مندرجات کا رخ کریں

"محمد صلی اللہ علیہ و آلہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 289: سطر 289:
== احزاب، بنی قریظہ اور بنی مصطلق کی جنگیں ==
== احزاب، بنی قریظہ اور بنی مصطلق کی جنگیں ==
{{اصلی|غزوہ احزاب|غزوہ بنی قریظہ|غزوہ بنی مصطلق}}
{{اصلی|غزوہ احزاب|غزوہ بنی قریظہ|غزوہ بنی مصطلق}}
[[ابوسفیان]] [[سنہ 4 ہجری]] کو ایک گروہ کے ساتھ بدر کے مقام پر آيا لیکن راستے کے درمیان پشیمان ہوا اور [[مکہ]] لوٹ کر چلا گیا۔ اس واپسی نے [[قریش]] کے اکابرین کی نظر میں ابو سفیان کی سپہ سالارانہ صلاحیت کو مخدوش کردیا چنانچہ اس نے مجبور ہوکر بڑی ـ اور زيادہ وسائل اور اسلحے سے لیس ـ منظم فوج کی تیاری کا تہیہ کیا۔ آخر کار اس نے سنہ 5 ہجری میں 7 سے 10 ہزار افراد پر مشتمل فوج تیار کرلی جن میں سے صرف سواروں کی تعداد 600 تھی۔<br /> اس لشکر جرار نے [[مدینہ]] کا رخ کیا۔ چونکہ یہ لشکر مختلف عرب اقوام و قبائل سے تشکیل پایا تھا اسی لئے اس جنگ کو [[جنگ احزاب]] کا نام دیا گیا۔ [گوکہ اس کو جنگ خندق بھی کہا جاتا ہے]۔ اس جنگ میں [[خیبر]] میں سکونت پذیر [[یہودی]] قبیلے بنی نضیر کا ایک گروہ بھی قریش اور قبیلہ [[بنی غطفان]] کے ساتھ پیغمبر اسلامؐ کے خلاف متحد ہوا۔ مدینہ کے اطراف میں سکونت پذیر [[بنی قریظہ]] کے یہودیوں نے بھی ـ قریش کا ساتھ نہ دینے کا عہد کرنے کے باوجود ـ پیمان شکنی کردی اور مکی قریشیوں کے ساتھ متحد ہوئے۔ اس لشکر جرار کے مقابلے میں رسول اللہؐ کے پاس تین ہزار افراد کا لشکر تھا جن میں چند افراد کے سوا باقی پیادہ تھے۔
[[سنہ 4 ہجری]] کو [[ابوسفیان]] ایک گروہ کے ساتھ [[بدر]] کے مقام پر آيا لیکن راستے کے درمیان پشیمان ہوا اور [[مکہ]] لوٹ کر چلا گیا۔ اس واپسی نے [[قریش]] کے اکابرین کی نظر میں ابو سفیان کی سپہ سالارانہ صلاحیت کو مخدوش کردیا چنانچہ اس نے مجبور ہوکر بڑی ـ اور زيادہ وسائل اور اسلحے سے لیس ـ منظم فوج کی تیاری کا تہیہ کیا۔ آخر کار اس نے سنہ 5 ہجری میں 7 سے 10 ہزار افراد پر مشتمل فوج تیار کرلی جن میں سے صرف سواروں کی تعداد 600 تھی۔<br /> اس لشکر جرار نے [[مدینہ]] کا رخ کیا۔ چونکہ یہ لشکر مختلف عرب اقوام و قبائل سے تشکیل پایا تھا اسی لئے اس جنگ کو [[جنگ احزاب]] کا نام دیا گیا۔ [گوکہ اس کو جنگ خندق بھی کہا جاتا ہے]۔ اس جنگ میں [[خیبر]] میں سکونت پذیر [[یہودی]] قبیلے بنی نضیر کا ایک گروہ بھی قریش اور قبیلہ [[بنی غطفان]] کے ساتھ پیغمبر اسلامؐ کے خلاف متحد ہوا۔ مدینہ کے اطراف میں سکونت پذیر [[بنی قریظہ]] کے یہودیوں نے بھی ـ قریش کا ساتھ نہ دینے کا عہد کرنے کے باوجود ـ پیمان شکنی کردی اور مکی قریشیوں کے ساتھ متحد ہوئے۔ اس لشکر جرار کے مقابلے میں رسول اللہؐ کے پاس تین ہزار افراد کا لشکر تھا جن میں چند افراد کے سوا باقی پیادہ تھے۔


مدینہ کے عوام [[جنگ احد]] کے برعکس، اس بار دفاعی حالت اپنانے پر آمادہ ہوئے۔ اس جنگ میں رسول اللہؐ نے [[سلمان فارسی]]، کے مشورے پر شہر کے تحفظ کے لئے ایک خندق کھدوائی۔ مدینہ تین اطراف سے نخلستانوں اور عمارتوں کے پیش نظر محفوظ تھا اور دشمن ان تین اطراف سے شہر پر حملہ نہیں کرسکتا تھا۔ چنانچہ مسلمانوں نے اس شہر کے شمال میں خندق کھود کر شہر کو دشمن کے سوار جنگجؤوں کے حملوں سے محفوظ بنایا۔ <br /> مکی فوج کے مدینہ کے قریب پہنچنے سے پہلے ہی خندق کی کھدائی کا کام مکمل ہوچکا تھا۔ جب دشمن وہاں پہنچا تو خندق کو دیکھ کر حیرت زدہ ہوا کیونکہ اس نے اس سے قبل جنگی پیشقدمی روکنے کے لئے اس طرح کی رکاوٹ کو قریب سے نہیں دیکھا تھا۔ سوار جنگجؤوں کے لئے خندق پھلانگنا ممکن نہ تھا کیونکہ جب وہ آگے بڑھنے کی کوشش کرتے تو تیرانداز مسلمان انہيں ہلنے جلنے کا موقع نہيں دیتے تھے۔
مدینہ کے عوام [[جنگ احد]] کے برعکس، اس بار دفاعی حالت اپنانے پر آمادہ ہوئے۔ اس جنگ میں رسول اللہؐ نے [[سلمان فارسی]]، کے مشورے پر شہر کے تحفظ کے لئے ایک خندق کھدوائی۔ مدینہ تین اطراف سے نخلستانوں اور عمارتوں کے پیش نظر محفوظ تھا اور دشمن ان تین اطراف سے شہر پر حملہ نہیں کرسکتا تھا۔ چنانچہ مسلمانوں نے اس شہر کے شمال میں خندق کھود کر شہر کو دشمن کے سوار جنگجؤوں کے حملوں سے محفوظ بنایا۔ <br /> مکی فوج کے مدینہ کے قریب پہنچنے سے پہلے ہی خندق کی کھدائی کا کام مکمل ہوچکا تھا۔ جب دشمن وہاں پہنچا تو خندق کو دیکھ کر حیرت زدہ ہوا کیونکہ اس نے اس سے قبل جنگی پیشقدمی روکنے کے لئے اس طرح کی رکاوٹ کو قریب سے نہیں دیکھا تھا۔ سوار جنگجؤوں کے لئے خندق پھلانگنا ممکن نہ تھا کیونکہ جب وہ آگے بڑھنے کی کوشش کرتے تو تیرانداز مسلمان انہيں ہلنے جلنے کا موقع نہيں دیتے تھے۔


[[عمرو بن عبدود]] اور [[عکرمہ بن ابی جہل]] نے خندق کو پھلانگنے کا فیصلہ کیا۔  نامور اور شجاع عمرو امیرالمؤمنین [[علی ؑ]] کے ہاتھوں ہلاک ہوگیا۔ جنگ خندق بظاہر مسلمانوں کے لئے نقصان دہ تھی۔ مسلمانوں کا مختصر لشکر دشمن کے عظیم لشکر کے سامنے کر ہی کیا سکتا تھا؟۔ <br /> ایک روایت کے مطابق رسول اللہؐ نے قبیلہ [[بنی غطفان]] کو اس لشکر سے الگ کرنے کا منصوبہ بنایا اور غطفانیوں کو پیغام بھجوایا کہ اگر وہ [[قریش]] کے ساتھ تعاون نہ کریں تو [[مدینہ]] کی پیداوار کا ایک تہائی حصہ انہيں دے دیا جائے گا۔ لیکن ۔ [[انصار]] نے کہا: یا رسول اللہؐ کیا یہ فیصلہ آسمانی [[وحی]] اور یہ مصالحت آسمانی مصالحت ہے؟ فرمایا: نہیں! انصار نے کہا: اس صورت میں ہم اس قسم کی شکست قبول نہيں کریں گے؛ جن دنوں خدا نے دین [[اسلام]] کی طرف ہماری راہنمائی نہيں فرمائی تھی ہم اس قسم کی ذلت قبول کرنے کے لئے تیار نہيں ہوتے تھے؛ آج جبکہ [[خدا]] نے آپ کے ذریعے ہمیں فلاح و رستگاری عطا فرمائی ہے یہ کیونکر ممکن ہے کہ ہم اپنے آپ کو ذلیل کریں؟ بہر حال یہ مصالحت انجام نہ پاسکی۔
[[عمرو بن عبدود]] اور [[عکرمہ بن ابی جہل]] نے خندق کو پھلانگنے کا فیصلہ کیا۔  نامور اور شجاع عمرو امیرالمؤمنین [[علیؑ]] کے ہاتھوں ہلاک ہوگیا۔ جنگ خندق بظاہر مسلمانوں کے لئے نقصان دہ تھی۔ مسلمانوں کا مختصر لشکر دشمن کے عظیم لشکر کے سامنے کر ہی کیا سکتا تھا؟۔ <br /> ایک روایت کے مطابق رسول اللہؐ نے قبیلہ [[بنی غطفان]] کو اس لشکر سے الگ کرنے کا منصوبہ بنایا اور غطفانیوں کو پیغام بھجوایا کہ اگر وہ [[قریش]] کے ساتھ تعاون نہ کریں تو [[مدینہ]] کی پیداوار کا ایک تہائی حصہ انہيں دے دیا جائے گا۔ لیکن ۔ [[انصار]] نے کہا: یا رسول اللہؐ کیا یہ فیصلہ آسمانی [[وحی]] اور یہ مصالحت آسمانی مصالحت ہے؟ فرمایا: نہیں! انصار نے کہا: اس صورت میں ہم اس قسم کی شکست قبول نہيں کریں گے؛ جن دنوں خدا نے دین [[اسلام]] کی طرف ہماری راہنمائی نہيں فرمائی تھی ہم اس قسم کی ذلت قبول کرنے کے لئے تیار نہيں ہوتے تھے؛ آج جبکہ [[خدا]] نے آپ کے ذریعے ہمیں فلاح و رستگاری عطا فرمائی ہے یہ کیونکر ممکن ہے کہ ہم اپنے آپ کو ذلیل کریں؟ بہر حال یہ مصالحت انجام نہ پاسکی۔


بقول دیگر: [[جنگ احزاب]] میں رسول اللہؐ نے [[بنو غطفان]] کو مدینہ کے پھلوں کا ایک تہائی حصہ دینے کی پیشکش کرنے کا فیصلہ کیا تا کہ وہ مسلمانوں کے خلاف جنگ کے فیصلے سے دستبردار ہوجائیں چنانچہ آپ نے [[اوس]] و [[خزرج]] کے سربراہوں [[سعد بن معاذ]] اور [[سعد بن عبادہ]] سے مشورہ کیا۔ انھوں نے کہا: آپ نے خود ایسا کرنے کا فیصلہ کیا ہے یا پھر خدا نے اس کا حکم دیا ہے جس پر ہر حال میں ہمیں عمل کرنا پڑے گا؟ پیغمبرؐ نے کہا: آپؐ نے فرمایا: [[خدا]] کی قسم! میں یہ کام نہیں کرتا مگر اس لئے کہ دیکھ رہا ہوں کہ عرب سب مل کر تمہارے خلاف متحد ہوکر تمہارے خلاف لڑنے کے لئے آئے ہیں اور ہر طرف سے تم (مسلمانوں) پر ٹوٹ پڑے ہیں؛ میں نے چاہا کہ اس طرح ایک خطرہ تم سے دور کروں۔ [[سعد بن معاذ]] نے کہا: اے رسول خداؐ! خدا کی قسم! ایسا کرنے کی ضرورت نہیں ہے اور ان کا جواب صرف شمشیر ہے۔ پیغمبرؐ نے فرمایا: جو مناسب سمجھو، وہی کرو۔<ref>زرگری نژاد، تاریخ صدر اسلام: عصر نبوت، ص494۔</ref>
بقول دیگر: [[جنگ احزاب]] میں رسول اللہؐ نے [[بنو غطفان]] کو مدینہ کے پھلوں کا ایک تہائی حصہ دینے کی پیشکش کرنے کا فیصلہ کیا تا کہ وہ مسلمانوں کے خلاف جنگ کے فیصلے سے دستبردار ہوجائیں چنانچہ آپ نے [[اوس]] و [[خزرج]] کے سربراہوں [[سعد بن معاذ]] اور [[سعد بن عبادہ]] سے مشورہ کیا۔ انھوں نے کہا: آپ نے خود ایسا کرنے کا فیصلہ کیا ہے یا پھر خدا نے اس کا حکم دیا ہے جس پر ہر حال میں ہمیں عمل کرنا پڑے گا؟ پیغمبرؐ نے کہا: آپؐ نے فرمایا: [[خدا]] کی قسم! میں یہ کام نہیں کرتا مگر اس لئے کہ دیکھ رہا ہوں کہ عرب سب مل کر تمہارے خلاف متحد ہوکر تمہارے خلاف لڑنے کے لئے آئے ہیں اور ہر طرف سے تم (مسلمانوں) پر ٹوٹ پڑے ہیں؛ میں نے چاہا کہ اس طرح ایک خطرہ تم سے دور کروں۔ [[سعد بن معاذ]] نے کہا: اے رسول خداؐ! خدا کی قسم! ایسا کرنے کی ضرورت نہیں ہے اور ان کا جواب صرف شمشیر ہے۔ پیغمبرؐ نے فرمایا: جو مناسب سمجھو، وہی کرو۔<ref>زرگری نژاد، تاریخ صدر اسلام: عصر نبوت، ص494۔</ref>
confirmed، templateeditor
5,869

ترامیم