مندرجات کا رخ کریں

"ابا صلت ہروی" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 7: سطر 7:
| کنیت  =
| کنیت  =
| لقب    =
| لقب    =
| وجہ شہرت  =صحابی امام رضا (ع)
| وجہ شہرت  =صحابی امام رضا ؑ
| تاریخ پیدائش          =تقریبا 160 ھ،  
| تاریخ پیدائش          =تقریبا 160 ھ،  
| محل زندگی    =مدینہ، [[نیشابور]]، [[خراسان]]
| محل زندگی    =مدینہ، [[نیشابور]]، [[خراسان]]
سطر 17: سطر 17:
| مدفن          =[[مشہد]] سے دس کیلو میٹر دور فریمان نامی مقام پر
| مدفن          =[[مشہد]] سے دس کیلو میٹر دور فریمان نامی مقام پر
|اسلام لانا              =
|اسلام لانا              =
|اصحاب                =[[امام رضا (ع)]]
|اصحاب                =[[امام رضا ؑ]]
|جائے پیدائش            =[[مدینہ]]
|جائے پیدائش            =[[مدینہ]]
| جنگوں میں شرکت =
| جنگوں میں شرکت =
سطر 23: سطر 23:
| دینی                  =
| دینی                  =
}}
}}
'''عبد السلام بن صالح''' (160-236 ھ) جو '''خواجہ ابا صلت ہرَوی''' کے نام سے معروف ہیں، [[امام علی رضا (ع)]] کے خاص [[اصحاب]] میں سے تھے۔ انہوں نے امام رضا (ع) سے [[احادیث]] بھی نقل کی ہیں۔
'''عبد السلام بن صالح''' (160-236 ھ) جو '''خواجہ ابا صلت ہرَوی''' کے نام سے معروف ہیں، [[امام علی رضا ؑ]] کے خاص [[اصحاب]] میں سے تھے۔ انہوں نے امام رضا ؑ سے [[احادیث]] بھی نقل کی ہیں۔


ابا صلت، [[حدیث سلسلۃ الذہب|حدیث سلسلۃ‌ الذہب]] اور [[مأمون عباسی|مامون]] کے ہاتھوں امام رضا(ع) کی [[شہادت]] کی نوعیت بیان کرنے والے راویوں میں سے ہیں۔ آپ سنہ 232 یا 236 ھ میں [[طاہر بن عبد اللہ بن طاہر]] کی حکومت کے دوران خراسان میں رحلت کر گئے۔ آپ کا مدفن مشہد مقدس سے دس کیلومیٹر کے فاصلے پر فریمان نامی مقام پر واقع ہے۔
ابا صلت، [[حدیث سلسلۃ الذہب|حدیث سلسلۃ‌ الذہب]] اور [[مأمون عباسی|مامون]] کے ہاتھوں امام رضاؑ کی [[شہادت]] کی نوعیت بیان کرنے والے راویوں میں سے ہیں۔ آپ سنہ 232 یا 236 ھ میں [[طاہر بن عبد اللہ بن طاہر]] کی حکومت کے دوران خراسان میں رحلت کر گئے۔ آپ کا مدفن مشہد مقدس سے دس کیلومیٹر کے فاصلے پر فریمان نامی مقام پر واقع ہے۔


==نسب، ولادت اور وفات==
==نسب، ولادت اور وفات==
سطر 36: سطر 36:
آپ [[14 شوال]] سن 136 ہجری کو اس دنیا سے رحلت کر گئے۔<ref> تاریخ بغداد، ج ۱۱‌، ص۵۱‌،ش ۵۷۲۸ و سیر‌ أعلام‌ النبلاء‌، ج ۱۱، ص۴۴۸.</ref>
آپ [[14 شوال]] سن 136 ہجری کو اس دنیا سے رحلت کر گئے۔<ref> تاریخ بغداد، ج ۱۱‌، ص۵۱‌،ش ۵۷۲۸ و سیر‌ أعلام‌ النبلاء‌، ج ۱۱، ص۴۴۸.</ref>


==امام رضا (ع) کی خدمت میں ==
==امام رضا ؑ کی خدمت میں ==
علماء امامیہ کا اس بات پر تقریبا اتفاق نظر ہے کہ آپ امام‌ رضا‌ (ع) کے اصحاب میں سے تھے۔<ref> رجال النجاشی، ص۲۴۵،ش ۶۴۳؛ رجال الطوسی، ص۳۸۰،ش ۱۴ و ص۳۸۳،ش ۴۸ و ص۳۶۹،ش ۵؛ ابن شہر آشوب: مناقب آل ابی طالب، ج ۴، ص۳۹۶؛ رجال ابن داود حلّی، ص۲۲۴،ش ۹۳۸ (قسم اول)؛ خلاصۃ الأقوال فی معرفۃ الرجال، ص۲۰۹،ش ۶۷۲، ص۴۲۰،ش ۱۷۰۹.</ref>
علماء امامیہ کا اس بات پر تقریبا اتفاق نظر ہے کہ آپ امام‌ رضا‌ ؑ کے اصحاب میں سے تھے۔<ref> رجال النجاشی، ص۲۴۵،ش ۶۴۳؛ رجال الطوسی، ص۳۸۰،ش ۱۴ و ص۳۸۳،ش ۴۸ و ص۳۶۹،ش ۵؛ ابن شہر آشوب: مناقب آل ابی طالب، ج ۴، ص۳۹۶؛ رجال ابن داود حلّی، ص۲۲۴،ش ۹۳۸ (قسم اول)؛ خلاصۃ الأقوال فی معرفۃ الرجال، ص۲۰۹،ش ۶۷۲، ص۴۲۰،ش ۱۷۰۹.</ref>
اگر چہ [[اہل سنت]] منابع میں ابا صلت کو [[امام رضا (ع)]] کے خادم کے طور میں پیش کیا گیا ہے۔<ref> مقدس اربیلی، حدیقۃ الشیعۃ،ج۲،ص ۸۴۰.</ref>
اگر چہ [[اہل سنت]] منابع میں ابا صلت کو [[امام رضا ؑ]] کے خادم کے طور میں پیش کیا گیا ہے۔<ref> مقدس اربیلی، حدیقۃ الشیعۃ،ج۲،ص ۸۴۰.</ref>
لیکن علماء امامیہ میں سے سوائے [[مقدس اردبیلی]] کے کسی نے آپ کو امام‌ رضا (ع) کا خادم قرار نہیں دیا ہے۔<ref> مقدس اربیلی، حدیقۃ الشیعۃ،ج۲،ص ۸۴۰.</ref> شاید ابا صلت کی علمی‌ اور حدیثی خدمات کا پہلو ان کے خادم ہونے کے پہلو سے زیادہ معروف ہونے کی وجہ سے [[شیعہ]] علماء نے ان کے بارے میں خادم کے لفظ استعمال نہیں کئے ہیں۔
لیکن علماء امامیہ میں سے سوائے [[مقدس اردبیلی]] کے کسی نے آپ کو امام‌ رضا ؑ کا خادم قرار نہیں دیا ہے۔<ref> مقدس اربیلی، حدیقۃ الشیعۃ،ج۲،ص ۸۴۰.</ref> شاید ابا صلت کی علمی‌ اور حدیثی خدمات کا پہلو ان کے خادم ہونے کے پہلو سے زیادہ معروف ہونے کی وجہ سے [[شیعہ]] علماء نے ان کے بارے میں خادم کے لفظ استعمال نہیں کئے ہیں۔


ابا صلت [[نیشابور]] میں امام رضا (ع) کی خدمت میں موجود تھے اور [[سرخس]] میں بھی امام سے ملاقات کیلئے گئے تھے۔<ref> عیون اخبار الرضا، ج۲، ص۱۸۳ ۱۸۴؛ تہذیب التہذیب، ج۶، ص۳۱۹.</ref> انہوں نے امام رضا (ع) کی نیشابور آمد کے موقع پر [[حدیث سلسلۃ الذہب|حدیث سلسلۃ‌الذہب]] سمیت آپ (ع) کی شہادت سے مربوط اکثر احادیث کو نقل کیا ہے۔
ابا صلت [[نیشابور]] میں امام رضا ؑ کی خدمت میں موجود تھے اور [[سرخس]] میں بھی امام سے ملاقات کیلئے گئے تھے۔<ref> عیون اخبار الرضا، ج۲، ص۱۸۳ ۱۸۴؛ تہذیب التہذیب، ج۶، ص۳۱۹.</ref> انہوں نے امام رضا ؑ کی نیشابور آمد کے موقع پر [[حدیث سلسلۃ الذہب|حدیث سلسلۃ‌الذہب]] سمیت آپ ؑ کی شہادت سے مربوط اکثر احادیث کو نقل کیا ہے۔


==امام محمد تقی (ع) کی خدمت میں==
==امام محمد تقی ؑ کی خدمت میں==
اس بات میں تو کوئی شیک و تردید نہیں ہے کہ ابا صلت‌ نے [[امام جواد (ع)]] کو درک کیا ہے کیونکہ جب امام رضا (ع) بستر شہادت پر تھے تو اس وقت امام جواد (ع) [[مدینہ]] سے [[طوس]] تشریف لائے تھے اور اس دوران امام‌ جواد (ع) اور ابا صلت کے درمیان ہونے والی گفتگو تاریخ میں ثبت ہے۔ اسی طرح امام رضا (ع) کی شہادت کے بعد بھی آپ کی امام جواد (ع) سے دو دفعہ ملاقات ہوئی؛ ایک اس وقت جب امام جواد (ع) نے اپنے والد گرامی امام رضا (ع) کی نماز جنازہ پڑھائی اور دوسری دفعہ اس وقت ملاقات ہوئی جب مامون کے حکم پر اباصلت کو قید خانے میں میں ڈالا گیا اور امام جواد (ع) نے معجزہ کے ذریعے اپنے آپ کو زندان پہنچایا اور ابا صلت کو مامون کے قید سے رہائی دلوائی۔
اس بات میں تو کوئی شیک و تردید نہیں ہے کہ ابا صلت‌ نے [[امام جواد ؑ]] کو درک کیا ہے کیونکہ جب امام رضا ؑ بستر شہادت پر تھے تو اس وقت امام جواد ؑ [[مدینہ]] سے [[طوس]] تشریف لائے تھے اور اس دوران امام‌ جواد ؑ اور ابا صلت کے درمیان ہونے والی گفتگو تاریخ میں ثبت ہے۔ اسی طرح امام رضا ؑ کی شہادت کے بعد بھی آپ کی امام جواد ؑ سے دو دفعہ ملاقات ہوئی؛ ایک اس وقت جب امام جواد ؑ نے اپنے والد گرامی امام رضا ؑ کی نماز جنازہ پڑھائی اور دوسری دفعہ اس وقت ملاقات ہوئی جب مامون کے حکم پر اباصلت کو قید خانے میں میں ڈالا گیا اور امام جواد ؑ نے معجزہ کے ذریعے اپنے آپ کو زندان پہنچایا اور ابا صلت کو مامون کے قید سے رہائی دلوائی۔
<ref>ابن بابویہ، عیون أخبار الرضا، ج۲، ص۲۴۲ ص۲۴۵</ref>
<ref>ابن بابویہ، عیون أخبار الرضا، ج۲، ص۲۴۲ ص۲۴۵</ref>


سطر 55: سطر 55:
ابا صلت ہروی علم [[رجال]] کے تمام شیعہ ماہرین کے یہاں مورد وثوق اور قابل اعتماد شخص تھے۔ اسی طرح علم رجال کے [[اہل سنت]] ماہرین میں سے یحیی بن معین، عجلی اور ابن شاہین نے ان کی [[توثیق]] کی ہیں۔<ref> نک: تاریخ الثقات، ص۳۰۳؛ تاریخ اسماء الثقات، ص۲۲۷؛ رجال نجاشی، ج۲، ص۶۰۶۱؛ تاریخ بغداد، ج۱۱، ص۵۰.</ref> جبکہ جوزجانی، نسائی، ابو حاتم رازی، عقیلی، ابن حبان، ابن عدی اور دار قطنی نے انہیں ضعیف قرار دیا ہے۔<ref> احوال الرجال، ص۲۰۵۲۰۶؛ الضعفاء الکبیر، ج۳، ص۴۸؛ کتاب المجرحین، ج۲، ص۱۵۱؛ الکامل فی ضعفاء الرجال، ج۱۱، ص۵۱.</ref>
ابا صلت ہروی علم [[رجال]] کے تمام شیعہ ماہرین کے یہاں مورد وثوق اور قابل اعتماد شخص تھے۔ اسی طرح علم رجال کے [[اہل سنت]] ماہرین میں سے یحیی بن معین، عجلی اور ابن شاہین نے ان کی [[توثیق]] کی ہیں۔<ref> نک: تاریخ الثقات، ص۳۰۳؛ تاریخ اسماء الثقات، ص۲۲۷؛ رجال نجاشی، ج۲، ص۶۰۶۱؛ تاریخ بغداد، ج۱۱، ص۵۰.</ref> جبکہ جوزجانی، نسائی، ابو حاتم رازی، عقیلی، ابن حبان، ابن عدی اور دار قطنی نے انہیں ضعیف قرار دیا ہے۔<ref> احوال الرجال، ص۲۰۵۲۰۶؛ الضعفاء الکبیر، ج۳، ص۴۸؛ کتاب المجرحین، ج۲، ص۱۵۱؛ الکامل فی ضعفاء الرجال، ج۱۱، ص۵۱.</ref>


ابا صلت، نے امام رضا(ع) سے بہت ساری احادیث نقل کی ہیں جن میں سے اکثر احادیث کو [[شیخ صدوق]] نے [[عیون اخبار الرضا]]، [[امالی صدوق|الأمالی]] اور [[الخصال (کتاب)|خصال]] میں نقل کی ہیں۔
ابا صلت، نے امام رضاؑ سے بہت ساری احادیث نقل کی ہیں جن میں سے اکثر احادیث کو [[شیخ صدوق]] نے [[عیون اخبار الرضا]]، [[امالی صدوق|الأمالی]] اور [[الخصال (کتاب)|خصال]] میں نقل کی ہیں۔
ابا صلت سے روایت نقل کرنے والوں میں ان کے بیٹے محمد، "احمد بن یحیی بلاذری"، "عبداللہ بن احمد"، "ابی خثیمہ"، "ابو بکر بن ابی الدنیا، یعقوب ابن سفیان بسوی، سہل بن زنجلہ، احمد بن منصور رمادی اور عباس بن محمد دوری وغیره کا نام لیا جا سکتا ہے۔<ref> المعرفۃ و التاریخ، ج۳، ص۷۷؛ انساب الاشراف، ص۱۹؛ تاریخ بغداد، ۱۱/۴۶؛ سیر اعلام النبلاء، ج۱۱، ص۴۴۶ ۴۴۷؛ تہذیب التہذیب، ج۶، ص۳۱۹ ۳۲۰.</ref>
ابا صلت سے روایت نقل کرنے والوں میں ان کے بیٹے محمد، "احمد بن یحیی بلاذری"، "عبداللہ بن احمد"، "ابی خثیمہ"، "ابو بکر بن ابی الدنیا، یعقوب ابن سفیان بسوی، سہل بن زنجلہ، احمد بن منصور رمادی اور عباس بن محمد دوری وغیره کا نام لیا جا سکتا ہے۔<ref> المعرفۃ و التاریخ، ج۳، ص۷۷؛ انساب الاشراف، ص۱۹؛ تاریخ بغداد، ۱۱/۴۶؛ سیر اعلام النبلاء، ج۱۱، ص۴۴۶ ۴۴۷؛ تہذیب التہذیب، ج۶، ص۳۱۹ ۳۲۰.</ref>


==مذہب==
==مذہب==
اگرچہ اباصلت کو امام رضا(ع) کے اصحاب میں شمار کیا جاتا ہے لیکن اس کے باوجود بھی ان کے مذہب کے بارے میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ ایک طرف سے [[شیخ طوسی]] انہیں [[اہل سنت]] میں سے قرار دیتے ہیں،<ref>رجال طوسی، ۳۹۶؛ قس: تاریخ بغداد، ج۱۱، ص۴۷۴۸.</ref> جبکہ اہل سنت محدثین کی ایک گروہ نے صرف [[شیعہ]] ہونے کی وجہ سے ان پر نکتہ چینی کی ہیں۔<ref>الضعفاء الکبیر، ج۳، ص۷۰؛ میزان الاعتدال، ج۲، ص۶۱۶؛ قس: اختیار معرفۃ الرجال، ص۶۱۵ ۶۱۶.</ref>
اگرچہ اباصلت کو امام رضاؑ کے اصحاب میں شمار کیا جاتا ہے لیکن اس کے باوجود بھی ان کے مذہب کے بارے میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ ایک طرف سے [[شیخ طوسی]] انہیں [[اہل سنت]] میں سے قرار دیتے ہیں،<ref>رجال طوسی، ۳۹۶؛ قس: تاریخ بغداد، ج۱۱، ص۴۷۴۸.</ref> جبکہ اہل سنت محدثین کی ایک گروہ نے صرف [[شیعہ]] ہونے کی وجہ سے ان پر نکتہ چینی کی ہیں۔<ref>الضعفاء الکبیر، ج۳، ص۷۰؛ میزان الاعتدال، ج۲، ص۶۱۶؛ قس: اختیار معرفۃ الرجال، ص۶۱۵ ۶۱۶.</ref>
یہ گروہ اباصلت کے سنی ہونے کو قبول نہیں کرتے اور صرف شیعہ ہونے کی بنا پر انہیں کم اہمیت اور چہ بسا ان کی توہیم کرتے ہیں۔<ref>طبسی، جایگاہ روایی اباصلت ہروی از دیدگاہ فریقین، پژوہشنامہ حکمت و فلسفہ اسلامی، شمارہ ۳۰، ص۹۹</ref>
یہ گروہ اباصلت کے سنی ہونے کو قبول نہیں کرتے اور صرف شیعہ ہونے کی بنا پر انہیں کم اہمیت اور چہ بسا ان کی توہیم کرتے ہیں۔<ref>طبسی، جایگاہ روایی اباصلت ہروی از دیدگاہ فریقین، پژوہشنامہ حکمت و فلسفہ اسلامی، شمارہ ۳۰، ص۹۹</ref>


==امیر المؤمنین (ع) کی فضیلت میں احادیث نقل کرنا==
==امیر المؤمنین ؑ کی فضیلت میں احادیث نقل کرنا==
اہل سنت مشہور [[حدیث|محدثین]] سے امیرالمؤمنین [[حضرت علی(ع)]] کی فضیلت میں احادیث نقل کرنا خاص طور پر حدیث "[[حدیث مدینۃ العلم|مدینۃ العلم]]"، ابا صلت ہروی کی شخصیت کے برجستہ ترین پہلو میں سے ہے۔ مثلا حدیث "مدینۃ العلم" کو انہوں نے ابو معاویہ اور عبد الرزاق‌ صنعانی‌ سے نقل کیا ہے۔<ref>تاریخ بغداد ج۱۱، ص۴۸ و تہذیب الکمال فی أسماء الرجال ج۱۱، ص۴۶۲‌.</ref>بعض تاریخی منابع کے مطابق ابا صلت مختلف طریقوں سے امیر المؤمنین حضرت علی (ع) کی فضیلت میں اہل سنت بزرگان سے احادیث نقل کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتے تھے۔<ref>طبسی، جایگاہ روایی اباصلت ہروی از دیدگاہ فریقین، پژوہشنامہ حکمت و فلسفہ اسلامی، شمارہ ۳۰، ص۹۶</ref>اسی سلسلے میں بعض منابع میں آیا ہے:
اہل سنت مشہور [[حدیث|محدثین]] سے امیرالمؤمنین [[حضرت علیؑ]] کی فضیلت میں احادیث نقل کرنا خاص طور پر حدیث "[[حدیث مدینۃ العلم|مدینۃ العلم]]"، ابا صلت ہروی کی شخصیت کے برجستہ ترین پہلو میں سے ہے۔ مثلا حدیث "مدینۃ العلم" کو انہوں نے ابو معاویہ اور عبد الرزاق‌ صنعانی‌ سے نقل کیا ہے۔<ref>تاریخ بغداد ج۱۱، ص۴۸ و تہذیب الکمال فی أسماء الرجال ج۱۱، ص۴۶۲‌.</ref>بعض تاریخی منابع کے مطابق ابا صلت مختلف طریقوں سے امیر المؤمنین حضرت علی ؑ کی فضیلت میں اہل سنت بزرگان سے احادیث نقل کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتے تھے۔<ref>طبسی، جایگاہ روایی اباصلت ہروی از دیدگاہ فریقین، پژوہشنامہ حکمت و فلسفہ اسلامی، شمارہ ۳۰، ص۹۶</ref>اسی سلسلے میں بعض منابع میں آیا ہے:
::ابا صلت ایک مالدار شخص تھا اور امیر المؤمنین حضرت علی (ع) کی فضیلت میں احادیث کی تلاش میں وہ بزرگان کی خوب خاطر مدارات کرتے تھے تاکہ وہ اس کیلئے مطلوبہ احادیث نقل کریں۔<ref>ابن کثیر، البدایۃ و النہایۃ، ج۷،ص۳۵۹؛ ابن عساکر، تاریخ دمشق، ج۴۲، ص۳۸۲</ref>
::ابا صلت ایک مالدار شخص تھا اور امیر المؤمنین حضرت علی ؑ کی فضیلت میں احادیث کی تلاش میں وہ بزرگان کی خوب خاطر مدارات کرتے تھے تاکہ وہ اس کیلئے مطلوبہ احادیث نقل کریں۔<ref>ابن کثیر، البدایۃ و النہایۃ، ج۷،ص۳۵۹؛ ابن عساکر، تاریخ دمشق، ج۴۲، ص۳۸۲</ref>


==آثار==
==آثار==
ابا صلت نے [[امام رضا (ع)]] کی شہادت کے حوالے سے ایک کتاب تألیف کی جسے [[احمد بن علی نجاشی|نجاشی]] نے ذکر کیا ہے<ref>رجال نجاشی، ج۲، ص۶۱.</ref> اور [[شیخ صدوق]] نے [[عیون اخبار الرضا]]<ref>ج۲، ص۲۴۲ ۲۴۵.</ref> میں اس کتاب سے استفادہ کیا ہے۔
ابا صلت نے [[امام رضا ؑ]] کی شہادت کے حوالے سے ایک کتاب تألیف کی جسے [[احمد بن علی نجاشی|نجاشی]] نے ذکر کیا ہے<ref>رجال نجاشی، ج۲، ص۶۱.</ref> اور [[شیخ صدوق]] نے [[عیون اخبار الرضا]]<ref>ج۲، ص۲۴۲ ۲۴۵.</ref> میں اس کتاب سے استفادہ کیا ہے۔


اس بات کے پیش نظر کہ امام رضا (ع) کی شہادت سے متعلق احادیث کو غالبا ابا صلت سے نقل کی گئی ہیں، یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ ان کی مذکوره کتاب کم از کم پانچویں یا چھٹی صدی تک موجود تھی۔{{حوالہ درکار 1}}
اس بات کے پیش نظر کہ امام رضا ؑ کی شہادت سے متعلق احادیث کو غالبا ابا صلت سے نقل کی گئی ہیں، یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ ان کی مذکوره کتاب کم از کم پانچویں یا چھٹی صدی تک موجود تھی۔{{حوالہ درکار 1}}
[[ملف:اباصلت2.jpg|تصغیر]]
[[ملف:اباصلت2.jpg|تصغیر]]


سطر 76: سطر 76:


==متعلقہ صفحات==
==متعلقہ صفحات==
*[[امام رضا(ع)]]
*[[امام رضاؑ]]


== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
سطر 110: سطر 110:
{{ستون خ}}
{{ستون خ}}


{{امام رضا(ع)}}
{{امام رضاؑ}}
{{اصحاب امام رضا(ع)}}
{{اصحاب امام رضاؑ}}
{{مشہد}}
{{مشہد}}


confirmed، templateeditor
9,057

ترامیم