"غسل میت" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 3: | سطر 3: | ||
{{احکام}} | {{احکام}} | ||
'''غُسل مَیِّت''' سے مراد [[مسلمان]] [[میت]] کو مخصوص شرائط کے ساتھ غسل دینے کے ہیں۔ یہ غسل [[واجب غسل|واجب غسلوں]] میں سے ہے جس کا انجام دینا ہر مکلف پر [[واجب کفائی]] ہے۔ اس غسل میں میت کو بالترتیب [[سدر|آب سِدر]] (وہ پانی جس میں بیری کے پتے ملے ہوئے ہوں)، [[آب کافور]] (وہ پانی جس میں کافور ملا ہوا ہو) اور خالص پانی سے تین دفعہ غسل دیا جاتا ہے۔ | '''غُسل مَیِّت''' سے مراد [[مسلمان]] [[میت]] کو مخصوص شرائط کے ساتھ غسل دینے کے ہیں۔ یہ غسل [[واجب غسل|واجب غسلوں]] میں سے ہے جس کا انجام دینا ہر مکلف پر [[واجب کفائی]] ہے۔ اس غسل میں میت کو بالترتیب [[سدر|آب سِدر]] (وہ پانی جس میں بیری کے پتے ملے ہوئے ہوں)، [[آب کافور]] (وہ پانی جس میں کافور ملا ہوا ہو) اور خالص پانی سے تین دفعہ غسل دیا جاتا ہے۔ | ||
== | ==غسل میت کی اہمیت==<!-- | ||
کسی مسلمان کی موت واقع ہونے کے بعد دوسروں پر [[واجب کفایی]] ہے کہ اسے غسل دی جائے، [[کفن]] پہنایا جائے، اس پر [[نماز میت]] پڑھی جائے اور اسے دفن کیا جائے۔ [[وسائل الشیعہ]] اور [[مستدرک الوسائل]] میں تقریبا 200 سے زائد [[حدیث|احادیث]] میں غسل میت کے احکام کو تفصیل سے بیان کیا ہے۔ | |||
[[احادیث]] میں [[میت]] کو [[غسل]] دینے والی کیلئے بہت زیادہ [[ثواب]] بیان کی گئی ہے یہاں تک کہ اس عمل کو غسل دینے والے کیلئے [[جنہم]] کی آگ سے دوری، [[بہشت]] کی طرف ہدایت دینے والی نور اور اس کے ایک سال کے گناہ صغیرہ کے معاف ہونے کا سبب قرار دیا ہے۔شدہ و این کار را عامل دور شدن آتش آخرت، نور ہدایت کنندہ بہ [[بہشت]] و آمرزش گناہان غیر [[گناہان کبیرہ|کبیرہ]] یک سال او دانستہاند.<ref group="یادداشت"> «عَنْ رَسُولِ اللَّہ صلیاللہعلیہوآلہ فِی حَدِیثٍ أَنَّہ قَالَ:مَا مِنْ مُؤْمِنٍ یغَسِّلُ مَیتاً إِلَّا یتَبَاعَدُ عَنْہ لَہبُ النَّارِ وَ یوَسِّعُ اللَّہ عَلَیہ الصِّرَاطَ بِقَدْرِ مَا یبْلُغُ الصَّوْتُ وَ یعْطَی نُوراً حَتَّی یوَافِی الْجَنَّةَ»؛ رسول خدا صلیاللہعلیہوآلہ فرمود: «ہیچ مؤمنی نیست کہ میتی را غسل دہد، مگر اینکہ حرارت آتش از او دور شود و خداوند مسیر عبور او از پل صراط را بہ مقداری کہ صدایش میرسد، وسعت بخشد و نوری بہ او میدہند کہ با آن بہ بہشت رسد». شیخ مفید، الاختصاص، محقق و مصحح:غفاری، علی اکبر، محرمی زرندی، محمود، ص ۴۰، المؤتمر العالمی لالفیۃ الشیخ المفید، قم، چاپ اول، ۱۴۱۳ق{{سخ}} | |||
امام محمدباقر علیہالسلام فرمود: «مؤمنی نیست کہ جنازہ مؤمنی را غسل دہد، و بہ ہنگام پہلو بہ پہلو کردن او بگوید: اَللَّہمَّ إِنَّ ہذَا بَدَنُ عَبْدِکَ الْمُؤْمِنِ قَدْ أَخْرَجْتَ رُوحَہ مِنْہ وَ فَرَّقْتَ بَینَہمَا فَعَفْوَکَ عَفْوَکَ؛ بار الہا! این بدن بندہ تو است کہ روح را از آن جدا کردی و در میان آن دو جدایی انداختی، پس او را بیامرز، او را بیامرز؛ مگر اینکہ خداوند گناہان یک سال او را غیر از گناہان کبیرہ میآمرزد». شیخ صدوق، ثواب الأعمال و عقاب الأعمال، ص ۱۹۵، دارالشریف الرضی للنشر، قم، چاپ دوم، ۱۴۰۶ق{{سخ}} | امام محمدباقر علیہالسلام فرمود: «مؤمنی نیست کہ جنازہ مؤمنی را غسل دہد، و بہ ہنگام پہلو بہ پہلو کردن او بگوید: اَللَّہمَّ إِنَّ ہذَا بَدَنُ عَبْدِکَ الْمُؤْمِنِ قَدْ أَخْرَجْتَ رُوحَہ مِنْہ وَ فَرَّقْتَ بَینَہمَا فَعَفْوَکَ عَفْوَکَ؛ بار الہا! این بدن بندہ تو است کہ روح را از آن جدا کردی و در میان آن دو جدایی انداختی، پس او را بیامرز، او را بیامرز؛ مگر اینکہ خداوند گناہان یک سال او را غیر از گناہان کبیرہ میآمرزد». شیخ صدوق، ثواب الأعمال و عقاب الأعمال، ص ۱۹۵، دارالشریف الرضی للنشر، قم، چاپ دوم، ۱۴۰۶ق{{سخ}} | ||
امام صادق علیہالسلام فرمود: «کسی کہ جنازہ مؤمنی را غسل دہد و حق امانت را دربارہ او ادا کند، خداوند او را میآمرزد». راوی پرسید: چگونہ حق امانت را ادا کند؟! آن حضرت فرمود: «آنچہ را کہ میبیند، فاش نکند». شیخ صدوق، ثواب الأعمال و عقاب الأعمال، ص ۱۹۵، دارالشریف الرضی للنشر، قم، چاپ دوم، ۱۴۰۶ق</ref> | امام صادق علیہالسلام فرمود: «کسی کہ جنازہ مؤمنی را غسل دہد و حق امانت را دربارہ او ادا کند، خداوند او را میآمرزد». راوی پرسید: چگونہ حق امانت را ادا کند؟! آن حضرت فرمود: «آنچہ را کہ میبیند، فاش نکند». شیخ صدوق، ثواب الأعمال و عقاب الأعمال، ص ۱۹۵، دارالشریف الرضی للنشر، قم، چاپ دوم، ۱۴۰۶ق</ref> |