مندرجات کا رخ کریں

"بہشت" کے نسخوں کے درمیان فرق

حجم میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ،  26 جنوری 2017ء
م
سطر 103: سطر 103:
'''خدا کی خشنودی''' احادیث کے مطابق بہشت کے سب سے افضل نعمت خدا کی خشنودی ہے۔ [[امام علی]] (ع) نے فرمایا کہ اہل بہشت کا بہشت میں مستقر ہونے کے بعد ان سے کہا جائے گا کہ بہشت کی نعمات میں سے سب سے افضل اور قیمتی نعمت خدا کی خشنودی اور خدا کی محبت ہے جو خدا اہل بہشت کے ساتھ رکھتا ہے۔ امام علی(ع) مذکورہ بیان کے بعد [[سورہ توبہ]] کی آیت نمبر 71 کی [[تلاوت]] فرمائی جس کے بعض کلمات یہ ہیں: "<font color=green>{{حدیث|وَرِضْوَانٌ مِّنَ اللَّـہ أَكْبَرُ}}</font>؛ یعنی خدا کی خشنودی سب سے افضل ہے۔<ref> مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج ۸، ص ۱۴۰-۱۴۱؛ نیز رجوع کنید بہ ابونعیم اصفہانی، صفۃ الجنۃ، ۱۴۰۶ق، ج ۲، ص ۱۳۶-۱۳۷؛ قرطبی، التذکرۃ فی احوال الموتی و امور الاخرۃ، ۱۴۱۰ق، ج ۲، ص ۱۶۶-۱۷۰.</ref> پیغمبر اسلام(ص) سے منقول ایک حدیث کے مطابق،<ref> مُنذری، الترغیب و الترہیب من الحدیث الشریف، ۱۴۰۷ق، ج‌ ۴، ص ۵۰۷.</ref> بہشت کے نعمات سے سب سے کم استفادہ کرنے والے وہ ہے جو ان نعمات کی طرف متوجہ رہتے ہیں جبکہ سب سے زیادہ استفادہ کرنے والے جن کی خدا کے ہاں زیادہ اہمیت ہے وہ ایسے لوگ ہیں جو ہر صبح و شام "بارگاہ" خداوندی کی طرف متوجہ رہتے ہیں۔<ref>حداد عادل، دانشنامہ جہان اسلام، ۱۳۸۶ش، ج ۱۱، ص ۱۰، ذیل مدخل جنت.</ref>
'''خدا کی خشنودی''' احادیث کے مطابق بہشت کے سب سے افضل نعمت خدا کی خشنودی ہے۔ [[امام علی]] (ع) نے فرمایا کہ اہل بہشت کا بہشت میں مستقر ہونے کے بعد ان سے کہا جائے گا کہ بہشت کی نعمات میں سے سب سے افضل اور قیمتی نعمت خدا کی خشنودی اور خدا کی محبت ہے جو خدا اہل بہشت کے ساتھ رکھتا ہے۔ امام علی(ع) مذکورہ بیان کے بعد [[سورہ توبہ]] کی آیت نمبر 71 کی [[تلاوت]] فرمائی جس کے بعض کلمات یہ ہیں: "<font color=green>{{حدیث|وَرِضْوَانٌ مِّنَ اللَّـہ أَكْبَرُ}}</font>؛ یعنی خدا کی خشنودی سب سے افضل ہے۔<ref> مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج ۸، ص ۱۴۰-۱۴۱؛ نیز رجوع کنید بہ ابونعیم اصفہانی، صفۃ الجنۃ، ۱۴۰۶ق، ج ۲، ص ۱۳۶-۱۳۷؛ قرطبی، التذکرۃ فی احوال الموتی و امور الاخرۃ، ۱۴۱۰ق، ج ۲، ص ۱۶۶-۱۷۰.</ref> پیغمبر اسلام(ص) سے منقول ایک حدیث کے مطابق،<ref> مُنذری، الترغیب و الترہیب من الحدیث الشریف، ۱۴۰۷ق، ج‌ ۴، ص ۵۰۷.</ref> بہشت کے نعمات سے سب سے کم استفادہ کرنے والے وہ ہے جو ان نعمات کی طرف متوجہ رہتے ہیں جبکہ سب سے زیادہ استفادہ کرنے والے جن کی خدا کے ہاں زیادہ اہمیت ہے وہ ایسے لوگ ہیں جو ہر صبح و شام "بارگاہ" خداوندی کی طرف متوجہ رہتے ہیں۔<ref>حداد عادل، دانشنامہ جہان اسلام، ۱۳۸۶ش، ج ۱۱، ص ۱۰، ذیل مدخل جنت.</ref>


'''کھانے پینے کی اشیاء''': بہشت میں موجود کھانے کی اشیاء میں جس چیز کی طرف قرآن نے زیادہ روز دیا ہے وہ میوہ جات ہیں۔ قرآن کی آیات کے مطابق بہشت میں ہر قسم کے میوہ جات کافی مقدار میں اور ہمیشہ کیلئے دستیاب ہوتے ہیں <font color=green>{{حدیث|(کلِّ فاکہۃ، فاکہۃ کثیرہ، مِن کلّ الثمراتِ، فواکہ مِما یشتہون، یتخیرون، اُكُلُہا دائمٌ}} </font><ref>انسان: ۱۴ </ref>اور آسانی سے انہیں ان کے درختوں سے توڑا جا سکتا ہے۔ قرآن کریم دو مرتبہ گوشت کے بارے میں <ref> طور: ۲۲.</ref> اور وہ بھی پرندوں کے گوشت (لحم طیرٍ)،<ref>واقعہ: ۲۱.</ref> کے بارے میں تذکرہ ملتا ہے کہ اہل بہشت ہر وقت چاہے انہیں دریافت کر سکتے ہیں۔<ref>طبرسی، تفسیر مجمع البیان، ذیل واقعہ: ۲۱.</ref>
'''کھانے پینے کی اشیاء''': بہشت میں موجود کھانے کی اشیاء میں جس چیز کی طرف قرآن نے زیادہ روز دیا ہے وہ میوہ جات ہیں۔ قرآن کی آیات کے مطابق بہشت میں ہر قسم کے میوہ جات کافی مقدار میں اور ہمیشہ کیلئے دستیاب ہوتے ہیں <font color=green>{{حدیث|(کلِّ فاکهة، فاکهة کثیره، مِن کلّ الثمراتِ، فواکه مِما یشتهون، یتخیرون، اُكُلُها دائمٌ}} </font><ref>انسان: ۱۴ </ref>اور آسانی سے انہیں ان کے درختوں سے توڑا جا سکتا ہے۔ قرآن کریم دو مرتبہ گوشت کے بارے میں <ref> طور: ۲۲.</ref> اور وہ بھی پرندوں کے گوشت (لحم طیرٍ)،<ref>واقعہ: ۲۱.</ref> کے بارے میں تذکرہ ملتا ہے کہ اہل بہشت ہر وقت چاہے انہیں دریافت کر سکتے ہیں۔<ref>طبرسی، تفسیر مجمع البیان، ذیل واقعہ: ۲۱.</ref>


[[سورہ محمد]] کی آیت نمبر 15 میں جنّت میں موجود پینے کی چیزوں کا نام لیا گیا ہے: شراب، شہد، دودھ اور پانی کی نہریں اور کئی مقامات پر شراپ کے پیالوں کا تذکرہ ملتا ہے جس کے شراب نہایت سفید اور لذیز، <ref>سورہ صافات، آیہ ۴۵-۴۶؛ سورہ واقعہ، آیہ ۱۸.</ref> کافور <ref>سورہ انسان، آیہ ۵.</ref>یا [[زنجبیل]] سے معطر، [[سلسبیل]]<ref>سورہ انسان، ۱۸.</ref> کے چشموں سے پھوٹتے ہوئے مشک با [[تسنیم]] سے معصر ہونگے۔ لفظ شراب <ref>سورہ ص، آیہ ۵۱.</ref> اور شراب طہور<ref>سورہ انسان، آیہ ۲۱.</ref> نیز بہشت کے پینے کی اشیاء میں شامل ہونگے۔ قرآن کریم میں جنّت کے شراب کو اس دنیا کے شراب میں موجود نقصانات اور عیوب (مستی، سردرد، [[گناہ]] کی ترغیب، عقل کو زائل کرنا) وغیرہ سے مبرا ہونے کی تاکید کی گئی ہے۔<ref>حداد عادل، دانشنامہ جہان اسلام، ۱۳۸۶ش، ج ۱۱، ص ۶، ذیل مدخل جنت.</ref>
[[سورہ محمد]] کی آیت نمبر 15 میں جنّت میں موجود پینے کی چیزوں کا نام لیا گیا ہے: شراب، شہد، دودھ اور پانی کی نہریں اور کئی مقامات پر شراپ کے پیالوں کا تذکرہ ملتا ہے جس کے شراب نہایت سفید اور لذیز، <ref>سورہ صافات، آیہ ۴۵-۴۶؛ سورہ واقعہ، آیہ ۱۸.</ref> کافور <ref>سورہ انسان، آیہ ۵.</ref>یا [[زنجبیل]] سے معطر، [[سلسبیل]]<ref>سورہ انسان، ۱۸.</ref> کے چشموں سے پھوٹتے ہوئے مشک با [[تسنیم]] سے معصر ہونگے۔ لفظ شراب <ref>سورہ ص، آیہ ۵۱.</ref> اور شراب طہور<ref>سورہ انسان، آیہ ۲۱.</ref> نیز بہشت کے پینے کی اشیاء میں شامل ہونگے۔ قرآن کریم میں جنّت کے شراب کو اس دنیا کے شراب میں موجود نقصانات اور عیوب (مستی، سردرد، [[گناہ]] کی ترغیب، عقل کو زائل کرنا) وغیرہ سے مبرا ہونے کی تاکید کی گئی ہے۔<ref>حداد عادل، دانشنامہ جہان اسلام، ۱۳۸۶ش، ج ۱۱، ص ۶، ذیل مدخل جنت.</ref>
confirmed، templateeditor
9,292

ترامیم