مندرجات کا رخ کریں

"حدیث قرطاس" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>S.j.mousavi
م (Undo revision 71645 by S.j.mousavi (talk))
imported>Mabbassi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
{{زیر تعمیر}}
حدیث قرطاس، حدیث دوات و قرطاس، یا حدیث قلم و کاغذ سے رسول خدا کےآخری ایام کے اس واقعہ کی طرف اشارہ ہے کہ جس میں آپ نے موجود صحابہ سے فرمایا کہ مجھے قلم اور دوات دو تا کہ میں تمہیں گمراہی بچنے کیلئے وصیت لکھ دوں ۔وہاں موجود حضرت عمر بن خطاب نے رسول اللہ ک اس چاہت کی مخالفت کی اور یوں رسول اللہ اپنی  وصیت نہ لکھ سکے۔  
حدیث قرطاس، حدیث دوات و قرطاس، یا حدیث قلم و کاغذ سے رسول خدا کےآخری ایام کے اس واقعہ کی طرف اشارہ ہے کہ جس میں آپ نے موجود صحابہ سے فرمایا کہ مجھے قلم اور دوات دو تا کہ میں تمہیں گمراہی بچنے کیلئے وصیت لکھ دوں ۔وہاں موجود حضرت عمر بن خطاب نے رسول اللہ ک اس چاہت کی مخالفت کی اور یوں رسول اللہ اپنی  وصیت نہ لکھ سکے۔  
اس واقعے کو رسول اللہ کی زندگی کے واقعات میں سے مشہور ترین اور  بزرگترین مصیبتوں میں سے سمجھا جاتا ہے کہ جسے صحاح ستہ ، سُنَن ، سیَر اور کے تمام مصنفین نے ذکر کیا ہے۔اس واقعے کی روایات میں اگرچہ جزئی اختلاف مذکور ہیں لیکن اصل واقعہ اور ان کا رسول اللہ کی وصیت میں رکاوٹ بننا خود حضرت عمر بن خطاب سے بھی منقول ہے ۔
اس واقعے کو رسول اللہ کی زندگی کے واقعات میں سے مشہور ترین اور  بزرگترین مصیبتوں میں سے سمجھا جاتا ہے کہ جسے صحاح ستہ ، سُنَن ، سیَر اور کے تمام مصنفین نے ذکر کیا ہے۔اس واقعے کی روایات میں اگرچہ جزئی اختلاف مذکور ہیں لیکن اصل واقعہ اور ان کا رسول اللہ کی وصیت میں رکاوٹ بننا خود حضرت عمر بن خطاب سے بھی منقول ہے ۔
سطر 13: سطر 14:
*<font color=blue>{{حدیث|'''ائتونی بدواة و كتف أكتب لكم كتابا لا تضلّوا بعده أبدا'''}}></font><ref>مفید، الارشاد، ج۱، ص۱۸۴؛ صحیح البخاری، ج۴، ص۶۶؛ صحیح مسلم، ج۵، ص۷۶</ref>:‌ قلم اور دوات لاؤ تا کہ میں ایسا نوشتہ لکھ دوں کہ میرے بعد ہرگز گمراہ نہیں ہو گے۔  
*<font color=blue>{{حدیث|'''ائتونی بدواة و كتف أكتب لكم كتابا لا تضلّوا بعده أبدا'''}}></font><ref>مفید، الارشاد، ج۱، ص۱۸۴؛ صحیح البخاری، ج۴، ص۶۶؛ صحیح مسلم، ج۵، ص۷۶</ref>:‌ قلم اور دوات لاؤ تا کہ میں ایسا نوشتہ لکھ دوں کہ میرے بعد ہرگز گمراہ نہیں ہو گے۔  
*<font color=blue>{{حدیث|'''هلُمّ اکتب لکم کتابا لا تضلون بعده'''}}</font><ref>صحیح مسلم، ج۵، ص۷۶.</ref>: آؤ !میں  تمہارے لئے ایسی  تحریر لکھ دوں کہ اسکے بعد گمراہی نہیں ہو گی ۔
*<font color=blue>{{حدیث|'''هلُمّ اکتب لکم کتابا لا تضلون بعده'''}}</font><ref>صحیح مسلم، ج۵، ص۷۶.</ref>: آؤ !میں  تمہارے لئے ایسی  تحریر لکھ دوں کہ اسکے بعد گمراہی نہیں ہو گی ۔
*<font color=blue>{{حدیث|'''ائتونی بدواة وصحیفة أکتب لکم کتابا لا تضلوا بعده أبدا.'''<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۲، ص۲۴۲.</ref>: دوات و صحیفه‌ای بیاورید تا نوشته‌ای برای‌تان بنویسم که پس از آن هرگز گمراه نشوید.
*<font color=blue>{{حدیث|'''ائتونی بدواة وصحیفة أکتب لکم کتابا لا تضلوا بعده أبدا.'''<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۲، ص۲۴۲.</ref>: دوات لاؤ تا کہ میں میں تمہارے لئے تحریر لکھ دوں کہ اس کے بعد کبھی گمراہ نہیں ہو جاؤ ۔
*'''ائتونی بالکتف والدواة أکتب لکم کتابا لا تضلوا بعده أبدا'''}}></font><ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۲، ص۲۴۳.</ref>
*'''ائتونی بالکتف والدواة أکتب لکم کتابا لا تضلوا بعده أبدا'''}}></font><ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۲، ص۲۴۳.</ref>
همچنین در برخی گزارش‌ها، فرد مخالفت کننده [[عمر بن خطاب]] دانسته‌ شده ولی در برخی دیگر نام وی مطرح نشده است.


عبارتی که عمر به کار برده نیز چند گونه نقل شده است:
اسی طرح بعض تاریخی منابع میں حضرت عمر بن خطاب کو اس قول رسول کی مخالفت کرنے والا کہا گیا ہے لیکن بعض میں مخالفت کرنے والے کا نام ذکر نہیں ہوا ہے ۔مختلف کتب میں حضرت عمر کی مخالفت مختلف الفاظ میں بیان ہوئی ہے :
*<font color=blue>{{حدیث| '''إن نبی الله ليهجر'''}}></font><ref>ابن سعد، الطبقات الكبرى، ج۲، ص۱۸۷</ref>: پیامبر خدا هذیان می‌گوید.
*<font color=blue>{{حدیث| '''إن رسول الله يهجر'''}}></font><ref>صحیح مسلم، ج۵، ص۷۶</ref>: رسول خدا هذیان می‌گوید.
*<font color=blue>{{حدیث|'''ان الرجل لیهجر'''}}></font><ref>اربلي، كشف الغمة، ج۱، ص۴۰۲</ref>: این مرد هذیان می‌گوید.
*<font color=blue>{{حدیث|'''أهجر رسول الله؟'''}}></font><ref> صحيح بخارى، كتاب الجهاد و السير، باب 175، ح 1 </ref>: آیا رسول خدا هذیان گفت؟
*<font color=blue>{{حدیث|'''ما شأنه؟ أهجر؟ استفهموه'''}}></font><ref> صحيح بخارى، كتاب المغازى، باب 84، ح 4؛ صحيح مسلم، كتاب الوصية، باب 6، ح 6 </ref> : او را چه شده؟ آیا هذیان گفت؟ از او بپرسید.
*<font color=blue>{{حدیث|'''إنّ النّبى (رسول الله) قد غلب عليه (غلبه) الوجع وعندکم القرآن حسبنا کتاب الله'''}}></font><ref> صحيح بخارى، كتاب المغازى، باب 84، ح 5 . 13 و كتاب المرضى، باب 17، ح 1 . 15  و كتاب العلم، باب 39 (باب كتابة العلم)، ح 4؛  صحيح مسلم، كتاب الوصية، باب 6، ح 8 . 14 .</ref> : درد بر رسول خدا غالب شده است و قرآن نزد شماست و کتاب خدا ما را بس است.


[[سید عبدالحسین شرف الدین]] در کتاب [[المراجعات]] آورده است که عبارت «قد غلب عليه الوجع»، تصرف محدثان اهل سنت برای تهذیب عبارت است تا زشتی عبارت را کم کرده باشند.<ref>شرف الدین، المراجعات، صص۲۴۳-۲۴۲؛ ترجمه فارسی: مناظرات، ص۴۳۱-۴۳۲.</ref> وی شاهد سخن خود را روایتی از ابوبکر احمد بن عبدالعزیز جوهری در کتاب السقیفه به اسناد ابن عباس می‌داند که آمده است: پس [[عمر بن خطاب|عمر]] سخنی گفت که معنایش این است که درد بر پیامبر(ص) غالب شده...
*<font color=blue>{{حدیث| '''إن نبی الله ليهجر'''}}></font><ref>ابن سعد، الطبقات الكبرى، ج۲، ص۱۸۷</ref>:  خدا کا نبی ہذیان کہہ رہا ہے۔
*<font color=blue>{{حدیث| '''إن رسول الله يهجر'''}}></font><ref>صحیح مسلم، ج۵، ص۷۶</ref>: رسول خدا هذیان کہتا ہے۔
*<font color=blue>{{حدیث|'''ان الرجل لیهجر'''}}></font><ref>اربلي، كشف الغمة، ج۱، ص۴۰۲</ref>: یہ مرد ہذیان کہتا ہے ۔
*<font color=blue>{{حدیث|'''أهجر رسول الله؟'''}}></font><ref> صحيح بخارى، كتاب الجهاد و السير، باب 175، ح 1 </ref>:کیا رسول خدا نے ہذیان کہا ہے۔
*<font color=blue>{{حدیث|'''ما شأنه؟ أهجر؟ استفهموه'''}}></font><ref> صحيح بخارى، كتاب المغازى، باب 84، ح 4؛ صحيح مسلم، كتاب الوصية، باب 6، ح 6 </ref> : اسے کیا ہوا ہے ؟ آیا(اسنے) یذیان کہا؟اس سے پوچھو۔
*<font color=blue>{{حدیث|'''إنّ النّبى (رسول الله) قد غلب عليه (غلبه) الوجع وعندکم القرآن حسبنا کتاب الله'''}}></font><ref> صحيح بخارى، كتاب المغازى، باب 84، ح 5 . 13 و كتاب المرضى، باب 17، ح 1 . 15  و كتاب العلم، باب 39 (باب كتابة العلم)، ح 4؛  صحيح مسلم، كتاب الوصية، باب 6، ح 8 . 14 .</ref> : درد نے رسول خدا پر غلبہ کیا ہے ،تمہارے لئے قرآن ہے اور ہمارے لئے خدا کی کتاب کافی ہے۔
 
[[سید عبدالحسین شرف الدین]] نے اپنی تصنیف  [[المراجعات]] میں کہا ہے کہ {{حدیث|قد غلب عليه الوجع}} کے الفاظ اہل سنت محدثین نے تبدیل کئے ہیں تا کہ اس کے ذریعے عبارت کی تلخی کو کم کر سکیں <ref>شرف الدین، المراجعات، صص۲۴۳-۲۴۲؛ ترجمه فارسی: مناظرات، ص۴۳۱-۴۳۲.</ref> اس نے اپنے اس مدعا کے اثبات  کیلئے ابوبکر احمد بن عبدالعزیز جوہری کی کتاب السقیفہ میں ابن عباس کی روایت سے استناد کرتے ہوئے کہا اس میں آیا ہے : پس [[عمر بن خطاب|عمر]] ایسی بات کہ کہ جس کا معنی یہ ہے کہ درد نے پیغمبر پر غالب ہو گیا ...
<!--
<!--
==منابع حدیث==
==منابع حدیث==
گمنام صارف