مندرجات کا رخ کریں

"غسل میت" کے نسخوں کے درمیان فرق

637 بائٹ کا اضافہ ،  2 فروری 2017ء
م
سطر 21: سطر 21:
اگر بچے (اسی طرح دیوانہ) کے والدین یا ان میں سے کوئی ایک [[مسلمان]] ہو تو دوسرے تمام مسلمانوں پر واجب کفائی ہے کہ اس بچے کو غسل دیا جائے۔ چار ماہ سے پہلے اگر جنین سقط ہو جائے اسے غسل دینے کی ضرورت نہیں ہوتی اور اسے کسی کپڑے میں لپیٹ کر دفن کیا جاتا ہے لیکن اگر جنین کے چار ماہ پورے ہو چکے ہوں تو اسے بھی غسل دنیا واجب ہے۔<ref> [http://lib.eshia.ir/10027/2/32 عروۃ الوثقی]</ref>
اگر بچے (اسی طرح دیوانہ) کے والدین یا ان میں سے کوئی ایک [[مسلمان]] ہو تو دوسرے تمام مسلمانوں پر واجب کفائی ہے کہ اس بچے کو غسل دیا جائے۔ چار ماہ سے پہلے اگر جنین سقط ہو جائے اسے غسل دینے کی ضرورت نہیں ہوتی اور اسے کسی کپڑے میں لپیٹ کر دفن کیا جاتا ہے لیکن اگر جنین کے چار ماہ پورے ہو چکے ہوں تو اسے بھی غسل دنیا واجب ہے۔<ref> [http://lib.eshia.ir/10027/2/32 عروۃ الوثقی]</ref>


===قصاص کے بعد کا غسل===<!--
===قصاص کے بعد کا غسل===
اگر [[حاکم شرع]] کسی را بہ [[اعدام]] محکوم کند، فرد می‌تواند پیش از اعدام، خودش غسل میت را انجام دہد و در این صورت لازم نیست او را مجددا غسل دہند.<ref> [http://lib.eshia.ir/10027/2/41 عروۃ الوثقی]</ref>
اگر [[حاکم شرع]] کسی مجرم کو [[اعدام]] کرنے کا حکم سنائے تو یہ شخص اعدام سے پہلے اپنے آپ کو غسل میت دے سکتا ہے اس صورت میں اعدام کے بعد دوبارہ اسے غسل دینا ضروری نہیں ہے۔<ref> [http://lib.eshia.ir/10027/2/41 عروۃ الوثقی]</ref>


==غسل سے پہلے میت کے بدن کی نجاست==
==غسل سے پہلے میت کے بدن کی نجاست==
بدن مسلمانی کہ از دنیا رفتہ است تا قبل از غسل میت ناپاک بودہ و اگر چیزی با رطوبت بہ آن برخورد کند [[نجس]] می‌شود، چنانچہ بدن میت سرد شدہ باشد لمس آن باعث وجوب [[غسل مس میت|غُسل مَسِّ مَیت]] بر کسی کہ مردہ را لمس کردہ می‌شود ولی لمس او پس از اتمام غسل میت چنین حکمی نداشتہ و بدن میت ہم پاک می‌شود.
مسلمان کا بدن موت کے بعد سے اسے غسل میت دینے تک نجس ہے اور اگر کوئی گھیلا چیز اس سے ملاقات کرے تو وہ چیز بھی نجس ہو جائے گی۔ چنانچہ اگر کسی میت کے بدن کو سرد ہونے کے بعد اور غسل میت دینے سے پہلے مس کرے تو لمس کرنے والے پر [[غسل مس میت|غُسل مَسِّ مَیت]] واجب ہو جاتا ہے لیکن غسل میت کے بعد اگر کسی میت کے بدن کو لمس کرے تو غسل مس میت واجب نہیں ہے۔


==غسل میت کی کیفیت==
==غسل میت کی کیفیت==
بر اساس [[فتوا]]ی مشہور [[مراجع تقلید]]، واجب است میت سہ غسل دادہ شود: با آب آمیختہ بہ سِدر، با آب آمیختہ بہ کافور و با آب خالص. واجب است غسل بہ ترتیب یاد شدہ انجام گیرد و در صورت عدم رعایت ترتیب، باید اعادہ شود تا ترتیب رعایت گردد. در غسل میت ہمچون دیگر [[غسل|غسل‌ہا]] پس از نیت و [[قصد قربت]]، باید ابتدا سر و گردن، سپس سمت راست و پس از آن سمت چپ میت شستہ شود. عورت و ناف نیز با ہر دو طرف شستہ می‌شوند.<ref> [http://lib.eshia.ir/10027/2/46 العروۃ الوثقی، ج۲، ص۴۶]</ref>
مشہور [[مراجع تقلید]] کے [[فتوے]] کے مطابق میت کو تین غسل دینا واجب ہے: سب سے پہلے بیری کے پتے ملے ہوئے پانی سے اس کے بعد کافور ملا ہوا پانی سے اور آخر میں خالص پانی سے غسل دینا واجب ہے۔ غسل میت میں مذکورہ ترتیب کی رعایت کرنا ضروری ہے پس اگر اس ترتیب کی رعایت نہ کی ہو تو ترتیب کی رعایت کرتے ہوئے دوبارہ غسل دینا ضروری ہے۔ غسل میت میں دوسرے [[واجب غسل|واجب غسلوں]] کی طرح نیت اور [[قصد قربت]] کے بعد سب سے پہلے سر اور گردن پھر دائیں طرف اور آخر میں بائیں طرف کو دھونا ضروری ہے، ناف اور شرمگاہ کو دونوں اطراف کے ساتھ غسل دینا ضروری ہے۔<ref> [http://lib.eshia.ir/10027/2/46 العروۃ الوثقی، ج۲، ص۴۶]</ref>


انجام غسل میت بہ صورت ارتماسی درست نیست<ref> [http://lib.eshia.ir/71334/9/9 موسوعۃ الخویی، ج۹، ص۹]</ref> و پیش از غسل لازم است تمامی بدن میت از [[نجاسات]] پاک باشد. برخی نیز پاک کردن ہر قسمت قبل از غسل دادن آن بخش را کافی می‌دانند.<ref> [http://lib.eshia.ir/10027/2/47 العروۃ الوثقی، ج۲، ص۴۷]</ref>
غسل میت کو ارتماسی طور پر انجام دینا صحیح نہیں ہے۔<ref> [http://lib.eshia.ir/71334/9/9 موسوعۃ الخویی، ج۹، ص۹]</ref> اسی طرح میت کو غسل دینے سے پہلے ضروری ہے کہ اس کے تمام بدن کو [[نجاسات]] سے پاک کیا جائے۔ بعض فقہاء میت کے جسم کے ہر حصے کو اسی حصے کو غسل دینے سے پہلے پاک کرنا کافی سمجھتے ہیں۔<ref> [http://lib.eshia.ir/10027/2/47 العروۃ الوثقی، ج۲، ص۴۷]</ref>


مقدار سدر و کافور نباید آنقدر زیاد باشد کہ باعث مضاف شدن آب گردد. اینقدر نیز نباید کم باشد کہ آمیختگی آب با آنہا معلوم نباشد.<ref> [http://lib.eshia.ir/10075/1/352 تذکرۃ الفقہاء، ج۱، ص۳۵۲]</ref>
سدر اور کافور کی مقدار نہ اتنا زیادہ ہو کہ پانی مضاف ہو جائے اور نہ اتنا کم ہو کہ نہ کہا جائے سدر اور کافور ڈالا گیا ہے۔<ref> [http://lib.eshia.ir/10075/1/352 تذکرۃ الفقہاء، ج۱، ص۳۵۲]</ref>


چنانچہ سدر یا کافور پیدا نشود، غسل با آب معمولی کافی است، در این صورت برخی یک غسل را کافی می‌دانند.<ref> [http://lib.eshia.ir/10013/3/455 الحدائق الناضرۃ، ج۳، ص۴۵۵]</ref> چنانچہ غسل دادن میت با آب ممکن نباشد، [[تیمم|تیمّم]] جایگزین آن می‌گردد؛ لیکن در این‌کہ ہمچون غسل باید سہ بار [[تیمم|تیمّم]] دادہ شود یا یک بار کفایت می‌کند، اختلاف است.<ref> [http://lib.eshia.ir/10027/2/48 العروۃ الوثقی، ج۲، ص۴۸]</ref>
اگر بیری کے پتے یا کافور پیدا نہ ہو تو ہر ایک کے بدلے خالص پانی سے غسل دینا کافی ہے۔ اس صورت میں بعض فقہاء صرف ایک غسل کو کافی سمجھتے ہیں۔<ref> [http://lib.eshia.ir/10013/3/455 الحدائق الناضرۃ، ج۳، ص۴۵۵]</ref> چنانچہ میت کو پانی سے غسل دینا ناممکن ہو تو غسل کے بدلے اسے [[تیمم|تیمّم]] کرنا ضروری ہے لیکن آیا غسل کی طرح تمم بھی تین دفعہ انجام دیا جائے گا یا صرف ایک بار تیمم کافی ہے، مورد اختلاف ہے۔<ref> [http://lib.eshia.ir/10027/2/48 العروۃ الوثقی، ج۲، ص۴۸]</ref>


برای کسی کہ در حال [[جنابت]] یا [[حیض]] از دنیا رفتہ ہمان غسل میت کافی است و نیاز بہ [[غسل جنابت]] یا حیض جداگانہ ندارد. برخی احتیاط کردہ‌اند کہ غَسّال با ہمان نیت غسل میت، نیت غسل جنابت یا حیض نیز داشتہ باشد.<ref> [http://portal.anhar.ir/node/1320#gsc.tab=0 پورتال انہار]</ref>
جو شخص [[جنابت]] یا [[حیض]] کی حالت میں فوت ہوا ہو، اسے غسل میت دینا کافی ہے اور دوبارہ [[غسل جنابت]] یا حیض دینے کی ضرورت نہیں ہے۔ لیکن بعض فقہاء معتقد ہیں کہ بنا بر اختیاط غسل دینے والا غسل میت کی نست کے ساتھ اسی ایک غسل میں غسل جنابت یا حیض کی نیت بھی کرے۔ <ref> [http://portal.anhar.ir/node/1320#gsc.tab=0 پورتال انہار]</ref>


==غسل میت دینے والے کے شرایط==
==غسل میت دینے والے کے شرایط==<!--
بہ کسی کہ مردہ را غسل می‌دہد غَسّال یا مردہ شور گفتہ می‌شود. غسال باید مسلمان و [[شیعہ]] دوازدہ امامی، [[بالغ]] و عاقل باشد.<ref> [http://lib.eshia.ir/10027/2/38 عروۃ الوثقی]</ref> بہ جز در مورد زن و شوہر، لازم است میت مرد را مرد، و میت زن را زن غسل بدہد و بیشتر فقیہان، غسل دادہ شدن توسط [[محارم|محرم‌ہای]] غیر ہم‌جنس را در شرایط عادی جایز نمی‌دانند.<ref>[http://lib.eshia.ir/10027/2/34 عروۃ الوثقی]</ref> برخی معتقدند زن و شوہر باید از زیر لباس یکدیگر را غسل دہند.<ref> [http://lib.eshia.ir/10027/2/33 عروۃ الوثقی]</ref>
بہ کسی کہ مردہ را غسل می‌دہد غَسّال یا مردہ شور گفتہ می‌شود. غسال باید مسلمان و [[شیعہ]] دوازدہ امامی، [[بالغ]] و عاقل باشد.<ref> [http://lib.eshia.ir/10027/2/38 عروۃ الوثقی]</ref> بہ جز در مورد زن و شوہر، لازم است میت مرد را مرد، و میت زن را زن غسل بدہد و بیشتر فقیہان، غسل دادہ شدن توسط [[محارم|محرم‌ہای]] غیر ہم‌جنس را در شرایط عادی جایز نمی‌دانند.<ref>[http://lib.eshia.ir/10027/2/34 عروۃ الوثقی]</ref> برخی معتقدند زن و شوہر باید از زیر لباس یکدیگر را غسل دہند.<ref> [http://lib.eshia.ir/10027/2/33 عروۃ الوثقی]</ref>


confirmed، templateeditor
8,796

ترامیم