخی از محققان احتمال دادہاند این وقائع در مصر اتفاق افتادہ و قارون در مصر دچار عذاب الہی گردیدہ است: «بنیاسرائیل در صحرای سینا بہ صورت بیابان گرد زندگی میکردند و وسیلہای برای کسب ثروت زیاد در آنجا فراہم نبود. ہمچنین بنیاسرائیل در صحرای سینا خیمہہا و چادرہا زدہ بودند و خیمہ اجتماع مجلس شوری و قضاوت و غیرہ آنان بود ولی لفظ «فَخَسَفْنا بِہِ وَ بِدارِہِ الْأَرْضَ» نشان میدہد کہ قارون کاخ مجلّلی داشتہ است؛ لذا احتمال دارد کہ قضیہ قارون در مصر اتفاق افتادہ باشد.<ref>قرشی، قاموس قرآن، ۱۳۷۱ش، ج۵، ص۳۱۲</ref>}} | ||