مندرجات کا رخ کریں

"اخلاق" کے نسخوں کے درمیان فرق

182 بائٹ کا اضافہ ،  27 فروری 2018ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 10: سطر 10:
[[مستدرک الوسائل]] کی ایک روایت کے مطابق [[پیغمبر اسلامؐ]] نے اپنی نبوت کے ہدف،اخلاقی فضائل کو تکمیل تک پہنچنا قرار دیا ہے۔<ref>علامه مجلسی، بحار الأنوار، ۱۴۰۳ق، ج۶۹، ص۳۷۵؛ نوری، میرزاحسین، مستدرک الوسائل، ۱۴۰۸ق ج۱۱، ص۱۸۷.</ref>
[[مستدرک الوسائل]] کی ایک روایت کے مطابق [[پیغمبر اسلامؐ]] نے اپنی نبوت کے ہدف،اخلاقی فضائل کو تکمیل تک پہنچنا قرار دیا ہے۔<ref>علامه مجلسی، بحار الأنوار، ۱۴۰۳ق، ج۶۹، ص۳۷۵؛ نوری، میرزاحسین، مستدرک الوسائل، ۱۴۰۸ق ج۱۱، ص۱۸۷.</ref>
[[محمدتقی مصباح یزدی ]] نے لکھا ہے: انسان کی انفرادی اور اجتماعی زندگی کو سنبھالنا دین کا ہدف ہے اور یہ مخصوص اخلاقی احکام کے سائے میں ہی ممکن ہے اسی وجہ سے تو کہا جاسکتا ہے کہ: اخلاق کے بغیر دین اپنے اہداف تک نہیں پہنچ سکتا ہے۔<ref>مصباح يزدى، فلسفه اخلاق، ۱۳۹۴ش، ص۲۲۳.</ref>
[[محمدتقی مصباح یزدی ]] نے لکھا ہے: انسان کی انفرادی اور اجتماعی زندگی کو سنبھالنا دین کا ہدف ہے اور یہ مخصوص اخلاقی احکام کے سائے میں ہی ممکن ہے اسی وجہ سے تو کہا جاسکتا ہے کہ: اخلاق کے بغیر دین اپنے اہداف تک نہیں پہنچ سکتا ہے۔<ref>مصباح يزدى، فلسفه اخلاق، ۱۳۹۴ش، ص۲۲۳.</ref>
==حوالہ جات==


<!--


 
== فردی اور اجتماعی اخلاق ==
 
بعض اخلاق کی کتابوں میں اخلاق کو فردی اور اجتماعی اخلاق میں تقسیم کیا ہے۔ بعض نے لکھا ہے کہ اخلاقی صفات فردی ہوتی ہیں اور اجتماع اور معاشرے کے بغیر اس کو مدنظر رکھا جاتا ہے۔ ان صفات کو فردی اخلاق کہا جاتا ہے۔ جبکہ بعض دوسری خصوصیات ہر شخص کا دوسرے انسان سے متعلق ہے اس طرح سے کہ اگر کوئی شخص اکیلا رہ رہا ہو تو وہاں پر یہ چیزیں نہیں ہونگی۔ ان خصوصیات کو اجتماعی اور معاشرتی اخلاق کہا جاتا ہے۔<ref>مکارم شیرازی،اخلاق در قرآن، ۱۳۸۷ش، ج۱، ص۷۶ </ref><br /> بعض نے اپنی کتابوں میں معاشرتی اور اجتماعی اخلاق میں سے بعض مندرجہ ذیل عناوین کو بیان کیا ہے: ۔<ref>مکارم شیرازی،اخلاق در قرآن، ۱۳۸۷ش، ج۱، ص۷۶ </ref><br /> 
==اخلاق فردی و اخلاق اجتماعی==
برخی از  کتاب‌های اخلاقی، اخلاق را به دو دستهٔ فردی و اجتماعی تقسیم کرده‌اند. در کتاب اخلاق در قرآن آمده است که برخی از خوی‌های اخلاقی، تنها جنبهٔ فردی دارند و بدون درنظرگرفتن اجتماع، مطرح‌اند. به این‌گونه از خوی‌ها، اخلاق فردی می‌گویند. برخی دیگر از آنها، در رابطهٔ فرد با انسان‌های دیگر، شکل می‌گیرند؛ به‌گونه‌ای که اگر یک انسان، تنها زندگی کند، برای او مطرح نخواهند بود. به این خوی‌ها اخلاق اجتماعی گفته می‌شود.<ref>مکارم شیرازی،اخلاق در قرآن، ۱۳۸۷ش، ج۱، ص۷۶.</ref><br /> به نوشتهٔ این کتاب، بخش عمدهٔ مفاهیم اخلاقی در حوزه اخلاق اجتماعی است؛ برخی از آنها عبارت است از:
{{ستون-شروع|۳}}
{{ستون-شروع|۳}}
*[[غبطه]]
*[[غبطہ]]
*[[حسد]]
*[[حسد]]
*تواضع
*تواضع
سطر 29: سطر 25:
*[[سخاوت]].
*[[سخاوت]].
{{پایان}}
{{پایان}}
پاره‌ای از مفاهیم اخلاقی نیز جزء اخلاقی فردی به شمار می‌آید؛ از جمله:
بعض اخلاقی مفاہیم فردی ہیں: جن میں سے بعض مندرجہ ذیل ہیں:
{{ستون-شروع|۳}}
{{ستون-شروع|۳}}
*[[صبر]]
*[[صبر]]
*جزع
*جزع
*شجاعت
*شجاعت
*ترس
*خوف
*استقامت
*استقامت
*تنبلی.<ref>مکارم شیرازی،اخلاق در قرآن، ۱۳۸۷ش، ج۱، ص۷۶، ۷۷.</ref>
*سستی.<ref>مکارم شیرازی،اخلاق در قرآن، ۱۳۸۷ش، ج۱، ص۷۶، ۷۷.</ref>
{{پایان}}
{{خ}}


==فضایل و رذایل اخلاقی==
==اخلاقی خوبیاں اور برائیاں ==
کتاب‌های اخلاقی، غالبا فهرستی از صفات خوب و بد اخلاقی ارائه می‌دهند. در این کتاب‌ها ابتدا هر صفت اخلاقی، تعریف می‌شود و سپس از مسائلی چون عوامل شکل‌گیری و پیامدهای آن سخن به میان می‌آید. راه شناخت بیماری‌های اخلاقی و درمان آنها و نیز راه رسیدن به فضایل اخلاقی، از جمله مسائل مطرح در مباحث اخلاقی است.<ref>برای نمونه ر.ک: نصیرالدین طوسی، اخلاق محتشمی، ۱۳۷۷ش.</ref> [[خواجه نصیر الدین طوسی]] در کتاب [[اخلاق محتشمی]]، فهرستی از صفات اخلاقی مشهور را به شرح زیر ارائه داده است:  
اخلاقی کتابوں میں اچھے اور برے اخلاق کی ایک فہرست ہوتی ہے۔ ان کتابوں میں سب سے پہلے ہر اخلاقی صفت کی تعریف اور اس کے بعد بعض دیگر امور جیسے؛ کیسے یہ صفت بنتی ہے اور اس کے نتائج کیا ہیں، اس بارے میں گفتگو ہوتی ہے۔ اخلاقی بیماریوں اور برائیوں کی شناخت اور ان کا علاج، اور اخلاقی خوبیوں تک پہنچنے کا طریقہ کار، یہ وہ مسائل ہیں جو اخلاقی کتابوں میں کم وبیش بیان ہوتی ہیں۔ <ref>نصیرالدین طوسی، اخلاق محتشمی، ۱۳۷۷ش.</ref> [[خواجہ نصیر الدین طوسی]] [[اخلاق محتشمی]] نامی کتاب میں مشہور اخلاقی صفات کی مندرجہ ذیل فہرست بیان کی ہے:  


===فضایل اخلاقی===
===فضایل اخلاقی===
{{ستون-شروع|۳}}
{{ستون-شروع|۳}}
*زهد
*زہد
*صبر
*صبر
*رضا
*رضا
سطر 51: سطر 47:
*خوش‌خلقی
*خوش‌خلقی
*شجاعت
*شجاعت
*سکوت
*خاموشی
*امانت‌داری
*امانت‌داری
*عفت
*عفت
*ایثار
*ایثار و فداکاری
*روی‌گردانی از دنیا
*دنیا سے دوری
{{پایان}}
{{پایان}}
===رذایل اخلاقی===
===بری صفات===
{{ستون-شروع|۳}}
{{ستون-شروع|۳}}
*ظلم
*ظلم
*[[طمع]]
*[[لالچ
*[[حسادت]]
*[[حسد]]
*[[بخل]]
*[[کنجوسی]]
*[[دروغ|دروغ‌گویی]]
*[[جھوٹ]]
*خیانت
*خیانت
*[[تکبر]]
*[[تکبر]]
*کینه‌ورزیدن
*بغض
*دشمنی‌کردن
*دشمنی‌
*فخرفروشی
*غرور
*زورگویی
*زورگویی
*دورویی<ref>نصیرالدین طوسی، اخلاق محتشمی، ۱۳۷۷ش، ۵۵-۵۸.</ref>
*منافقت<ref>نصیرالدین طوسی، اخلاق محتشمی، ۱۳۷۷ش، ۵۵-۵۸.</ref>
{{پایان}}
{{پایان}}


== اخلاق‌ در قرآن‌ ==
== اخلاق‌ اور قرآن‌ ==
[[قرآن]] بر رشد اخلاقی انسان‌ها تأکید بسیار داشته و آن را از اهداف‌ [[رسالت]] پیامبر(ص‌) شمرده‌ است.<ref>پاکتچی، «اخلاق دینی»، ص۲۱۷.</ref> در نظام‌ اخلاقی‌ قرآن‌، دو مفهوم‌ «بِرّ»(نیکوکاری) و «[[تقوا]]» از بیشترین‌ اهمیت‌ برخوردارند.<ref>پاکتچی، «اخلاق دینی»، ص۲۱۸.</ref> از منظر قرآن‌ «بِرّ» همه فضایل‌ دینی‌ چون [[اصول عقاید|عقاید]]، فرایض‌ دینی و صفات‌ پسندیده‌ را شامل می‌شود.<ref>پاکتچی، «اخلاق دینی»، ص۲۱۸، ۲۱۹.</ref> تقوا نیز خصلتی است که‌ افزون‌ بر دور ساختن‌ انسان از زشتکاری‌، وی‌ را به‌ نیکوکاری‌ (برّ) فرا می‌خواند.<ref>پاکتچی، «اخلاق دینی»، ص۲۱۹.</ref>
[[قرآن]] اخلاق کی ترقی اور ترویج پر زور دیتا ہے اور اسے پیغمبر اکرمؐ کی رسالت کا ہدف بھی قرا دیا ہے۔ <ref>پاکتچی، «اخلاق دینی»، ص۲۱۷</ref>  قرآن کا اخلاقی نظام دو مفہوم؛ «برّ» (نیکی) اور «تقوی» کو بہت اہمیت دیتا ہے۔ <ref>پاکتچی، «اخلاق دینی»، ص۲۱۸</ref> قرآنی نکتہ نظر سے ‌ «بِرّ» تمام دینی فضیلتوں جیسے؛ [[عقاید]]، دینی واجبات اور نیک صفات سب کو شامل ہوتا ہے<ref>پاکتچی، «اخلاق دینی»، ص۲۱۸، ۲۱۹</ref> تقوا ایک ایسی صفت ہے جو انسان کو برائیوں سے دور کرنے کے ساتھ ساتھ اسے «برّ» اور نیکی کی طرف بھی بلاتی ہے۔ <ref>پاکتچی، «اخلاق دینی»، ص۲۱۹.</ref>
برخی دیگر از ارزش‌های اخلاقی‌ِ مورد تأکید قرآن‌، عبارت است از:
بعض دوسری اخلاقی اقدار جس پر قرآن میں تاکید ہوئی ہے مندرجہ ذیل ہیں:
{{ستون-شروع|۳}}
{{ستون-شروع|۳}}
*قسط و عدل؛
*قسط و عدل؛
*صبر؛
*صبر؛
*رحمت‌ و مهربانی‌؛
*رحمت‌ اور مہربانی‌؛
*نیکوکاری‌ نسبت‌ به‌ والدین‌؛
*والدین سے نیک سلوک‌؛
*[[صله رحم]]؛
*[[صلہ رحم]]؛
*[[انفاق‌]] به تنگدستان‌ و یتیمان‌؛
*فقیر اور یتیموں پر [[انفاق‌]]‌؛
*وفای‌ به‌ عهد
*وعدے پر پابند
*ادای‌ امانت‌؛
*امانت کو ادا کرنا‌؛
*درستکاری‌ در معامله.<ref>پاکتچی، «اخلاق دینی»، ص۲۲۱.</ref>  
*معاملات کو درست انجام دینا.<ref>پاکتچی، «اخلاق دینی»، ص۲۲۱.</ref>  
{{پایان}}
{{پایان}}


==مکارم اخلاق در کلام اهل بیت(ع)==
==مکارم اخلاق اور اہل بیتؑ کا کلام ==
پیامبر (ص) در احادیثی، خود را مامور به '''مکارم اخلاق'''، معرفی کرده است.<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۲۱، ص۹۸.</ref> و در روایات اهل بیت (ع) نیز از '''مکارم الأخلاق'''، سخن به میان آمده است.<ref>کلینی، الکافی، ۱۰۴۷ق، ج۲، ص۵۵.</ref> از این رو این مفهوم در مباحث اخلاقی، اهمیت یافته  و کتاب‌هایی با این نام نوشته شده است. برخی معتقدند که منظور از مکارم اخلاق، ارزشمندترین صفات اخلاقی است.<ref>هادی، «مکارم الاخلاق»، ص۲۴۱.</ref>
پیغمبر اکرمؐ نے ایک حدیث میں خود کو '''مکارم اخلاق''' کا پابند معرفی کیا ہے۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۲۱، ص۹۸</ref> اور اہل بیتؑ کی روایات میں بھی '''مکارم الأخلاق''' کا تذکرہ ہوا ہے۔<ref>کلینی، الکافی، ۱۰۴۷ق، ج۲، ص۵۵</ref> اسی لئے یہ مفہوم اخلاقی مباحث میں اہمیت کا حامل ہے اور اسی نام پر بعض کتابیں بھی تالیف ہوئی ہیں۔ بعض کا کہنا ہے کہ مکارم الاخلاق سے مراد اخلاق کی سب سے بہترین صفات مراد ہیں۔ <ref>ہادی، «مکارم الاخلاق»، ص۲۴۱</ref>
[[امام صادق (ع)]] در پاسخ به پرسشی، نمونه‌هایی از مکارم اخلاق این‌‌گونه برشمرده است: گذشت از كسى كه به تو ظلم كرده، رابطه با كسى كه با تو قطع رابطه كرده، عطا به آن كس كه از تو دريغ داشته است و گفتن حق، اگر چه بر ضد خودت باشد.<ref>شیخ صدوق، امالی، ۱۳۷۶ش، ص۲۸۰،۲۸۱.‏</ref> او در حدیث دیگری، استقامت در سختى‌ها، [[صداقت|راست‌گويى]]، امانت‌دارى، [[صله رحم|صلهٔ رحم]]، ميهمان‌نوازى، اطعام نيازمند، جبران‌كردن نيكى‌ها، رعايت حق و حُرمت همسايه، مراعات حق و حُرمت رفيق را مصداق‌های مکارم اخلاق به شمار آورده و [[حیا]] را مهم‌ترینِ آنها معرفی کرده است.<ref>شیخ صدوق، الخصال، ۱۴۱۰ق، ص۴۳۱.</ref>
[[امام صادقؑ]] نے کسی سوال کے جواب میں مکارم اخلاق کو یوں بیان کیا ہے: جس نے تم پر ظلم کیا ہے اسے معاف کرنا، جس نے تجھ سے رابطہ قطع کیا ہے اس سے رابطہ برقرار کرنا، جس نے تجھے محروم رکھا اسے عطا کرنا، اور حق بات کہنا اگرچہ وہ آپ کے ضرر میں ہو۔<ref>شیخ صدوق، امالی، ۱۳۷۶ش، ص۲۸۰،۲۸۱‏</ref> آپ ایک اور حدیث میں مشکلات میں صبر و استقامت، سچائی، امانتداری، صلہ رحمی، مہمان نوازی، فقیروں کو کھلانا، نیکی کا بدلہ نیکی سے دینا، ہمسایوں کا احترام اور ان کے حقوق کی رعایت، دوستوں کے حقوق اور احترام کا خیال رکھنے کو مکارم الاخلاق قرار دیا ہے۔ اور حیا کو ان سب میں سب سے اہم قرار دیا ہے۔<ref>شیخ صدوق، الخصال، ۱۴۱۰ق، ص۴۳۱.</ref>
[[امام علی (ع)]] دور‌ی‌کردن از [[محرمات|محرّمات]] را راه رسیدن به مکارم اخلاق دانسته است.<ref>تميمى آمدى، تصنیف غررالحکم و درالکلم، ۱۳۶۶ش، ص۳۱۷، ح۷۳۱۷.</ref>
[[امام علیؑ]] نے [[حرام]] کاموں سے اجتناب کو مکارم الاخلاق تک پہنچنے کا ذریعہ قرار دیا ہے۔<ref>تميمى آمدى، تصنیف غررالحکم و درالکلم، ۱۳۶۶ش، ص۳۱۷، ح۷۳۱۷</ref>


==علوم مرتبط با اخلاق==
==اخلاق سے مربوط علوم==
اخلاق با رویکردهای گوناگون، مورد گفتگو قرار گرفته است. علوم مختلف، هر یک، اخلاق را از جنبه‌ای، بررسی کرده‌اند. علوم مرتبط با اخلاق، عبارت است از:
اخلاق پر مختلف زاویوں سے بحث اور گفتگو ہوئی ہے۔ ہر علم نے اخلاق کے کسی ایک پہلو کو بیان کیا ہے۔ مندرجہ ذیل علوم اخلاق سے مربوط ہیں:
[[پرونده:اخلاق ناصری.jpg|200px|بندانگشتی|[[اخلاق ناصری]] از مهم‌ترین کتاب‌های اخلاق اسلامی]]
[[پروندہ:اخلاق ناصری.jpg|200px|بندانگشتی|[[اخلاق ناصری]] از مہم‌ترین کتاب‌ہای اخلاق اسلامی]]
*'''علم اخلاق''': علمی است که صفات و افعال خوب و بد و آثار و نتایج آنها را بررسی می‌کند.
*'''علم اخلاق''': وہ علم ہے جس میں اچھے اور برے افعال اور صفات اور ان کے آثار اور نتائج پر بحث ہوتی ہے۔
*'''اخلاق توصیفی''': این علم، اخلاق مکاتب، اقوام، ملل و اشخاص را توصیف می‌کند.
*'''توصیفی اخلاق''': یہ علم، مختلف مذاہب اور مکاتب، اقوام، ملتیں، اور اشخاص کے اخلاق کو بیان کرتا ہے۔
*'''تعلیم و تربیت''':‌ علمی است که شیوه‌ رسیدن به فضائل اخلاقی را نشان می‌دهد.
*'''تعلیم و تربیت''':‌ وہ علم ہے جس میں اخلاقی فضائل تک پہنچنے کا طریقہ کار بیان کیا جاتا ہے۔
*'''فلسفهٔ علم اخلاق''': این علم به پیشینه، تحولات، هدف و ضرورت علم اخلاق و معرفی بزرگان این علم می‌پردازد.
*'''علم اخلاق کا فلسفہ''': یہ علم، علم اخلاق کا تاریخچہ، تبدیلیاں اور دگرگونیاں، ہدف، ضرورت اور اس علم کے ماہر علما کے بارے میں بحث کرتا ہے۔
*'''فلسفه اخلاق''': علمی است که مسائل بنیادین درباره گزاره‌های اخلاقی، مانند ملاک و معیار ارزش‌های اخلاقی، مطلق یا نسبی‌بودن اخلاق و مفاد باید و نباید اخلاقی را بررسی می کند.<ref>معلمی، فلسفه اخلاق، ۱۳۸۴ش، ص۱۴-۱۶.</ref>
*'''فلسفۂ اخلاق''': ایک ایسا علم ہے کہ جس میں اخلاقی اصطلاحات کے بنیادی مسائل جیسے؛ اخلاقی اقدار کا معیار، اخلاق کا نسبی یا مطلق ہونا، اور اخلاق میں کونسی چیز ہونی چاہیے اور کونسی چیز نہیں ہونی چاہیے، اس کی بررسی کرتا ہے۔ <ref>معلمی، فلسفہ اخلاق، ۱۳۸۴ش، ص۱۴-۱۶</ref>


==کتاب‌های اخلاقی شیعه==
==اخلاق کے بارے میں شیعہ کتابیں==
رویکردهای مختلف مسلمانان به اخلاق اسلامی، سبب نگارش کتاب‌های اخلاقی، با روش‌های متنوعی شده است.<ref>جمعی از نویسندگان، کتابشناخت اخلاق اسلامی، ۱۳۸۵ش، ص۲۹.</ref> روش‌های [[روایت|روایی]]، [[فلسفه|فلسفی]]، [[عرفانی]] و تلفیقی را می‌توان در کتاب‌های اخلاقی مسلمانان دید.<ref>جمعی از نویسندگان، کتابشناخت اخلاق اسلامی، ۱۳۸۵ش، ص۲۹.</ref>
اسلامی اخلاق کے بارے میں مسلمانوں کے مختلف نظریات کی وجہ سے اخلاق کے بارے میں مختلف کتابیں لکھی گئیں<ref>جمعی از نویسندگان، کتابشناخت اخلاق اسلامی، ۱۳۸۵ش، ص۲۹</ref> مسلمانوں کی اخلاقی کتابوں میں [[روایت|روایی]]، [[فلسفہ|فلسفی]]، [[عرفانی]] و ان سے مخلوط روش دیکھنے کو ملتی ہے۔<ref>جمعی از نویسندگان، کتابشناخت اخلاق اسلامی، ۱۳۸۵ش، ص۲۹.</ref>
برخی از کتاب‌های اخلاقی مشهور [[شیعه]] عبارتند از:
اخلاق کی بعض شیعہ مشہور کتابیں مندرجہ ذیل ہیں:
*''[[جامع السعادات]]'' از [[محمد مهدی نراقی]]؛
*''[[جامع السعادات]]'' مؤلف: [[محمد مہدی نراقی]]؛
*''[[معراج السعاده]]'' از [[ملا احمد نراقی]]؛
*''[[معراج السعادہ]]'' مؤلف: [[ملا احمد نراقی]]؛
*''[[الأخلاق]]'' یا '''اخلاق شُبّر''' از [[سید عبدالله شبر|سید عبدالله شُبّر]]؛
*''[[الأخلاق]]'' یا '''اخلاق شُبّر''' مؤلف: [[سید عبداللہ شبر|سید عبداللہ شُبّر]]؛
*''[[اوصاف الاشراف (کتاب)|اوصاف الأشراف]]'' از [[خواجه نصیر الدین طوسی]]؛
*''[[اوصاف الاشراف (کتاب)|اوصاف الأشراف]]'' مؤلف: [[خواجہ نصیر الدین طوسی]]؛
*''[[اخلاق ناصری]]'' از خواجه نصیر الدین طوسی.
*''[[اخلاق ناصری]]'' مؤلف: خواجہ نصیر الدین طوسی.


==پانویس==
==حوالہ جات==
{{پانویس۲}}
{{حوالہ جات| 2}}


==منابع==
==مآخذ==
* پاکتچی، احمد، «اخلاق دینی»، دایرةالمعارف بزرگ اسلامی، ج۷، زیر نظر  کاظم موسوی بجنوردی، تهران: مؤسسه فرهنگی‌انتشاراتی حیان، ۱۳۷۵ش.
* پاکتچی، احمد، «اخلاق دینی»، دایرۃالمعارف بزرگ اسلامی، ج۷، زیر نظر  کاظم موسوی بجنوردی، تہران: مؤسسہ فرہنگی‌انتشاراتی حیان، ۱۳۷۵ش.
* تميمى آمدى، عبد الواحد بن محمد، تصنيف غرر الحكم و درر الكلم، تصحیح . تحقیق مصطفی درايتى، قم: دفتر تبليغات‏ اسلامی، ۱۳۶۶ش.‏
* تميمى آمدى، عبد الواحد بن محمد، تصنيف غرر الحكم و درر الكلم، تصحیح . تحقیق مصطفی درايتى، قم: دفتر تبليغات‏ اسلامی، ۱۳۶۶ش.‏
* جمعی از نویسندگان، کتابشناخت اخلاق اسلامی، قم: پژوهشگاه فرهنگ و اندیشه اسلامی، ‌۱۳۸۵ش.
* جمعی از نویسندگان، کتابشناخت اخلاق اسلامی، قم: پژوہشگاہ فرہنگ و اندیشہ اسلامی، ‌۱۳۸۵ش.
* صدوق، محمد بن علی، الأمالی، تهران: كتابچى،۱۳۷۶ش.‏
* صدوق، محمد بن علی، الأمالی، تہران: كتابچى،۱۳۷۶ش.‏
* صدوق، محمد بن علی، الخصال، تصحیح علی اکبر غفاری، بیروت: مؤسسة الأعلمی للمطبوعات، ۱۴۱۰ق/۱۹۹۰م.
* صدوق، محمد بن علی، الخصال، تصحیح علی اکبر غفاری، بیروت: مؤسسۃ الأعلمی للمطبوعات، ۱۴۱۰ق/۱۹۹۰م.
* غرویان، محسن، فلسفه اخلاق، قم:‌ مرکز تحقیقات اسلامی نمایندگی ولی فقیه در سپاه، ۱۳۷۹ش.
* غرویان، محسن، فلسفہ اخلاق، قم:‌ مرکز تحقیقات اسلامی نمایندگی ولی فقیہ در سپاہ، ۱۳۷۹ش.
* کلینی،محمد بن يعقوب، الکافی، مصحح على اكبر غفارى و محمد آخوندى، تهران، دارالکتب الاسلامیه، ۱۴۰۳ق.  
* کلینی،محمد بن يعقوب، الکافی، مصحح على اكبر غفارى و محمد آخوندى، تہران، دارالکتب الاسلامیہ، ۱۴۰۳ق.  
* مجلسی، محمد باقر، بحار الأنوار، مؤسسة الوفاء، چاپ دوم، ١٤٠٣ق.
* مجلسی، محمد باقر، بحار الأنوار، مؤسسۃ الوفاء، چاپ دوم، ١٤٠٣ق.
* مصباح يزدى، محمدتقى، فلسفه اخلاق، تحقيق و نگارش: احمدحسين شريفی، قم: مؤسسه آموزشى و پژوهشى امام خمينى، چاپ سوم، ۱۳۹۴ش.
* مصباح يزدى، محمدتقى، فلسفہ اخلاق، تحقيق و نگارش: احمدحسين شريفی، قم: مؤسسہ آموزشى و پژوہشى امام خمينى، چاپ سوم، ۱۳۹۴ش.
* معلمی، حسن، فلسفه اخلاق، قم: مرکز جهانی علوم اسلامی، چاپ اول، ۱۳۸۴ش،
* معلمی، حسن، فلسفہ اخلاق، قم: مرکز جہانی علوم اسلامی، چاپ اول، ۱۳۸۴ش،
* مکارم شیرازی، ناصر، اخلاق در قرآن، ج۱، قم: امام علی بن ابیطالب (ع)، ۱۳۸۷ش.
* مکارم شیرازی، ناصر، اخلاق در قرآن، ج۱، قم: امام علی بن ابیطالب (ع)، ۱۳۸۷ش.
* موسوی بجنوردی، سیدمحمود، بررسی نقش اخلاق در فقه و حقوق(۱)و(۲)»، بازتاب اندیشه، ش۸۳، ۱۳۸۵ش.
* موسوی بجنوردی، سیدمحمود، بررسی نقش اخلاق در فقہ و حقوق(۱)و(۲)»، بازتاب اندیشہ، ش۸۳، ۱۳۸۵ش.
* نوری طبرسی، میرزاحسین، مستدرک الوسائل و مستنبط المسائل، بیروت: آل البیت(ع)، چاپ دوم، ۱۴۰۸ق.
* نوری طبرسی، میرزاحسین، مستدرک الوسائل و مستنبط المسائل، بیروت: آل البیت(ع)، چاپ دوم، ۱۴۰۸ق.
* هادی،اصغر، «مکارم الاخلاق(پژوهش پیرامون روایت تتمیم مکارم اخلاق و روایات همانند)»، اخلاق، ش۵و۶، ۱۳۸۵ش.
* ہادی،اصغر، «مکارم الاخلاق(پژوہش پیرامون روایت تتمیم مکارم اخلاق و روایات ہمانند)»، اخلاق، ش۵و۶، ۱۳۸۵ش.
{{اخلاق}}
{{اخلاق}}


[[en:Akhlaq]]
[[en:Akhlaq]]
[[رده:اخلاق]]
[[رده:مقاله‌های با درجه اهمیت ب]]
-->


[[زمرہ:اخلاق]]
[[زمرہ:اخلاق]]
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869

ترامیم