مندرجات کا رخ کریں

"علامہ محمد باقر مجلسی" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 54: سطر 54:
کہا گیا ہے کہ محمد باقر مجلسی پہلی شخصیت ہیں جنہوں نے [[سلطنت صفویہ|صفوی]] کے دور میں [[حدیث|علم حدیث]] کی نشر و اشاعت کا اہتمام کیا۔<ref>بحارالانوار، ج102، ص107 و 108.</ref>
کہا گیا ہے کہ محمد باقر مجلسی پہلی شخصیت ہیں جنہوں نے [[سلطنت صفویہ|صفوی]] کے دور میں [[حدیث|علم حدیث]] کی نشر و اشاعت کا اہتمام کیا۔<ref>بحارالانوار، ج102، ص107 و 108.</ref>


[[شیخ حر عاملی]] می‌گوید:
[[شیخ حر عاملی]] کہتے ہیں:
:::انھوں نے اپنی باریک بینی کو تمام علوم کے لئے وقف کردیا اور اپنے عمیق افکار کو ان [علوم] کی ترویج کی راہ میں بروئے کار لایا ہے۔<ref>بحارالانوار، ج107، ص104.</ref>
:::انھوں نے اپنی باریک بینی کو تمام علوم کے لئے وقف کردیا اور اپنے عمیق افکار کو ان [علوم] کی ترویج کی راہ میں بروئے کار لایا ہے۔<ref>بحارالانوار، ج107، ص104.</ref>


[[محمد بن علی اردبیلی]] انہیں عظيم عبارتوں کے ساتھ خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔<ref>جامع الرواة، ج2، ص78: حرف میم کےذیل میں لکھتے ہیں: محمد باقر بن محمد تقی بن مقصود علی الملقب "مجلسی" مد ظلہ العالی، ہمارے استاد اور شیخ اور اسلام اور مسلمانوں کے شیخ، خاتم الجتہدین امام علامہ محقق مدقق، جلیل القدر، عظیم الشان، اعلی منزلت، یگانۂ روزگار اور اہنے دہر میں منفرد، ثبت اور عین، کثیر العلم، بہترین تصانیف کے مالک، ان کی شان بلند ہے اور قدر عظیم ہے، رتبہ اتنا ممتاز ہے، علوم نقلیہ اور عقلیہ پر اتنا عبور رکھتے ہیں اور اتنے باریک بین، صائب الرائے، معتبر، عادل اور امانت دار ہیں اور اس قدر صاحب شہرت ہیں کہ ان کے لئے کسی ذکر و بیان کی ضرورت نہیں ہے اور اس قدر بلند ہیں کہ الفاظ ان کی بلندی کا احاطہ نہیں کرتے۔۔۔</ref>
[[محمد بن علی اردبیلی]] انہیں عظيم عبارتوں کے ساتھ خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔<ref>جامع الرواة، ج2، ص78: حرف میم کےذیل میں لکھتے ہیں: محمد باقر بن محمد تقی بن مقصود علی الملقب مجلسی مد ظلہ العالی، ہمارے استاد اور شیخ اور اسلام اور مسلمانوں کے شیخ، خاتم الجتہدین امام علامہ محقق مدقق، جلیل القدر، عظیم الشان، اعلی منزلت، یگانۂ روزگار اور اہنے دہر میں منفرد، ثبت اور عین، کثیر العلم، بہترین تصانیف کے مالک، ان کی شان بلند ہے اور قدر عظیم ہے، رتبہ اتنا ممتاز ہے، علوم نقلیہ اور عقلیہ پر اتنا عبور رکھتے ہیں اور اتنے باریک بین، صائب الرائے، معتبر، عادل اور امانت دار ہیں اور اس قدر صاحب شہرت ہیں کہ ان کے لئے کسی ذکر و بیان کی ضرورت نہیں ہے اور اس قدر بلند ہیں کہ الفاظ ان کی بلندی کا احاطہ نہیں کرتے۔۔۔</ref>


[[میرزا محمد تنکابنی| میرزا محمد تُنِکابُنی]] کہتے ہیں:
[[میرزا محمد تنکابنی| میرزا محمد تُنِکابُنی]] کہتے ہیں:
:::[علامہ مجلسی] کی صرف ایک کتاب "[[حق الیقین]]" کی برکت سے ملک [[شام]] کے 3000 [[اہل سنت|سنیوں]] نے مذہب [[شیعہ|تشیع]] قبول کیا۔<ref>قصص العلماء، ص205.</ref>
:::[علامہ مجلسی] کی صرف ایک کتاب [[حق الیقین]] کی برکت سے ملک [[شام]] کے 3000 [[اہل سنت|سنیوں]] نے مذہب [[شیعہ|تشیع]] قبول کیا۔<ref>قصص العلماء، ص205.</ref>


عبدالعزیز دہلوی، [[اہل سنت|سنی]] علماء میں سے ہے جس نے [[شیعہ]] عقائد کے رد میں قلم فرسائی کی ہے، لکھتا ہے:
عبد العزیز دہلوی، [[اہل سنت|سنی]] علماء میں سے ہے جس نے [[شیعہ]] عقائد کے رد میں قلم فرسائی کی ہے، لکھتا ہے:
:::اگر شیعہ مذہب کو "محمد باقر مجلسی" کا مذہب کہا جائے تو بجا ہے، وہی ہیں جنہوں نے اس مذہب کو رونق بخشی ہے جبکہ اس سے قبل اس کی عظمت اس قدر نہ تھی۔<ref>بحوالۂ: محسن امین العاملی، اعیان الشیعه، ج9، ص183.</ref>
:::اگر شیعہ مذہب کو "محمد باقر مجلسی" کا مذہب کہا جائے تو بجا ہے، وہی ہیں جنہوں نے اس مذہب کو رونق بخشی ہے جبکہ اس سے قبل اس کی عظمت اس قدر نہ تھی۔<ref>بحوالۂ: محسن امین العاملی، اعیان الشیعه، ج9، ص183.</ref>


گمنام صارف