confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 31: | سطر 31: | ||
*اکثر [[مراجع تقلید]] کے فتوے کے مطابق غسل میت کی اجرت لینا [[حرام]] ہے اور بعض کے فتوؤں کے مطابق اجرت لینا قصد قربت کے ساتھ سازگار نہیں ہے جس کی وجہ سے غسل بھی باطل ہوتا ہے۔ لیکن غسل کے مقدماتی امور اور صفائی وغیرہ کو انجام دینے کیلئے اجرت لینا جائز ہے۔<ref> بنیهاشمی خمینی، توضیحالمسائل مراجع، دفتر نشر اسلامی، ج۱، ص۲۲۲-۲۲۳.</ref> | *اکثر [[مراجع تقلید]] کے فتوے کے مطابق غسل میت کی اجرت لینا [[حرام]] ہے اور بعض کے فتوؤں کے مطابق اجرت لینا قصد قربت کے ساتھ سازگار نہیں ہے جس کی وجہ سے غسل بھی باطل ہوتا ہے۔ لیکن غسل کے مقدماتی امور اور صفائی وغیرہ کو انجام دینے کیلئے اجرت لینا جائز ہے۔<ref> بنیهاشمی خمینی، توضیحالمسائل مراجع، دفتر نشر اسلامی، ج۱، ص۲۲۲-۲۲۳.</ref> | ||
* اگر [[حاکم شرع]] کسی مجرم کو [[اعدام]] کرنے کا حکم سنائے تو یہ شخص اعدام سے پہلے اپنے آپ کو غسل میت دے سکتا ہے اس صورت میں پھانسی کے بعد دوبارہ اسے غسل دینا ضروری نہیں ہے۔<ref> طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، ۱۴۱۹ق، ج۲، ص۴۱.</ref> | * اگر [[حاکم شرع]] کسی مجرم کو [[اعدام]] کرنے کا حکم سنائے تو یہ شخص اعدام سے پہلے اپنے آپ کو غسل میت دے سکتا ہے اس صورت میں پھانسی کے بعد دوبارہ اسے غسل دینا ضروری نہیں ہے۔<ref> طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، ۱۴۱۹ق، ج۲، ص۴۱.</ref> | ||
*غسل میت کو ارتماسی طریقے سے انجام دینا بھی صحیح ہے۔<ref> خویی، موسوعة الامام الخویی، مؤسسة احیاء آثار الامام الخوئی، ج۹، ص۹.</ref> | *غسل میت کو ارتماسی طریقے سے انجام دینا بھی صحیح ہے۔<ref> خویی، موسوعة الامام الخویی، مؤسسة احیاء آثار الامام الخوئی، ج۹، ص۹.</ref> | ||
*غسل سے پہلے میت کا بدن نجاسات سے پاک ہونا ضروری ہے۔ بعض کا کہنا ہے کہ غسل سے پہلے ہر عضو کو دھونے سے پہلے اسے پاک کرنا کافی ہے۔<ref> طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، ۱۴۱۹ق، ج۲، ص۴۷.</ref> | *غسل سے پہلے میت کا بدن نجاسات سے پاک ہونا ضروری ہے۔ بعض کا کہنا ہے کہ غسل سے پہلے ہر عضو کو دھونے سے پہلے اسے پاک کرنا کافی ہے۔<ref> طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، ۱۴۱۹ق، ج۲، ص۴۷.</ref> | ||
* میت کو غسل دینے والے کو میت کے ولی سے اجازت مانگنا ضروری ہے۔.<ref> طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، ۱۴۱۹ق، ج۲، ص۲۲.</ref> | * میت کو غسل دینے والے کو میت کے ولی سے اجازت مانگنا ضروری ہے۔.<ref> طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، ۱۴۱۹ق، ج۲، ص۲۲.</ref> | ||
*کافر کو غسل میت دینا جائز نہیں ہے۔<ref> طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، ۱۴۱۹ق، ج۲، ص۳۰.</ref> | *کافر کو غسل میت دینا جائز نہیں ہے۔<ref> طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، ۱۴۱۹ق، ج۲، ص۳۰.</ref> |