گمنام صارف
"علامہ محمد باقر مجلسی" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (− زمرہ:قم رود (بذریعہ:آلہ فوری زمرہ بندی)) |
imported>Abbasi مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 31: | سطر 31: | ||
'''محمد باقر بن محمد تقی''' (1037ق. - 1110ق.) جو '''علامہ مجلسی''' یا '''مجلسی ثانی''' کے نام سے معروف ہیں۔ عالم اسلام کے مشہور ترین [[فقہاء]]، [[محدثین]] اور [[صفویہ]] دور حکومت کے با اثر [[شیعہ]] علما میں شمار ہوتے تھے۔ | '''محمد باقر بن محمد تقی''' (1037ق. - 1110ق.) جو '''علامہ مجلسی''' یا '''مجلسی ثانی''' کے نام سے معروف ہیں۔ عالم اسلام کے مشہور ترین [[فقہاء]]، [[محدثین]] اور [[صفویہ]] دور حکومت کے با اثر [[شیعہ]] علما میں شمار ہوتے تھے۔ | ||
'''علامہ مجلسی''' کا حدیث نگاری کی طرف زیادہ رجحان تھا اور عقیدے کے اعتبار سے اخباریوں کے زیادہ نزدیک تھے۔ آپ کی سب سے مشہور تالیف [[بحار الانوار]]، احادیث کا ایک بہت بڑا خزینہ ہے جس نے احادیث کی احیاء میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ اس کے علاوہ ان کے دیگر مشہور آثار میں [[مرآة العقول]]، [[حق الیقین]]، [[زاد المعاد]]، [[تحفۃ الزائر]]، عین الحیات، [[ | '''علامہ مجلسی''' کا حدیث نگاری کی طرف زیادہ رجحان تھا اور عقیدے کے اعتبار سے اخباریوں کے زیادہ نزدیک تھے۔ آپ کی سب سے مشہور تالیف [[بحار الانوار]]، احادیث کا ایک بہت بڑا خزینہ ہے جس نے احادیث کی احیاء میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ اس کے علاوہ ان کے دیگر مشہور آثار میں [[مرآة العقول]]، [[حق الیقین]]، [[زاد المعاد]]، [[تحفۃ الزائر]]، عین الحیات، [[حیات القلوب]]، [[جلاء العیون]]، [[حلیۃ المتقین]] وغیرہ شامل ہیں۔ | ||
متعدد قلمی آثار اور شاگردوں کی تربیت کے ذریعے انہوں نے [[شیعہ]] ثقافت اور اپنے بعد آنے والے علما کی علمی روش پر گہرے نقوش چھوڑے ہیں۔ [[صفویہ]] دور حکومت میں سیاسی اور اجتماعی سرگرمیوں کی وجہ سے آپ ہر خاص و عام میں نہایت مقبول تھے یہاں تک کہ "شاہ سلیمان صفوی" کے دور میں آپ "[[شیخ الاسلام]]" کے مقام پر فائز ہوئے اور [[سلطان حسین صفوی]] کے دور کی با اثر شخصیات میں آپ کا شمار ہوتا تھا۔ | متعدد قلمی آثار اور شاگردوں کی تربیت کے ذریعے انہوں نے [[شیعہ]] ثقافت اور اپنے بعد آنے والے علما کی علمی روش پر گہرے نقوش چھوڑے ہیں۔ [[صفویہ]] دور حکومت میں سیاسی اور اجتماعی سرگرمیوں کی وجہ سے آپ ہر خاص و عام میں نہایت مقبول تھے یہاں تک کہ "شاہ سلیمان صفوی" کے دور میں آپ "[[شیخ الاسلام]]" کے مقام پر فائز ہوئے اور [[سلطان حسین صفوی]] کے دور کی با اثر شخصیات میں آپ کا شمار ہوتا تھا۔ |