مندرجات کا رخ کریں

"برزخ" کے نسخوں کے درمیان فرق

3,256 بائٹ کا اضافہ ،  25 اگست 2020ء
سطر 30: سطر 30:
{{اصلی|فشار قبر}}
{{اصلی|فشار قبر}}
بہت ساری [[احادی]] سے معلوم ہوتا ہے کہ فشار قبر صرف [[کافر|کفار]] اور [[شرک|مشرکین]] تک منحصر نہیں ہے بلکہ [[مؤمن]] بھی دنیا میں اس کے اعمال اور کردار<ref>امام خمینی، چہل حدیث، حدیث ششم، ص۱۲۴۔</ref> اور [[گناہ|گناہوں]]  کے تناسب سے [[فشار قبر]] میں مبتلاء ہو گا تاکہ اس طرح وہ گناہوں سے پاک ہو اور بہشت برزخی میں جانے کے قابل ہو۔ [[ابو بصیر]] کہتے ہیں: "[[امام صادقؑ]] سے عرض کیا: آیا کوئی ایسا شخص بھی ہے جو فشار قبر سے نجات پیدا کرے؟ فرمایا: [[فشار قبر]] سے [[خدا]] کی پناہ مانگتا ہوں، کتنے کم لوگ ہیں جو فشار قبر سے نجات پیدا کریں گے۔"<ref>کلینی، الکافی، ۱۳۶۷ش، ج۳، ص۲۳۶۔</ref>
بہت ساری [[احادی]] سے معلوم ہوتا ہے کہ فشار قبر صرف [[کافر|کفار]] اور [[شرک|مشرکین]] تک منحصر نہیں ہے بلکہ [[مؤمن]] بھی دنیا میں اس کے اعمال اور کردار<ref>امام خمینی، چہل حدیث، حدیث ششم، ص۱۲۴۔</ref> اور [[گناہ|گناہوں]]  کے تناسب سے [[فشار قبر]] میں مبتلاء ہو گا تاکہ اس طرح وہ گناہوں سے پاک ہو اور بہشت برزخی میں جانے کے قابل ہو۔ [[ابو بصیر]] کہتے ہیں: "[[امام صادقؑ]] سے عرض کیا: آیا کوئی ایسا شخص بھی ہے جو فشار قبر سے نجات پیدا کرے؟ فرمایا: [[فشار قبر]] سے [[خدا]] کی پناہ مانگتا ہوں، کتنے کم لوگ ہیں جو فشار قبر سے نجات پیدا کریں گے۔"<ref>کلینی، الکافی، ۱۳۶۷ش، ج۳، ص۲۳۶۔</ref>
==برزخی بہشت و جہنم==
برزخ میں ہر انسان دنیا میں انجام دئے گئے اعمال کا مزہ چکھے گا، اس بنا پر بعض لوگ [[بہشت|بہشتی]] اور بعض [[جہنم|جہنمی]] ہونگے۔<ref>محسنی دایکندی، برزخ و معاد از دیدگاہ قرآن و روایات، انتشارات مجمع جہانی شیعہ شناسی، ص۲۹۸-۳۱۴۔</ref><br />
بہشت برزخی پر پیش کئے جانے والے دلائل میں سے ایک [[سورہ نحل]] کی یہ آیت ہے جس کے مطابق ملائکہ جب مؤمنین کی روح قبض کریں گے تو انسے کہیں گے: "آپ پر درود و سلام ہو جو کچھ دنیا میں انجام دیا کرتے تھے اس کے بدلے میں [[بہشت]] میں داخل ہو جائیں"۔<ref>سورہ نحل، آیہ۳۲۔</ref> اسی طرح [[سورہ آل عمران]] میں آیا ہے کہ شہداء زندہ اور خوشی سے اپنے پروردگار کے یہاں روزی پاتے ہیں۔<ref>آل عمران، آیات ۱۶۹-۱۷۰۔</ref> [[شیعہ]] اور [[سنی]] محققین اس بات کے معتقد ہیں کہ یہ آیات اس بات کی گواہی دیتی ہیں کہ مؤمنین اور [[شہید|شہداء]] [[موت]] کے بعد اور [[قیامت]] سے پہلے زندہ‌ ہیں اور برزخی بہشت میں اپنے پروردگار کے نعمات سے مستفید ہوتے ہیں۔<ref>طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان،دار المعرفۀ للطباعۀ و النشر، ۱۴۱۸ق، ج۱، ص۴۳۳؛ زمخشری، ابوالقاسم، الکشاف، ج۱، ص۳۴۷</ref><br />
برزخی جہنم کے بارے میں بھی [[سورہ نساء]] میں آیا ہے کہ جب [[ملائکہ]] ظالمین کی روح قبض کرتے ہیں تو ان سے کہتے ہیں: تمہارا ٹھکانا [[جہنم]] ہے۔<ref>سورہ نساء، آیہ۹۷۔</ref> محققین کے مطابق گفتگو اس بات کے اوپر دلالت کرتی ہے کہ یہ [[موت]] کے بعد اور [[قیامت]] سے پہلے زندہ ہیں اور [[برزخی جہنم]] میں موجود ہیں۔<ref>محسنی دایکندی، برزخ و معاد از دیدگاہ قرآن و روایات، انتشارات مجمع جہانی شیعہ شناسی، ص۳۱۶۔</ref><br /> اسی طرح [[سورہ غافر]] میں فرعونیوں کے عذاب<ref>سورہ غافر: ۴۵-۴۶۔</ref> کے ذریعے بھی استدلال کیا جاتا ہے [[موت]] کے بعد [[خدا]] فرعونیوں پر دو مرحلے میں عذاب نازل کرتا ہے: ایک [[قیامت]] سے پہلے اور دوسرا قیامت کے بعد۔<ref>محسنی دایکندی، برزخ و معاد از دیدگاہ قرآن و روایات، انتشارات مجمع جہانی شیعہ شناسی، ص۳۱۳-۳۱۴۔</ref><br />
[[احادیث]] میں بار بار برزخی بہشت و جہنم کے اوپر تصریح کی گئی ہے۔<ref>دیلمی، ارشاد القلوب، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۷۵؛ علامہ مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۶۱، ص۹۰۔</ref>


==برزخ قرآن میں==
==برزخ قرآن میں==
confirmed، templateeditor
9,292

ترامیم