"توبہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←حق اللہ
imported>E.musavi کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) م (←حق اللہ) |
||
سطر 78: | سطر 78: | ||
اگر کسی ایسے گناہ اور معصیت سے توبہ کر رہا ہو جس میں صرف حقاللّہ کا پہلو پایا جاتا ہو یعنی ایسی [[واجب]] [[عبادت|عبادات]] میں سے ہو جسے جبران کیا جا سکتا ہو مثلا [[نماز]] یا [[روزہ]] کی قضا، اس صورت میں ندامت اور گناہ کو ترک کرنے کے ساتھ ساتھ مذکورہ واجب کو جبران کرنا بھی ضروری ہے اور اگر توبہ کے وقت اسے جبران کرنا ممکن نہ ہو تو جب بھی ممکن ہو اسے جبران کرنے کی نیت کرنا ضروری ہے اور اگر موت کے آثار نمایاں ہونے لگے تو اس کی وصیت کرنا واجب ہے۔<ref>ابوالصلاح حلبی، الکافی فیالفقہ، ص۲۴۳؛ موسوی بجنوردی، ج۷، ص۳۱۹</ref> اگر ترک کرنے والے واجبات کی تعداد معلوم نہ ہو تو اتنی مقدار میں اس واجب کو جبران کرنا ضروری ہے جس مقدار کے بارے میں یقین ہو۔ <ref>امام خمینی، تحریرالوسیلہ، ج۱، ص۴۱۱، مسئلہ ۱۰</ref> | اگر کسی ایسے گناہ اور معصیت سے توبہ کر رہا ہو جس میں صرف حقاللّہ کا پہلو پایا جاتا ہو یعنی ایسی [[واجب]] [[عبادت|عبادات]] میں سے ہو جسے جبران کیا جا سکتا ہو مثلا [[نماز]] یا [[روزہ]] کی قضا، اس صورت میں ندامت اور گناہ کو ترک کرنے کے ساتھ ساتھ مذکورہ واجب کو جبران کرنا بھی ضروری ہے اور اگر توبہ کے وقت اسے جبران کرنا ممکن نہ ہو تو جب بھی ممکن ہو اسے جبران کرنے کی نیت کرنا ضروری ہے اور اگر موت کے آثار نمایاں ہونے لگے تو اس کی وصیت کرنا واجب ہے۔<ref>ابوالصلاح حلبی، الکافی فیالفقہ، ص۲۴۳؛ موسوی بجنوردی، ج۷، ص۳۱۹</ref> اگر ترک کرنے والے واجبات کی تعداد معلوم نہ ہو تو اتنی مقدار میں اس واجب کو جبران کرنا ضروری ہے جس مقدار کے بارے میں یقین ہو۔ <ref>امام خمینی، تحریرالوسیلہ، ج۱، ص۴۱۱، مسئلہ ۱۰</ref> | ||
اگر کوئی شخص کسی | اگر کوئی شخص کسی ایسے گناہ کا مرتک ہوا ہو جس پر شریعت میں [[حد]] یا [[تعزیر]] معین ہو (مثلا [[زنا|زناکاری]] یا [[شرب خمر|شراب خواری]]) اور [[حاکم شرع]] کے پاس اس کا گناہ ثابت ہونے سے پہلے اگر وہ توبہ کرے تو اس کی توبہ قبول کی جائے گی ہے اور اس پر سے [[حد]] یا [[تعزیر]] ساقط ہو جائے گی۔ <ref> شیخ بہائی، جامع عباسی، ص۴۲۲</ref> ایسے مواقع پر گناہ کا اقرار کرنا واجب نہیں بلکہ اس کا اقرار نہ کرنا [[مستحب]] ہے۔<ref> الموسوعہالفقہیہ، ج۱۴، ص۱۲۱ـ۱۲۲</ref> لیکن اگر حاکم کے ہاں اس کا گناہ اپنی اعتراف کی وجہ سے ثابت ہو جائے پھر وہ اس گناہ سے توبہ کرے تو اسے پر حد جاری کرنے یا اسے بخش دینے میں حاکم کو اختیار ہے چنانچہ حاکم شرع کے ہاں اس کا گناہ دو عادل گواہ کی گواہی سے ثابت ہو گئی ہو پھر اس کے بعد وہ توبہ کرے تو اس پر سے حد یا تعزیر ساقط نہیں ہوگی۔<ref> شیخ بہائی، جامع عباسی، ص۴۲۱ـ۴۲۲</ref> | ||
اگر کوئی شخص ایسی گناہ کا مرتکب ہوا ہو جس پر شریعت میں کوئی حد یا تعزیر معین نہ ہو (جیسے [[جھوٹ]] جس سے کسی کو کوئی ضرر نہ پہنچے) تو توبہ کیلئے پشیمانی اور گناہ کو ترک کرنے کا ارادہ کافی ہے۔<ref>موسوی بجنوردی، القواعد الفقہیہ، ج۷، ص۳۱۹</ref> | اگر کوئی شخص ایسی گناہ کا مرتکب ہوا ہو جس پر شریعت میں کوئی حد یا تعزیر معین نہ ہو (جیسے [[جھوٹ]] جس سے کسی کو کوئی ضرر نہ پہنچے) تو توبہ کیلئے پشیمانی اور گناہ کو ترک کرنے کا ارادہ کافی ہے۔<ref>موسوی بجنوردی، القواعد الفقہیہ، ج۷، ص۳۱۹</ref> | ||
===حق الناس=== | ===حق الناس=== |