مندرجات کا رخ کریں

"سعد بن ابی وقاص" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 51: سطر 51:


==امام علیؑ کا دور==
==امام علیؑ کا دور==
جب امام علیؑ کو [[خلافت]] ملی تو سعد نے عمومی بیعت میں آپؑ کی بیعت نہیں کی اور امام سے مخاطب ہو کر کہا: تمام لوگوں کا [[بیعت]] کرنے تک بیعت نہیں کرتا ہوں، [[خدا]] کی قسم زحمت کا باعث نہیں بنوں گا۔<ref>مفید، الجمل، ۱۴۱۳ق، ص۱۳۱.</ref>امام نے ایک خطبے میں بعض لوگوں کا بیعت نہ کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ [[ابن عمر]]، سعد بن ابی‌وقاص اور [[محمد بن مسلمہ]] کے بارے میں مجھے کچھ ناگوار خبریں ملی ہیں اور میں اور ان کے درمیان [[اللہ تعالی]] حکم کرے گا۔<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۱، ص۲۴۳.</ref> [[شیخ مفید]] کا کہنا ہے کہ اگرچہ امام علیؑ بیعت نہ کرنے والوں سے ناراض تھے لیکن زبردستی بیعت کو بھی آپ نہیں مانتے تھے۔<ref>مفید، الجمل، ۱۴۱۳ق، ص۱۱۱.</ref>
جب امام علیؑ کو [[خلافت]] ملی تو سعد نے عمومی بیعت میں آپؑ کی بیعت نہیں کی اور امام سے مخاطب ہو کر کہا: تمام لوگوں کے [[بیعت]] کرنے تک بیعت نہیں کرتا ہوں، [[خدا]] کی قسم زحمت کا باعث نہیں بنوں گا۔<ref>مفید، الجمل، ۱۴۱۳ق، ص۱۳۱.</ref>امام نے ایک خطبے میں بعض لوگوں کا بیعت نہ کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ [[ابن عمر]]، سعد بن ابی‌ وقاص اور [[محمد بن مسلمہ]] کے بارے میں مجھے کچھ ناگوار خبریں ملی ہیں اور میرے اور ان کے درمیان [[اللہ تعالی]] حکم کرے گا۔<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۱، ص۲۴۳.</ref> [[شیخ مفید]] کا کہنا ہے کہ اگرچہ امام علیؑ بیعت نہ کرنے والوں سے ناراض تھے لیکن زبردستی بیعت کو بھی آپ نہیں مانتے تھے۔<ref>مفید، الجمل، ۱۴۱۳ق، ص۱۱۱.</ref>


الطبقات میں ابن سعد کی گزارش کے مطابق سعد بن ابی‌وقاص نے بعد میں [[امام علیؑ]] کی بیعت کی لیکن چونکہ جنگوں میں امام کا ساتھ نہیں دیا اس سے یہ خدشہ ظاہر ہوتا ہے کہ اس نے امام کی [[بیعت]] نہیں کی ہے۔{{مدرک}} سعد نے بیعت نہ کرنے اور امام کے ہمراہ نہ ہونے پر مختلف دلیلیں پیش کی ہے۔ کبھی اپنے آپ کو خلافت کے لیے مناسب سمجھا ہے، تو کبھی کہا ہے کہ حق اور باطل مشخص نہ ہونے کی وجہ سے جنگوں میں شرکت نہیں کی ہے۔<ref> ابن سعد، الطبقات الکبری، ۱۴۰۵ق، ج۳، ص۱۴۳؛ مفید، الجمل، ۱۴۱۳ق، ص۹۵.</ref>جن لوگوں نے امام علیؑ کی بیعت نہیں کی اور مدد نہیں کی ہے امامؑ نے انہیں ایسا گروہ قرار دیا ہے جنہوں نے حق ضایع کیا ہے اور باطل کی مدد بھی نہیں کی ہے۔<ref>ابن عبدالبر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج۲، ص۶۱۰.</ref>
الطبقات میں ابن سعد کی گزارش کے مطابق سعد بن ابی‌ وقاص نے بعد میں [[امام علیؑ]] کی بیعت کی لیکن چونکہ جنگوں میں امام کا ساتھ نہیں دیا اس سے یہ خدشہ ظاہر ہوتا ہے کہ اس نے امام کی [[بیعت]] نہیں کی ہے۔{{مدرک}} سعد نے بیعت نہ کرنے اور امام کے ہمراہ نہ ہونے پر مختلف دلیلیں پیش کی ہے۔ کبھی اپنے آپ کو خلافت کے لیے مناسب سمجھا ہے، تو کبھی کہا ہے کہ حق اور باطل مشخص نہ ہونے کی وجہ سے جنگوں میں شرکت نہیں کی ہے۔<ref> ابن سعد، الطبقات الکبری، ۱۴۰۵ق، ج۳، ص۱۴۳؛ مفید، الجمل، ۱۴۱۳ق، ص۹۵.</ref>جن لوگوں نے امام علیؑ کی بیعت اور مدد نہیں کی ہے امامؑ نے انہیں ایسا گروہ قرار دیا ہے جنہوں نے حق ضایع کیا ہے اور باطل کی مدد بھی نہیں کی ہے۔<ref>ابن عبدالبر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج۲، ص۶۱۰.</ref>


[[شیخ مفید]] نے سعد کا بیعت نہ کرنے کی بنیادی وجہ [[حسد]] قرار دیا ہے اور لکھتا ہے: یہ بات وہاں سے شروع ہوتی ہے کہ خلیفہ دوم نے سعد کو [[چھ رکنی شورای]] میں انتخاب کیا اور خلافت تک پہنچنے کے لیے راہ ہموار کیا اور سعد نے بھی گمان کیا کہ رہبری کی صلاحت رکھتا ہے اور اسی گمان نے اس کے دین اور دنیا کو برباد کردیا اور آخر کار اس کی خواہش بھی پوری نہیں ہوئی۔<ref>مفید، الجمل، ۱۴۱۳ق، ص۹۷.</ref>
[[شیخ مفید]] نے سعد کے بیعت نہ کرنے کی بنیادی وجہ [[حسد]] قرار دیا ہے اور لکھے ہیں: یہ بات وہاں سے شروع ہوتی ہے کہ خلیفہ دوم نے سعد کو [[چھ رکنی شورای]] میں انتخاب کیا اور خلافت تک پہنچنے کے لیے راہ ہموار کی اور سعد نے بھی گمان کیا کہ رہبری کی صلاحت رکھتا ہے اور اسی گمان نے اس کے دین اور دنیا کو برباد کردیا اور آخر کار اس کی خواہش بھی پوری نہیں ہوئی۔<ref>مفید، الجمل، ۱۴۱۳ق، ص۹۷.</ref>


جب [[معاویہ]] نے سعد سے پوچھا کہ علی پر سب و شتم کیوں نہیں کرتے ہو؟ تو اس کے جواب میں سعد نے [[حدیث منزلت]]، [[حدیث رایت]] اور [[آیہ مباہلہ]]) پیش کیا اور کہا اگر ان میں سے ایک بھی میرے بارے میں ہوتا تو سرخ بال کے اونٹوں سے زیادہ میرے لیے پسندیدہ تھا۔<ref> نسائی، خصائص امیرالمومنین، ص۴۷-۴۸؛ ابن اثیر، اسدالغابہ، ۱۴۰۹ق، ج۳، ص۶۰۱؛ ابن حجر، الاصابہ، ۱۴۱۵ق، ج۴، ص۴۶۸.</ref>  
جب [[معاویہ]] نے سعد سے پوچھا کہ علی پر سب و شتم کیوں نہیں کرتے ہو؟ تو اس کے جواب میں سعد نے [[حدیث منزلت]]، [[حدیث رایت]] اور [[آیہ مباہلہ]]) پیش کیا اور کہا اگر ان میں سے ایک بھی میرے بارے میں ہوتا تو سرخ بال کے اونٹوں سے زیادہ میرے لیے پسندیدہ تھا۔<ref> نسائی، خصائص امیرالمومنین، ص۴۷-۴۸؛ ابن اثیر، اسد الغابہ، ۱۴۰۹ق، ج۳، ص۶۰۱؛ ابن حجر، الاصابہ، ۱۴۱۵ق، ج۴، ص۴۶۸.</ref>  
===جنگ‌ جمل اور صفین سے دوری===
===جنگ‌ جمل اور صفین سے دوری===
معاویہ نے ایک خط کے ذریعے سعد سے کہا کہ عثمان کی خونخواہی کے لیے قریش میں سب سے زیادہ سزاور [[چھ رکنی شورای]] کے افراد تھے۔ اور اس نے [[طلحہ]]، [[زبیر]] اور [[عایشہ]] کا جنگ جمل لڑنے کا ہدف عثمان کی خونخواہی قرار دیا ہے اور سعد سے ان کے ساتھ مدد کرنے کی درخواست کی ہے۔<ref>یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، دارصادر، ج۲، ص۱۸۷.</ref>اس نے [[معاویہ]] کے جواب میں لکھا:
معاویہ نے ایک خط کے ذریعے سعد سے کہا کہ عثمان کی خونخواہی کے لیے قریش میں سب سے زیادہ سزاوار [[چھ رکنی شورای]] کے افراد تھے اور اس نے [[طلحہ]]، [[زبیر]] اور [[عایشہ]] کے جنگ جمل لڑنے کا ہدف عثمان کی خونخواہی قرار دیا ہے اور سعد سے ان کے ساتھ مدد کرنے کی درخواست کی ہے۔<ref>یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، دار صادر، ج۲، ص۱۸۷.</ref>اس نے [[معاویہ]] کے جواب میں لکھا:
:::عمر نے قریش میں سے صرف انہی لوگوں کو شورای میں انتخاب کیا جو خلافت کے لیے شایستہ تھے اور ہم میں سے کسی کو بھی ایک دوسرے پر برتری نہیں تھی مگر یہ کہ ہم آپس میں کسی پر متفق ہوجائیں۔ لیکن فرق یہ تھا کہ جو کچھ ہم میں تھا وہ علی میں بھی تھا لیکن جو علی میں تھا ہم میں نہیں تھا۔ اور یہ ایسا کا تھا جس کے نہ آغاز سے ہم راضی تھے اور نہ ہی اختتام پر۔ لیکن طلحہ اور زبیر اپنے گھروں میں رہتے تو ان کے لیے اچھا تھا۔ اور [[ام المومنین]] (عایشہ) نے جو کچھ کیا ہے [[اللہ تعالی]] انہیں معاف کرے۔<ref>یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، دارصادر، ج۲، ص۱۸۷.</ref>
:::عمر نے قریش میں سے صرف انہی لوگوں کو شورای میں انتخاب کیا جو خلافت کے لیے شایستہ تھے اور ہم میں سے کسی کو بھی ایک دوسرے پر برتری نہیں تھی مگر یہ کہ ہم آپس میں کسی پر متفق ہوجائیں۔ لیکن فرق یہ تھا کہ جو کچھ ہم میں تھا وہ علی میں بھی تھا لیکن جو علی میں تھا ہم میں نہیں تھا۔ اور یہ ایسا کا تھا جس کے نہ آغاز سے ہم راضی تھے اور نہ ہی اختتام پر۔ لیکن طلحہ اور زبیر اپنے گھروں میں رہتے تو ان کے لیے اچھا تھا۔ اور [[ام المومنین]] (عایشہ) نے جو کچھ کیا ہے [[اللہ تعالی]] انہیں معاف کرے۔<ref>یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، دارصادر، ج۲، ص۱۸۷.</ref>


گمنام صارف