گمنام صارف
"چغل خوری" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Jaravi کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
imported>Jaravi کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 8: | سطر 8: | ||
==چغل خوری اور سعایت میں فرق== | ==چغل خوری اور سعایت میں فرق== | ||
سعایت ایک قسم کی چغل خوری ہے. اگر کسی کی باتیں کسی ایسے شخص کے آگے جس سے وہ ڈرتا ہے (جیسے کہ بادشاہ) بیان کریں تو اسے سعایت کہتے ہیں. [٥] نراقی نے سعایت کو چغل خوری کی بدترین قسم کہی ہے اور اس کا گناہ دوسری قسم کی چغل خوریوں سے زیادہ ہے اور اس کے عقیدے کے مطابق یہ گناہ حسادت اور طمع کی وجہ سے شروع ہوتا ہے. [٦] | سعایت ایک قسم کی چغل خوری ہے. اگر کسی کی باتیں کسی ایسے شخص کے آگے جس سے وہ ڈرتا ہے (جیسے کہ بادشاہ) بیان کریں تو اسے سعایت کہتے ہیں. [٥] نراقی نے سعایت کو چغل خوری کی بدترین قسم کہی ہے اور اس کا گناہ دوسری قسم کی چغل خوریوں سے زیادہ ہے اور اس کے عقیدے کے مطابق یہ گناہ حسادت اور طمع کی وجہ سے شروع ہوتا ہے. [٦] | ||
==قرآن اور روایات میں== | |||
نمیم کا لفظ ایک بار قرآن میں استعمال ہوا ہے. سورہ قلم میں چغل خوری کی پیروی کرنے سے منع کیا گیا ہے. [٧] کہا گیا ہے: سورہ ہمزہ کی پہلی آیت میں ہمزہ سے مراد چغل خور ہے. [٨] اسی طرح بعض مفسرین نے ابو لہب کی زوجہ کے بارے میں "حمالۃ الحطب" کی تعبیر کو چغل خوری کے لئے ذکر کیا ہے. [٩] | |||
بعض اخلاقی علماء نے، چغل خوری کو ایسے مصادیق سے کہا ہے کہ جن کی سورہ بقرہ کی آیت ٢٧ اور سورہ شوری کی آیت ٤٢ میں مذمت کی گئی ہے. [١٠] | |||
روایات میں چغل خوری کو اخلاقی رذایل اور کبیرہ گناہوں کے عنوان سے یاد کیا گیا ہے. کلینی نے کافی میں "المیمۃ" کے باب کے ذیل میں تین روایت بیان کی ہیں. ان روایات میں چغل خور افراد کو بدترین افراد کہا گیا ہے اور اسی طرح ان کا نام جنت سے محروم افراد میں لکھا گیا ہے. [١١] بعض روایات میں بیان ہوا ہے کہ چغل خوری عذاب قبر کے عوامل میں سے ہے. [١٢] بعض دیگر روایات میں چغل خوری کی طرف مائل ہونا منافق کی خصوصیات سے کہا گیا ہے.[١٣] | |||
==فقہ اور اخلاق میں== | |||
اخلاقی کتب میں چغل خوری، رذائل اخلاقی، اور زبان سے مرتبط گناہوں (زبان کی آفات) کے ذیل میں ذکر ہوئی ہے. [١٤] اسی طرح فقہی کتابوں میں، اس کا ذکر حدود، تعزیرات [١٥] اور مکاسب محرمہ کے باب میں آیا ہے. [١٦] | |||
==فقہی حکم== | |||
چغل خوری کبیرہ گناہوں سے ہے اور حرام ہے. [١٧] دیلمی نے ارشاد القلوب میں اسے غیبت سے بھی بڑا گناہ کہا ہے. [١٨] علامہ حلی نہ کہا ہے کہ جنگ کا سپاہ سالار ایک چغل خور شخص کو جنگ پر نہ لے جائے اور اگر چغل خور شخص جنگ میں شرکت کرے، تو مال غنیمت میں سے اس کو کوئی حصہ نہیں ملے گا. [١٩] | |||
شیعہ فقہاء کی نگاہ میں، چغل خور شخص کے ہاتھ سے مال حاصل کرنا حرام ہے. [٢٠] اسی طرح اگر کوئی کسی پر چغل خوری کی تہمت لگائے، تو اس کا حکم تعزیر ہے. [٢١] |