مندرجات کا رخ کریں

"بہشت" کے نسخوں کے درمیان فرق

40 بائٹ کا اضافہ ،  22 جنوری 2022ء
imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 99: سطر 99:
  |sstyle =
  |sstyle =
}}
}}
اسلامی تعلیمات کی رو سے خدا کی خشنودی بہشت کے سب سے اعلی نعمات میں شمار ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ بہشت کے مختلف نعمات، کھانے پینے کی اشیاء، بہشت کے محلات، خلعت بہشتی اور دوسری چیزوں کا تذکرہ قرآن کی مختلف آیات میں ہوا ہے؛ منجلمہ ان میں [[سورہ الرحمن]]،<ref>سورہ الرحمن، آیہ ۴۶ و ۷۶.</ref> [[سورہ واقعہ]]،<ref>سورہ واقعہ، آیہ ۱۰ و ۳۷.</ref> [[سورہ انسان]]<ref>سورہ انسان، ۵، ۶، ۱۲، ۲۲.</ref> اور دوسری سورتوں کے آیات۔<ref>مثلاً سورہ صافات، آیہ ۴۱ و ۴۹؛ زخرف، آیہ ۷۰ و ۷۳؛ نبأ، آیہ ۳۲ و ۳۵؛ مطففین، آیہ ۲۲ و ۲۸؛ غاشیہ، آیہ ۱۰ و ۱۶.</ref>
اسلامی تعلیمات کی رو سے خدا کی خشنودی بہشت کے سب سے اعلی نعمات میں شمار ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ بہشت کے مختلف نعمات، کھانے پینے کی اشیاء، بہشت کے محلات، خلعت بہشتی اور دوسری چیزوں کا تذکرہ قرآن کی مختلف آیات میں ہوا ہے؛ منجلمہ ان میں [[سورہ الرحمن]]،<ref> سورہ الرحمن، آیہ ۴۶ و ۷۶.</ref> [[سورہ واقعہ]]،<ref> سورہ واقعہ، آیہ ۱۰ و ۳۷.</ref> [[سورہ انسان]]<ref> سورہ انسان، ۵، ۶، ۱۲، ۲۲.</ref> اور دوسری سورتوں کے آیات۔<ref> مثلاً سورہ صافات، آیہ ۴۱ و ۴۹؛ زخرف، آیہ ۷۰ و ۷۳؛ نبأ، آیہ ۳۲ و ۳۵؛ مطففین، آیہ ۲۲ و ۲۸؛ غاشیہ، آیہ ۱۰ و ۱۶.</ref>


'''خدا کی خشنودی''' احادیث کے مطابق بہشت کے سب سے افضل نعمت خدا کی خشنودی ہے۔ [[امام علی]] (ع) نے فرمایا کہ اہل بہشت کا بہشت میں مستقر ہونے کے بعد ان سے کہا جائے گا کہ بہشت کی نعمات میں سے سب سے افضل اور قیمتی نعمت خدا کی خشنودی اور خدا کی محبت ہے جو خدا اہل بہشت کے ساتھ رکھتا ہے۔ امام علی(ع) مذکورہ بیان کے بعد [[سورہ توبہ]] کی آیت نمبر 71 کی [[تلاوت]] فرمائی جس کے بعض کلمات یہ ہیں: "<font color=green>{{حدیث|وَرِضْوَانٌ مِّنَ اللَّـہ أَكْبَرُ}}</font>؛ یعنی خدا کی خشنودی سب سے افضل ہے۔<ref> مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج ۸، ص ۱۴۰-۱۴۱؛ نیز رجوع کنید بہ ابونعیم اصفہانی، صفۃ الجنۃ، ۱۴۰۶ق، ج ۲، ص ۱۳۶-۱۳۷؛ قرطبی، التذکرۃ فی احوال الموتی و امور الاخرۃ، ۱۴۱۰ق، ج ۲، ص ۱۶۶-۱۷۰.</ref> پیغمبر اسلام(ص) سے منقول ایک حدیث کے مطابق،<ref> مُنذری، الترغیب و الترہیب من الحدیث الشریف، ۱۴۰۷ق، ج‌ ۴، ص ۵۰۷.</ref> بہشت کے نعمات سے سب سے کم استفادہ کرنے والے وہ ہے جو ان نعمات کی طرف متوجہ رہتے ہیں جبکہ سب سے زیادہ استفادہ کرنے والے جن کی خدا کے ہاں زیادہ اہمیت ہے وہ ایسے لوگ ہیں جو ہر صبح و شام "بارگاہ" خداوندی کی طرف متوجہ رہتے ہیں۔<ref>حداد عادل، دانشنامہ جہان اسلام، ۱۳۸۶ش، ج ۱۱، ص ۱۰، ذیل مدخل جنت.</ref>
'''خدا کی خشنودی''' احادیث کے مطابق بہشت کے سب سے افضل نعمت خدا کی خشنودی ہے۔ [[امام علی]] (ع) نے فرمایا کہ اہل بہشت کا بہشت میں مستقر ہونے کے بعد ان سے کہا جائے گا کہ بہشت کی نعمات میں سے سب سے افضل اور قیمتی نعمت خدا کی خشنودی اور خدا کی محبت ہے جو خدا اہل بہشت کے ساتھ رکھتا ہے۔ امام علی(ع) مذکورہ بیان کے بعد [[سورہ توبہ]] کی آیت نمبر 71 کی [[تلاوت]] فرمائی جس کے بعض کلمات یہ ہیں: "<font color=green>{{حدیث|وَرِضْوَانٌ مِّنَ اللَّـہ أَكْبَرُ}}</font>؛ یعنی خدا کی خشنودی سب سے افضل ہے۔<ref> مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج ۸، ص ۱۴۰-۱۴۱؛ نیز رجوع کنید بہ ابونعیم اصفہانی، صفۃ الجنۃ، ۱۴۰۶ق، ج ۲، ص ۱۳۶-۱۳۷؛ قرطبی، التذکرۃ فی احوال الموتی و امور الاخرۃ، ۱۴۱۰ق، ج ۲، ص ۱۶۶-۱۷۰.</ref> پیغمبر اسلام(ص) سے منقول ایک حدیث کے مطابق،<ref> مُنذری، الترغیب و الترہیب من الحدیث الشریف، ۱۴۰۷ق، ج‌ ۴، ص ۵۰۷.</ref> بہشت کے نعمات سے سب سے کم استفادہ کرنے والے وہ ہے جو ان نعمات کی طرف متوجہ رہتے ہیں جبکہ سب سے زیادہ استفادہ کرنے والے جن کی خدا کے ہاں زیادہ اہمیت ہے وہ ایسے لوگ ہیں جو ہر صبح و شام "بارگاہ" خداوندی کی طرف متوجہ رہتے ہیں۔<ref> حداد عادل، دانشنامہ جہان اسلام، ۱۳۸۶ش، ج ۱۱، ص ۱۰، ذیل مدخل جنت.</ref>


'''کھانے پینے کی اشیاء''': بہشت میں موجود کھانے کی اشیاء میں جس چیز کی طرف قرآن نے زیادہ روز دیا ہے وہ میوہ جات ہیں۔ قرآن کی آیات کے مطابق بہشت میں ہر قسم کے میوہ جات کافی مقدار میں اور ہمیشہ کیلئے دستیاب ہوتے ہیں <font color=green>{{حدیث|(کلِّ فاکهة، فاکهة کثیره، مِن کلّ الثمراتِ، فواکه مِما یشتهون، یتخیرون، اُكُلُها دائمٌ}} </font><ref>انسان: ۱۴ </ref>اور آسانی سے انہیں ان کے درختوں سے توڑا جا سکتا ہے۔ قرآن کریم دو مرتبہ گوشت کے بارے میں <ref> طور: ۲۲.</ref> اور وہ بھی پرندوں کے گوشت (لحم طیرٍ)،<ref>واقعہ: ۲۱.</ref> کے بارے میں تذکرہ ملتا ہے کہ اہل بہشت ہر وقت چاہے انہیں دریافت کر سکتے ہیں۔<ref>طبرسی، تفسیر مجمع البیان، ذیل واقعہ: ۲۱.</ref>
'''کھانے پینے کی اشیاء''': بہشت میں موجود کھانے کی اشیاء میں جس چیز کی طرف قرآن نے زیادہ روز دیا ہے وہ میوہ جات ہیں۔ قرآن کی آیات کے مطابق بہشت میں ہر قسم کے میوہ جات کافی مقدار میں اور ہمیشہ کیلئے دستیاب ہوتے ہیں <font color=green>{{حدیث|(کلِّ فاکهة، فاکهة کثیره، مِن کلّ الثمراتِ، فواکه مِما یشتهون، یتخیرون، اُكُلُها دائمٌ}} </font><ref>انسان: ۱۴ </ref>اور آسانی سے انہیں ان کے درختوں سے توڑا جا سکتا ہے۔ قرآن کریم دو مرتبہ گوشت کے بارے میں <ref> طور: ۲۲.</ref> اور وہ بھی پرندوں کے گوشت (لحم طیرٍ)،<ref>واقعہ: ۲۱.</ref> کے بارے میں تذکرہ ملتا ہے کہ اہل بہشت ہر وقت چاہے انہیں دریافت کر سکتے ہیں۔<ref> طبرسی، تفسیر مجمع البیان، ذیل واقعہ: ۲۱.</ref>


[[سورہ محمد]] کی آیت نمبر 15 میں جنّت میں موجود پینے کی چیزوں کا نام لیا گیا ہے: شراب، شہد، دودھ اور پانی کی نہریں اور کئی مقامات پر شراپ کے پیالوں کا تذکرہ ملتا ہے جس کے شراب نہایت سفید اور لذیز، <ref>سورہ صافات، آیہ ۴۵-۴۶؛ سورہ واقعہ، آیہ ۱۸.</ref> کافور <ref>سورہ انسان، آیہ ۵.</ref>یا [[زنجبیل]] سے معطر، [[سلسبیل]]<ref>سورہ انسان، ۱۸.</ref> کے چشموں سے پھوٹتے ہوئے مشک یا [[تسنیم]] سے معصر ہونگے۔ لفظ شراب <ref>سورہ ص، آیہ ۵۱.</ref> اور شراب طہور<ref>سورہ انسان، آیہ ۲۱.</ref> نیز بہشت کے پینے کی اشیاء میں شامل ہونگے۔ قرآن کریم میں جنّت کے شراب کو اس دنیا کے شراب میں موجود نقصانات اور عیوب (مستی، سردرد، [[گناہ]] کی ترغیب، عقل کو زائل کرنا) وغیرہ سے مبرا ہونے کی تاکید کی گئی ہے۔<ref>حداد عادل، دانشنامہ جہان اسلام، ۱۳۸۶ش، ج ۱۱، ص ۶، ذیل مدخل جنت.</ref>
[[سورہ محمد]] کی آیت نمبر 15 میں جنّت میں موجود پینے کی چیزوں کا نام لیا گیا ہے: شراب، شہد، دودھ اور پانی کی نہریں اور کئی مقامات پر شراپ کے پیالوں کا تذکرہ ملتا ہے جس کے شراب نہایت سفید اور لذیز، <ref> سورہ صافات، آیہ ۴۵-۴۶؛ سورہ واقعہ، آیہ ۱۸.</ref> کافور <ref> سورہ انسان، آیہ ۵.</ref>یا [[زنجبیل]] سے معطر، [[سلسبیل]]<ref> سورہ انسان، ۱۸.</ref> کے چشموں سے پھوٹتے ہوئے مشک یا [[تسنیم]] سے معصر ہونگے۔ لفظ شراب <ref> سورہ ص، آیہ ۵۱.</ref> اور شراب طہور<ref> سورہ انسان، آیہ ۲۱.</ref> نیز بہشت کے پینے کی اشیاء میں شامل ہونگے۔ قرآن کریم میں جنّت کے شراب کو اس دنیا کے شراب میں موجود نقصانات اور عیوب (مستی، سردرد، [[گناہ]] کی ترغیب، عقل کو زائل کرنا) وغیرہ سے مبرا ہونے کی تاکید کی گئی ہے۔<ref> حداد عادل، دانشنامہ جہان اسلام، ۱۳۸۶ش، ج ۱۱، ص ۶، ذیل مدخل جنت.</ref>


'''لباس''': ریشم اور حریر کے لباس سونے ، چاندی اور موتیوں کی چوڑیاں،<ref>سورہ کہف، آیہ ۳۱؛ سورہ حج، آیہ ۲۳؛ سورہ فاطر، آیہ ۳۳؛ سورہ دخان، آیہ ۵۳؛ سورہ انسان، آیہ ۱۲ و ۲۱.</ref> ریشم اور اونی بہترین فرش اور عمدہ تکیہ گاہ<ref>سورہ یس، آیہ ۵۶؛ سورہ طور، آیہ ۲۰؛ سورہ الرحمن، آیہ ۵۴ و ۷۶؛ سورہ واقعہ، آیہ ۱۵؛ سورہ انسان، آیہ ۱۳، سورہ مطففین، آیہ ۲۳ و ۳۵؛ سورہ غاشیہ، آیہ ۱۳ و ۱۶.</ref> سونے کے ٹرے، چاندی کے برتن اور کرسٹل جام <ref>سورہ زخرف، آیہ ۷۱؛ سورہ واقعہ، آیہ ۱۸ و ۳۴؛ سورہ انسان، آیہ ۱۵ و ۱۶؛ سورہ غاشیہ، آیہ ۱۴.</ref> اور جوان و خوبصورت خدمتکار (وِلدان، غِلْمان)<ref> سورہ طور، آیہ ۲۴؛ سورہ واقعہ، آیہ ۱۷ و ۱۸؛ سورہ انسان، آیہ ۱۹.</ref> وغیرہ بہشت کے بعض دوسرے نعمات ہیں۔<ref>حداد عادل، دانشنامہ جہان اسلام، ۱۳۸۶ش، ج ۱۱، ص ۶، ذیل مدخل جنت.</ref>
'''لباس''': ریشم اور حریر کے لباس سونے ، چاندی اور موتیوں کی چوڑیاں،<ref> سورہ کہف، آیہ ۳۱؛ سورہ حج، آیہ ۲۳؛ سورہ فاطر، آیہ ۳۳؛ سورہ دخان، آیہ ۵۳؛ سورہ انسان، آیہ ۱۲ و ۲۱.</ref> ریشم اور اونی بہترین فرش اور عمدہ تکیہ گاہ<ref> سورہ یس، آیہ ۵۶؛ سورہ طور، آیہ ۲۰؛ سورہ الرحمن، آیہ ۵۴ و ۷۶؛ سورہ واقعہ، آیہ ۱۵؛ سورہ انسان، آیہ ۱۳، سورہ مطففین، آیہ ۲۳ و ۳۵؛ سورہ غاشیہ، آیہ ۱۳ و ۱۶.</ref> سونے کے ٹرے، چاندی کے برتن اور کرسٹل جام <ref> سورہ زخرف، آیہ ۷۱؛ سورہ واقعہ، آیہ ۱۸ و ۳۴؛ سورہ انسان، آیہ ۱۵ و ۱۶؛ سورہ غاشیہ، آیہ ۱۴.</ref> اور جوان و خوبصورت خدمتکار (وِلدان، غِلْمان)<ref> سورہ طور، آیہ ۲۴؛ سورہ واقعہ، آیہ ۱۷ و ۱۸؛ سورہ انسان، آیہ ۱۹.</ref> وغیرہ بہشت کے بعض دوسرے نعمات ہیں۔<ref> حداد عادل، دانشنامہ جہان اسلام، ۱۳۸۶ش، ج ۱۱، ص ۶، ذیل مدخل جنت.</ref>


'''رشتہ ازدواج''': بہشت میں مؤمنین کو ملنے والی نعمات میں سے ایک پاک و پاکیزہ بیویاں ہے جنہں قرآن نے ازواج مطہرہ، <ref>سورہ بقرہ، آیہ ۲۵؛ سورہ آل عمران، آیہ ۱۵؛ سورہ نساء، آیہ ۵۷.</ref> تمہاری بیویاں،<ref>سورہ زخرف، آیہ ۷۰. </ref> ان کی بیویاں<ref>سورہ رعد، آیہ ۲۳؛ سورہ غافر، آیہ ۸؛ سورہ یس، آیہ ۵۶.</ref> اور "ہم نے ان کو ایک دوسرے کا ہمسر بنایا" <ref>رجوع کنید بہ دخان: ۵۴؛ طور: ۲۰ </ref> سے تعبیر کیا ہے۔ بعض مفسرین نے [[سورہ رعد]] کی آیت نمبر 23 اور [[سورہ غافر]] کی آیت نمبر 8 سے استناد کرتے ہوئے کہا ہے کہ مؤمن میاں بیوی بہشت میں بھی ایک دوسرے کے ساتھ زندگی گزاریں گے اسی ان کے آباء و ا جداد اور اولاد بھی اگر پاک و پاکیزہ ہونگے تو سب ساتھ رہیں گے۔ ([[سورہ یس]] کی آیت نمبر 56 اور [[سورہ زخرف]] نمبر 70 کے ذیل میں)<ref>طبری‌، تفسیر طبری؛ طبرسی‌، مجمع البیان؛ فخر رازی‌، تفسیر کبیر؛ قرطبی‌، الجامع لاحکام القرآن؛ طباطبائی، المیزان فی تفسیر القرآن، ذیل رعد: ۲۳، و غافر: ۸.</ref> اس کی علاوہ قرآن میں "حور" (ایک بار) اور "حورٌ عینٌ" (سفید چہرہ اور سیاہ آنکھوں والی عورتیں، تین بار) اور اہل جنت کے ساتھ ان کی شادی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ان کی ظاہری صفات(زیبایی و طراوت) کرنے کے ساتھ ساتھ عفت و پاکدامنی اور ہر آلودہ نگاہ سے مخفی اور دور ہونے کی طرف بھی تاکید کی ہے۔<ref>سورہ الرحمن، آیہ ۵۶، ۵۸، ۷۰، ۷۲ و ۷۴؛ سورہ واقعہ، آیہ ۲۲-۲۳.</ref>
'''رشتہ ازدواج''': بہشت میں مؤمنین کو ملنے والی نعمات میں سے ایک پاک و پاکیزہ بیویاں ہے جنہں قرآن نے ازواج مطہرہ، <ref> سورہ بقرہ، آیہ ۲۵؛ سورہ آل عمران، آیہ ۱۵؛ سورہ نساء، آیہ ۵۷.</ref> تمہاری بیویاں،<ref> سورہ زخرف، آیہ ۷۰. </ref> ان کی بیویاں<ref> سورہ رعد، آیہ ۲۳؛ سورہ غافر، آیہ ۸؛ سورہ یس، آیہ ۵۶.</ref> اور "ہم نے ان کو ایک دوسرے کا ہمسر بنایا" <ref> رجوع کنید بہ دخان: ۵۴؛ طور: ۲۰ </ref> سے تعبیر کیا ہے۔ بعض مفسرین نے [[سورہ رعد]] کی آیت نمبر 23 اور [[سورہ غافر]] کی آیت نمبر 8 سے استناد کرتے ہوئے کہا ہے کہ مؤمن میاں بیوی بہشت میں بھی ایک دوسرے کے ساتھ زندگی گزاریں گے اسی ان کے آباء و ا جداد اور اولاد بھی اگر پاک و پاکیزہ ہونگے تو سب ساتھ رہیں گے۔ ([[سورہ یس]] کی آیت نمبر 56 اور [[سورہ زخرف]] نمبر 70 کے ذیل میں)<ref> طبری‌، تفسیر طبری؛ طبرسی‌، مجمع البیان؛ فخر رازی‌، تفسیر کبیر؛ قرطبی‌، الجامع لاحکام القرآن؛ طباطبائی، المیزان فی تفسیر القرآن، ذیل رعد: ۲۳، و غافر: ۸.</ref> اس کی علاوہ قرآن میں "حور" (ایک بار) اور "حورٌ عینٌ" (سفید چہرہ اور سیاہ آنکھوں والی عورتیں، تین بار) اور اہل جنت کے ساتھ ان کی شادی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ان کی ظاہری صفات(زیبایی و طراوت) کرنے کے ساتھ ساتھ عفت و پاکدامنی اور ہر آلودہ نگاہ سے مخفی اور دور ہونے کی طرف بھی تاکید کی ہے۔<ref> سورہ الرحمن، آیہ ۵۶، ۵۸، ۷۰، ۷۲ و ۷۴؛ سورہ واقعہ، آیہ ۲۲-۲۳.</ref>


'''آنکھوں کو بھلی لگنے والی ہر چیز کا موجود ہونا''': سورہ زخرف کی آیت نمبر 71 میں جنت میں آنکھوں کو بھلی لگنے والی ہر چیز کی موجودگی <font color=green>{{حدیث|(ما تَلَذُّ الاَعین)}}</font> اور ہر خواہش کے پوری ہونے <font color=green>{{حدیث|(ما تَشتَہیہ الاَنفُس)}} </font> پر تصریح کی گئی ہے۔ بعض مفسرین نے ان دو تعبیروں سے یہ نتیجہ نکالا ہے کہ بہشتی نعمات کے بارے میں مذکورہ موارد بہشت کے تمام نعمات نہیں ہیں بلکہ بہشت کے نعمات اس دنیا میں انسان کے سوچ اور وہم و گمان سے بالاتر ہے۔<ref>طباطبائی، المیزان فی تفسیر القرآن، ذیل ہمین آیات‌.</ref>
'''آنکھوں کو بھلی لگنے والی ہر چیز کا موجود ہونا''': [[سورہ زخرف]] کی آیت نمبر 71 میں جنت میں آنکھوں کو بھلی لگنے والی ہر چیز کی موجودگی <font color=green>{{حدیث|(ما تَلَذُّ الاَعین)}}</font> اور ہر خواہش کے پوری ہونے <font color=green>{{حدیث|(ما تَشتَہیہ الاَنفُس)}} </font> پر تصریح کی گئی ہے۔ بعض مفسرین نے ان دو تعبیروں سے یہ نتیجہ نکالا ہے کہ بہشتی نعمات کے بارے میں مذکورہ موارد بہشت کے تمام نعمات نہیں ہیں بلکہ بہشت کے نعمات اس دنیا میں انسان کے سوچ اور وہم و گمان سے بالاتر ہے۔<ref> طباطبائی، المیزان فی تفسیر القرآن، ذیل ہمین آیات‌.</ref>


'''بہشت کی دوسری خصوصیات''': قرآن کریم میں بہشت کے ثبوتی صفات کے علاوہ اس کے سلبی صفات کا بھی تذکرہ کیا ہے؛ ثبوتی صفات مانند جاودانگی، امنیت(آمین)<ref>سورہ حجر، آیہ ۴۶.</ref> پایداری (نعیمٌ مقیمٌ)،<ref>سورہ توبہ، آیہ ۲۱.</ref> پیوستگی (غیرُممنونٍ)،<ref>سورہ فصّلت، آیہ ۸.</ref> اور ہمیشہ اپنی اختیار میں ہونا(لامقطوعۃ و لاممنوعۃ)<ref>سورہ واقعہ، آیہ ۳۳.</ref> وغیرہ کو ذکر کرنے کے ساتھ ساتھ اس کے صفات سلبی جیسے رنج (نَصَب)،<ref>سورہ حجر، آیہ ۴۸؛ سورہ فاطر، آیہ ۳۵.</ref> درماندگی (لُغوب)،<ref>سورہ فاطر، آیہ ۳۵.</ref> غم و اندوہ (حَزَن)،<ref>سورہ فاطر، آیہ ۳۴.</ref> ارتکاب گناہ (تأثیم)،<ref>سورہ طور، آیہ ۲۳.</ref> ناروا اور بے ہودہ باتیں (لغو، لاغیہ)،<ref>سورہ واقعہ، آیہ ۲۵؛ سورہ غاشیہ، آیہ ۱۱.</ref> جھوٹ بولنا یا جھوٹی نسبت دینا (كِذّاب)<ref>سورہ نبأ، آیہ ۳۵.</ref> اور مستی اور عقل کی تباہی(غَوْل) وغیرہ<ref>سورہ صافات، آیہ ۴۷.</ref> کو بھی اس سے نفی کی ہے۔
'''بہشت کی دوسری خصوصیات''': قرآن کریم میں بہشت کے ثبوتی صفات کے علاوہ اس کے سلبی صفات کا بھی تذکرہ کیا ہے؛ ثبوتی صفات مانند جاودانگی، امنیت (آمین)<ref> سورہ حجر، آیہ ۴۶.</ref> پایداری (نعیمٌ مقیمٌ)،<ref> سورہ توبہ، آیہ ۲۱.</ref> پیوستگی (غیرُ ممنونٍ)،<ref> سورہ فصّلت، آیہ ۸.</ref> اور ہمیشہ اپنی اختیار میں ہونا(لامقطوعۃ و لاممنوعۃ)<ref> سورہ واقعہ، آیہ ۳۳.</ref> وغیرہ کو ذکر کرنے کے ساتھ ساتھ اس کے صفات سلبی جیسے رنج (نَصَب)،<ref> سورہ حجر، آیہ ۴۸؛ سورہ فاطر، آیہ ۳۵.</ref> درماندگی (لُغوب)،<ref> سورہ فاطر، آیہ ۳۵.</ref> غم و اندوہ (حَزَن)،<ref> سورہ فاطر، آیہ ۳۴.</ref> ارتکاب گناہ (تأثیم)،<ref> سورہ طور، آیہ ۲۳.</ref> ناروا اور بے ہودہ باتیں (لغو، لاغیہ)،<ref> سورہ واقعہ، آیہ ۲۵؛ سورہ غاشیہ، آیہ ۱۱.</ref> جھوٹ بولنا یا جھوٹی نسبت دینا (كِذّاب)<ref> سورہ نبأ، آیہ ۳۵.</ref> اور مستی اور عقل کی تباہی(غَوْل) وغیرہ<ref> سورہ صافات، آیہ ۴۷.</ref> کو بھی اس سے نفی کی ہے۔


==درجات==
==درجات==
گمنام صارف