مندرجات کا رخ کریں

"استغفار" کے نسخوں کے درمیان فرق

3,763 بائٹ کا اضافہ ،  21 اکتوبر 2018ء
م
سطر 8: سطر 8:


==لغوی اور اصطلاحی معنی==
==لغوی اور اصطلاحی معنی==
استغفار کے معنی زبانی یا عملی طور پر<ref>راغب، مفردات الفاظ القرآن، ۱۴۱۶ق، ص۶۰۹.</ref> خداوند سے اپنے گناہوں کی مغفرت طلب کرنے کو کہا جاتا ہے۔<ref>اسکندرانی، کشف الاسرار، ۲۰۱۰م، ج۲، ص۴۶.</ref> استغفار کا مقصد گناہ کے برے آثار اور خدا کے عذاب سے نجات حاصل کرنا ہے۔<ref>ابن عاشور، التحریر و التنویر، ۱۴۲۰ق، ج۳، ص۲۲۳؛ راغب، مفردات الفاظ القرآن، ۱۴۱۶ق، ص۶۰۹.</ref>
استغفار کے معنی زبانی یا عملی طور پر<ref>راغب، مفردات الفاظ القرآن، ۱۴۱۶ق، ص۶۰۹۔</ref> خداوند سے اپنے گناہوں کی مغفرت طلب کرنے کو کہا جاتا ہے۔<ref>اسکندرانی، کشف الاسرار، ۲۰۱۰م، ج۲، ص۴۶۔</ref> استغفار کا مقصد گناہ کے برے آثار اور خدا کے عذاب سے نجات حاصل کرنا ہے۔<ref>ابن عاشور، التحریر و التنویر، ۱۴۲۰ق، ج۳، ص۲۲۳؛ راغب، مفردات الفاظ القرآن، ۱۴۱۶ق، ص۶۰۹۔</ref>


استغفار یا قولی اور زبانی ہے جیسے زبان سے "استغفراللہ" کہنا یا افعالی اور عملی ہے جیسے کوئی ایسا کام انجام دینا جو انسان کی مغفرت کا سبب بنے۔<ref>مؤسسہ دائرۃ المعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ، ۱۳۸۲ش، ج۱، ص۴۳۹.</ref> استغفار زبانی سے [[طہارت]]، [[نماز|صلاۃ]]، [[روزہ|صوم]]، [[حج]]، [[تجارت]]، [[ظہار]] اور [[کفارات|کفّارات]] وغیرہ کے باب میں بحث ہوتی ہے۔<ref> مؤسسہ دائرۃ المعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ، ج۱، ص۴۳۹.</ref>
استغفار یا قولی اور زبانی ہے جیسے زبان سے "استغفراللہ" کہنا یا افعالی اور عملی ہے جیسے کوئی ایسا کام انجام دینا جو انسان کی مغفرت کا سبب بنے۔<ref>مؤسسہ دائرۃ المعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ، ۱۳۸۲ش، ج۱، ص۴۳۹۔</ref> استغفار زبانی سے [[طہارت]]، [[نماز|صلاۃ]]، [[روزہ|صوم]]، [[حج]]، [[تجارت]]، [[ظہار]] اور [[کفارات|کفّارات]] وغیرہ کے باب میں بحث ہوتی ہے۔<ref> مؤسسہ دائرۃ المعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ، ج۱، ص۴۳۹۔</ref>


بعض اہل سنت مفسرین من جملہ زمخشری اور فخر رازی نے قرآن کی آیات میں استغفار سے [[ایمان]]<ref>زمخشری، الکشاف، دارالکتاب العربی، ج۲، ص۴۰۲.</ref> یا [[اسلام]]<ref>فخر الرازی، التفسیر الکبیر، دار احیاء التراث العربی، ج۱۵، ص۱۵۸.</ref> لیتے ہیں۔ اسی طرح پانچویں صدی ہجری کے شیعہ مفسر جناب طبرسی بھی قرآن میں استغفار سے مراد [[نماز]] لیتے ہوئے اسے استغفار عملی کے مصادیق میں سے شمار کرتے ہیں۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۲، ص۷۱۴.</ref>
بعض اہل سنت مفسرین من جملہ زمخشری اور فخر رازی نے قرآن کی آیات میں استغفار سے [[ایمان]]<ref>زمخشری، الکشاف، دارالکتاب العربی، ج۲، ص۴۰۲۔</ref> یا [[اسلام]]<ref>فخر الرازی، التفسیر الکبیر، دار احیاء التراث العربی، ج۱۵، ص۱۵۸۔</ref> لیتے ہیں۔ اسی طرح پانچویں صدی ہجری کے شیعہ مفسر جناب طبرسی بھی قرآن میں استغفار سے مراد [[نماز]] لیتے ہوئے اسے استغفار عملی کے مصادیق میں سے شمار کرتے ہیں۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۲، ص۷۱۴۔</ref>


طلب مغفرت کا مفہوم قرآن کریم میں 68 بار بیان ہوا ہے؛<ref>مرکز فرہنگ و معارف قرآن، دائرۃ المعارف قرآن کریم، ۱۳۸۵ش، ج۳، ص۱۳۴.</ref> جس میں سے 43 مورد میں استغفار کے مشتقات جبکہ 17 مورد میں کلمہ "إغفر" تین مورد میں کلمہ "یغفر"، دو مورد میں کلمہ" تغفر" اور ایک بار کلمہ "مغفرة" کی شکل میں آیا ہے۔<ref>مرکز فرہنگ و معارف قرآن، دائرۃ المعارف قرآن کریم، ۱۳۸۵ش، ج۳، ص۱۳۴.</ref>
طلب مغفرت کا مفہوم قرآن کریم میں 68 بار بیان ہوا ہے؛<ref>مرکز فرہنگ و معارف قرآن، دائرۃ المعارف قرآن کریم، ۱۳۸۵ش، ج۳، ص۱۳۴۔</ref> جس میں سے 43 مورد میں استغفار کے مشتقات جبکہ 17 مورد میں کلمہ "إغفر" تین مورد میں کلمہ "یغفر"، دو مورد میں کلمہ" تغفر" اور ایک بار کلمہ "مغفرۃ" کی شکل میں آیا ہے۔<ref>مرکز فرہنگ و معارف قرآن، دائرۃ المعارف قرآن کریم، ۱۳۸۵ش، ج۳، ص۱۳۴۔</ref>


[[امام صادقؑ]] سے منسوب ایک حدیث میں استغفار کی طرف یوں اشارہ ہوا ہے؛ زیادہ استغفار کرنا انسان کے نامہ عمل کی درخشندگی کا سبب بنتا ہے۔<ref>کلینی، اصول الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۲، ص۵۰۴ (إذَا أکثَرَ العَبدُ مِنَ الاستِغفار رُفِعَت صَحیفَتُهُ وَ هی تَتَلَالَأُ).</ref> ایک اور حدیث میں [[زرارۃ بن اعین|زرارۃ بن أعین]] امام صادقؑ سے نقل کرتے ہیں کہ جب انسان کسی گناہ کا ارتکاب کرتا ہے تو صبح سے رات تک اسے مہلت دی جاتی ہے تاکہ وہ اس خدا سے اس گناہ کی مغفرت کی دعا کرے اس دوران اگر وہ طلب استغفار کرتے تو وہ گناہ بخش دی جاتی ہے۔<ref>کلینی، اصول الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۲، ص۴۳۷ (عَلِی بْنُ إِبْرَاهِیمَ عَنْ أَبِیهِ عَنِ ابْنِ أَبِی عُمَیرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حُمْرَانَ عَنْ زُرَارَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِاللَّهِ علیه‌السلام یقُولُ إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا أَذْنَبَ ذَنْباً أُجِّلَ مِنْ غُدْوَةٍ إِلَی اللَّیلِ فَإِنِ اسْتَغْفَرَ اللَّهَ لَمْ یکتَبْ عَلَیهِ).</ref>
[[امام صادقؑ]] سے منسوب ایک حدیث میں استغفار کی طرف یوں اشارہ ہوا ہے؛ زیادہ استغفار کرنا انسان کے نامہ عمل کی درخشندگی کا سبب بنتا ہے۔<ref>کلینی، اصول الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۲، ص۵۰۴ (إذَا أکثَرَ العَبدُ مِنَ الاستِغفار رُفِعَت صَحیفَتُہُ وَ ہی تَتَلَالَأُ)۔</ref> ایک اور حدیث میں [[زرارۃ بن اعین|زرارۃ بن أعین]] امام صادقؑ سے نقل کرتے ہیں کہ جب انسان کسی گناہ کا ارتکاب کرتا ہے تو صبح سے رات تک اسے مہلت دی جاتی ہے تاکہ وہ اس خدا سے اس گناہ کی مغفرت کی دعا کرے اس دوران اگر وہ طلب استغفار کرتے تو وہ گناہ بخش دی جاتی ہے۔<ref>کلینی، اصول الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۲، ص۴۳۷ (عَلِی بْنُ إِبْرَاہِیمَ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ أَبِی عُمَیرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حُمْرَانَ عَنْ زُرَارَۃَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِاللَّہِ علیہ‌السلام یقُولُ إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا أَذْنَبَ ذَنْباً أُجِّلَ مِنْ غُدْوَۃٍ إِلَی اللَّیلِ فَإِنِ اسْتَغْفَرَ اللَّہَ لَمْ یکتَبْ عَلَیہِ)۔</ref>
==اہمیت==<!--
قرآن کی بہت ساری آیات میں استغفار کی ترغیب یا اس کا حکم دیا گیا ہے<ref>عبدالباقی، المعجم المفہرس، ۱۴۱۲ق، ص۵۰۰۔</ref> اور بعض موارد میں قرآن کریم میں ان لوگوں کی سرزنش کی گئی ہے جو استغفار نہیں کرتے۔<ref>اَفَلا یتوبونَ اِلَی اللّہِ ویستَغفِرونَہُ (سورہ مائدہ، آیہ ۷۴)۔</ref>
 
قرآن کریم کی روی سے [[فرشتہ|فرشتے]] [[مؤمن|مؤمنین]]<ref>سورہ غافر، آیہ ۷۔</ref> اور اہل زمین کیلئے استغفار کرتے ہیں<ref>سورہ شوری، آیہ۵۔</ref> اسی طرح قرآن میں مغفرت کی درخواست کرنا نیک لوگوں کی صفت قرار دی گئی ہے۔<ref>۔۔۔ لِلَّذینَ اتَّقَوا۔۔۔ اَلَّذینَ یقولونَ رَبَّنا اِنَّنا ءامَنّا فَاغفِر لَنا (سورہ آل عمران، آیہ ۱۵-۱۶)؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ج۲، ص۴۶۳۔</ref>
 
قرآن کریم کی تقریبا 30 آیتوں میں انبیاء کی استغفار کا بیان آیا ہے۔<ref>مرکز فرہنگ و معارف قرآن، دائرۃ المعارف قرآن کریم، ۱۳۸۵ش، ج۳، ص۱۴۲۔</ref> لیکن علامہ طباطبایی انبیاء کی عصمت کو مد نظر رکھتے ہوئے ان کی طرف سے کسی گناہ کے مرتکب ہونے کو ان کی تبلیغی ذمہ داری کے منافی سمجھتے ہوئے یہ احتمال دیتے ہیں کہ انبیاء اپنے مباح اعمال کو بھی گناہ سے تعبیر کرتے تھے اور اسی بنا پر وہ طلب استغفار کرتے تھے۔<ref>علامہ طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۶، ص۳۶۷۔</ref>
 
در آیات قرآن کریم و ہمچنین سخنان نقل‌شدہ از معصومان، برخی از آثار استغفار بیان شدہ است؛ از جملہ: در امان ماندن از عذاب الہی<ref>وَمَا كَانَ اللَّہُ لِيُعَذِّبَہُمْ وَأَنتَ فِيہِمْ ۚ وَمَا كَانَ اللَّہُ مُعَذِّبَہُمْ وَہُمْ يَسْتَغْفِرُونَ (سورہ انفال، آیہ ۳۳)؛ كَانَ فِي الْأَرْضِ أَمَانَانِ مِنْ عَذَابِ اللَّہِ وَ قَدْ رُفِعَ أَحَدُہُمَا فَدُونَكُمُ الْآخَرَ فَتَمَسَّكُوا بِہِ أَمَّا الْأَمَانُ الَّذِي رُفِعَ فَہُوَ رَسُولُ اللَّہِ وَ أَمَّا الْأَمَانُ الْبَاقِي فَالِاسْتِغْفَارُ (نہج البلاغہ، شرح عباس علی الموسوی، حکمت ۸۸، ص۲۶۷)؛ ہمچنین ببینید: مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۸۰ش، ج۷، ص۱۵۴-۱۵۵۔</ref>، آمرزش گناہان،<ref>فَقُلْتُ اسْتَغْفِرُوا رَبَّکمْ إِنَّہُ کانَ غَفَّارًا؛ و گفتم: از پروردگارتان آمرزش بخواہید کہ او ہموارہ آمرزندہ است (سورہ نوح، آیہ ۱۰)۔</ref> افزایش روزی و فرزندان،<ref>سورہ نوح، آیہ ۱۰-۱۲۔</ref> و ہمچنین عمر طولانی۔<ref>بر اساس تفسیر مفسران شیعہ و سنی از: سورہ ہود، آیہ ۳؛ طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۱۰، ص۵۴۳؛ فخر الرازی، التفسیر الکبیر، دار احیاء التراث العربی، ج۳۰، ص۱۳۷۔</ref>
-->


==قرآن میں استغفار کے اطلاقات==
==قرآن میں استغفار کے اطلاقات==
confirmed، templateeditor
5,869

ترامیم