مندرجات کا رخ کریں

"حدیث قرطاس" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>Mabbassi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Mabbassi
سطر 9: سطر 9:
:مجھے  قلم اور دوات دو تا میں تمہیں ایسی چیز لکھ دوں کہ جس کی بدولت تم کبھی گمراہ نہیں ہو گے ۔
:مجھے  قلم اور دوات دو تا میں تمہیں ایسی چیز لکھ دوں کہ جس کی بدولت تم کبھی گمراہ نہیں ہو گے ۔


[[عمر بن خطاب]] نے رسول اللہ کی اس درخواست کی مخالفت کی اور کہا: پیغمبر هذیان کہہ رہے ہیں اور بعض روایات کے مطابق قرآن ہمارے لئے کافی ہے کہ جملے کا اضافہ موجود ہے ۔یہ سننے کے بعد صحابہ کے درمیان نزاع شروع ہو گئی ۔پیغمبر نے جب یہ صورت حال دیکھی تو فرمایا میرے پاس سے اٹھ کر چلے جاؤ۔
[[عمر بن خطاب]] نے رسول اللہ کی اس درخواست کی مخالفت کی اور کہا: پیغمبر ہذیان کہہ رہے ہیں اور بعض روایات کے مطابق قرآن ہمارے لئے کافی ہے کہ جملے کا اضافہ موجود ہے ۔یہ سننے کے بعد صحابہ کے درمیان نزاع شروع ہو گئی ۔پیغمبر نے جب یہ صورت حال دیکھی تو فرمایا میرے پاس سے اٹھ کر چلے جاؤ۔
یہ واقعہ تفصیلی اور مختلف جملوں کے ساتھ  منابع میں  ذکر ہوا ہے ۔مختلف منابع میں رسول اللہ سے نقل ہونے والے جملے درج ذیل ہیں :
یہ واقعہ تفصیلی اور مختلف جملوں کے ساتھ  منابع میں  ذکر ہوا ہے ۔مختلف منابع میں رسول اللہ سے نقل ہونے والے جملے درج ذیل ہیں :


*<font color=blue>{{حدیث|'''ائتونی بدواة و كتف أكتب لكم كتابا لا تضلّوا بعده أبدا'''}}></font><ref>مفید، الارشاد، ج۱، ص۱۸۴؛ صحیح البخاری، ج۴، ص۶۶؛ صحیح مسلم، ج۵، ص۷۶</ref>:‌ قلم اور دوات لاؤ تا کہ میں ایسا نوشتہ لکھ دوں کہ میرے بعد ہرگز گمراہ نہیں ہو گے۔  
*<font color=blue>{{حدیث|'''ائتونی بدواة و كتف أكتب لكم كتابا لا تضلّوا بعده أبدا'''}}</font><ref>مفید، الارشاد، ج۱، ص۱۸۴؛ صحیح البخاری، ج۴، ص۶۶؛ صحیح مسلم، ج۵، ص۷۶</ref>:‌ قلم اور دوات لاؤ تا کہ میں ایسا نوشتہ لکھ دوں کہ میرے بعد ہرگز گمراہ نہیں ہو گے۔  
*<font color=blue>{{حدیث|'''هلُمّ اکتب لکم کتابا لا تضلون بعده'''}}</font><ref>صحیح مسلم، ج۵، ص۷۶.</ref>: آؤ !میں  تمہارے لئے ایسی  تحریر لکھ دوں کہ اسکے بعد گمراہی نہیں ہو گی ۔
*<font color=blue>{{حدیث|'''هلُمّ اکتب لکم کتابا لا تضلون بعده'''}}</font><ref>صحیح مسلم، ج۵، ص۷۶.</ref>: آؤ !میں  تمہارے لئے ایسی  تحریر لکھ دوں کہ اسکے بعد گمراہی نہیں ہو گی ۔
*<font color=blue>{{حدیث|'''ائتونی بدواة وصحیفة أکتب لکم کتابا لا تضلوا بعده أبدا.'''<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۲، ص۲۴۲.</ref>: دوات لاؤ تا کہ میں میں تمہارے لئے تحریر لکھ دوں کہ اس کے بعد کبھی گمراہ نہیں ہو جاؤ ۔
*<font color=blue>{{حدیث|'''ائتونی بدواة وصحیفة أکتب لکم کتابا لا تضلوا بعده أبدا.'''</font><ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۲، ص۲۴۲.</ref>: دوات لاؤ تا کہ میں میں تمہارے لئے تحریر لکھ دوں کہ اس کے بعد کبھی گمراہ نہیں ہو جاؤ ۔
*'''ائتونی بالکتف والدواة أکتب لکم کتابا لا تضلوا بعده أبدا'''}}></font><ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۲، ص۲۴۳.</ref>
*'''ائتونی بالکتف والدواة أکتب لکم کتابا لا تضلوا بعده أبدا'''}}</font><ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۲، ص۲۴۳.</ref>


اسی طرح بعض تاریخی منابع میں حضرت عمر بن خطاب کو اس قول رسول کی مخالفت کرنے والا کہا گیا ہے لیکن بعض میں مخالفت کرنے والے کا نام ذکر نہیں ہوا ہے ۔مختلف کتب میں حضرت عمر کی مخالفت مختلف الفاظ میں بیان ہوئی ہے :
اسی طرح بعض تاریخی منابع میں حضرت عمر بن خطاب کو اس قول رسول کی مخالفت کرنے والا کہا گیا ہے لیکن بعض میں مخالفت کرنے والے کا نام ذکر نہیں ہوا ہے ۔مختلف کتب میں حضرت عمر کی مخالفت مختلف الفاظ میں بیان ہوئی ہے :


*<font color=blue>{{حدیث| '''إن نبی الله ليهجر'''}}></font><ref>ابن سعد، الطبقات الكبرى، ج۲، ص۱۸۷</ref>:  خدا کا نبی ہذیان کہہ رہا ہے۔
*<font color=blue>{{حدیث| '''إن نبی الله ليهجر'''}}</font><ref>ابن سعد، الطبقات الكبرى، ج۲، ص۱۸۷</ref>:  خدا کا نبی ہذیان کہہ رہا ہے۔
*<font color=blue>{{حدیث| '''إن رسول الله يهجر'''}}></font><ref>صحیح مسلم، ج۵، ص۷۶</ref>: رسول خدا هذیان کہتا ہے۔
*<font color=blue>{{حدیث| '''إن رسول الله يهجر'''}}</font><ref>صحیح مسلم، ج۵، ص۷۶</ref>: رسول خدا هذیان کہتا ہے۔
*<font color=blue>{{حدیث|'''ان الرجل لیهجر'''}}></font><ref>اربلي، كشف الغمة، ج۱، ص۴۰۲</ref>: یہ مرد ہذیان کہتا ہے ۔
*<font color=blue>{{حدیث|'''ان الرجل لیهجر'''}}</font><ref>اربلي، كشف الغمة، ج۱، ص۴۰۲</ref>: یہ مرد ہذیان کہتا ہے ۔
*<font color=blue>{{حدیث|'''أهجر رسول الله؟'''}}></font><ref> صحيح بخارى، كتاب الجهاد و السير، باب 175، ح 1 </ref>:کیا رسول خدا نے ہذیان کہا ہے۔
*<font color=blue>{{حدیث|'''أهجر رسول الله؟'''}}</font><ref> صحيح بخارى، كتاب الجهاد و السير، باب 175، ح 1 </ref>:کیا رسول خدا نے ہذیان کہا ہے۔
*<font color=blue>{{حدیث|'''ما شأنه؟ أهجر؟ استفهموه'''}}></font><ref> صحيح بخارى، كتاب المغازى، باب 84، ح 4؛ صحيح مسلم، كتاب الوصية، باب 6، ح 6 </ref> : اسے کیا ہوا ہے ؟ آیا(اسنے) یذیان کہا؟اس سے پوچھو۔
*<font color=blue>{{حدیث|'''ما شأنه؟ أهجر؟ استفهموه'''}}</font><ref> صحيح بخارى، كتاب المغازى، باب 84، ح 4؛ صحيح مسلم، كتاب الوصية، باب 6، ح 6 </ref> : اسے کیا ہوا ہے ؟ آیا(اسنے) یذیان کہا؟اس سے پوچھو۔
*<font color=blue>{{حدیث|'''إنّ النّبى (رسول الله) قد غلب عليه (غلبه) الوجع وعندکم القرآن حسبنا کتاب الله'''}}></font><ref> صحيح بخارى، كتاب المغازى، باب 84، ح 5 . 13 و كتاب المرضى، باب 17، ح 1 . 15  و كتاب العلم، باب 39 (باب كتابة العلم)، ح 4؛  صحيح مسلم، كتاب الوصية، باب 6، ح 8 . 14 .</ref> : درد نے رسول خدا پر غلبہ کیا ہے ،تمہارے لئے قرآن ہے اور ہمارے لئے خدا کی کتاب کافی ہے۔
*<font color=blue>{{حدیث|'''إنّ النّبى (رسول الله) قد غلب عليه (غلبه) الوجع وعندکم القرآن حسبنا کتاب الله'''}}</font><ref> صحيح بخارى، كتاب المغازى، باب 84، ح 5 . 13 و كتاب المرضى، باب 17، ح 1 . 15  و كتاب العلم، باب 39 (باب كتابة العلم)، ح 4؛  صحيح مسلم، كتاب الوصية، باب 6، ح 8 . 14 .</ref> : درد نے رسول خدا پر غلبہ کیا ہے ،تمہارے لئے قرآن ہے اور ہمارے لئے خدا کی کتاب کافی ہے۔


[[سید عبدالحسین شرف الدین]] نے اپنی تصنیف  [[المراجعات]] میں کہا ہے کہ {{حدیث|قد غلب عليه الوجع}} کے الفاظ اہل سنت محدثین نے تبدیل کئے ہیں تا کہ اس کے ذریعے عبارت کی تلخی کو کم کر سکیں <ref>شرف الدین، المراجعات، صص۲۴۳-۲۴۲؛ ترجمه فارسی: مناظرات، ص۴۳۱-۴۳۲.</ref> اس نے اپنے اس مدعا کے اثبات  کیلئے ابوبکر احمد بن عبدالعزیز جوہری کی کتاب  السقیفہ میں ابن عباس کی روایت سے استناد کرتے ہوئے کہا اس میں آیا ہے : پس [[عمر بن خطاب|عمر]] ایسی بات کہ کہ جس کا معنی یہ ہے کہ درد نے پیغمبر پر غالب ہو گیا ...
[[سید عبدالحسین شرف الدین]] نے اپنی تصنیف  [[المراجعات]] میں کہا ہے کہ {{حدیث|قد غلب عليه الوجع}} کے الفاظ اہل سنت محدثین نے تبدیل کئے ہیں تا کہ اس کے ذریعے عبارت کی تلخی کو کم کر سکیں <ref>شرف الدین، المراجعات، صص۲۴۳-۲۴۲؛ ترجمه فارسی: مناظرات، ص۴۳۱-۴۳۲.</ref> اس نے اپنے اس مدعا کے اثبات  کیلئے ابوبکر احمد بن عبدالعزیز جوہری کی کتاب  السقیفہ میں ابن عباس کی روایت سے استناد کرتے ہوئے کہا اس میں آیا ہے : پس [[عمر بن خطاب|عمر]] ایسی بات کہ کہ جس کا معنی یہ ہے کہ درد نے پیغمبر پر غالب ہو گیا ...
گمنام صارف