مندرجات کا رخ کریں

"محمد صلی اللہ علیہ و آلہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 308: سطر 308:


==صلح حدیبیہ==
==صلح حدیبیہ==
{{اصلی|صلح حدیبیہ}} {{اصلی|بیعت رضوان}}
{{اصلی|صلح حدیبیہ|بیعت رضوان}}
[[ذیقعد]] سنہ 6 ہجری کو رسول اللہؐ [[مدینہ]] کے پندرہ سو مردوں کے ہمراہ [[عمرہ]] کی ادائیگی کی غرض سے [[مکہ]] روانہ ہوئے۔ [[قریش]] کو رسول اللہؐ کے ارادے کا علم ہوا تو انھوں نے آپ کو مکہ پہنچنے سے روکنے کی تیاری کی۔ ابتداء میں [[خالدبن ولید]](مخزومی) اور [[عکرمہ بن ابی جہل]] (مخزومی) کو روانہ کیا تاکہ وہ آپ کو مکہ آنے سے روک لیں۔ رسول اللہؐ [[حدیبیہ]] نامی مقام پر اترے جہاں سے حدود [[حرم]] کا آغاز ہوتا ہے۔ آپ نے وہیں سے اہالیان مکہ کو پیغام بھجوایا کہ "ہم جنگ کے لئے نہیں بلکہ زیارت کے لئے آئے ہیں"، مگر قریشی نہ مانے اور آخرکار آپؐ اور اہالیان مکہ کے نمائندے کے درمیان ایک معاہدے پر دستخط ہوئے جس کے تحت "آنے والے دس برسوں کے دوران فریقین کے درمیان کوئی جنگ نہ ہوگی، اس سال مسلمان لوٹ کر واپس مدینہ جائیں گے لیکن اگلے سال اسی موقع پر مکہ کے مکین تین دن تک شہر چھوڑ کر چلے جائیں گے اور اسے مسلمانوں کے سپرد کریں گے تا کہ وہ زیارت کریں"۔ <br /> اس مصالحت نامے میں طے کیا گیا کہ "اہل مکہ میں سے جو بھی محمدؐ کے پاس آجائے گا آپ اسے مکہ لوٹا دیں گے لیکن اگر کوئی مدینہ سے [[مکہ]] چلا گیا تو مکیوں کے لئے اسے مدینہ لوٹانا لازم نہ ہوگا"۔ نیز اس معاہدے میں قرار پایا کہ تمام قبائل کو یہ فیصلے کرنے کا پورا اختیار ہوگا کہ وہ [[قریش]] کے حلیف ہوں یا پھر محمدؐ کے"۔<ref>شہیدی، تاریخ تحلیلی اسلام، صص 90-91۔</ref>
[[ذیقعد]] سنہ 6 ہجری کو رسول اللہؐ [[مدینہ]] کے پندرہ سو مردوں کے ہمراہ [[عمرہ]] کی ادائیگی کی غرض سے [[مکہ]] روانہ ہوئے۔ [[قریش]] کو رسول اللہؐ کے ارادے کا علم ہوا تو انھوں نے آپ کو مکہ پہنچنے سے روکنے کی تیاری کی۔ ابتداء میں [[خالدبن ولید]](مخزومی) اور [[عکرمہ بن ابی جہل]] (مخزومی) کو روانہ کیا تاکہ وہ آپ کو مکہ آنے سے روک لیں۔ رسول اللہؐ [[حدیبیہ]] نامی مقام پر اترے جہاں سے حدود [[حرم]] کا آغاز ہوتا ہے۔ آپ نے وہیں سے اہالیان مکہ کو پیغام بھجوایا کہ "ہم جنگ کے لئے نہیں بلکہ زیارت کے لئے آئے ہیں"، مگر قریشی نہ مانے اور آخرکار آپؐ اور اہالیان مکہ کے نمائندے کے درمیان ایک معاہدے پر دستخط ہوئے جس کے تحت "آنے والے دس برسوں کے دوران فریقین کے درمیان کوئی جنگ نہ ہوگی، اس سال مسلمان لوٹ کر واپس مدینہ جائیں گے لیکن اگلے سال اسی موقع پر مکہ کے مکین تین دن تک شہر چھوڑ کر چلے جائیں گے اور اسے مسلمانوں کے سپرد کریں گے تا کہ وہ زیارت کریں"۔ <br /> اس مصالحت نامے میں طے کیا گیا کہ "اہل مکہ میں سے جو بھی محمدؐ کے پاس آجائے گا آپ اسے مکہ لوٹا دیں گے لیکن اگر کوئی مدینہ سے [[مکہ]] چلا گیا تو مکیوں کے لئے اسے مدینہ لوٹانا لازم نہ ہوگا"۔ نیز اس معاہدے میں قرار پایا کہ تمام قبائل کو یہ فیصلے کرنے کا پورا اختیار ہوگا کہ وہ [[قریش]] کے حلیف ہوں یا پھر محمدؐ کے"۔<ref>شہیدی، تاریخ تحلیلی اسلام، صص 90-91۔</ref>


confirmed، templateeditor
5,869

ترامیم