مندرجات کا رخ کریں

"سعد بن ابی وقاص" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 42: سطر 42:
==خلفاء ثلاثہ کا دَور==
==خلفاء ثلاثہ کا دَور==
{{سانچہ:چھ رکنی شورای}}
{{سانچہ:چھ رکنی شورای}}
بعض روایات کے مطابق پیغمبر اکرمؐ کی رحلت کے بعد اس گروہ کے ساتھ تھے جس نے [[فاطمہ زہراؑ]] کے گھر جمع ہوکر [[مقداد بن اسود]] کے ساتھ [[امام علیؑ]] کی [[بیعت]] کرنے کو طے کیا تھا۔<ref>ابن ابی‌الحدید، شرح نہج البلاغہ، ۱۴۰۴ق، ج۲، ص۵۶</ref> لیکن بعض نے اس موضوع کی صحت میں تردید کیا ہے۔ یہ لوگ [[یعقوبی]] کی گزارش پر استناد کرتے ہوئے کہتے ہیں [[خلیفہ اول]] [[ابوبکر]] اور [[خلیفہ دوم]] نے [[خالد بن سعید]] کو اس لئے کمانڈری دینے سے انکار کیا تھا کہ اس نے [[سقیفہ]] کے بعد کچھ عرصے کے لئے [[بیعت]] کرنے سے انکار کیا تھا<ref>یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، دارصادر، ج۲، ص۱۲</ref> جبکہ خلیفہ دوم کے دور میں سعد کا بڑا نفوذ تھا۔ <ref>ابن اثیر، اسد الغابہ، ۱۴۰۹ق، ج۲، ص۲۱۵.</ref> [[سنہ۱۶ ہجری قمری|۱۶ھ]] کو عمر ابن خطاب کے دور میں سعد نے جنگ قادسیہ کی سپہ سالاری اپنے ذمے لیا۔<ref>بلاذری، فتوح البلدان، ص۲۵۲؛ ابن اثیر، اسد الغابہ، ۱۴۰۹ق، ج۲، ص۲۱۵؛ ابن عبدالبر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج۲، ص۶۰۸.</ref> عمر نے سعد کو کوفے کی امارت دے دی۔<ref>ابن عبدالبر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج۲، ص۶۰۸؛ بلاذری، فتوح البلدان، صص۲۷۰-۲۷۱.</ref>کوفہ کہ جو فتوحات اسلامی کی فوج کی چھاؤنی سمجھا جاتا تھا خلیفہ دوم کے حکم سےاس نے [[سنہ۱۵ ہجری قمری|۱۵ھ]]، [[سنہ۱۷ ہجری قمری|۱۷ھ]] یا [[سنہ۱۹ ہجری قمری|۱۹ھ]] کو مسلمانوں کو بسنے کے لیے معین کیا۔<ref>دینوری، الأخبار الطوال، ۱۳۷۳ش، ص۱۲۳-۱۲۴.</ref>اور [[مسجد کوفہ]] اور دار الامارہ  کو بنانا ان کی ابتدائی اقدامات میں سے تھا۔<ref>براقی، تاریخ کوفہ، ۱۳۸۱ش، ص۱۱۹.</ref> [[عمر ابن خطاب|عمرؓ]] نے سنہ۲۱ھ کو کوفے کی ولایت سے عزل کیا۔<ref>ابن عبدالبر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج۲، ص۶۰۸.</ref>اور عزل کرنے کی وجہ کوفہ والوں کا اس کے فسق اور فجور پر اعتراض کرنے کو قرار دیا ہے۔<ref>ابن عبدالبر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج۲، ص۶۰۸؛ بلاذری، فتوح البلدان، ۱۹۸۸م، ص۲۷۴.</ref>
بعض روایات کے مطابق پیغمبر اکرمؐ کی رحلت کے بعد اس گروہ کے ساتھ تھے جس نے [[فاطمہ زہراؑ]] کے گھر جمع ہوکر [[مقداد بن اسود]] کے ساتھ [[امام علیؑ]] کی [[بیعت]] کرنے کو طے کیا تھا۔<ref>ابن ابی‌ الحدید، شرح نہج البلاغہ، ۱۴۰۴ق، ج۲، ص۵۶</ref> لیکن بعض نے اس موضوع کی صحت میں تردید کی ہے۔ یہ لوگ [[یعقوبی]] کی گزارش پر استناد کرتے ہوئے کہتے ہیں [[خلیفہ اول]] [[ابوبکر]] اور [[خلیفہ دوم]] نے [[خالد بن سعید]] کو اس لئے کمانڈری دینے سے انکار کیا تھا کہ اس نے [[سقیفہ]] کے بعد کچھ عرصے کے لئے [[بیعت]] کرنے سے انکار کیا تھا<ref>یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، دار صادر، ج۲، ص۱۲</ref> جبکہ خلیفہ دوم کے دور میں سعد کا بڑا نفوذ تھا۔ <ref>ابن اثیر، اسد الغابہ، ۱۴۰۹ق، ج۲، ص۲۱۵.</ref> [[سنہ۱۶ ہجری قمری|۱۶ھ]] کو عمر بن خطاب کے دور میں سعد نے جنگ قادسیہ کی سپہ سالاری اپنے ذمے لی۔<ref>بلاذری، فتوح البلدان، ص۲۵۲؛ ابن اثیر، اسد الغابہ، ۱۴۰۹ق، ج۲، ص۲۱۵؛ ابن عبدالبر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج۲، ص۶۰۸.</ref> عمر نے سعد کو کوفے کی امارت دے دی۔<ref>ابن عبدالبر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج۲، ص۶۰۸؛ بلاذری، فتوح البلدان، صص۲۷۰-۲۷۱.</ref>[[کوفہ]] کہ جو فتوحات اسلامی کی فوج کی چھاؤنی سمجھا جاتا تھا خلیفہ دوم کے حکم سےاس نے [[سنہ۱۵ ہجری قمری|۱۵ھ]]، [[سنہ۱۷ ہجری قمری|۱۷ھ]] یا [[سنہ۱۹ ہجری قمری|۱۹ھ]] کو مسلمانوں کو بسنے کے لیے معین کیا۔<ref>دینوری، الأخبار الطوال، ۱۳۷۳ش، ص۱۲۳-۱۲۴.</ref>اور [[مسجد کوفہ]] اور دار الامارہ  کو بنانا ان کے ابتدائی اقدامات میں سے تھا۔<ref>براقی، تاریخ کوفہ، ۱۳۸۱ش، ص۱۱۹.</ref> [[عمر ابن خطاب|عمرؓ]] نے سنہ۲۱ ھ کو کوفے کی ولایت سے عزل کیا۔<ref>ابن عبد البر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج۲، ص۶۰۸.</ref>اور عزل کرنے کی وجہ کوفہ والوں کا اس کے فسق اور فجور پر اعتراض کرنے کو قرار دیا ہے۔<ref>ابن عبد البر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج۲، ص۶۰۸؛ بلاذری، فتوح البلدان، ۱۹۸۸م، ص۲۷۴.</ref>


===خلافت کی شورای===
===خلافت کی شورای===
{{اصلی|چھ رکنی شورای}}
{{اصلی|چھ رکنی شورای}}
[[خلافت]] معین کرنے کے لیے خلیفہ دوم نے سعد کو چھ رکنی شورای میں انتخاب کیا۔<ref>ابن اثیر، اسد الغابہ، ۱۴۰۹ق، ج۲، ص۲۱۵.</ref>عمرؓ کی وفات کے بعد شورای کے افراد خلیفہ منتخب کرنے کے لیے جمع ہوئے۔ لکھا گیا ہے کہ [[عمرو بن عاص]] اور [[مغیرۃ بن شعبہ]] شورای تشکیل پانے والی جگہے کے قریب بیٹھے تھے تو سعد بن ابی‌ وقاص نے انہیں وہاں سے دور کیا۔<ref>ابن کثیر، البدایہ و النہایہ، ۱۴۰۸ق، ج۷، ص۱۶۴.</ref>نہایۃ الارب کی گزارش کے مطابق [[امام علیؑ]] نے اس ماجرا میں سعد سے ملاقات کی اور اسے [[عثمان ابن عفان|عثمانؓ]] کے حق میں [[عبدالرحمن بن عوف]] کے ساتھ نہ دینے کا قسم دیا۔<ref>نویری، نہایۃ الارب، ج۴، ص۳۲۳.</ref>لیکن سعد نے عبدالرحمن بن عوف کے حق میں رأی دیا اور اسطرح سے عثمان منتخب ہوا۔عثمانؓ نے ایک عرصے کے لیے کوفے کی ولایت سعد کو دی اور بعد میں اسے برطرف کیا۔ عثمانؓ، سعد کی مدد بھی کرتے تھے اور «قریۂ ہرمز» نامی ایک قریے کو ایک معین مدت کے لیے اسے دے دیا۔<ref> بلاذری، فتوح البلدان (ترجمہ)، ۱۳۳۷ش، ص۳۸۹.</ref>
[[خلافت]] معین کرنے کے لیے خلیفہ دوم نے سعد کو چھ رکنی شورای میں انتخاب کیا۔<ref>ابن اثیر، اسد الغابہ، ۱۴۰۹ق، ج۲، ص۲۱۵.</ref>عمرؓ کی وفات کے بعد شورای کے افراد خلیفہ منتخب کرنے کے لیے جمع ہوئے۔ لکھا گیا ہے کہ [[عمرو بن عاص]] اور [[مغیرۃ بن شعبہ]] شورای تشکیل پانے والی جگہے کے قریب بیٹھے تھے تو سعد بن ابی‌ وقاص نے انہیں وہاں سے دور کیا۔<ref>ابن کثیر، البدایہ و النہایہ، ۱۴۰۸ق، ج۷، ص۱۶۴.</ref>نہایۃ الارب کی گزارش کے مطابق [[امام علیؑ]] نے اس ماجرا میں سعد سے ملاقات کی اور اسے [[عثمان ابن عفان|عثمانؓ]] کے حق میں [[عبدالرحمن بن عوف]] کے ساتھ نہ دینے کی قسم دی۔<ref>نویری، نہایۃ الارب، ج۴، ص۳۲۳.</ref>لیکن سعد نے عبد الرحمن بن عوف کے حق میں رأی دی اور اس طرح سے عثمان منتخب ہوا۔ عثمانؓ نے ایک عرصے کے لیے کوفے کی ولایت سعد کو دی اور بعد میں اسے برطرف کیا۔ عثمانؓ، سعد کی مدد بھی کرتے تھے اور «قریۂ ہرمز» نامی ایک قریے کو ایک معین مدت کے لیے اسے دے دیا۔<ref> بلاذری، فتوح البلدان (ترجمہ)، ۱۳۳۷ش، ص۳۸۹.</ref>


سعد نے [[عثمان]] کے قتل کے ماجرا میں مداخلت نہیں کی۔<ref>ابن اثیر، اسد الغابہ، ۱۴۰۹ق، ج۲، ص۲۱۶.</ref>
سعد نے [[عثمان]] کے قتل کے ماجرا میں مداخلت نہیں کی۔<ref>ابن اثیر، اسد الغابہ، ۱۴۰۹ق، ج۲، ص۲۱۶.</ref>
گمنام صارف