گمنام صارف
"تفسیر امام حسن عسکری (کتاب)" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←کتاب کا اعتبار
imported>Mabbassi م (←کتاب کا اعتبار) |
imported>Mabbassi م (←کتاب کا اعتبار) |
||
سطر 20: | سطر 20: | ||
اس نظر کا دوسرا شاہد یہ ہے کہ شیخ صدوق اسی روایت کو اسی سند کے ساتھ [[کتاب التوحید]]<ref>صدوق ،التوحید ص ۴۷</ref> میں ذکر کرتے ہیں ۔ نیز روایت کے آخر میں شیخ صدوق کہتے ہیں کہاس حدیث کا کامل متن اپنی تفسیر میں لے کر آئے ہیں ۔ <ref>التفسیرالمنسوب الی الامام ابی محمد الحسن بن علی العسکری ، ص ۵۰ ـ۵۲</ref> | اس نظر کا دوسرا شاہد یہ ہے کہ شیخ صدوق اسی روایت کو اسی سند کے ساتھ [[کتاب التوحید]]<ref>صدوق ،التوحید ص ۴۷</ref> میں ذکر کرتے ہیں ۔ نیز روایت کے آخر میں شیخ صدوق کہتے ہیں کہاس حدیث کا کامل متن اپنی تفسیر میں لے کر آئے ہیں ۔ <ref>التفسیرالمنسوب الی الامام ابی محمد الحسن بن علی العسکری ، ص ۵۰ ـ۵۲</ref> | ||
== کتاب کا | == کتاب کا غیر معتبر ہونا == | ||
سب سے پہلے جس شخصیت نے اس کتاب پر تنقید کی وہ [[احمد بن حسین غضائری|احمدبن حسین بن عبیداللّه غضائری]] ہے جو ابن غضائری کے نام سے شہرت رکھتا ہے ۔اس نے [[الضعفاء]] میں محمدبن قاسم استرآبادی کو ایک ضعیف اور کذّاب شخص کہا ہے نیز کہا کہ سلسلۂ سند میں دو افراد جو اپنے باپ سے اور وہ امام حصن عسکری سے نقل کرتے ہیں ،مجہول ہیں ۔ | |||
ابن غضائری تفسیر کو '''موضوع''' اور جعلی سمجھتا ہے اسکے وضع کرنے والے کا نام سہل بن احمدبن عبداللّہ دیباجی (متوفی ۳۸۰) ذکر کیا ہے ۔<ref>علامہ حلّی، ص ۲۵۶ـ۲۵۷؛ آقابزرگ طہرانی، ج ۴، ص ۲۸۸،</ref> | |||
ابن غضائری | اس تفسیر کو معتبر جاننے والوں نے ابن غضائری کی کلام کے رد میں دلائل ذکر کئے ہیں مثلا ابن غضائری کی طرف اس کتاب الضعفاء کی نسبت میں تردید ہے <ref>آقابزرگ طہرانی، ج ۴، ص ۲۸۸ـ۲۸۹،</ref> نیز تفسیر کے متن کے مطابق ابن سیار اور ابویعقوب تفسیر کے متن کو کسی واسطے کے بغیر امام سے نقل کیا ہے۔اسی طرح تفسیر میں صراحت موجود ہے کہ ان دونوں کے والد کچھ مدت [[سامرا]] میں سکونت اختیار کرنے کے بعد اپنے شہر واپس لوٹ گئے ۔<ref>تفسیر امام عسکری (ع) ص ۱۲</ref> نیز کتاب کی اسناد میں دونوں کے باپ کا تذکرہ نہیں ہے ۔<ref>تفسیر امام عسکری (ع) ص ۹</ref> | ||
پس اس بنا بعض روایات میں ان دونوں کے باپوں کا تذکرہ کتابت کی غلطی ہے ۔<ref>آقابزرگ طهرانی ، ج ۴، ص ۲۹۲</ref> لیکن یہ بات قابل قبول نہیں ہے کیونکہ ابن سیار اور ابویعقوب کے باپوں کا نام شیخ صدوق کے اکثر آثار میں اس تفسیر سے نقل کردہ روایات میں آیا ہے <ref>من لا یحضرہ الفقیہ ۱۳۶۱ ش ، ص ۴، ۲۴، ۳۳</ref> | |||
<!-- | |||
در باره سهل بن احمد هم [[احمد بن علی نجاشی|نجاشی]]،<ref>نجاشی ص ۱۸۶</ref> ضمن معرفی او، وی را از جمله کسانی دانسته که بر آنها خرده ای نیست. [[خطیب بغدادی]]<ref>خطیب بغدادی ج ۹، ص ۱۲۲</ref> تنها به تشیع سهل بن احمد و نمازگزاردن شیخ [[مفید]] (متوفی ۴۱۳) بر جنازه وی اشاره کرده است که این مطلب بر جلالت مکان وی در بین امامیه دلالت دارد. | در باره سهل بن احمد هم [[احمد بن علی نجاشی|نجاشی]]،<ref>نجاشی ص ۱۸۶</ref> ضمن معرفی او، وی را از جمله کسانی دانسته که بر آنها خرده ای نیست. [[خطیب بغدادی]]<ref>خطیب بغدادی ج ۹، ص ۱۲۲</ref> تنها به تشیع سهل بن احمد و نمازگزاردن شیخ [[مفید]] (متوفی ۴۱۳) بر جنازه وی اشاره کرده است که این مطلب بر جلالت مکان وی در بین امامیه دلالت دارد. | ||