گمنام صارف
"معاویۃ بن ابی سفیان" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←عراق پر حملہ
imported>Mabbassi م (←بصرے پر حملہ) |
imported>Mabbassi م (←عراق پر حملہ) |
||
سطر 49: | سطر 49: | ||
====عراق پر حملہ==== | ====عراق پر حملہ==== | ||
معاویہ نے [[ضحاک بن قیس]] کو عراق بھیجا اور کہا کہ جہاں جاؤ وہاں قتل و غارت اور | معاویہ نے [[ضحاک بن قیس]] کو عراق بھیجا اور کہا کہ جہاں جاؤ وہاں قتل و غارت اور تباہی پھیلادو ،علی کے دوستوں کو قتل کرتے اور جلدی سے اس جگہ کو چھوڑ کر دوسری جگہ چلے جاؤ. ضحاک کوفے آیا لوگوں کے اموال برباد کیے اور حجاج کے کاروان حملہ آور ہوا ۔ امام نے [[حجر بن عدی]] کو 4000 افراد دے کر ضحاک کے پیچھے روانہ کیا . حجر نے اسے ''' تدمر''' میں جا لیا جنگ ہوئی شامیوں کے ۱۹ افراد مارے گئے حجر کے ساتھیوں میں سے 2 مشہید ہوئے ۔ ضحاک رات کی تاریکی میں فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا ۔ | ||
[[نعمان بن بشیر]] کی '''عین التمر''' فرات کے اطراف میں معاویہ کا ایک اور ناجائز اقدام تھا ۔لیکن یہ حملہ معمولی سی جنگ اور نعمان کے فرار سے تمام ہو ہو گیا ۔ ان حملوں کے بعد [[عدی بن حاتم]] نے 2000 افراد کے ساتھ شام کے نچلے علاقوں کی زمینوں میں حملے کیے ۔ <ref>الغارات، ج ۲، ص ۴۴۵-۴۵۹</ref>{{سخ}} | |||
[[نعمان بن بشیر]] | معاویہ نے '''دومۃ الجندل''' میں سپاہ بھیجی تا کہ ان سے زکات لیں ۔امام نے بھی [[مالک بن کعب]] کے ساتھ سپاہ بھیجی دونوں آمنے سامنے ہوئے ایک دن جنگ اور شام کی سپاہ شام واپس چلی گئی۔<ref>الغارات، ج ۲، ص ۴۵۹-۴۶۱</ref> | ||
معاویہ | |||
''' | دیگر حملوں میں سے سفیان بن عوف غامدی کا چھ ہزار افراد کی معیت میں '''ہیت''' پر حملہ تھا ۔یہاں سے وہ '''انبار ''' گئے۔امام کے ساتھی شہر میں کم تھے۔ متجاوزین نے شہر انبار کو تباہ و برباد کیا ۔امام نے [[سعید بن قیس ہمدانی]] کو آٹھ ہزار افراد کے ساتھ شامیوں کے تعاقب میں روانہ کیا لیکن وہ انکے پہنچنے سے پہلے شام میں داخل ہو گئے ۔ <ref>الغارات، ص ۴۶۳-۵۰۳</ref> | ||
====حجاز پر حملہ==== | |||
سال ۳۹ کے ایام حج میں معاویہ نے یزید بن شجره رہاوی کو مکہ میں بھیجا تا کہ وہ لوگوں کو معاویہ کی طرف دعوت دے ۔ امام نے اس سپاہ کے مقابلے میں [[معقل بن قیس ریاحی]] کو مکہ بھیجا ۔ سپاه شام کسی درگیری کے بغیر مناسک حج کے بعد شام واپس چلے گئے ۔ معقل نے '''وادی القری''' تک ان کا تعاقب کیا ۔چند تن اسیر ہوئے جنکا بعد میں عراق کے قیدیوں سے تبادلہ کیا گیا ۔ <ref>الغارات، ج ۲، ص ۵۰۴-۵۱۶</ref> | |||
معاویہ کی طرف سے [[بسر بن ارطاة|بُسر بن ارطاة]] کی سربراہی میں حجاز اور یمن پر حملہ سخت ترین غارت گری تھی ۔ معاویہ نے بسر سے چاہا کہ جہاں بھی علی کے شیعوں کو پائے انہیں قتل کر دے ۔ یمن میں عثمان کے حامیوں نے عراق میں اختلافات کو دیکھتے ہوئے حاکم یمن [[عبیدالله بن عباس]] کے خلاف بغاوت کر دی اور اسکے لیے انہوں نے معاویہ مدد مانگی ۔ بسر پہلے مدینہ گیا جہاں ابوایوب انصاری قوت و قدرت نہ ہونے کی وجہ سے وہاں سے فرار کر گیا ۔بسر نے اسکے گھر کو جلا دیا اور لوگوں کو معاویہ کی بیعت پر اکسایا اور اس نے [[ابوہریره]] کو شہر کا حاکم بنا دیا ۔ پھر وہ مکہ اور [[طائف]] گیا ۔تبالہ میں شیعوں کی ایک جماعت کو قتل کیا۔ مکہ کے لوگوں نے خوف سے فرار اختیار کیا۔ بسر نے عبیدالله بن عباس کی بیوی بچوں کو اسیر کیا اور بیٹوں کے سر اڑا دئے ۔پھر [[نجران]] گیا اور عبید اللہ کے سسر [[عبدالله بن عبدالمدان]] کو قتل کیا ۔کچھ شیعوں نے دفاع کیا اور بہت سے قتل ہوئے ۔ پھر سو ایرانی شیعوں کو قتل کیا ۔ پھر یہ سب کچھ کرنے کے بعد اس نے حضر موت کا رخ کیا جس کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ وہاں شیعوں کی کثیر تعداد ساکن تھی۔ بسر کے حملوں کی خبر پا کر امام نے جاریۃ بن قدامہ کو سپاہیوں کی معیت میں بسر کے تعاقب میں روانہ کیا ۔وہ جب مکہ پہنچا تو وہ وہاں سے جا چکا تھا . کہا گیا ہے کہ جاریہ کے کوفے واپس پہنچنے سے پہلے امام شہید ہو چکے تھے اور لوگ امام حسن کی بیعت کر چکے تھے ۔<ref>رسول جعفریان، تاریخ خلفا، ص ۳۳۲-۳۳۳</ref> | |||
==تشکیل | == اموی خلافت کی تشکیل == | ||
<!-- | |||
{{اصلی|صلح امام حسن|خلافت بنی امیه}} | {{اصلی|صلح امام حسن|خلافت بنی امیه}} | ||
پس از شهادت امام علی، مردم شام در بیت المقدس با معاویہ به عنوان خلیفه بیعت کردند و او را امیرالمؤمنین نامیدند.<ref>ابن قتیبه، الامامة و السیاسة، ج ۱، ص ۱۶۳؛ طبری، تاریخ الرسل و الملوک، ج ۵، ص ۱۶۱</ref> معاویہ سپس به سوی عراق شتافت. امام حسن در کوفه، با سپاه دوازده هزار نفری که عبدالله بن عباس نیز در میان آنان بود، به سمت [[مدائن]] بیرون آمد. هنگامی که به ساباط رسید، در وفاداری اصحابش، تردید کرد، به ویژه بعد از تلاش معاویہ برای رشوه دادن به فرماندهٔ سپاه و توفیقش در دلجویی از عبیدالله بن عباس. در این هنگام امام حسن از جنگ دست شست و در گفتگوهایی که میان او و معاویہ صورت گرفت، امام حسن حکومت را به معاویہ واگذار کرد. امام صلح با معاویہ را به شرطی برگزید که امامت مسلمانان پس از معاویہ با او باشد. معاویہ به دنبال صلح وارد کوفه شد و امام حسن و امام حسین با او بیعت کردند. در اثر اجتماع مردم گرد وی، آن سال «عام الجماعة» نامیده شد؛ زیرا امت به استثنای [[خوارج]] با یک خلیفه بیعت کردند.<ref>یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، ج ۲، ص ۱۲۳؛ ابن کثیر، البدایة و النهایة، ج ۸، ص ۱۶؛ مقایسه کنید با: تاریخ خلیفه بن خیاط، ج ۱، ص ۱۸۷؛ طبری، تاریخ الرسل و الملوک، ج ۵، ص ۱۶۳؛ ابوالفداء، اسماعیل بن علی عمادالدین صاحب حماة، المختصر فی اخبار البشر، ج۱، ص ۱۸۴</ref> جاحظ با اشاره به آنکه معاویہ در آن سال بر ملک مستولی شد و بر دیگر اعضای شورا و جماعت مهاجر و انصار به استبداد گرایید، میگوید: معاویہ آن سال را عام الجماعه نامید، در حالیکه آن سال «عام فرقه و قهر و جبر و غلبه» بود. سالی که امامت به ملوکیت و نظام نبوی به نظام کسرایی تبدیل و خلافت مغصوب و قیصری شد.<ref>جاحظ، رسالة الجاحظ فی بنی امیه، ص ۱۲۴، چاپ شده همراه رساله النزاع و التخاصم</ref> | پس از شهادت امام علی، مردم شام در بیت المقدس با معاویہ به عنوان خلیفه بیعت کردند و او را امیرالمؤمنین نامیدند.<ref>ابن قتیبه، الامامة و السیاسة، ج ۱، ص ۱۶۳؛ طبری، تاریخ الرسل و الملوک، ج ۵، ص ۱۶۱</ref> معاویہ سپس به سوی عراق شتافت. امام حسن در کوفه، با سپاه دوازده هزار نفری که عبدالله بن عباس نیز در میان آنان بود، به سمت [[مدائن]] بیرون آمد. هنگامی که به ساباط رسید، در وفاداری اصحابش، تردید کرد، به ویژه بعد از تلاش معاویہ برای رشوه دادن به فرماندهٔ سپاه و توفیقش در دلجویی از عبیدالله بن عباس. در این هنگام امام حسن از جنگ دست شست و در گفتگوهایی که میان او و معاویہ صورت گرفت، امام حسن حکومت را به معاویہ واگذار کرد. امام صلح با معاویہ را به شرطی برگزید که امامت مسلمانان پس از معاویہ با او باشد. معاویہ به دنبال صلح وارد کوفه شد و امام حسن و امام حسین با او بیعت کردند. در اثر اجتماع مردم گرد وی، آن سال «عام الجماعة» نامیده شد؛ زیرا امت به استثنای [[خوارج]] با یک خلیفه بیعت کردند.<ref>یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، ج ۲، ص ۱۲۳؛ ابن کثیر، البدایة و النهایة، ج ۸، ص ۱۶؛ مقایسه کنید با: تاریخ خلیفه بن خیاط، ج ۱، ص ۱۸۷؛ طبری، تاریخ الرسل و الملوک، ج ۵، ص ۱۶۳؛ ابوالفداء، اسماعیل بن علی عمادالدین صاحب حماة، المختصر فی اخبار البشر، ج۱، ص ۱۸۴</ref> جاحظ با اشاره به آنکه معاویہ در آن سال بر ملک مستولی شد و بر دیگر اعضای شورا و جماعت مهاجر و انصار به استبداد گرایید، میگوید: معاویہ آن سال را عام الجماعه نامید، در حالیکه آن سال «عام فرقه و قهر و جبر و غلبه» بود. سالی که امامت به ملوکیت و نظام نبوی به نظام کسرایی تبدیل و خلافت مغصوب و قیصری شد.<ref>جاحظ، رسالة الجاحظ فی بنی امیه، ص ۱۲۴، چاپ شده همراه رساله النزاع و التخاصم</ref> |