مندرجات کا رخ کریں

"علامہ حلی" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 32: سطر 32:
}}
}}


'''حسن بن یوسف بن مطہر حلّی''' <small>(۶۴۸-۷۲۶ق)</small> جو '''علامہ حلّی''' کے نام سے مشہور ہیں، آٹھویں صدی ہجری قمری کے [[شیعہ]] [[فقیہ]] اور [[کلام|متکلم]] ہیں۔ انہوں نے علم اصول فقہ، [[فقہ]]، تفسیر، منطق، [[کلام]] اور رجال میں 120 سے زیادہ کتابیں تحریر کی ہیں جن میں سے اکثر اس وقت بھی شیعہ [[حوزہ علمیہ| حوزات علمیہ]] میں تدریس اور تحقیق کا اصلی منبع شمار کی جاتی ہیں۔ [[فقہ]] شیعہ کی گسترش اور توسعہ میں ان کا بڑا کردار رہا ہے۔ نیز انہوں نے شیعہ مذہب کے کلامی اور اعتقادی مبانی کو عقلی بنیادوں پر استوار کیا۔ ان کی کتاب [[باب حادی عشر]] اور [[کشف المراد]] جسے انہوں نے [[خواجہ نصیر الدین طوسی]] کے [[تجرید الاعتقاد]] کی شرح میں لکھی ہیں شیعہ اعتقادات کے اصلی متون میں شامل ہے۔ نہج الحق و کشف الصدق، خلاصۃ الاقوال فی معرفۃ الرجال، الجوہر النضید، [[تذکرۃ الفقہاء]]، قواعد الاحکام اور مختلف الشیعہ وغیرہ ان کی دیگر معروف تصانیف ہیں۔
'''حسن بن یوسف بن مطہر حلّی''' (۶۴۸-۷۲۶ق) جو '''علامہ حلّی''' کے نام سے مشہور ہیں، آٹھویں صدی ہجری قمری کے [[شیعہ]] [[فقیہ]] اور [[کلام|متکلم]] ہیں۔ انہوں نے علم اصول فقہ، [[فقہ]]، تفسیر، منطق، [[کلام]] اور رجال میں 120 سے زیادہ کتابیں تحریر کی ہیں جن میں سے اکثر اس وقت بھی شیعہ [[حوزہ علمیہ| حوزات علمیہ]] میں تدریس اور تحقیق کا اصلی منبع شمار کی جاتی ہیں۔ [[فقہ]] شیعہ کی گسترش اور توسعہ میں ان کا بڑا کردار رہا ہے۔ نیز انہوں نے شیعہ مذہب کے کلامی اور اعتقادی مبانی کو عقلی بنیادوں پر استوار کیا۔ ان کی کتاب [[باب حادی عشر]] اور [[کشف المراد]] جسے انہوں نے [[خواجہ نصیر الدین طوسی]] کے [[تجرید الاعتقاد]] کی شرح میں لکھی ہیں شیعہ اعتقادات کے اصلی متون میں شامل ہے۔ نہج الحق و کشف الصدق، خلاصۃ الاقوال فی معرفۃ الرجال، الجوہر النضید، [[تذکرۃ الفقہاء]]، قواعد الاحکام اور مختلف الشیعہ وغیرہ ان کی دیگر معروف تصانیف ہیں۔


علامہ حلی وہ پہلی شخصیت تھی جنہیں [[آیت اللہ]] کا لقب دیا گیا۔ قطب الدین رازی، [[فخرالمحققین]]، ابن معیہ اور محمد بن علی جرجانی ان کے مشہور شاگردوں میں سے ہیں۔ ایران اور سلطان محمد خدا بندہ کے دربار میں ان کی موجودگی اس ملک میں شیعہ مذہب کے رواج پیدا کرنے  کا سبب بنا۔
علامہ حلی وہ پہلی شخصیت تھی جنہیں [[آیت اللہ]] کا لقب دیا گیا۔ قطب الدین رازی، [[فخرالمحققین]]، ابن معیہ اور محمد بن علی جرجانی ان کے مشہور شاگردوں میں سے ہیں۔ ایران اور سلطان محمد خدا بندہ کے دربار میں ان کی موجودگی اس ملک میں شیعہ مذہب کے رواج پیدا کرنے  کا سبب بنا۔
سطر 122: سطر 122:
* امین، سیدمحسن، اعیان الشیعہ، بیروت: دارالتعارف للمطبوعات، ۱۴۰۶ق/۱۹۸۶م.
* امین، سیدمحسن، اعیان الشیعہ، بیروت: دارالتعارف للمطبوعات، ۱۴۰۶ق/۱۹۸۶م.
* تہرانی، آقا بزرگ، الذریعۃ الی تصانیف الشیعۃ، بیروت، دار الاضواء، ۱۴۰۳ق.
* تہرانی، آقا بزرگ، الذریعۃ الی تصانیف الشیعۃ، بیروت، دار الاضواء، ۱۴۰۳ق.
* تنکابنی، محمد بن سلیمان، قصص العلماء، [http://almahdyoon.ir/images/book/tonekaboni.pdf نسخہ pdf].
* [http://almahdyoon.ir/images/book/tonekaboni.pdf نسخہ pdf تنکابنی، محمد بن سلیمان، قصص العلماء.]
* جمعی از پژوہشگران حوزہ علمیہ قم، گلشن ابرار، چ۳، قم: نشر معروف، ۱۳۸۵ش.
* جمعی از پژوہشگران حوزہ علمیہ قم، گلشن ابرار، چ۳، قم: نشر معروف، ۱۳۸۵ش.
* حسن بن یوسف بن مطہر حلی، رجال العلامہ، بہ اہتمام محمدصادق بحرالعلوم، نجف، حیدریہ، ۱۹۶۱ میلادی
* حسن بن یوسف بن مطہر حلی، رجال العلامہ، بہ اہتمام محمدصادق بحرالعلوم، نجف، حیدریہ، ۱۹۶۱ میلادی
* خواندمیر، غیاث الدین، تاریخ حبیب السیر فی اخبار افراد البشر، بہ اہتمام جلال الدین ہمایی، تہران، کتابخانہ خیام، ۱۳۳۳ شمسی
* خواندمیر، غیاث الدین، تاریخ حبیب السیر فی اخبار افراد البشر، بہ اہتمام جلال الدین ہمایی، تہران، کتابخانہ خیام، ۱۳۳۳ شمسی
* خوانساری، محمدباقر، روضات الجنات فی احوال العلماء و السادات، قم، ۱۹۸۶ میلادی
* خوانساری، محمدباقر، روضات الجنات فی احوال العلماء و السادات، قم، ۱۹۸۶ میلادی
* دائرہ المعارف بزرگ اسلامی، مدخل «آیت اللہ» [http://www.cgie.org.ir/fa/publication/entryview/1064]
* [http://www.cgie.org.ir/fa/publication/entryview/1064 دائرہ المعارف بزرگ اسلامی، مدخل «آیت اللہ»]
* شوشتری، قاضی نوراللہ، مجالس المؤمنین، کتابفروشی اسلامیہ، تہران، ۱۳۶۵ شمسی.
* شوشتری، قاضی نوراللہ، مجالس المؤمنین، کتابفروشی اسلامیہ، تہران، ۱۳۶۵ شمسی.
* مجلسی، محمد باقر، بحار الانوار، بیروت‌، ۱۴۰۳ق‌، ج۱، ص۳۵، ۵۸، ج۵۱، ص۳۴۳.
* مجلسی، محمد باقر، بحار الانوار، بیروت‌، ۱۴۰۳ق‌، ج۱، ص۳۵، ۵۸، ج۵۱، ص۳۴۳.
* مدرس، میرزا محمدعلی، ریحانۃ الادب، چ۳، تہران: انتشارات خیام، ۱۳۶۹
* مدرس، میرزا محمدعلی، ریحانۃ الادب، چ۳، تہران: انتشارات خیام، ۱۳۶۹
{{ستون خ}}
{{ستون خ}}
{{شیعہ متکلمین }}
{{شیعہ متکلمین }}


confirmed، Moderators، منتظمین، templateeditor
21

ترامیم