مندرجات کا رخ کریں

"ابو سعید خدری" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 30: سطر 30:


== نسب ==
== نسب ==
تاریخ [[اسلام]] کے منبع میں یوں ان کا ذکر آیا ہے: سعد بن مالک بن سنان بن عبید بن ثعلبہ بن [عبید بن] الأبجر.<ref> الاستیعاب، ج۲،ص:۶۰۲.</ref> [[کنیت]]‌ ابو سعید اور اپنے جد خُدره کے نام سے منسوب ہیں جو ابحر سے مشہور تھے۔<ref> طبری، المنتخب من کتاب ذیل المذیل، ج۱۱، ص۵۲۵. </ref>  بنو خدره [[انصار]] کے  بنی عوف کی شاخ تھی۔ ان کے والد [[مالک بن سنان]] [[صحابہ]] پیغمبر (ص) تھے جو [[جنگ احد]] میں [[شہید]] ہوئے۔<ref>الاستیعاب، ج۲، ص۱۳۵۲.</ref> ماں کا نام انیسہ بنت ابی حارثہ ہے جو قبیلۂ بنی نجار سے تھی۔<ref>خلیفہ بن خیاط، الطبقات، ج۱، ص۲۱۶. </ref>
تاریخ [[اسلام]] کے منبع میں یوں ان کا ذکر آیا ہے: سعد بن مالک بن سنان بن عبید بن ثعلبہ بن [عبید بن] الأبجر.<ref> الاستیعاب، ج۲،ص:۶۰۲.</ref> [[کنیت]]‌ ابو سعید اور اپنے جد خُدره کے نام سے منسوب ہیں جو ابحر سے مشہور تھے۔<ref> طبری، المنتخب من کتاب ذیل المذیل، ج۱۱، ص۵۲۵. </ref>  بنو خدره [[انصار]] کے  بنی عوف کی شاخ تھی۔ ان کے والد [[مالک بن سنان]] [[صحابہ]] پیغمبر (ص) تھے جو [[جنگ احد]] میں [[شہید]] ہوئے۔<ref>الاستیعاب، ج۲، ص۱۳۵۲.</ref> ماں کا نام انیسہ بنت ابی حارثہ ہے جو قبیلۂ بنی نجار سے تھی۔<ref>خلیفہ بن خیاط، الطبقات، ج۱، ص۲۱۶. </ref>


== ذاتی فضیلتیں اور مذہبی مقام ==
== ذاتی فضیلتیں اور مذہبی مقام ==
تاریخ و سیرت نگاری کے منابع ابو سعید کو [[انصار]] کا ایک بزرگ سمجھتے ہیں <ref> ابن عبدالبر، الاستیعاب، ج۲، ص۶۰۲؛ خطیب بغدادی، تاریخ بغداد، ج۱، ص۱۸۰؛ ابن اثیر، اسد الغابہ، ج۲، ص۲۸۹. </ref> اسکی فقاہت کی تاکید کرتے ہیں۔<ref> ابن سعد، طبقات، ج۲، ص۳۷۲؛ خطیب بغدادی، تاریخ بغداد، ج۱، ص۱۸۰؛ ابواسحاق شیرازی، طبقات الفقہاء، ص۵۱؛ نووی، تہذیب الاسماء و اللغات، ج۲، ص۲۳۷؛ ذہبی، سیر اعلام النبلاء، ج۳، ص۱۷۰؛ ابن حجر عسقلانی، الاصابہ، ج۲، ص۳۵. </ref> ابو سعید [[صحابہ]] کے درمیان زہد و پارسائی میں مشہور تھے۔ اسکے متعلق ابونُعیم نے حلیۃ الاولیاء<ref>ابونعیم اصفہانی، حلیۃ الاولیاء، ج۱، صص۳۷۱ ۳۶۹. </ref> اور ابن جوزی در صفۃ الصفوة<ref> ابن جوزی، صفۃ الصفوة، ج۱، صص۷۱۵۷۱۴. </ref> انکی شخصیت پر گفتگو کی ہے۔ شیعہ [[رجال]] شناسوں نے نے بھی اسے بزرگ اور بہت زیادہ تعریف کی ہے۔<ref> برقی، الرجال، ص۲. </ref> انہیں اصحاب پیامبر(ص) میں [[سلمان]] و [[ابوذر]] کے ردیف میں قرار دیا ہے اور اصحاب [[امام علی]] (ع) کے اصحاب میں «اصفیاء» کے زمرے میں گنا ہے انہیں امام علی برگزیدہ اصحاب کہا ہے <ref> برقی، احمد بن محمد، الرجال، ص۳. </ref>  [[رجال کشی]] میں [[امام صادق]] (ع) سے منقول ہے کہ ابو سعید دین کا پابند اور حق سے آشنا تھا نیز [[فضل بن شاذان]] سے مروی ہے کہ ابو سعید اپنے زمانے کے سابقین اصحاب میں تھے<ref> طوسی، اختیار معرفۃ الرجال، صص۳۸-۳۰.</ref>
تاریخ و سیرت نگاری کے منابع ابو سعید کو [[انصار]] کا ایک بزرگ سمجھتے ہیں <ref> ابن عبدالبر، الاستیعاب، ج۲، ص۶۰۲؛ خطیب بغدادی، تاریخ بغداد، ج۱، ص۱۸۰؛ ابن اثیر، اسد الغابہ، ج۲، ص۲۸۹. </ref> اسکی فقاہت کی تاکید کرتے ہیں۔<ref> ابن سعد، طبقات، ج۲، ص۳۷۲؛ خطیب بغدادی، تاریخ بغداد، ج۱، ص۱۸۰؛ ابواسحاق شیرازی، طبقات الفقہاء، ص۵۱؛ نووی، تہذیب الاسماء و اللغات، ج۲، ص۲۳۷؛ ذہبی، سیر اعلام النبلاء، ج۳، ص۱۷۰؛ ابن حجر عسقلانی، الاصابہ، ج۲، ص۳۵. </ref> ابو سعید [[صحابہ]] کے درمیان زہد و پارسائی میں مشہور تھے۔ اسکے متعلق ابونُعیم نے حلیۃ الاولیاء<ref>ابونعیم اصفہانی، حلیۃ الاولیاء، ج۱، صص۳۷۱ ۳۶۹. </ref> اور ابن جوزی در صفۃ الصفوة<ref> ابن جوزی، صفۃ الصفوة، ج۱، صص۷۱۵۷۱۴. </ref> انکی شخصیت پر گفتگو کی ہے۔ شیعہ [[رجال]] شناسوں نے نے بھی اسے بزرگ اور بہت زیادہ تعریف کی ہے۔<ref> برقی، الرجال، ص۲. </ref> انہیں اصحاب پیامبر(ص) میں [[سلمان]] و [[ابوذر]] کے ردیف میں قرار دیا ہے اور اصحاب [[امام علی]] (ع) کے اصحاب میں «اصفیاء» کے زمرے میں گنا ہے انہیں امام علی برگزیدہ اصحاب کہا ہے <ref> برقی، احمد بن محمد، الرجال، ص۳. </ref>  [[رجال کشی]] میں [[امام صادق]] (ع) سے منقول ہے کہ ابو سعید دین کا پابند اور حق سے آشنا تھا نیز [[فضل بن شاذان]] سے مروی ہے کہ ابو سعید اپنے زمانے کے سابقین اصحاب میں تھے۔<ref> طوسی، اختیار معرفۃ الرجال، صص۳۸-۳۰.</ref>
===روایت===
===روایت===
ابو سعید پیامبر(ص) اسلام کے ان برجستہ ترین اصحاب میں سے ہے جس مہاجر و انصار نے [[روایت]] نقل کی ہے ۔<ref>الاستیعاب،ج۲،ص:۶۰۲.</ref> [[پیغمبر(ص)]] کی ۱۱۷۰ [[احادیث]] اس سے منقول ہیں۔ بعض انہیں راوئ صحاح ستہ کہتے ہیں چونکہ [[مسلم بن حجاج نیشابوری|مسلم]] اور [[بخاری]] وغیرہ نے اس نقل کیا ہے <ref> نووی، تہذیب الاسماء و اللغات، ۲/۲۳۷. </ref> بقی بن خلد نیز دیگران نے اپنی [[مسند کبیر]] میں ان سے مروی روایات کو اکٹھا کیا ہے۔<ref> ذہبی، سیر اعلام النبلاء، ج۳، ص۱۷۱.</ref> ابو سعید سے منقول روایات میں [[حدیث غدیر]] [[شیعوں]] کے نزدیک زیادہ اہمیت کی حامل ہے۔ اس نے دیگر مشہور اصحاب سے بھی اسے نقل کیا ہے۔ جنہوں نے اس سے [[روایات]] نقل کی ہیں رسول کے مشہور اصحاب میں سے [[عبداللہ بن عباس]]، [[عبداللہ بن عمر]]، [[جابر بن عبداللہ انصاری]]، [[زید بن ثابت]] اور [[انس بن مالک]] نیز بہت سے تابعین جیسے [[سعید بن مسیب]]، [[عطاء بن یسار]] اور [[نافع]] اس میں شامل ہیں <ref> نووی، تہذیب الاسماء و اللغات، ج۲، ص۲۳۷؛ ابن اثیر، اسد الغابہ، ج۲، ص۲۸۹. </ref>
ابو سعید پیامبر(ص) اسلام کے ان برجستہ ترین اصحاب میں سے ہے جس مہاجر و انصار نے [[روایت]] نقل کی ہے۔<ref>الاستیعاب،ج۲،ص:۶۰۲.</ref> [[پیغمبر(ص)]] کی ۱۱۷۰ [[احادیث]] اس سے منقول ہیں۔ بعض انہیں راوئ صحاح ستہ کہتے ہیں چونکہ [[مسلم بن حجاج نیشابوری|مسلم]] اور [[بخاری]] وغیرہ نے اس نقل کیا ہے <ref> نووی، تہذیب الاسماء و اللغات، ۲/۲۳۷. </ref> بقی بن خلد نیز دیگران نے اپنی [[مسند کبیر]] میں ان سے مروی روایات کو اکٹھا کیا ہے۔<ref> ذہبی، سیر اعلام النبلاء، ج۳، ص۱۷۱.</ref> ابو سعید سے منقول روایات میں [[حدیث غدیر]] [[شیعوں]] کے نزدیک زیادہ اہمیت کی حامل ہے۔ اس نے دیگر مشہور اصحاب سے بھی اسے نقل کیا ہے۔ جنہوں نے اس سے [[روایات]] نقل کی ہیں رسول کے مشہور اصحاب میں سے [[عبداللہ بن عباس]]، [[عبداللہ بن عمر]]، [[جابر بن عبداللہ انصاری]]، [[زید بن ثابت]] اور [[انس بن مالک]] نیز بہت سے تابعین جیسے [[سعید بن مسیب]]، [[عطاء بن یسار]] اور [[نافع]] اس میں شامل ہیں <ref> نووی، تہذیب الاسماء و اللغات، ج۲، ص۲۳۷؛ ابن اثیر، اسد الغابہ، ج۲، ص۲۸۹. </ref>


==سیاسی مقام==
==سیاسی مقام==
ابو سعید نبی اکرم(ص) اور امام علی(ص) کے زمانے میں سیاسی اور فوجی لحاظ سے کافی متحرک تھے۔ جنگ احد کے موقع پر اس کے والد انہیں  ۱۳ سال کی عمر میں رسول کی خدمت میں لے گئے کہ اسے جنگ میں شرکت کی اجازت دیں لیکن رسول اللہ نے چھوٹی عمر کی وجہ سے شرکت کی اجازت نہیں دی۔ اس کے بعد مختلف [[غزوات]] میں شریک ہوئے <ref> طبری، المنتخب من کتاب ذیل المذیل، ج۱۱، صص۵۲۶ ۵ ۵۲؛ حاکم نیشابوری، مستدرک الصحیحین ۳/۵۶۳؛ ابن عبدالبر، الاستیعاب، ج۲، ص۶۰۲</ref> دوسری اور تیسری صدی کے سیرت نگار واقدی سے منقول ہے: [[جنگ خندق]] پہلی جنگ ہے جس میں ابو سعید خدری نے شرکت کی۔<ref>نک: الاستیعاب، ج۱،ص:۱۵۶.</ref>ابن کثیر (م. ۷۷۴ق.) کے مطابق بارہ جنگوں میں رسول کے ساتھ شریک ہوئے۔<ref>البدایہ والنہایہ،ج۹،ص:۴. </ref>
ابو سعید نبی اکرم(ص) اور امام علی(ص) کے زمانے میں سیاسی اور فوجی لحاظ سے کافی متحرک تھے۔ جنگ احد کے موقع پر اس کے والد انہیں  ۱۳ سال کی عمر میں رسول کی خدمت میں لے گئے کہ اسے جنگ میں شرکت کی اجازت دیں لیکن رسول اللہ نے چھوٹی عمر کی وجہ سے شرکت کی اجازت نہیں دی۔ اس کے بعد مختلف [[غزوات]] میں شریک ہوئے <ref> طبری، المنتخب من کتاب ذیل المذیل، ج۱۱، صص۵۲۶ ۵ ۵۲؛ حاکم نیشابوری، مستدرک الصحیحین ۳/۵۶۳؛ ابن عبدالبر، الاستیعاب، ج۲، ص۶۰۲</ref> دوسری اور تیسری صدی کے سیرت نگار واقدی سے منقول ہے: [[جنگ خندق]] پہلی جنگ ہے جس میں ابو سعید خدری نے شرکت کی۔<ref>نک: الاستیعاب، ج۱،ص:۱۵۶.</ref>ابن کثیر (م. ۷۷۴ق.) کے مطابق بارہ جنگوں میں رسول کے ساتھ شریک ہوئے۔<ref>البدایہ والنہایہ،ج۹،ص:۴. </ref>
[[خلافت]] ''[[حضرت علی]]'' (ع) کے دور میں [[صفین]] و [[جنگ نہروان|نہروان]] میں علی کا ساتھ دیا<ref> ابن حبیب، المُحبّر، ص۲۹۱؛ خطیب بغدادی، تاریخ بغداد، ج۱، ص۱۸۰.</ref>
[[خلافت]] ''[[حضرت علی]]'' (ع) کے دور میں [[صفین]] و [[جنگ نہروان|نہروان]] میں علی کا ساتھ دیا۔<ref> ابن حبیب، المُحبّر، ص۲۹۱؛ خطیب بغدادی، تاریخ بغداد، ج۱، ص۱۸۰.</ref>


ابو سعید کا [[بنی امیہ]] کے ساتھ دوستانہ رابطہ نہیں تھا مختلف اوقات میں فرصت ملنے پر ان پر تنقید کرتے تھے۔ ان میں سے ایک موقع خطبۂ عید کا ہے جب [[مروان بن حکم]] نے [[خطبۂ عید]] کو نماز پر مقدم کیا تو اسے ابو سعید کی تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔<ref> صفدی، الوافی بالوفیات، ج۱۵، ص۱۴۸. </ref> اسی طرح  خلافت [[معاویہ]] اس کے ناجائز کاموں پر تنقید کرنے کیلئے شام گئے <ref> ابن عساکر، تاریخ مدینہ دمشق،ج۷، صص۱۸۳ ۱۸۲؛ معاویہ سے اس کی انتہائی مخالفت دیکھنے کیلئے دیکھیں: نصر بن مزاحم منقری، وقعہ صفین، ص۲۱۶. </ref> این خبر کہ ابو سعید نے ۷۳ق ایک خط کے ضمن میں [[عبدالملک بن مروان]] کی بیعت کی نیز عبدالملک نے [[خلافت]] سے پہلے حدیث سنی تھی، <ref> ابن سعد، طبقات، ج۵، صص۲۳۴-۲۲۹</ref>، زمانی لحاظ سے اور  بنو امیہ سے خراب رابطے کی بنا پر قابل تردید ہے۔
ابو سعید کا [[بنی امیہ]] کے ساتھ دوستانہ رابطہ نہیں تھا مختلف اوقات میں فرصت ملنے پر ان پر تنقید کرتے تھے۔ ان میں سے ایک موقع خطبۂ عید کا ہے جب [[مروان بن حکم]] نے [[خطبۂ عید]] کو نماز پر مقدم کیا تو اسے ابو سعید کی تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔<ref> صفدی، الوافی بالوفیات، ج۱۵، ص۱۴۸. </ref> اسی طرح  خلافت [[معاویہ]] اس کے ناجائز کاموں پر تنقید کرنے کیلئے شام گئے <ref> ابن عساکر، تاریخ مدینہ دمشق،ج۷، صص۱۸۳ ۱۸۲؛ معاویہ سے اس کی انتہائی مخالفت دیکھنے کیلئے دیکھیں: نصر بن مزاحم منقری، وقعہ صفین، ص۲۱۶. </ref> این خبر کہ ابو سعید نے ۷۳ق ایک خط کے ضمن میں [[عبدالملک بن مروان]] کی بیعت کی نیز عبدالملک نے [[خلافت]] سے پہلے حدیث سنی تھی، <ref> ابن سعد، طبقات، ج۵، صص۲۳۴-۲۲۹</ref>، زمانی لحاظ سے اور  بنو امیہ سے خراب رابطے کی بنا پر قابل تردید ہے۔


[[ابن قتیبہ]]<ref> ابن قتیبہ، الامامۃ و السیاسۃ، ج۱، ص۲۱۳. </ref> کے بقول ابوسعید  [[واقعہ حره|واقعہ حرّه]] کے موقع پر شامی فوجیوں کے مدینہ میں حملہ کے وقت خانہ نشین رہے۔لیکن اسکے باوجود شامیوں نے اس کے گھر پر حملہ کیا اور اس سے رقم اور مال کا مطالبہ کیا ۔انہوں نے اسے شکنجہ کیا ۔ایک روایت کے مطابق ابو سعید نے اس دن ایک غار میں پناہ حاصل کی ۔ایک اور روایت کے مطابق اس نے غار میں پناہ لی ہوئی تھی کہ ایک شامی اسے قتل کی نیت سے آیا،اس نے ابو سعید کو پہچان لیا تو اسے چھوڑ دیا اور کہا کہ میرے لئے استغفار کرنا ۔ <ref > ذهبی، تاریخ الاسلام، ج۳، صص۲۲۱ ۲۲۰</ref>
[[ابن قتیبہ]]<ref> ابن قتیبہ، الامامۃ و السیاسۃ، ج۱، ص۲۱۳. </ref> کے بقول ابوسعید  [[واقعہ حره|واقعہ حرّه]] کے موقع پر شامی فوجیوں کے مدینہ میں حملہ کے وقت خانہ نشین رہے۔لیکن اسکے باوجود شامیوں نے اس کے گھر پر حملہ کیا اور اس سے رقم اور مال کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے اسے شکنجہ کیا۔ ایک روایت کے مطابق ابو سعید نے اس دن ایک غار میں پناہ حاصل کی۔ ایک اور روایت کے مطابق اس نے غار میں پناہ لی ہوئی تھی کہ ایک شامی اسے قتل کی نیت سے آیا،اس نے ابو سعید کو پہچان لیا تو اسے چھوڑ دیا اور کہا کہ میرے لئے استغفار کرنا۔<ref > ذهبی، تاریخ الاسلام، ج۳، صص۲۲۱ ۲۲۰</ref>


== وفات ==
== وفات ==
اکثر مؤرخین اسکی وفات ۷۴ق لکھتے ہیں <ref> خلیفہ بن خیاط، الطبقات، ج۱، ص۲۱۶؛ ابن قتیبہ، المعارف، ج۱۱، صص۲۶۷ و ۵۲۶؛ طبرانی، المعجم الکبیر، ج۶، ص۴۰؛ ابن عبدالبر، الاستیعاب، ج۲، ص۶۰۲؛ خطیب بغدادی، تاریخ بغداد،ج۱، ص۱۱۸.</ref> لیکن بعض نے  واقعہ حره کے ایک سال بعد ۶۴ق کہی ہے ۔<ref> ابن حیان، مشاہیر علماء الامصار، ص۱۱.</ref> کہتے ہیں: ابو سعید کا وقت احتضار تین دن تک رہا۔ اسکے محل دفن میں بعض نے تصریح کی ہے اسے مدینہ کے قبرستان [[جنت البقیع]] میں دفن کیا گیا ۔<ref> حاکم نیشابوری، محمد بن عبداللہ، مستدرک الصحیحین، ج۲، ص۲۳۷.</ref> لیکن یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس کے نام کا مزار اس وقت ترکی کے شہر استنبول میں موجود ہے ۔<ref> ایشلی، ۷۰-۷۳ isli, Necdet, Istanbul‘da sahabe kabir ue makamlan, Ankara, Renk ofset matbaacilik. </ref>
اکثر مؤرخین ان کی وفات ۷۴ ھ لکھتے ہیں <ref> خلیفہ بن خیاط، الطبقات، ج۱، ص۲۱۶؛ ابن قتیبہ، المعارف، ج۱۱، صص۲۶۷ و ۵۲۶؛ طبرانی، المعجم الکبیر، ج۶، ص۴۰؛ ابن عبدالبر، الاستیعاب، ج۲، ص۶۰۲؛ خطیب بغدادی، تاریخ بغداد،ج۱، ص۱۱۸.</ref> لیکن بعض نے  واقعہ حره کے ایک سال بعد ۶۴ق کہی ہے۔<ref> ابن حیان، مشاہیر علماء الامصار، ص۱۱.</ref> کہتے ہیں: ابو سعید کا وقت احتضار تین دن تک رہا۔ ان کے محل دفن میں بعض نے تصریح کی ہے انہیں مدینہ کے قبرستان [[جنت البقیع]] میں دفن کیا گیا۔<ref> حاکم نیشابوری، محمد بن عبداللہ، مستدرک الصحیحین، ج۲، ص۲۳۷.</ref> لیکن یہ بات قابل ذکر ہے کہ ان کے نام کا مزار اس وقت ترکی کے شہر استنبول میں موجود ہے۔<ref> ایشلی، ۷۰-۷۳ isli, Necdet, Istanbul‘da sahabe kabir ue makamlan, Ankara, Renk ofset matbaacilik. </ref>


== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
گمنام صارف