مندرجات کا رخ کریں

"اہل بیت علیہم السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 106: سطر 106:


=== حدیث سفینہ میں ===
=== حدیث سفینہ میں ===
اہل بیتؑ کے بارے میں [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبرؐ]] کی ایک مشہور حدیث [[حدیث سفینہ]] کے عنوان سے مشہور اور [[شیعہ]] اور [[سنی]] منابع میں بکثرت نقل ہوئی ہے۔ اس [[حدیث]]  میں [[اہل بیتؑ]] کو [[حضرت نوح علیہ السلام]] کی کشتی سے تشبیہ دی گئی ہے۔ [[شیخ طوسی]] نے اپنی کتاب [[امالی شیخ طوسی|الامالی]] میں یہ [[حدیث]] [[ابوذر غفاری]] سے نقل کی ہے:<font color=green> {{حدیث| '''"إِنَّمَا مَثَلُ أَهْلِ بَيْتِي فِيكُمْ كَمَثَلِ سَفِينَةِ نُوحٍ (عَلَيْهِ السَّلَامُ)، مَنْ دَخَلَهَا نَجَا، وَمَنْ تَخَلَّفَ عَنْهَا غَرِقَ"۔''' }}</font>(ترجمہ: میرے اہل بیت کی مثال [[سفینۂ نوح]] کی مثال ہے، جو اس میں داخل ہوا نجات پا گیا اور جس نے سوار ہونے کی مخالفت کی وہ ڈوب گیا [اور نابود ہوگیا])۔<ref>سوره نساء آیت 59.</ref> الأمالی شیخ طوسی، ص 349. همچنین نگاه کنید به: فضائل امیر المؤمنین ابن عقده کوفی ص 44، تحف العقول ابن شعبه حرانی ص 113، عیون اخبار الرضا شیخ صدوق ج 2 ص 27، الأمالی شیخ مفید ص 145۔ یہ حدیث حاکم نیشابوری اور اہل سنت کے کئی مشہور محدثین نے نقل کی ہے: رجوع کریں: مستدرک علی الصحیحین حاکم نیشابوری، ج2 ص 343. نیز رجوع کریں: مجمع الزوائد هیثمی ج9 ص 168، المعجم الاوسط طبرانی ج4 ص 10، المعجم الکبیر طبرانی ج 3 ص 46، شرح نهج البلاغه ابن ابی الحدید ج1 ص 218،الجامع الصغیر سیوطی ج1 ص 373، کنزالعمال متقی هندی ج12 ص94، الدر المنثور سیوطی ج3 ص 334۔</ref>
اہل بیتؑ کے بارے میں [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبرؐ]] کی ایک مشہور حدیث [[حدیث سفینہ]] کے عنوان سے مشہور اور [[شیعہ]] اور [[سنی]] منابع میں بکثرت نقل ہوئی ہے۔ اس [[حدیث]]  میں [[اہل بیتؑ]] کو [[حضرت نوح علیہ السلام]] کی کشتی سے تشبیہ دی گئی ہے۔ [[شیخ طوسی]] نے اپنی کتاب [[امالی شیخ طوسی|الامالی]] میں یہ [[حدیث]] [[ابوذر غفاری]] سے نقل کی ہے:<font color=green> {{حدیث| '''"إِنَّمَا مَثَلُ أَهْلِ بَيْتِي فِيكُمْ كَمَثَلِ سَفِينَةِ نُوحٍ (عَلَيْهِ السَّلَامُ)، مَنْ دَخَلَهَا نَجَا، وَمَنْ تَخَلَّفَ عَنْهَا غَرِقَ"۔''' }}</font>(ترجمہ: میرے اہل بیت کی مثال [[سفینۂ نوح]] کی مثال ہے، جو اس میں داخل ہوا نجات پا گیا اور جس نے سوار ہونے کی مخالفت کی وہ ڈوب گیا [اور نابود ہوگیا])۔<ref>الأمالی شیخ طوسی، ص 349.اسی طرح مراجعہ کریں: فضائل امیر المؤمنین ابن عقده کوفی ص 44، تحف العقول ابن شعبه حرانی ص 113، عیون اخبار الرضا شیخ صدوق ج 2 ص 27، الأمالی شیخ مفید ص 145</ref>یہ حدیث حاکم نیشابوری اور اہل سنت کے کئی مشہور محدثین نے بھی نقل کی ہے: <ref>رجوع کریں: مستدرک علی الصحیحین حاکم نیشابوری، ج2 ص 343. نیز رجوع کریں: مجمع الزوائد هیثمی ج9 ص 168، المعجم الاوسط طبرانی ج4 ص 10، المعجم الکبیر طبرانی ج 3 ص 46، شرح نهج البلاغه ابن ابی الحدید ج1 ص 218،الجامع الصغیر سیوطی ج1 ص 373، کنزالعمال متقی هندی ج12 ص94، الدر المنثور سیوطی ج3 ص 334۔</ref>


[[حدیث سفینہ]] بھی اہل بیتؑ کی پیروی کے وجوب پر دلالت کرتی ہے؛ کیونکہ اس [[حدیث]] میں [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول اللہ]]ؐ نے اپنے اہل بیت کو [[حدیث سفینہ|سفینۂ نوح]] سے تشبیہ فرمایا ہے اور فرمایا ہے کہ جو بھی اس میں داخل اور سوار ہوجائے وہ غرق ہونے سے بچ گیا اور جس نے سوار ہونے سے روگردانی کی وہ ہلاک ہوگیا۔
[[حدیث سفینہ]] بھی اہل بیتؑ کی پیروی کے وجوب پر دلالت کرتی ہے؛ کیونکہ اس [[حدیث]] میں [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول اللہ]]ؐ نے اپنے اہل بیت کو [[حدیث سفینہ|سفینۂ نوح]] سے تشبیہ فرمایا ہے اور فرمایا ہے کہ جو بھی اس میں داخل اور سوار ہوجائے وہ غرق ہونے سے بچ گیا اور جس نے سوار ہونے سے روگردانی کی وہ ہلاک ہوگیا۔
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869

ترامیم