الحاشیۃ علی تہذیب المنطق (کتاب)

ویکی شیعہ سے
الحاشیۃ علی تہذیب المنطق
مشخصات
دوسرے اسامیحاشیہ ملا عبد اللہ
مصنفملا عبد اللہ بہابادی
سنہ تصنیف967ھ
موضوعمنطق استدلالی
زبانعربی
مذہبشیعہ
تعداد جلد1
طباعت اور اشاعت
ناشرمؤسسۃ النشر الاسلامی
مقام اشاعتقم
سنہ اشاعت1405ھ
اردو ترجمہ
ای بکhttp://shiabooks.net/library.php?id=10669


اَلحاشیہ علی تَہذیبِ المَنطِق، حاشیہ ملا عبد اللہ کے نام سے مشہور علم منطق میں عبد اللہ یزدی بَہابادی (متوفی: 981ھ) کی تحریر کردہ کتاب ہے۔ دقیق عبارت اور مختصر و جامع مطالب پر مشتمل ہونا اس کتاب کی اہم خصوصیات میں سے ہے۔ علم منطق اور فن تحریر پر مصنف کی مہارت کو اس کتاب کی کامیابی کا سبب قرار دیا جاتا ہے۔ حاشیہ ملا عبداللہ مختلف ممالک جیسے ایران، عراق اور بر صغیر وغیرہ میں دینی مدارس کے تعلیمی نصاب میں شامل ہے۔ اس کتاب کی مختلف شروحات اور حاشیے لکھے جا چکے ہیں جو قم، بیروت، قاہرہ اور کراچی جیسے شہروں میں شایع ہو چکے ہیں۔ اسی طرح مختلف زبانوں میں اس کتاب کا ترجمہ‌ بھی ہو چکا ہے۔

کوائف اور اہمیت

کتاب الحاشیہ علی تہذیب المنطق، اہل‌ سنت عالم دین سعد الدین تَفتازانی کی کتاب "تہذیب المنطق" کی شرح ہے۔[1] یہ کتاب علم مَنطق کےموضوع پر تحریر کی گئی ہے۔[2] کہا جاتا کہ یہ کتاب مختصر ہونے کے باوجود اپنے قارئین کے لئے بہت ساری معلومات فراہم کرتی ہے۔[3] کہا جاتا ہے کہ شرح تہذیب اصل کتاب سے بھی زیادہ لوگوں کی توجہ کا مرکز قرار پایا ہے جس کی علت اس کتاب کا دقیق اور جامع ہونا قرار دیا جاتا ہے۔[4] حوزہ علمیہ قم کے اساتذہ کی تنظیم کے رکن ابوا لقاسم علی دوست اس کتاب کو کی احیاء کو ملا عبداللہ کی شخصیت کا احیاء سمجھتے ہوئے کہتے ہیں کہ کہ اس کتاب کو منطق کے تمام مباحث پر عبور حاصل ہے اور دوسری کتابوں کی نسبت یہ کتاب مطالعہ اور تدریس کے لئے زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔[5] یہ کتاب جو کہ حاشیہ ملا عبداللہ کے نام سے معروف ہے، حوزہ علمیہ قم [6] اور ایران، عراق، بحرین، لبنان، افغانستان، پاکستان اور بر صغیر پاک و ہند کے دینی مدارس کے تعلیمی نصاب میں شامل ہے۔[7] اس کتاب پر متعدد حاشیے بھی لکھے جا چکے ہیں۔[8]

حاشیہ ملا عبداللہ کو تفتازانی کی کتاب تہذیب المنطق کی شہرت کا اہم سبب قرار دیا جاتا ہے۔[9] کہا جاتا ہے کہ اس کتاب کی تألیف کے بعد منطق کے موضوع پر تحریر کی جانے والی کتابوں کی تعداد میں کافی حد تک کمی آئی۔[10] علم منطق اور فن تحریر پر ملا عبداللہ کی مہارت، کتاب کے مطالب کا جامع ہونا اور کتاب کا آسانی سے دستیاب ہونا اس کتاب کی کامیابی کی وجوہات میں شمار کیا جاتا ہے۔[11] کہا جاتا ہے کہ یہ کتاب سنہ 967ھ[12] کو نجف میں تحریر کی گئی۔[13] بعض محققین اس کتاب کو "تُحفہ شاہجانیہ" کے نام سے بھی یاد کرتے ہیں۔[14]

مؤلف

سانچہ:اصلی کتاب الحاشیہ علی تہذیب المنطق کے مؤلف شیعہ عالم دین ملا عبد اللہ بہابادی یزدی (متوفی: 981ھ) ہیں۔[15]ملا عبد اللہ بہابادی کی تفسیر،[16] فقہ، منطق،[17] فلسفہ، کلام اور ادبیات میں ان کی مختلف تصانیف کا ذکر ملتا ہے۔[18] ان کی تألیفات سلیس، سادہ اور اختصار گوئی جیسی صفات سے متصف ہیں۔[19] ملا عبداللہ کو شیخ بہائی[20] کا استاد مانا جاتا ہے۔ اسی طرح حسن بن علی جو کہ صاحب مَعالِم کے نام سے جانے جاتے ہیں اور محمد عاملی صاحب مَدارک کے آپ شاگرد رہ چکے ہیں جن سے آپ نے علوم عقلی و دینی تعلیمات حاصل کئے ہیں۔[21] کہا جاتا ہے کہ ملا عبد اللہ حرم امام علیؑ کے متولی رہ چکے ہیں اور المُلّا خاندان کی نسبت بھی انہی کی طرف دی جاتی ہے۔[22]

مضمون

کتاب الحاشیہ کے پہلے صفحے کی تصویر، محمد عارف الخالدی کے قلم سے

کتاب حاشیہ ملا عبداللہ ایک مقدمے پر مشتمل ہے جس میں علم منطق کی تعریف اس کے موضوع کے بارے میں بحث کی گئی ہے۔[23] اس کے بعد مقصد اول میں تَصورات سے بحث کرتے ہوئے دلالت‌ کے اقسام، مفرد و مُرَکب، مفاہیم، نِسَِب اَربعہ، کُلیات خَمس، کلی مفاہیم کی اقسام اور مُعرِّف کے بارے میں بحث کی گئی ہے۔[24] دوسرے مقصد میں تَصدیقات کے بارے میں بحث کی گئی ہے۔ اس حصے میں جملے کے اقسام، شرطیہ جملوں کے اقسام، تناقض، عَکس مُستوی اور عکس نَقیض جیسے موضوعات کو مورد بحث قرار دیا گیا ہے۔[25] کتاب کے تیسرے حصے میں حُجت سے بحث کی گئی ہے۔ اس حصے میں، اشکال اَربعہ، ہیئت اور مادّہ کے اعتبار سے قیاس کی اقسام اور صناعات خَمس کی وضاحت کی گئی ہے۔[26] چوتھے اور آۃری حصے میں خاتمہ کے عنوان سے علوم کے مختلف اجزاء اور رؤوس ثمانیہ سے بحث کی گئی ہے۔[27]

شروحات اور حاشیے

حاشیہ ملاعبداللہ پر لکھے گئے حاشیہ علامہ ابن آدم کے جلد کی تصویر

کتاب حاشیہ ملا عبداللہ پر مختلف شروحات، حاشیے اور تعلیقات لکھے گئے ہیں۔ جن میں سے بعض درج ذیل ہیں:

  • سَعادۃُ المُتَأَنِّق فی توضیحِ حاشیۃِ المَنطق، مصنف: سید محمدحسن طالقانی (ولادت: 1350)[28]
  • القِسطاسُ المستقیم و المِکیالُ القَویم، مصنف: محمدحسین اَردستانی یزدی (متوفی: 1272ھ)[29]
  • الطَلحِ المَنضود، مصنف: محمد حسین بن اسماعیل (متوفی: 1273ھ)[30]
  • رَفعُ الغاشیہ عن وَجہ الحاشیہ، شرح مَزجی سید شہاب‌الدین بن محمود تبریزی (ولادت: 1318)۔[31]
  • الزوائدُ الجَزیلہ، مصنف: رضا طباطبایی معروف بہ علامہ تبریزی (متوفی: 1361ھ)[32]
  • التقریبُ الی حواشی التَّہذیب المعروفہ بحاشیۃ ملا عبداللہ، مصنف: محمد کرمی حویزی اہوازی[33]
  • کشفُ الاَستار۔ مصنف کے نام کی طرف کوئی اشارہ نہیں کیا گیا ہے۔[34]
  • حاشیہ علامہ محمد بن آدم روستی بالَکی[35]
  • حاشیہ ملا عبداللہ پر حاشیہ، مصنف: تَجلّی شیرازی (متوفی: 1085ھ)[36]
  • حاشیہ محمد عبدالمجید الشَّرنونی، الازہر یونیورسٹی کی استاد[37]
  • حاشیہ علامہ ملا عبدالرحمن بینجُوَینی[38]
  • شرح حاشیہ ملا عبداللہ، مصنف: میرزا حیدرعلی مبارکہ‌ای لنجانی۔[39]
  • تحفہ شاہجہانی (شاہجانی)[40]
  • شیر و شکر، مصنف: میرزا حسین لاہیجی[41]
  • رفعُ الغاشیہ مِن غَوامِض الحاشیہ (شرح حاشیہ ملاعبداللہ)، مصنف: مدرس افغانی[42]
  • شرح نفیس، مصنف: سید مصطفی حسینی مازندرانی[43]
  • تعلیۃُ الدشتی، مصنف: سید مصطفی حسینی دشتی[44]

ترجمہ اور اشاعت

کتاب الحاشیہ علی تہذیب المنطق مختلف شہروں من جمہ بیروت،[45] کَراچی،[46] گُجرات ہندوستان،[47] قاہرہ، کویت[48] اور قم میں شایع ہو چکی ہیں۔[49] یہ کتاب متعدد بار اس کے شروحات اور حاشیوں کے ساتھ شایع ہو چکے ہیں۔[50] اس کتاب کا ایک ترجمہ‌ موجود ہے جس کے لکھنے والے کا کوئی پتہ نہیں ہے۔[51] بعض اس ترجمے کو محمد بن محمود شہرستانی کی طرف نسبت دیتے ہیں۔[52] اس کتاب کا ایک نسخہ جسے سنہ 1043ھ میں محمد نصرآبادی نے تحریر کی ہیں، شہید مطہری یونیورسٹی تہران میں محفوظ ہے۔[53]

حوالہ جات

  1. مؤسسہ النشر الاسلامی، «مقدمہ»، ص3۔
  2. مؤسسہ النشر الاسلامی، «مقدمہ»، ص3۔
  3. مؤسسہ النشر الاسلامی، «مقدمہ»، ص3۔
  4. طباطبایی لطفی، و قاسمی، «مطالعہ توصیفی حاشیہ ملا عبداللہ بہابادی از منظر تحلیل ژانر»، ص26۔
  5. «حاشیہ ملا عبداللہ بہترین کتاب برای تدریس منطق است»، سایت سلسبیل۔
  6. مؤسسہ النشر الاسلامی، «مقدمہ»، در الحاشیہ علی تہذیب المنطھ، ص3۔
  7. آقایی، «سیری در احوال شارحان و حاشیہ نویسان حاشیہ ملا عبداللہ» ص238۔
  8. مؤسسہ النشر الاسلامی، «مقدمہ»، ص3۔
  9. طباطبایی لطفی، و قاسمی، «مطالعہ توصیفی حاشیہ ملا عبداللہ بہابادی از منظر تحلیل ژانر»، ص26۔
  10. صدر، «جایگاہ حاشیہ ملا عبداللہ در میان کتب منطقی»، ص100۔
  11. طباطبایی لطفی، و قاسمی، «مطالعہ توصیفی حاشیہ ملا عبداللہ بہابادی از منظر تحلیل ژانر»، ص30۔
  12. صدر، «جایگاہ حاشیہ ملا عبداللہ در میان کتب منطقی»، ص100۔
  13. افندی، ریاض العلماء و حیاض الفضلاء، ج3، ص193-194۔
  14. بابانی بغدادی، ہدیۃ العارفین، 1951م، ج1، ص474۔
  15. امین، اعیان الشیعہ، 1403ھ، ج8، ص53؛ آقابزرگ طہرانی، الذریعہ، 1408ھ، ج6، ص53۔
  16. آقابزرگ طہرانی، الذریعہ، 1408ھ، ج3، ص348؛ ج4، ص278۔
  17. حرعاملی، امل‌الآمل، 1362ہجری شمسی، ج2، ص160۔
  18. خوشنویس‌زادہ اصفہانی، «ملا عبداللہ بہابادی فقیہی اخباری یا اصولی» ص37۔
  19. زرکلی، الاعلام، 2002م، ج4، ص80۔
  20. حرعاملی، امل‌الآمل، 1362ہجری شمسی، ج2، ص160۔
  21. آقابزرگ طہرانی، الذریعہ، 1408ھ، ج13، ص161؛ امین، اعیان الشیعہ، 1403ھ، ج8، ص53؛ حرعاملی، امل‌الآمل، 1362ہجری شمسی، ج2، ص160۔
  22. امین، اعیان الشیعہ، 1403ھ، ج8، ص53۔
  23. مولی عبداللہ، الحاشیہ علی تہذیب المنطھ، 1433ھ، ص14-19۔
  24. مولی عبداللہ، الحاشیہ علی تہذیب المنطھ، 1433ھ، ص21-51۔
  25. مولی عبداللہ، الحاشیہ علی تہذیب المنطھ، 1433ھ، ص53-84۔
  26. مولی عبداللہ، الحاشیہ علی تہذیب المنطھ، 1433ھ، ص85-113۔
  27. مولی عبداللہ، الحاشیہ علی تہذیب المنطھ، 1433ھ، ص114-123۔
  28. آقابزرگ طہرانی، الذریعہ، 1408ھ، ج12، ص181۔
  29. آقابزرگ طہرانی، الذریعہ، 1408ھ، ج17، ص78۔
  30. آقابزرگ طہرانی، الذریعہ، 1408ھ، ج15، ص177۔
  31. آقابزرگ طہرانی، الذریعہ، 1408ھ، ج11، ص243۔
  32. آقابزرگ طہرانی، الذریعہ، 1408ھ، ج12، ص59۔
  33. غلامی بدربانی، «سبک‌شناسی شروح و تعلیقات حاشیہ ملا عبداللہ در دوران معاصر»، ص215۔
  34. آقابزرگ طہرانی، الذریعہ، 1408ھ، ج18، ص10۔
  35. «حاشيۃ العلامۃ ابن آدم على حاشيۃ اليزدي على متن تہذيب المنطق»، وبگاہ دار ابن‌حزء۔
  36. آقابزرگ طہرانی، الذریعہ، 1408ھ، ج23، ص61۔
  37. الغدوی، «مقدمہ»، در شرح تہذیب، ص4۔
  38. «حاشيۃ العلامۃ البينجويني على حاشيۃ عبداللہ اليزدي»، وبگاہ محب‌الکتب۔
  39. آقابزرگ طہرانی، الذریعہ، 1408ھ، ج23، ص69۔
  40. الغدوی، «مقدمہ»، در شرح تہذیب، ص4۔
  41. آقابزرگ طہرانی، الذریعہ، 1408ھ، ج23، ص72۔
  42. ناصری، مشاہیر تشیع در افغانستان، 1390ہجری شمسی، ص 219-211۔
  43. غلامی بدربانی، «سبک‌شناسی شروح و تعلیقات حاشیہ ملا عبداللہ در دوران معاصر»، 218۔
  44. غلامی بدربانی، «سبک‌شناسی شروح و تعلیقات حاشیہ ملا عبداللہ در دوران معاصر»، 220۔
  45. «حاشيۃ العلامۃ إبن آدم على حاشيۃ عبد اللہ اليزدي على متن تہذيب المنطق»، وبگاہ سفینۃ النجاہ۔
  46. یزدی، شرح تہذیب، 1432،ص2۔
  47. یزدی، شرح تہذیب، 1434ھ، ص2۔
  48. «حاشيۃ العلامۃ البينجويني على حاشيۃ عبداللہ اليزدي»، وبگاہ محب‌الکتب۔
  49. مؤسسہ النشر الاسلامی، «مقدمہ»، ص2۔
  50. مؤسسہ النشر الاسلامی، «مقدمہ»، ص3۔
  51. آقابزرگ طہرانی، الذریعہ، 1408ھ، ج23، ص60۔
  52. قنبریان، «مقدمہ»، در ترجمہ حاشیہ تہذیب المنطھ، ص11۔
  53. آقابزرگ طہرانی، الذریعہ، 1408ھ، ج23، ص60۔

مآخذ

  • آقابزرگ طہرانی، محمدمحسن، الذریعہ الی تصانیف الشیعہ، بیروت، دار الاضواء، 1403ھ۔
  • افندی، عبداللہ بن عسی‌بیگ، ریاض العلماء و حیاض‌ الفضلاء، بیروت، مؤسسۃ تاریخ العربی، 1421ھ۔
  • الغدوی، محمدالیاس، «مقدمہ»، در شرح تہذیب، تألیف عبداللہ بن شہاب‌الدین الیزدی، گجرات، ادارۃ الصدیق دابیل، 1434ھ۔
  • امین، سید محسن، اعیان الشیعہ، بیروت، دار التعارف، 1403ھ۔
  • بابانی بغدادی، اسماعیل پاشا، ہدیۃ العارفین اسماء المؤلفین و آثار المصنفین، استانبول، وکالۃ المعارف، 1951ء۔
  • «حاشيۃ العلامۃ ابن آدم على حاشيۃ اليزدي على متن تہذيب المنطق»، وبگاہ دار ابن‌حزم، تاریخ بازدید: 23 مہر 1402ہجری شمسی۔
  • «حاشيۃ العلامۃ إبن آدم على حاشيۃ عبد اللہ اليزدي على متن تہذيب المنطق»، وبگاہ سفینۃ النجاہ، تاریخ بازدید: 27 مہر 1402ہجری شمسی۔
  • «حاشيۃ العلامۃ البينجويني على حاشيۃ عبداللہ اليزدي»، وبگاہ محب‌الکتب، تاریخ بازدید: 27 مہر 1402ہجری شمسی۔
  • «حاشیہ ملا عبداللہ بہترین کتاب برای تدریس منطق است»، سایت سلسبیل، درج مطلب: 13 مہر 1394ہجری شمسی، بازدید: 8 آبان 1402ہجری شمسی۔
  • حر عاملی، محمد بن حسن، امل الآمل فی علماء جبل العامل، بغداد، مکتبۃ الأندلس، 1362ہجری شمسی۔
  • خوشنویس‌زادہ اصفہانی، مرتضی، «ملا عبداللہ بہابادی فقیہی اخباری یا اصولی»، مجموعہ مقالات کنگرہ بین‌المللی علامہ ملا عبداللہ بہابادی یزدی، ج2، بی‌تا۔
  • زرکلی، خیرالدین بن محمود، الاعلام، بیروت، دارالعلم للملائین، چاپ پانزدہم، 2002ء۔
  • صدر، سید حامد، «جایگاہ حاشیہ ملا عبداللہ در میان کتب منطقی»، مجموعہ مقالات کنگرہ بین‌المللی علامہ ملا عبداللہ بہابادی یزدی، ج2، بی‌تا۔
  • طباطبایی لطفی، سید عبدالمجید، و قاسمی، طاہرہ، «مطالعہ توصیفی حاشیہ ملا عبداللہ بہابادی از منظر تحلیل ژانر»، مجموعہ مقالات کنگرہ بین‌المللی علامہ ملا عبداللہ بہابادی یزدی، ج1، تابستان 1395ہجری شمسی۔
  • غلامی بدربانی، حسین، «سبک‌شناسی شروح و تعلیقات حاشیہ ملا عبداللہ در دوران معاصر»، مجموعہ مقالات کنگرہ بین‌المللی علامہ ملا عبداللہ بہابادی یزدی، ج2، بی‌تا۔
  • قنبریان، علی، «مقدمہ»، در ترجمہ حاشیہ تہذیب المنطھ، تألیف شہرستانی، تہران، صبا، 1394ہجری شمسی۔
  • محبی، محمدامین بن فضل‌اللہ، خلاصۃ الاثر فی اعیان القرن الحادی عشر، بیروت، دار صادر، بی‌تا۔
  • مؤسسۃ النشر الاسلامی، «مقدمہ»، در الحاشیہ علی تہذیب المنطھ، تألیف المولی عبداللہ الیزدی، قم، مؤسسۃ النشر الاسلامی، چاپ پانزدہم، 1433ھ۔
  • یزدی، عبداللہ، شرح تہذیب، کراچی، مکتبۃ البشری، 1423ھ۔
  • یزدی، عبداللہ، شرح تہذیب، گجرات، ادارۃ الصدیھ، 1434ھ۔