مندرجات کا رخ کریں

"غسل میت" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 6: سطر 6:
کسی مسلمان کی موت واقع ہونے کے بعد دوسروں پر [[واجب کفایی]] ہے کہ اسے غسل دی جائے، [[کفن]] پہنایا جائے، اس پر [[نماز میت]] پڑھی جائے اور اسے دفن کیا جائے۔ [[وسائل الشیعہ]] اور [[مستدرک الوسائل]] میں تقریبا 200 سے زائد [[حدیث|احادیث]] میں غسل میت کے احکام کو تفصیل سے بیان کیا ہے۔
کسی مسلمان کی موت واقع ہونے کے بعد دوسروں پر [[واجب کفایی]] ہے کہ اسے غسل دی جائے، [[کفن]] پہنایا جائے، اس پر [[نماز میت]] پڑھی جائے اور اسے دفن کیا جائے۔ [[وسائل الشیعہ]] اور [[مستدرک الوسائل]] میں تقریبا 200 سے زائد [[حدیث|احادیث]] میں غسل میت کے احکام کو تفصیل سے بیان کیا ہے۔


[[احادیث]] میں [[میت]] کو [[غسل]] دینے والی کیلئے بہت زیادہ [[ثواب]] بیان کی گئی ہے یہاں تک کہ اس عمل کو غسل دینے والے کیلئے [[جنہم]] کی آگ سے دوری، [[بہشت]] کی طرف ہدایت دینے والا نور اور اس کے ایک سال کے گناہ صغیرہ کے معاف ہونے کا سبب قرار دیا ہے۔<ref>{{حدیث| "عَنْ رَسُولِ اللَّہ صلی‌اللہ‌علیہ‌وآلہ فِی حَدِیثٍ أَنَّہ قَالَ:مَا مِنْ مُؤْمِنٍ یغَسِّلُ مَیتاً إِلَّا یتَبَاعَدُ عَنْہ لَہبُ النَّارِ وَ یوَسِّعُ اللَّہ عَلَیہ الصِّرَاطَ بِقَدْرِ مَا یبْلُغُ الصَّوْتُ وَ یعْطَی نُوراً حَتَّی یوَافِی الْجَنَّةَ|ترجمہ= رسول خدا صلی‌اللہ‌علیہ‌وآلہ نے فرمایا: کوئی مؤمن ایسا نہیں ہے جس نے کسی میت کو غسل دیا ہو مگر یہ کہ جہنم کی آگ اس سے دور رہے گی اور بہشت میں جانے کے راسے کو خداوندعالم اس کیلئے اتنا کشادہ کر دے گا کہ جتنا اس کی آواز پہنچ جاتی ہے اور اس کیلئے ایک نور عطا کرتا ہے جس کی روشنی میں وہ بہشت تک پہنچ جاتا ہے۔ شیخ مفید، الاختصاص، محقق و مصحح:غفاری، علی اکبر، محرمی زرندی، محمود، ص ۴۰، المؤتمر العالمی لالفیۃ الشیخ المفید، قم، چاپ اول، ۱۴۱۳ق
[[احادیث]] میں [[میت]] کو [[غسل]] دینے والی کیلئے بہت زیادہ [[ثواب]] بیان کی گئی ہے یہاں تک کہ اس عمل کو غسل دینے والے کیلئے [[جنہم]] کی آگ سے دوری، [[بہشت]] کی طرف ہدایت دینے والا نور اور اس کے ایک سال کے گناہ صغیرہ کے معاف ہونے کا سبب قرار دیا ہے۔<ref>{{حدیث| "عَنْ رَسُولِ اللَّہ صلی‌اللہ‌علیہ‌وآلہ فِی حَدِیثٍ أَنَّہ قَالَ:مَا مِنْ مُؤْمِنٍ یغَسِّلُ مَیتاً إِلَّا یتَبَاعَدُ عَنْہ لَہبُ النَّارِ وَ یوَسِّعُ اللَّہ عَلَیہ الصِّرَاطَ بِقَدْرِ مَا یبْلُغُ الصَّوْتُ وَ یعْطَی نُوراً حَتَّی یوَافِی الْجَنَّةَ|ترجمہ= رسول خدا صلی‌اللہ‌علیہ‌وآلہ نے فرمایا: کوئی مؤمن ایسا نہیں ہے جس نے کسی میت کو غسل دیا ہو مگر یہ کہ جہنم کی آگ اس سے دور رہے گی اور بہشت میں جانے کے راسے کو خداوندعالم اس کیلئے اتنا کشادہ کر دے گا کہ جتنا اس کی آواز پہنچ جاتی ہے اور اس کیلئے ایک نور عطا کرتا ہے جس کی روشنی میں وہ بہشت تک پہنچ جاتا ہے۔}} شیخ مفید، الاختصاص، محقق و مصحح:غفاری، علی اکبر، محرمی زرندی، محمود، ص ۴۰، المؤتمر العالمی لالفیۃ الشیخ المفید، قم، چاپ اول، ۱۴۱۳ق


امام محمدباقر علیہ‌السلام فرماتے ہیں: "کوئی مؤمن ایسا نہیں ہے جس نے کسی میت کو غسل دیا ہو اور اس کو کروٹ بدلتے وقت کہے: {{حدیث|اَللَّہمَّ إِنَّ ہذَا بَدَنُ عَبْدِکَ الْمُؤْمِنِ قَدْ أَخْرَجْتَ رُوحَہ مِنْہ وَ فَرَّقْتَ بَینَہمَا فَعَفْوَکَ عَفْوَکَ‌|ترجمہ= خدایا! یہ آپ کا بندہ ہے جس کی روح نکل چکی ہے اور اس کے اور اس کی روح کے درمیان جدائی ڈال دی گئی ہے پس اس کی مغفرت فرما، اس کی مغفرت فرما}}، مگر یہ کہ خدا اس کے ایک سال کے گناہ صغیرہ کو معاف کر دیتا ہے۔ شیخ صدوق، ثواب الأعمال و عقاب الأعمال، ص ۱۹۵، دارالشریف الرضی للنشر، قم، چاپ دوم، ۱۴۰۶ق
امام محمدباقر علیہ‌السلام فرماتے ہیں: "کوئی مؤمن ایسا نہیں ہے جس نے کسی میت کو غسل دیا ہو اور اس کو کروٹ بدلتے وقت کہے: {{حدیث|اَللَّہمَّ إِنَّ ہذَا بَدَنُ عَبْدِکَ الْمُؤْمِنِ قَدْ أَخْرَجْتَ رُوحَہ مِنْہ وَ فَرَّقْتَ بَینَہمَا فَعَفْوَکَ عَفْوَکَ‌|ترجمہ= خدایا! یہ آپ کا بندہ ہے جس کی روح نکل چکی ہے اور اس کے اور اس کی روح کے درمیان جدائی ڈال دی گئی ہے پس اس کی مغفرت فرما، اس کی مغفرت فرما}}، مگر یہ کہ خدا اس کے ایک سال کے گناہ صغیرہ کو معاف کر دیتا ہے۔ شیخ صدوق، ثواب الأعمال و عقاب الأعمال، ص ۱۹۵، دارالشریف الرضی للنشر، قم، چاپ دوم، ۱۴۰۶ق
confirmed، templateeditor
8,796

ترامیم