مندرجات کا رخ کریں

"استغفار" کے نسخوں کے درمیان فرق

117 بائٹ کا ازالہ ،  21 اکتوبر 2018ء
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 17: سطر 17:


[[امام صادقؑ]] سے منسوب ایک حدیث میں استغفار کی طرف یوں اشارہ ہوا ہے؛ زیادہ استغفار کرنا انسان کے نامہ عمل کی درخشندگی کا سبب بنتا ہے۔<ref>کلینی، اصول الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۲، ص۵۰۴ (إذَا أکثَرَ العَبدُ مِنَ الاستِغفار رُفِعَت صَحیفَتُہُ وَ ہی تَتَلَالَأُ)۔</ref> ایک اور حدیث میں [[زرارۃ بن اعین|زرارۃ بن أعین]] امام صادقؑ سے نقل کرتے ہیں کہ جب انسان کسی گناہ کا ارتکاب کرتا ہے تو صبح سے رات تک اسے مہلت دی جاتی ہے تاکہ وہ اس خدا سے اس گناہ کی مغفرت کی دعا کرے اس دوران اگر وہ طلب استغفار کرتے تو وہ گناہ بخش دی جاتی ہے۔<ref>کلینی، اصول الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۲، ص۴۳۷ (عَلِی بْنُ إِبْرَاہِیمَ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ أَبِی عُمَیرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حُمْرَانَ عَنْ زُرَارَۃَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِاللَّہِ علیہ‌السلام یقُولُ إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا أَذْنَبَ ذَنْباً أُجِّلَ مِنْ غُدْوَۃٍ إِلَی اللَّیلِ فَإِنِ اسْتَغْفَرَ اللَّہَ لَمْ یکتَبْ عَلَیہِ)۔</ref>
[[امام صادقؑ]] سے منسوب ایک حدیث میں استغفار کی طرف یوں اشارہ ہوا ہے؛ زیادہ استغفار کرنا انسان کے نامہ عمل کی درخشندگی کا سبب بنتا ہے۔<ref>کلینی، اصول الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۲، ص۵۰۴ (إذَا أکثَرَ العَبدُ مِنَ الاستِغفار رُفِعَت صَحیفَتُہُ وَ ہی تَتَلَالَأُ)۔</ref> ایک اور حدیث میں [[زرارۃ بن اعین|زرارۃ بن أعین]] امام صادقؑ سے نقل کرتے ہیں کہ جب انسان کسی گناہ کا ارتکاب کرتا ہے تو صبح سے رات تک اسے مہلت دی جاتی ہے تاکہ وہ اس خدا سے اس گناہ کی مغفرت کی دعا کرے اس دوران اگر وہ طلب استغفار کرتے تو وہ گناہ بخش دی جاتی ہے۔<ref>کلینی، اصول الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۲، ص۴۳۷ (عَلِی بْنُ إِبْرَاہِیمَ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ أَبِی عُمَیرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حُمْرَانَ عَنْ زُرَارَۃَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِاللَّہِ علیہ‌السلام یقُولُ إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا أَذْنَبَ ذَنْباً أُجِّلَ مِنْ غُدْوَۃٍ إِلَی اللَّیلِ فَإِنِ اسْتَغْفَرَ اللَّہَ لَمْ یکتَبْ عَلَیہِ)۔</ref>
==اہمیت==<!--
==اہمیت==
قرآن کی بہت ساری آیات میں استغفار کی ترغیب یا اس کا حکم دیا گیا ہے<ref>عبدالباقی، المعجم المفہرس، ۱۴۱۲ق، ص۵۰۰۔</ref> اور بعض موارد میں قرآن کریم میں ان لوگوں کی سرزنش کی گئی ہے جو استغفار نہیں کرتے۔<ref>اَفَلا یتوبونَ اِلَی اللّہِ ویستَغفِرونَہُ (سورہ مائدہ، آیہ ۷۴)۔</ref>
قرآن کی بہت ساری آیات میں استغفار کی ترغیب یا اس کا حکم دیا گیا ہے<ref>عبدالباقی، المعجم المفہرس، ۱۴۱۲ق، ص۵۰۰۔</ref> اور بعض موارد میں قرآن کریم میں ان لوگوں کی سرزنش کی گئی ہے جو استغفار نہیں کرتے۔<ref>اَفَلا یتوبونَ اِلَی اللّہِ ویستَغفِرونَہُ (سورہ مائدہ، آیہ ۷۴)۔</ref>


سطر 24: سطر 24:
قرآن کریم کی تقریبا 30 آیتوں میں انبیاء کی استغفار کا بیان آیا ہے۔<ref>مرکز فرہنگ و معارف قرآن، دائرۃ المعارف قرآن کریم، ۱۳۸۵ش، ج۳، ص۱۴۲۔</ref> لیکن علامہ طباطبایی انبیاء کی عصمت کو مد نظر رکھتے ہوئے ان کی طرف سے کسی گناہ کے مرتکب ہونے کو ان کی تبلیغی ذمہ داری کے منافی سمجھتے ہوئے یہ احتمال دیتے ہیں کہ انبیاء اپنے مباح اعمال کو بھی گناہ سے تعبیر کرتے تھے اور اسی بنا پر وہ طلب استغفار کرتے تھے۔<ref>علامہ طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۶، ص۳۶۷۔</ref>
قرآن کریم کی تقریبا 30 آیتوں میں انبیاء کی استغفار کا بیان آیا ہے۔<ref>مرکز فرہنگ و معارف قرآن، دائرۃ المعارف قرآن کریم، ۱۳۸۵ش، ج۳، ص۱۴۲۔</ref> لیکن علامہ طباطبایی انبیاء کی عصمت کو مد نظر رکھتے ہوئے ان کی طرف سے کسی گناہ کے مرتکب ہونے کو ان کی تبلیغی ذمہ داری کے منافی سمجھتے ہوئے یہ احتمال دیتے ہیں کہ انبیاء اپنے مباح اعمال کو بھی گناہ سے تعبیر کرتے تھے اور اسی بنا پر وہ طلب استغفار کرتے تھے۔<ref>علامہ طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۶، ص۳۶۷۔</ref>


در آیات قرآن کریم و ہمچنین سخنان نقل‌شدہ از معصومان، برخی از آثار استغفار بیان شدہ است؛ از جملہ: در امان ماندن از عذاب الہی<ref>وَمَا كَانَ اللَّہُ لِيُعَذِّبَہُمْ وَأَنتَ فِيہِمْ ۚ وَمَا كَانَ اللَّہُ مُعَذِّبَہُمْ وَہُمْ يَسْتَغْفِرُونَ (سورہ انفال، آیہ ۳۳)؛ كَانَ فِي الْأَرْضِ أَمَانَانِ مِنْ عَذَابِ اللَّہِ وَ قَدْ رُفِعَ أَحَدُہُمَا فَدُونَكُمُ الْآخَرَ فَتَمَسَّكُوا بِہِ أَمَّا الْأَمَانُ الَّذِي رُفِعَ فَہُوَ رَسُولُ اللَّہِ وَ أَمَّا الْأَمَانُ الْبَاقِي فَالِاسْتِغْفَارُ (نہج البلاغہ، شرح عباس علی الموسوی، حکمت ۸۸، ص۲۶۷)؛ ہمچنین ببینید: مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۸۰ش، ج۷، ص۱۵۴-۱۵۵۔</ref>، آمرزش گناہان،<ref>فَقُلْتُ اسْتَغْفِرُوا رَبَّکمْ إِنَّہُ کانَ غَفَّارًا؛ و گفتم: از پروردگارتان آمرزش بخواہید کہ او ہموارہ آمرزندہ است (سورہ نوح، آیہ ۱۰)۔</ref> افزایش روزی و فرزندان،<ref>سورہ نوح، آیہ ۱۰-۱۲۔</ref> و ہمچنین عمر طولانی۔<ref>بر اساس تفسیر مفسران شیعہ و سنی از: سورہ ہود، آیہ ۳؛ طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۱۰، ص۵۴۳؛ فخر الرازی، التفسیر الکبیر، دار احیاء التراث العربی، ج۳۰، ص۱۳۷۔</ref>
قرآن کریم نیز معصومین سے منقول بعض احادیث میں استغفار کے مختلف آثار بیان ہوئے ہیں من جملہ ان میں:عذاب الہی سے نجات<ref>وَمَا كَانَ اللَّہُ لِيُعَذِّبَہُمْ وَأَنتَ فِيہِمْ ۚ وَمَا كَانَ اللَّہُ مُعَذِّبَہُمْ وَہُمْ يَسْتَغْفِرُونَ (سورہ انفال، آیہ ۳۳)؛ كَانَ فِي الْأَرْضِ أَمَانَانِ مِنْ عَذَابِ اللَّہِ وَ قَدْ رُفِعَ أَحَدُہُمَا فَدُونَكُمُ الْآخَرَ فَتَمَسَّكُوا بِہِ أَمَّا الْأَمَانُ الَّذِي رُفِعَ فَہُوَ رَسُولُ اللَّہِ وَ أَمَّا الْأَمَانُ الْبَاقِي فَالِاسْتِغْفَارُ (نہج البلاغہ، شرح عباس علی الموسوی، حکمت ۸۸، ص۲۶۷)؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۸۰ش، ج۷، ص۱۵۴-۱۵۵۔</ref>، گناہوں کی مغفرت،<ref>فَقُلْتُ اسْتَغْفِرُوا رَبَّکمْ إِنَّہُ کانَ غَفَّارًا؛ (سورہ نوح، آیہ ۱۰)۔</ref> رزق و روزی اور اولاد میں برکت،<ref>سورہ نوح، آیہ ۱۰-۱۲۔</ref> اور طولانی عمر<ref>بر اساس تفسیر مفسران شیعہ و سنی از: سورہ ہود، آیہ ۳؛ طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۱۰، ص۵۴۳؛ فخر الرازی، التفسیر الکبیر، دار احیاء التراث العربی، ج۳۰، ص۱۳۷۔</ref> کا نام لیا جا سکتا ہے۔
-->


==قرآن میں استغفار کے اطلاقات==
==قرآن میں استغفار کے اطلاقات==
confirmed، templateeditor
5,869

ترامیم