گمنام صارف
"سعد بن عبادہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←خاندان
imported>Mabbassi م (←خاندان) |
imported>Mabbassi م (←خاندان) |
||
سطر 47: | سطر 47: | ||
==اسلام قبول کرنا== | ==اسلام قبول کرنا== | ||
[[بیعت عقبہ]] کے موقع پر سعد بن عبادہ نے اہل یثرب کے [[انصار]] میں سے ستّر افراد کے ہمراہ رسول خدا(ص) کی [[بیعت]] کی۔ جب سعد نے [[اسلام]] قبول کیا تو [[منذر بن عمرو]] اور [[ابودجانہ|ابودُجانہ]] کے ساتھ مل کر [[بنی ساعده]] کے بتوں کو توڑا۔<ref>رکـ: ابن عبدالبر، الاستیعاب، ج۲، ص۱۶۱؛ مزی، تہذیب الکمال، ج۱۰، ص۲۷۸، ص۲۷۹؛ ابن سعد، طبقات الکبری، ج۳، ص۶۱۴.</ref> سعد ان بارہ نقبا میں سے ہے جنہیں [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول اللہ]] نے [[جبرئیل|جبرائیل]] کے اشارے پر متعین فرمایا۔<ref>رکـ: مزی، تہذیب الکمال، ج۱۰، ص۲۷۸؛ ابن حجر، تہذیب التہذیب، ج۳، ص۴۱۲؛ ابن عبدالبر، الاستیعاب، ج۲، ص۱۶۱؛ ابن حجر، تقریب التہذیب، ص۲۸۰؛ ابن سعد، طبقات الکبری، ج۳، ص۶۱۴؛ بلاذری، انساب الاشراف، ج۱، ص۲۹۳.</ref> | [[بیعت عقبہ]] کے موقع پر سعد بن عبادہ نے اہل یثرب کے [[انصار]] میں سے ستّر افراد کے ہمراہ [[رسول خدا(ص)]] کی [[بیعت]] کی۔ جب سعد نے [[اسلام]] قبول کیا تو [[منذر بن عمرو]] اور [[ابودجانہ|ابودُجانہ]] کے ساتھ مل کر [[بنی ساعده]] کے بتوں کو توڑا۔<ref>رکـ: ابن عبدالبر، الاستیعاب، ج۲، ص۱۶۱؛ مزی، تہذیب الکمال، ج۱۰، ص۲۷۸، ص۲۷۹؛ ابن سعد، طبقات الکبری، ج۳، ص۶۱۴.</ref> سعد ان بارہ نقبا میں سے ہے جنہیں [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول اللہ]] نے [[جبرئیل|جبرائیل]] کے اشارے پر متعین فرمایا۔<ref>رکـ: مزی، تہذیب الکمال، ج۱۰، ص۲۷۸؛ ابن حجر، تہذیب التہذیب، ج۳، ص۴۱۲؛ ابن عبدالبر، الاستیعاب، ج۲، ص۱۶۱؛ ابن حجر، تقریب التہذیب، ص۲۸۰؛ ابن سعد، طبقات الکبری، ج۳، ص۶۱۴؛ بلاذری، انساب الاشراف، ج۱، ص۲۹۳.</ref> | ||
==غزوات میں شرکت== | ==غزوات میں شرکت== | ||
سطر 62: | سطر 62: | ||
==خلافت عمر== | ==خلافت عمر== | ||
[[ابو بکر بن ابی قحافہ|خلیفہ اول]] کیلئے بیعت لینے اور سعد کے انکار کا واقعہ دوبارہ خلافت ثانیہ میں پھر تکرار ہوا۔ ہرچند [[خلیفہ دوم]] نے سعد سے بیعت لینے کا اسرار کیا لیکن وہ اس میں کامیاب نہ ہوئے۔ منقول ہے کہ سعد کے قبیلے کی طاقت اور قوت کے پیش نظر حکومت وقت اس کا سامنا کرنے سے کتراتی تھی۔<ref>شوشتری، مجالس المؤمنین، ج۲، ص۲۳۳.</ref> | [[ابو بکر بن ابی قحافہ|خلیفہ اول]] کیلئے [[بیعت]] لینے اور سعد کے انکار کا واقعہ دوبارہ خلافت ثانیہ میں پھر تکرار ہوا۔ ہرچند [[خلیفہ دوم]] نے سعد سے بیعت لینے کا اسرار کیا لیکن وہ اس میں کامیاب نہ ہوئے۔ منقول ہے کہ سعد کے قبیلے کی طاقت اور قوت کے پیش نظر حکومت وقت اس کا سامنا کرنے سے کتراتی تھی۔<ref>شوشتری، مجالس المؤمنین، ج۲، ص۲۳۳.</ref> | ||
ایک روز سعد کا بیٹا عمر کو نصیحت کرتے ہوئے کہتا ہے: | ایک روز سعد کا بیٹا عمر کو نصیحت کرتے ہوئے کہتا ہے: سعد نے قسم اٹھائی ہے کہ وہ تمہاری بیعت نہیں کرے گا اور تم زبردستی اس سے بیعت نہیں لے سکتے ہو مگر یہ کہ تم اسے قتل کر دو! سعد کا قتل تمام خزرج قبیلے کے قتل پر موقوف اور خزرج کا قتل تمام اوس کے قتل پر اور ان کا قتل تمام یمنی قبیلوں کے قتل پر موقوف ہے اور یہ تمہارے بس کی بات نہیں ہے۔ پس سعد کے ساتھ حالات بہتر رکھو۔<ref>رکـ: شوشتری، مجالس المؤمنین، ج۲، صص۲۳۳-۲۳۴؛ تستری، قاموس الرجال، ج۵، صص۵۱-۵۲؛ ابن سعد، طبقات الکبری، ج۳، ص۶۱۳.</ref> | ||
==قیس بن سعد== | ==قیس بن سعد== | ||
سطر 79: | سطر 79: | ||
{{شعر اختتام}} | {{شعر اختتام}} | ||
اس داستان کو بعض اہل سنت شک و تردید کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ مروی ہے کہ ایک اہل سنت شخص نے شیعہ سے سوال کیا :اگر خلافت علی کا حق تھا اور ابوبکر نے اسے غصب کیا تھا تو علی نے کیوں اس کے حصول کیلئے قیام نہیں کیا ؟ شیعہ نے جواب دیا: علی اس بات سے ڈر | اس داستان کو بعض [[اہل سنت]] شک و تردید کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ مروی ہے کہ ایک اہل سنت شخص نے [[شیعہ]] سے سوال کیا :اگر [[خلافت]] [[امام علی علیہ السلام|علی]] کا حق تھا اور [[ابو بکر بن ابی قحافہ|ابوبکر]] نے اسے غصب کیا تھا تو علی نے کیوں اس کے حصول کیلئے قیام نہیں کیا ؟ شیعہ نے جواب دیا: علی اس بات سے ڈر گئےکہ کہیں انہیں بھی جنات قتل نہ کر دیں۔<ref>تستری، قاموس الرجال، ج۵، ص۴۹.</ref> | ||
سعد کے | جنات کےہاتھوں سعد کے قتل کی داستان کے رد میں درج ذیل شعر کہا گیا: | ||
{{شعر آغاز}} | {{شعر آغاز}} |