مندرجات کا رخ کریں

"حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا" کے نسخوں کے درمیان فرق

(←‏شادی: تمیزکاری)
سطر 48: سطر 48:
ریاحین الشریعہ نامی کتاب کے مطابق یہ معلوم نہیں ہے کہ حضرت معصومہؑ نے شادی کی ہے یا نہیں، اور اولاد ہے یا نہیں؛<ref>محلاتی، ریاحین الشریعه، ۱۳۷۳ش، ج۵، ص۳۱.</ref>اس کے باوجود یہ مشہور ہے کہ حضرت معصومہؑ نے شادی نہیں کی ہے<ref>ملاحظہ کریں: مهدی‌پور، کریمه اهل بیت(س)، ۱۳۸۰ش، ص۱۵۰.</ref>اور شادی نہ کرنے کے بارے میں بعض دلائل بھی ذکر ہوئی ہیں؛ جیسے کہا کیا ہے کہ آپ کا ہمکفو نہ ہونے کی وجہ سے شادی نہیں کی ہے۔<ref>مهدی‌پور، کریمه اهل بیت(س)، ۱۳۸۰ش، ص۱۵۱.</ref>اسی طرح یعقوبی لکھتا ہے کہ امام موسی کاظم نے اپنی بیٹیوں کی نسبت شادی نہ کرنے کی وصیت کی تھی؛<ref>یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۳۶۱.</ref>لیکن اس بات پر اشکال کیا ہے کہ اس طرح کی کوئی بات امام کاظمؑ کی کافی میں مذکور وصیت نامے<ref>ملاحظہ کریں: کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۱، ص۳۱۷.</ref>میں ذکر نہیں ہوئی ہے۔<ref>قرشی، حیاةالامام موسی بن جعفر، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۴۹۷.</ref>
ریاحین الشریعہ نامی کتاب کے مطابق یہ معلوم نہیں ہے کہ حضرت معصومہؑ نے شادی کی ہے یا نہیں، اور اولاد ہے یا نہیں؛<ref>محلاتی، ریاحین الشریعه، ۱۳۷۳ش، ج۵، ص۳۱.</ref>اس کے باوجود یہ مشہور ہے کہ حضرت معصومہؑ نے شادی نہیں کی ہے<ref>ملاحظہ کریں: مهدی‌پور، کریمه اهل بیت(س)، ۱۳۸۰ش، ص۱۵۰.</ref>اور شادی نہ کرنے کے بارے میں بعض دلائل بھی ذکر ہوئی ہیں؛ جیسے کہا کیا ہے کہ آپ کا ہمکفو نہ ہونے کی وجہ سے شادی نہیں کی ہے۔<ref>مهدی‌پور، کریمه اهل بیت(س)، ۱۳۸۰ش، ص۱۵۱.</ref>اسی طرح یعقوبی لکھتا ہے کہ امام موسی کاظم نے اپنی بیٹیوں کی نسبت شادی نہ کرنے کی وصیت کی تھی؛<ref>یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۳۶۱.</ref>لیکن اس بات پر اشکال کیا ہے کہ اس طرح کی کوئی بات امام کاظمؑ کی کافی میں مذکور وصیت نامے<ref>ملاحظہ کریں: کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۱، ص۳۱۷.</ref>میں ذکر نہیں ہوئی ہے۔<ref>قرشی، حیاةالامام موسی بن جعفر، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۴۹۷.</ref>


== ہجرت ایران اور قم میں آنا ==
==ایران کا سفر، قم میں آنا اور وفات==
[[تاریخ قم]] کے مؤلف نے یوں لکھا ہے: سنہ200 ہجری میں مامون عباسی نے [[امام علی بن موسی الرضاؑ]] کو مدینے سے "[[مرو]]" بلایا۔<ref> امینی، الغدیر، ج۱، ص۱۷۰.</ref> سنہ 201 ہجری میں آپ کی بہن حضرت معصومہ نے اپنے بھائی کے دیدار کی خاطر "مرو" کا سفر کیا۔ کہا جاتا ہے کہ فاطمہ معصومہؑ نے اپنے بھائی کا خط دریافت کرنے کے بعد خود کو سفر کے لئے تیار کیا۔<ref>داخل بن سید، من لایحضرہ الخطیب، ج۴، ص۴۶۱</ref> اس سفر میں حضرت معصومہ نے اپنے خاندان اور قریبی رشتہ داروں کے ایک قافلے کے ساتھ [[ایران]] کی جانب سفر کیا۔ جب [[ساوہ]] کے مقام پر پہنچیں تو [[اہل بیت]] کے دشمنوں نے اس کاروان پر حملہ کیا اور ان کے ساتھ لڑائی میں آپ کے سب بھائی اور بھتیجے [[شہید]] ہو گئے۔ فاطمہ معصومہ نے جب اپنے سب عزیزوں کے جنازوں کو خون میں غلطاں دیکھا تو سخت بیمار ہو گئیں۔<ref>تشید، قیام سادات علوی، ص۱۶۰.</ref> اور آپ نے اس حادثے کے بعد اپنے خادم سے فرمایا کہ انہیں [[قم]] کی طرف لے جائے۔<ref>ناصر الشریعہ، تاریخ قم، ۱۳۸۳ش، ص۱۶۳.</ref>
[[تاریخ قم]] نامی کتاب کے مطابق حضرت معصومہ سنہ200 ہجری میں اپنے بھائی امام رضاؑ سے ملنے مدینہ سے ایران کی جانب نکلیں اس وقت امام رضا کا مامون عباسی کی ولایت عہدی کا دور تھا اور امامؑ خراسان میں تھے؛ لیکن آپ راستے میں بیماری کی وجہ سے وفات پاگیں۔<ref>قمی، تاریخ قم، توس، ص۲۱۳.</ref>[[سید جعفر مرتضی عاملی]] کا کہنا ہے کہ حضرت معصومہؑ کو ساوہ میں زہر دیا گیا اور اسی وجہ سے شہید ہوگئیں۔<ref>عاملی، حیاة السیاسیة للامام رضا(ع)، ج۱، ص۴۲۸.</ref>
 
حضرت معصومہ کا قم جانے کے بارے میں دو قول ہیں: ایک قول کے مطابق جب آپ ساوہ میں بیمار ہوگئیں تو اپنے ساتھیوں سے آپ نے قم لے جانے کا کہا <ref>قمی، تاریخ قم، توس، ص۲۱۳.</ref>دوسرے قول جسے تاریخ قم کے مصنف زیادہ صحیح سمجھتے ہیں اس کے مطابق خود قم کے لوگوں نے آپ کو قم آنے کی درخواست کی۔<ref>قمی، تاریخ قم، توس، ص۲۱۳.</ref>
دوسرے قول کے مطابق جب آپ کی بیماری کی خبر [[آل سعد]] یعنی اشعریوں<ref> مجلسی، بحارالأنوار، ۱۴۰۳ق، ج‏۴۸، ص۲۹۰</ref> تک پہنچی تو انہوں نے ارادہ کیا کہ آپ کی خدمت میں حاضر ہو کر آپ سے [[قم]] تشریف لانے کی درخواست کریں۔ لیکن [[موسی بن خزرج]] جو کہ [[امام رضاؑ]] کے اصحاب میں سے تھے، نے اس کام میں پہل کی اور حضرت فاطمہ معصومہ کی خدمت میں جا کر آپ کے اونٹ کی مہار پکڑی اور آپ کو قم کی طرف لے آئے اور اپنے گھر میں ٹھہرایا۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۴۸، ص۲۹۰.</ref> جدید کتابوں کے مطابق آپ 23 [[ربیع الاول]] کو قم میں وارد ہوئیں۔<ref>حضرت معصومہ، فاطمہ دوم، ص۱۱۱.</ref> حضرت فاطمہ معصومہ 17 دن اس گھر میں عبادت اور راز و نیاز میں مشغول رہیں۔ آپ کی عبادت گاہ [[موسی بن خزرج]] کا گھر تھا جو کہ اب [[ستیہ]] یا [[بیت النور]] کے نام سے مشہور ہے۔<ref>قمی، منتہی الآمال، ج۲، ص۳۷۹.</ref>
قم میں حضرت فاطمہ معصومہ [[موسی بن خزرج اشعری]] نامی شخص کے گھر رہیں اور 17 دن بعد وفات پاگئیں۔<ref>قمی، تاریخ قم، توس، ص۲۱۳.</ref> آپ کا جنازہ موجودہ حرم کی جگہ، بابلان قبرستان میں دفن کیا گیا۔<ref>قمی، تاریخ قم، توس، ص۲۱۳.</ref>


==وفات ==
==وفات ==
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,983

ترامیم