مندرجات کا رخ کریں

"محمد صلی اللہ علیہ و آلہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 413: سطر 413:
رسول اللہؐ کے طرز سلوک اور صفات کے  بیان میں  منقول ہے کہ آپ اکثر '''خاموش''' رہتے تھے اور ضرورت سے زیادہ نہيں بولتے تھے۔ کبھی بھی پورا منہ نہيں کھولتے تھے، زیادہ تر تبسم فرماتے تھے اور کبھی بھی اونچی آواز میں (قہقہہ لگا کر) نہيں ہنستے تھے، جب کسی کی طرف رخ کرنا چاہتے تو اپنے پورے جسم کے ساتھ اس کی طرف پلٹتے تھے۔ صفائی، نظافت اور '''خوشبو''' کو بہت زيادہ پسند کرتے تھے، یہاں تک کہ جب آپ کہیں سے گذرتے تو فضا میں خوشبو پھیل جاتی تھی۔ اور راہگیر خوشبو محسوس کرکے سمجھتے تھے کہ آپ یہاں سے گذرے ہیں۔ انتہائی '''سادہ''' زندگی گذارتے تھے، زمین پر بیٹھتے تھے اور زمین پر ہی بیٹھ کر کھانا تناول فرماتے تھے، کبھی بھی پیٹ بھر کر کھانا نہیں کھاتے تھے اور بہت سے مواقع پر خاص طور پر جب آپ ابتدا میں [[مدینہ]] تشریف فرما ہوئے تھے اکثر '''بھوکے رہنے''' کو ترجیح دیتے تھے۔ اس کے باوجود راہبوں کی طرح زندگی نہيں گذارتے تھے اور خود بھی فرماتے تھے کہ "میں نے اپنی حد تک دنیا کی نعمتوں سے فائدہ اٹھایا ہے اور روزہ بھی رکھا ہے اور عبادت بھی کی ہے"۔ مسلمانوں  حتا کہ دیگر ادیان کے پیروکاروں  کے ساتھ بھی آپ کا طرز سلوک شفقت، کرامت و درگذر اور مہربانی پر مبنی ہوتا تھا۔ آپ کی سیرت اور روشِ حیات مسلمانوں کو اس قدر پسند تھی کہ وہ آپ کی حیات کریمہ کے نہایت چھوٹے چھوٹے واقعات کو سینہ بہ سینہ منتقل کیا کرتے تھے اور آج تک مسلمان ان نکات کو اپنے دین اور زندگی کے لئے مشعل راہ کے طور پر بروئے کار لاتے ہیں۔<ref>مقالہ «اسلام» در "دائرۃ المعارف بزرگ اسلامی"</ref>
رسول اللہؐ کے طرز سلوک اور صفات کے  بیان میں  منقول ہے کہ آپ اکثر '''خاموش''' رہتے تھے اور ضرورت سے زیادہ نہيں بولتے تھے۔ کبھی بھی پورا منہ نہيں کھولتے تھے، زیادہ تر تبسم فرماتے تھے اور کبھی بھی اونچی آواز میں (قہقہہ لگا کر) نہيں ہنستے تھے، جب کسی کی طرف رخ کرنا چاہتے تو اپنے پورے جسم کے ساتھ اس کی طرف پلٹتے تھے۔ صفائی، نظافت اور '''خوشبو''' کو بہت زيادہ پسند کرتے تھے، یہاں تک کہ جب آپ کہیں سے گذرتے تو فضا میں خوشبو پھیل جاتی تھی۔ اور راہگیر خوشبو محسوس کرکے سمجھتے تھے کہ آپ یہاں سے گذرے ہیں۔ انتہائی '''سادہ''' زندگی گذارتے تھے، زمین پر بیٹھتے تھے اور زمین پر ہی بیٹھ کر کھانا تناول فرماتے تھے، کبھی بھی پیٹ بھر کر کھانا نہیں کھاتے تھے اور بہت سے مواقع پر خاص طور پر جب آپ ابتدا میں [[مدینہ]] تشریف فرما ہوئے تھے اکثر '''بھوکے رہنے''' کو ترجیح دیتے تھے۔ اس کے باوجود راہبوں کی طرح زندگی نہيں گذارتے تھے اور خود بھی فرماتے تھے کہ "میں نے اپنی حد تک دنیا کی نعمتوں سے فائدہ اٹھایا ہے اور روزہ بھی رکھا ہے اور عبادت بھی کی ہے"۔ مسلمانوں  حتا کہ دیگر ادیان کے پیروکاروں  کے ساتھ بھی آپ کا طرز سلوک شفقت، کرامت و درگذر اور مہربانی پر مبنی ہوتا تھا۔ آپ کی سیرت اور روشِ حیات مسلمانوں کو اس قدر پسند تھی کہ وہ آپ کی حیات کریمہ کے نہایت چھوٹے چھوٹے واقعات کو سینہ بہ سینہ منتقل کیا کرتے تھے اور آج تک مسلمان ان نکات کو اپنے دین اور زندگی کے لئے مشعل راہ کے طور پر بروئے کار لاتے ہیں۔<ref>مقالہ «اسلام» در "دائرۃ المعارف بزرگ اسلامی"</ref>


حضرت [[امام علی علیہ السلام]] حضرت رسول اکرم للہؐ کی سیرت بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: "جو بھی پیشگی آشنائی کے بغیر آپ کو دیکھتا، وہ ہیبت زدہ ہوجاتا تھا اور جو بھی آپ کے ساتھ معاشرت کرتا اور آپ کو پہچان لیتا اور وہ آپ کا حبدار بن جاتا تھا"۔<ref>الفسوي، المعرفہ والتاريخ، ج3، ص283۔</ref>۔<ref>ابن کثیر، البدايہ والنہايہ، ج6، صص33۔</ref>
حضرت [[امام علی علیہ السلام]] حضرت رسول اکرم للہؐ کی سیرت بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: "جو بھی پیشگی آشنائی کے بغیر آپ کو دیکھتا، وہ ہیبت زدہ ہوجاتا تھا اور جو بھی آپ کے ساتھ معاشرت کرتا اور آپ کو پہچان لیتا اور وہ آپ کا حبدار بن جاتا تھا"۔<ref>الفسوي، المعرفہ والتاريخ، ج3، ص283، ابن کثیر، البدايہ والنہايہ، ج6، صص33۔</ref>


"رسول اللہؐ اپنی نگاہ اور توجہ کو اپنے اصحاب کے درمیان تقسیم فرمایا کرتے تھے اور سب پر یکسان انداز سے نظر ڈال دیا کرتے تھے"۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ج16، ص260۔</ref>۔<ref>طباطبائی، سنن النبیؐ، ص37۔</ref> "رسول اللہؐ نے جب کسی کے ساتھ مصافحہ کرتے اس وقت تک اپنا ہاتھ نہیں کھینچتے تھے جب تک کہ دوسرا شخص اپنا ہاتھ نہ کھینچ لیتا ۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ج16، ص237۔</ref>۔<ref>ابن کثیر، البدايہ والنہايہ، ج6، ص39۔</ref>
"رسول اللہؐ اپنی نگاہ اور توجہ کو اپنے اصحاب کے درمیان تقسیم فرمایا کرتے تھے اور سب پر یکسان انداز سے نظر ڈال دیا کرتے تھے"۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ج16، ص260، طباطبائی، سنن النبیؐ، ص37۔</ref> "رسول اللہؐ نے جب کسی کے ساتھ مصافحہ کرتے اس وقت تک اپنا ہاتھ نہیں کھینچتے تھے جب تک کہ دوسرا شخص اپنا ہاتھ نہ کھینچ لیتا ۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ج16، ص237، ابن کثیر، البدايہ والنہايہ، ج6، ص39۔</ref>


رسول اللہؐ ہر شخص کے ساتھ اس کے ظرف اور عقل کے مطابق گفتگو فرمایا کرتے تھے۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ج16، ص287۔</ref> آنحضرتؐ کی عفو و بخشش ـ ہر اس شخص کے لئے جس نے آپ پر ظلم و ستم روا رکھا ہوتا تھا ـ بھی آپ کی وجۂ شہرت تھی،<ref>کاندھلوی، حیاة الصحابہ، ج1، ص46 تا 52۔</ref> حتی کہ آپ نے اپنے چچا [[حمزہ]] کے قاتل "وحشی" اور [[اسلام]] کے دیرینہ دشمن [[ابو سفیان]] تک کو بخش دیا۔ آپ مختلف افراد کے ساتھ اس قدر مخلصانہ انداز سے پیش آتے تھے کہ ہر شخص گمان کرلیتا تھا کہ پیغمبرؐ اس کو بے انتہا پسند فرماتے ہیں اور اس کو دوسروں پر ترجیح دیتے ہیں۔<ref>هیثمی، مجمع الزوائد، ج9، ص15۔</ref>
رسول اللہؐ ہر شخص کے ساتھ اس کے ظرف اور عقل کے مطابق گفتگو فرمایا کرتے تھے۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ج16، ص287۔</ref> آنحضرتؐ کی عفو و بخشش ـ ہر اس شخص کے لئے جس نے آپ پر ظلم و ستم روا رکھا ہوتا تھا ـ بھی آپ کی وجۂ شہرت تھی،<ref>کاندھلوی، حیاة الصحابہ، ج1، ص46 تا 52۔</ref> حتی کہ آپ نے اپنے چچا [[حمزہ]] کے قاتل "وحشی" اور [[اسلام]] کے دیرینہ دشمن [[ابو سفیان]] تک کو بخش دیا۔ آپ مختلف افراد کے ساتھ اس قدر مخلصانہ انداز سے پیش آتے تھے کہ ہر شخص گمان کرلیتا تھا کہ پیغمبرؐ اس کو بے انتہا پسند فرماتے ہیں اور اس کو دوسروں پر ترجیح دیتے ہیں۔<ref>هیثمی، مجمع الزوائد، ج9، ص15۔</ref>
confirmed، templateeditor
5,869

ترامیم