مندرجات کا رخ کریں

"محمد بن حنفیہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 97: سطر 97:


آپ نے [[مدینہ]] میں وسیع پیمانے پر درس و تدریس کا سلسلہ شروع کیا اور اسی مکتب سے بہت سارے نظریات مطرح ہوئے یہاں تک کہ مدینے میں آپ کے درس تدریس کو [[بصرہ]] میں [[حسن بصری]] کے علمی حلقے سے مقایسہ کیا جا سکتا ہے کیونکہ جس طرح وہ مجمع [[معتزلہ]] کے عقاید کا سرچشمہ اور [[تصوف|صوفیوں]] اور زاہدوں کے مسلک کے نام سے متعارف ہوا، اس حلقے کے شاگردوں کو بھی کلامی نظریات کا بانی سمجھا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر اس حلقے سے ابن حنفیہ کے دو بیٹے عبد اللہ جن کا لقب ابو القاسم تھا اور حسن جن لقب ابو محمد تھا، نکلے اور ابو ہاشم، معتزلی نظریات کا واسطہ بنا اور ابو محمد [[مرجئہ]] کا بانی بنا۔<ref> صابری، ج۲، ص۵۴.</ref>
آپ نے [[مدینہ]] میں وسیع پیمانے پر درس و تدریس کا سلسلہ شروع کیا اور اسی مکتب سے بہت سارے نظریات مطرح ہوئے یہاں تک کہ مدینے میں آپ کے درس تدریس کو [[بصرہ]] میں [[حسن بصری]] کے علمی حلقے سے مقایسہ کیا جا سکتا ہے کیونکہ جس طرح وہ مجمع [[معتزلہ]] کے عقاید کا سرچشمہ اور [[تصوف|صوفیوں]] اور زاہدوں کے مسلک کے نام سے متعارف ہوا، اس حلقے کے شاگردوں کو بھی کلامی نظریات کا بانی سمجھا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر اس حلقے سے ابن حنفیہ کے دو بیٹے عبد اللہ جن کا لقب ابو القاسم تھا اور حسن جن لقب ابو محمد تھا، نکلے اور ابو ہاشم، معتزلی نظریات کا واسطہ بنا اور ابو محمد [[مرجئہ]] کا بانی بنا۔<ref> صابری، ج۲، ص۵۴.</ref>
==وثاقت==
[[رجال کشی|رجال]] [[کشی]] میں حضرت علی علیہ السلام سے ایک روایت نقل ہو‎ئی ہے جس میں چار محمد اللہ کی نافرمانی کے مانع بننے کا ذکر ہوا ہے؛ ان چار محمد سے مراد [[محمد بن جعفرطیار]]، [[محمد بن ابی بکر]]، محمد بن حنفیہ اور [[محمد بن ابی حذیفہ]].<ref> کشی، ص۷۰.</ref> ہیں۔ [[عبداللہ مامقانی|مامقانی]] اس حدیث کی طرف اشارہ کرتے ہو‎ئے محمد ابن حنفیہ کی عدالت اور پاکیزگی کو ثابت کرتا ہے۔<ref> تنقیح المقال، ج۳، ص۱۱۱.</ref>
==سیاسی موقف==
محمد ابن حنفیہ سیاسی اعتبار سے باہمی مسالمت آمیز رو‎ئے کو اختیار کرتا تھا۔ اسی موقف کی وجہ سے [[علی علیہ السلام|امیر المؤمنین علیہ السلام]] کی شہادت کے بعد [[مدینہ]] میں اپنے بھا‎ئی [[امام حسن علیہ السلام]] کے ساتھ رہے اور [[معاویہ بن ابی سفیان|معاویہ]] کا ولی عہد [[یزید بن معاویہ|یزید]] کی بھی بیعت کی۔ اور یزید خلیفہ بننے کے بعد بھی اس کی خلافت کی مخالفت نہیں کیا۔
اپ نے بعد میں بھی یہ مسالمت آمیز روابط خلافت کے سیسٹم کے ساتھ جاری رکھا۔ 76 ھ ق کو [[عبدالملک بن مروان]] سے ملنے [[دمشق]] چلے گئے۔ بعض نے عبد الملک سے رابطے کی وجہ ابن زبیر کی طرف سے بدسلوکی قرار دیا ہے۔ [[عبداللہ بن زبیر]] نے اسے زمزم کے چھوٹے سے کمرے میں بند کیا اور [[مختار ثقفی]] کے یار دوستوں نے اس سے نجات دلایا۔<ref>صابری، ج۲، ص۵۲ و ۵۳.</ref>
مختار کو قتل کرنے کے بعد ابن زبیر نے محمد حنفیہ سے دوبارہ [[بیعت]] مانگا اور چاہتا تھا ان پر اور انکے دوست احباب پر حملہ کرے۔ اس وقت [[عبد الملک ابن مروان]] جو ابھی مسند [[خلافت]] پر بیٹھ گیا تھا اس کی طرف سے محمد ابن حنفیہ کو ایک خط موصول ہوا جس میں محمد اور اس کے چاہنے والوں کو [[شام]] آنے کی وعوت تھی۔ محمد اور اس کے دوست احباب شام کی طرف چلے گئے۔ لیکن [[مدین|مَدین]] پہنچے تو ان کو خبر ملی کہ عبد الملک ابن مروان نے عمرو ابن سعید سے <small>(جو کہ ابن حنفیہ کے دوستوں میں سے تھا</small>) بے وفا‎ئی کی ہے۔ اس وجہ سے سفر سے پشیمان ہو‎ئے اور «[[ایلہ|أیلہ]]» میں رک گئے جو کہ [[بحیرہ احمر]] کے کنارے، [[حجاز]] کے آخر میں شام کے بارڈر پر ایک شہر ہے۔ وہاں سے واپس [[مکہ]] لوٹے اور [[ابوطالب کی گھاٹی|شعب ابوطالب]] میں سکونت اختیار کیا۔ اور وہاں سے [[طا‎ئف]] چلے گئے۔ جب تک حجاج نے ابن زبیر کو مکہ میں محاصرے میں رکھا محمد حنفیہ طا‌‎ئف میں رہے۔ اس کے بعد پھر شعب ابو طالب واپس آ‎ئے۔ حجاج نے ان سے عبد الملک کی بیعت مانگی لیکن انہوں نے بیعت کرنے سے انکار کیا۔ ابن زبیر مرنے کے بعد محمد ابن حنفیہ نے عبد الملک کو ایک خط لکھا اور اس سے امان مانگی اور عبد الملک نے اسے امان دیا۔<ref>دیکھ‎ئے: نوبختی، ص ۸۶-۸۷.</ref>
[[ملف:شریفی نیا در نقش محمد حنفیه در سریال مختارنامه.jpg|تصغیر| [[مختارنامہ (ٹی وی سیریل)| مختارنامہ ٹی وی سیریل]] میں محمدرضا شریفی نیا، محمد بن حنفیہ کے کردار میں]]


==جنگ جمل میں سپہ سالاری==
==جنگ جمل میں سپہ سالاری==
سطر 138: سطر 149:
[[امام صادق علیہ السلام]] سے ایک [[روایت|حدیث]] میں نقل ہوا ہے کہ محمد حنفیہ امام سجاد علیہ السلام کی امامت پر عقیدہ رکھتے تھے۔<ref>الإمامۃ و التبصرۃ من الحیرۃ، ص۶۰.</ref> اور [[قطب الدین راوندی]] نےابن حنفیہ کے خادم [[ابوخالد کابلی]] سے نقل کیا ہے جس میں اس نے ابن حنفیہ سے امام سجاد علیہ السلام کی امامت کے بارے میں سوال کرتا ہے تو محمد جواب میں کہتا ہے:«<small>میں اور تمہارا اور تمام مسلمانوں کا امام  [[امام سجاد|علی بن الحسین علیہ السلام]] ہیں۔</small>»<ref>قطب راوندی، ج۱، ص۲۶۲-۲۶۱.</ref>
[[امام صادق علیہ السلام]] سے ایک [[روایت|حدیث]] میں نقل ہوا ہے کہ محمد حنفیہ امام سجاد علیہ السلام کی امامت پر عقیدہ رکھتے تھے۔<ref>الإمامۃ و التبصرۃ من الحیرۃ، ص۶۰.</ref> اور [[قطب الدین راوندی]] نےابن حنفیہ کے خادم [[ابوخالد کابلی]] سے نقل کیا ہے جس میں اس نے ابن حنفیہ سے امام سجاد علیہ السلام کی امامت کے بارے میں سوال کرتا ہے تو محمد جواب میں کہتا ہے:«<small>میں اور تمہارا اور تمام مسلمانوں کا امام  [[امام سجاد|علی بن الحسین علیہ السلام]] ہیں۔</small>»<ref>قطب راوندی، ج۱، ص۲۶۲-۲۶۱.</ref>


==وثاقت==
[[رجال کشی|رجال]] [[کشی]] میں حضرت علی علیہ السلام سے ایک روایت نقل ہو‎ئی ہے جس میں چار محمد اللہ کی نافرمانی کے مانع بننے کا ذکر ہوا ہے؛ ان چار محمد سے مراد [[محمد بن جعفرطیار]]، [[محمد بن ابی بکر]]، محمد بن حنفیہ اور [[محمد بن ابی حذیفہ]].<ref> کشی، ص۷۰.</ref> ہیں۔ [[عبداللہ مامقانی|مامقانی]] اس حدیث کی طرف اشارہ کرتے ہو‎ئے محمد ابن حنفیہ کی عدالت اور پاکیزگی کو ثابت کرتا ہے۔<ref> تنقیح المقال، ج۳، ص۱۱۱.</ref>
==سیاسی موقف==
محمد ابن حنفیہ سیاسی اعتبار سے باہمی مسالمت آمیز رو‎ئے کو اختیار کرتا تھا۔ اسی موقف کی وجہ سے [[علی علیہ السلام|امیر المؤمنین علیہ السلام]] کی شہادت کے بعد [[مدینہ]] میں اپنے بھا‎ئی [[امام حسن علیہ السلام]] کے ساتھ رہے اور [[معاویہ بن ابی سفیان|معاویہ]] کا ولی عہد [[یزید بن معاویہ|یزید]] کی بھی بیعت کی۔ اور یزید خلیفہ بننے کے بعد بھی اس کی خلافت کی مخالفت نہیں کیا۔
اپ نے بعد میں بھی یہ مسالمت آمیز روابط خلافت کے سیسٹم کے ساتھ جاری رکھا۔ 76 ھ ق کو [[عبدالملک بن مروان]] سے ملنے [[دمشق]] چلے گئے۔ بعض نے عبد الملک سے رابطے کی وجہ ابن زبیر کی طرف سے بدسلوکی قرار دیا ہے۔ [[عبداللہ بن زبیر]] نے اسے زمزم کے چھوٹے سے کمرے میں بند کیا اور [[مختار ثقفی]] کے یار دوستوں نے اس سے نجات دلایا۔<ref>صابری، ج۲، ص۵۲ و ۵۳.</ref>
مختار کو قتل کرنے کے بعد ابن زبیر نے محمد حنفیہ سے دوبارہ [[بیعت]] مانگا اور چاہتا تھا ان پر اور انکے دوست احباب پر حملہ کرے۔ اس وقت [[عبد الملک ابن مروان]] جو ابھی مسند [[خلافت]] پر بیٹھ گیا تھا اس کی طرف سے محمد ابن حنفیہ کو ایک خط موصول ہوا جس میں محمد اور اس کے چاہنے والوں کو [[شام]] آنے کی وعوت تھی۔ محمد اور اس کے دوست احباب شام کی طرف چلے گئے۔ لیکن [[مدین|مَدین]] پہنچے تو ان کو خبر ملی کہ عبد الملک ابن مروان نے عمرو ابن سعید سے <small>(جو کہ ابن حنفیہ کے دوستوں میں سے تھا</small>) بے وفا‎ئی کی ہے۔ اس وجہ سے سفر سے پشیمان ہو‎ئے اور «[[ایلہ|أیلہ]]» میں رک گئے جو کہ [[بحیرہ احمر]] کے کنارے، [[حجاز]] کے آخر میں شام کے بارڈر پر ایک شہر ہے۔ وہاں سے واپس [[مکہ]] لوٹے اور [[ابوطالب کی گھاٹی|شعب ابوطالب]] میں سکونت اختیار کیا۔ اور وہاں سے [[طا‎ئف]] چلے گئے۔ جب تک حجاج نے ابن زبیر کو مکہ میں محاصرے میں رکھا محمد حنفیہ طا‌‎ئف میں رہے۔ اس کے بعد پھر شعب ابو طالب واپس آ‎ئے۔ حجاج نے ان سے عبد الملک کی بیعت مانگی لیکن انہوں نے بیعت کرنے سے انکار کیا۔ ابن زبیر مرنے کے بعد محمد ابن حنفیہ نے عبد الملک کو ایک خط لکھا اور اس سے امان مانگی اور عبد الملک نے اسے امان دیا۔<ref>دیکھ‎ئے: نوبختی، ص ۸۶-۸۷.</ref>
[[ملف:شریفی نیا در نقش محمد حنفیه در سریال مختارنامه.jpg|تصغیر| [[مختارنامہ (ٹی وی سیریل)| مختارنامہ ٹی وی سیریل]] میں محمدرضا شریفی نیا، محمد بن حنفیہ کے کردار میں]]
==وفات اور محل دفن==
==وفات اور محل دفن==
[[امام باقر علیہ السلام]] سے ایک روایت میں آیا ہے کہ:
[[امام باقر علیہ السلام]] سے ایک روایت میں آیا ہے کہ:
گمنام صارف