"قریش" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←حلف الفضول
م (←حلف الفضول) |
|||
سطر 51: | سطر 51: | ||
پس ہر گروہ نے دوسرے کے خلاف عہد و پیمان باندھ لیا۔ عبد مناف کے حامیوں نے اپنے ہاتھ عطر کے ایک برتن میں ڈال کر کعبہ سے مس کیے اور اپنی ثابت قدمی کا یقین دلایا۔ اس کے جواب میں عبد الدار کے حامیوں نے بھی اپنے ہاتھ خون کے ایک برتن سے تر کر کے کعبہ کی دیوار پر ملے اور قسم کھائی کہ اس وقت تک سرتسلیم خم نہیں کریں گے اور آرام نہیں کریں گے کہ جب تک کامیاب نہ ہو جائیں۔<ref>ابن هشام، السیرۃ النبویہ، دار المعرفۃ، ص131-132؛ بلاذری،انساب الاشراف، 1996م، ج1، ص56۔</ref> البتہ آخرکار دونوں فریقوں نے صلح پر رضامندی ظاہر کر دی اور مکہ کے عہدوں کو آپس میں تقسیم کر لیا۔<ref>ابن هشام، السیرۃ النبویہ، دار المعرفۃ، ص132؛ بلاذری،انساب الاشراف، 1996م، ص56۔</ref> | پس ہر گروہ نے دوسرے کے خلاف عہد و پیمان باندھ لیا۔ عبد مناف کے حامیوں نے اپنے ہاتھ عطر کے ایک برتن میں ڈال کر کعبہ سے مس کیے اور اپنی ثابت قدمی کا یقین دلایا۔ اس کے جواب میں عبد الدار کے حامیوں نے بھی اپنے ہاتھ خون کے ایک برتن سے تر کر کے کعبہ کی دیوار پر ملے اور قسم کھائی کہ اس وقت تک سرتسلیم خم نہیں کریں گے اور آرام نہیں کریں گے کہ جب تک کامیاب نہ ہو جائیں۔<ref>ابن هشام، السیرۃ النبویہ، دار المعرفۃ، ص131-132؛ بلاذری،انساب الاشراف، 1996م، ج1، ص56۔</ref> البتہ آخرکار دونوں فریقوں نے صلح پر رضامندی ظاہر کر دی اور مکہ کے عہدوں کو آپس میں تقسیم کر لیا۔<ref>ابن هشام، السیرۃ النبویہ، دار المعرفۃ، ص132؛ بلاذری،انساب الاشراف، 1996م، ص56۔</ref> | ||
== حلف الفضول == | == حلف الفضول == | ||
اصلی | {{اصلی|حلف الفضول}} | ||
اس معاہدے کا سبب یہ تھا کہ یمن کے بنو زبید کا ایک آدمی مکہ آیا اور [[عاص بن وائل سھمی]] کو ایک جنس فروخت کی؛ مگر عاص نے اس کے پیسے دینے میں تاخیر کی یہاں تک کہ وہ شخص مایوس ہو کر کوہ ابوقبیس کے اوپر چڑھ کر اشعار کے قالب میں فریادیں بلند کرنے لگا۔ کچھ قریشی اس واقعے پر شرمندہ ہوئے اور چارہ جوئی کی تدبیر کرنے لگے۔ [[زبیر بن عبد المطلب]] اس کام میں پیش پیش تھے۔ انہوں نے قریشی گروہوں کو [[دار الندوۃ]] میں جمع کیا اور وہاں سے [[عبد اللہ بن جدعان]] کے گھر چلا گئے۔ یہاں پیمان باندھا کہ ’’ہر مظلوم کی مدد اور اس کا حق لینے کیلئے ایک دوسرےے کی مدد کریں گے اور اجازت نہیں دیں گے کہ مکہ میں کسی پر ظلم ہو‘‘۔ قریش نے اس پیمان کو [[حلف الفضول]] کا نام دیا۔<ref>مسعودی، مروج الذهب، ص271؛ یعقوبی، تاریخ یعقوبی، دارصادر، ج2، ص18۔</ref> | اس معاہدے کا سبب یہ تھا کہ یمن کے بنو زبید کا ایک آدمی مکہ آیا اور [[عاص بن وائل سھمی]] کو ایک جنس فروخت کی؛ مگر عاص نے اس کے پیسے دینے میں تاخیر کی یہاں تک کہ وہ شخص مایوس ہو کر کوہ ابوقبیس کے اوپر چڑھ کر اشعار کے قالب میں فریادیں بلند کرنے لگا۔ کچھ قریشی اس واقعے پر شرمندہ ہوئے اور چارہ جوئی کی تدبیر کرنے لگے۔ [[زبیر بن عبد المطلب]] اس کام میں پیش پیش تھے۔ انہوں نے قریشی گروہوں کو [[دار الندوۃ]] میں جمع کیا اور وہاں سے [[عبد اللہ بن جدعان]] کے گھر چلا گئے۔ یہاں پیمان باندھا کہ ’’ہر مظلوم کی مدد اور اس کا حق لینے کیلئے ایک دوسرےے کی مدد کریں گے اور اجازت نہیں دیں گے کہ مکہ میں کسی پر ظلم ہو‘‘۔ قریش نے اس پیمان کو [[حلف الفضول]] کا نام دیا۔<ref>مسعودی، مروج الذهب، ص271؛ یعقوبی، تاریخ یعقوبی، دارصادر، ج2، ص18۔</ref> | ||
== جنگیں == | == جنگیں == | ||
اسلام سے پہلے قبائل کے درمیان بہت سی جنگیں ہوئیں کہ جس میں قریش کے کچھ لوگ بھی شامل ہوئے۔ ان میں سے معروف ترین جنگیں وہ تھیں کہ جو حرام مہینوں میں لڑی جانے کی وجہ سے [[حروبِ فجار]] کے نام سے مشہور ہوئیں۔<ref>یعقوبی، تاریخ یعقوبی، دارصادر، ج2، ص17۔</ref> اسلام کے بعد بھی قریش نے [[پیغمبرؐ]] اور [[مسلمانوں]] سے جنگیں لڑیں کہ جن میں سے مشہور ترین جنگیں [[غزوہ بدر]] ، [[غزوہ احد]] اور [[غزوہ خندق]] ہیں۔<ref>ر۔ک بہ مدخل غزوه۔</ref> | اسلام سے پہلے قبائل کے درمیان بہت سی جنگیں ہوئیں کہ جس میں قریش کے کچھ لوگ بھی شامل ہوئے۔ ان میں سے معروف ترین جنگیں وہ تھیں کہ جو حرام مہینوں میں لڑی جانے کی وجہ سے [[حروبِ فجار]] کے نام سے مشہور ہوئیں۔<ref>یعقوبی، تاریخ یعقوبی، دارصادر، ج2، ص17۔</ref> اسلام کے بعد بھی قریش نے [[پیغمبرؐ]] اور [[مسلمانوں]] سے جنگیں لڑیں کہ جن میں سے مشہور ترین جنگیں [[غزوہ بدر]] ، [[غزوہ احد]] اور [[غزوہ خندق]] ہیں۔<ref>ر۔ک بہ مدخل غزوه۔</ref> |