مندرجات کا رخ کریں

"علامہ حلی" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 48: سطر 48:


===علامہ حلی کا مشہور مناظرہ===
===علامہ حلی کا مشہور مناظرہ===
[[محمدعلی مدرس تبریزی|میرزا محمدعلی مدرس]] اپنی کتاب [[ریحانۃ الادب]] میں [[علامہ مجلسی]] سے کتاب [[من لایحضرہ الفقیہ]] کی شرح میں لکھتے ہیں: ایک دن [[سلطان محمد خدا بندہ]] نے ایک مجلسی منعقد کیا اور [[اہل سنت]] کے بڑے بڑے علماء کو مدعو کیا نیز علامہ حلی کو بھی اس مجلس میں دعوت دی گئی۔ علامہ حلی نے مجلس میں داخل ہوتے وقت جوتے اپنی بغل میں رکھ کر پادشاہ کے قریب جا کر بیٹھ گیا۔ درباریوں نے علامہ سے پوچھا کہ کیوں آپ نے پادشاہ کو [[سجدہ]] اور احترام نہیں کیا؟ اس موقع پر علامہ نے جواب دیا: [[پیغمبر اکرم(ص)]] تمام پادشاہوں کے پادشاہ تھے اور انہیں سب سلام کرتے تھے اور قرآن میں بھی آیا ہے کہ "<font color=green>{{حدیث|فَإِذَا دَخَلْتُم بُيُوتًا فَسَلِّمُوا عَلَى أَنفُسِكُمْ تَحِيَّة مِّنْ عِندِ اللَّه مُبَارَكَة طَيِّبَة|ترجمہ= جب بھی کسی گھر میں داخل ہو جاؤ تو ایک دوسرے کو سلام کیا کرو! یہ سلام خدا کے نزدیک مبارک اور پسندیدہ ہے}}"</font> <ref> سورہنور/آیت نمبر61۔</ref> اس کے علاوہ ہمارے اور تمہارے درمیان اس بات میں کوئی اختلاف نہیں ہے کہ سجدہ صرف [[خدا]] کے ساتھ مختص ہے۔
میرزا محمد علی مدرس تبریزی اپنی کتاب [[ریحانۃ الادب]] میں [[علامہ مجلسی]] سے کتاب [[من لایحضرہ الفقیہ]] کی شرح میں لکھتے ہیں: ایک دن [[سلطان محمد خدا بندہ]] نے ایک مجلسی منعقد کیا اور [[اہل سنت]] کے بڑے بڑے علماء کو مدعو کیا نیز علامہ حلی کو بھی اس مجلس میں دعوت دی گئی۔ علامہ حلی نے مجلس میں داخل ہوتے وقت جوتے اپنی بغل میں رکھ کر پادشاہ کے قریب جا کر بیٹھ گیا۔ درباریوں نے علامہ سے پوچھا کہ کیوں آپ نے پادشاہ کو [[سجدہ]] اور احترام نہیں کیا؟ اس موقع پر علامہ نے جواب دیا: [[پیغمبر اکرم(ص)]] تمام پادشاہوں کے پادشاہ تھے اور انہیں سب سلام کرتے تھے اور قرآن میں بھی آیا ہے کہ "<font color=green>{{حدیث|فَإِذَا دَخَلْتُم بُيُوتًا فَسَلِّمُوا عَلَى أَنفُسِكُمْ تَحِيَّة مِّنْ عِندِ اللَّه مُبَارَكَة طَيِّبَة|ترجمہ= جب بھی کسی گھر میں داخل ہو جاؤ تو ایک دوسرے کو سلام کیا کرو! یہ سلام خدا کے نزدیک مبارک اور پسندیدہ ہے}}"</font> <ref> سورہنور/آیت نمبر61۔</ref> اس کے علاوہ ہمارے اور تمہارے درمیان اس بات میں کوئی اختلاف نہیں ہے کہ سجدہ صرف [[خدا]] کے ساتھ مختص ہے۔


انہوں نے کہا پس کیوں تم پادشاہ کے قریب جا کر بیٹھ گئے ہو؟ علامہ نے جواب دیا: کیونکہ اس کے علاوہ کوئی جگہ خالی نہیں تھی اور حدیث میں آیا ہے کہ جب تم کسی مجلس میں جاؤ تو جہاں کہیں جگہ خالی ہو وہیں بیٹھ جاؤ۔ پوچھا گیا: ان جوتوں کی کیا حیثیت تھی کہ تم اسے پادشاہ کے دربار میں لے آئے ہو؟ علامہ نے جواب دیا: مجھے اس بات کا خوف ہوا کہ مذہب حنفی والے میرے جوتے چوری نہ کر لیں جس طرح ان کے پیشواؤں نے پیغمبر اکرم(ص) کی جوتیاں چوری کی تھیں۔ یہ سنا تھا کہ مذہب حنفی کے ماننے والوں نے اعتراض کیا اور کہا کہ [[ابوحنیفہ]] تو پیغمبر اکرم(ص) کے زمانے میں موجود نہیں نہیں تھا۔ علامہ نے کہا معاف کیجئے گا مجھ سے غلطی ہوگئی وہ شخص شافعی تھا، اس طرح یہ گفتگو اور اعتراض شافعی، مالکی اور جنبلیوں کے ساتھ تکرار ہوا۔ اس موقع پر علامہ حلی نے پادشاہ کی طرف رخ کر کے کہا: اب حقیقت روشن ہو گئی کہ مذاہب اربعہ میں سے کسی ایک مذہب کا پیشوا پیغمبر اکرم(ص) کے زمانے میں موجود نہیں تھا اس سے پتہ چلتا ہے کہ ان کے نظریات ان کی اپنی اختراع ہے اس کا وحی اور پیغمبر اکرم(ص) کے تعلیمات سے کوئی واسطہ نہیں ہے۔ لیکن مذہب [[شیعہ]] جو [[امام علی(ص)|امیرالمؤمنین]] حضرت علی(ع) کے پیروکار ہیں جو پیغمبر اکرم(ص) کے وصی، جانشین اور نفس پیغمبر ہیں۔ علامہ نے اس مناظرہ کے آخر میں ایک نہایت فصیح اور بلیغ [[خطبہ]] بھی دیا جس سننے کے بعد پادشاہ نے مذہب شیعہ اختیار کیا۔<ref>مدرس، ریحانۃ الادب، ج ۳ و ۴، ص۱۶۹.</ref>
انہوں نے کہا پس کیوں تم پادشاہ کے قریب جا کر بیٹھ گئے ہو؟ علامہ نے جواب دیا: کیونکہ اس کے علاوہ کوئی جگہ خالی نہیں تھی اور حدیث میں آیا ہے کہ جب تم کسی مجلس میں جاؤ تو جہاں کہیں جگہ خالی ہو وہیں بیٹھ جاؤ۔ پوچھا گیا: ان جوتوں کی کیا حیثیت تھی کہ تم اسے پادشاہ کے دربار میں لے آئے ہو؟ علامہ نے جواب دیا: مجھے اس بات کا خوف ہوا کہ مذہب حنفی والے میرے جوتے چوری نہ کر لیں جس طرح ان کے پیشواؤں نے پیغمبر اکرم(ص) کی جوتیاں چوری کی تھیں۔ یہ سنا تھا کہ مذہب حنفی کے ماننے والوں نے اعتراض کیا اور کہا کہ [[ابو حنیفہ]] تو پیغمبر اکرم(ص) کے زمانے میں موجود نہیں نہیں تھا۔ علامہ نے کہا معاف کیجئے گا مجھ سے غلطی ہوگئی وہ شخص شافعی تھا، اس طرح یہ گفتگو اور اعتراض شافعی، مالکی اور جنبلیوں کے ساتھ تکرار ہوا۔ اس موقع پر علامہ حلی نے پادشاہ کی طرف رخ کر کے کہا: اب حقیقت روشن ہو گئی کہ مذاہب اربعہ میں سے کسی ایک مذہب کا پیشوا پیغمبر اکرم(ص) کے زمانے میں موجود نہیں تھا اس سے پتہ چلتا ہے کہ ان کے نظریات ان کی اپنی اختراع ہے اس کا وحی اور پیغمبر اکرم(ص) کے تعلیمات سے کوئی واسطہ نہیں ہے۔ لیکن مذہب [[شیعہ]] جو [[امام علی(ص)|امیرالمؤمنین]] حضرت علی(ع) کے پیروکار ہیں جو پیغمبر اکرم(ص) کے وصی، جانشین اور نفس پیغمبر ہیں۔ علامہ نے اس مناظرہ کے آخر میں ایک نہایت فصیح اور بلیغ [[خطبہ]] بھی دیا جس سننے کے بعد پادشاہ نے مذہب شیعہ اختیار کیا۔<ref>مدرس، ریحانۃ الادب، ج ۳ و ۴، ص۱۶۹.</ref>


علامہ سلطان محمد خدابندہ کی وفات تک ایران ‌میں مقیم رہے اور مذہب حقہ کی نشر و اشاعت میں اہم کردار ادا کیا۔ ایران میں اقامت کے دوران علامہ حلی پادشاہ کے تمام مسافرتوں میں ہمراہ رہے اور ان کی ہی تجویز پر پادشاہ نے ایک سیار مدرسہ بھی تاسیس ہوا یوں علامہ جہاں بھی جاتے خیمہ نصب کئے جاتے یوں علامہ درس و تدریس میں مشغول ہو جاتے تھے۔<ref>خواندمیر، تاریخ حبیب السیر، ج۳، ص ۱۹۷ و شوشتری، مجالس المؤمنین، ج۲، ص ۳۶۰</ref>
علامہ سلطان محمد خدابندہ کی وفات تک ایران ‌میں مقیم رہے اور مذہب حقہ کی نشر و اشاعت میں اہم کردار ادا کیا۔ ایران میں اقامت کے دوران علامہ حلی پادشاہ کے تمام مسافرتوں میں ہمراہ رہے اور ان کی ہی تجویز پر پادشاہ نے ایک سیار مدرسہ بھی تاسیس ہوا یوں علامہ جہاں بھی جاتے خیمہ نصب کئے جاتے یوں علامہ درس و تدریس میں مشغول ہو جاتے تھے۔<ref>خواندمیر، تاریخ حبیب السیر، ج۳، ص ۱۹۷ و شوشتری، مجالس المؤمنین، ج۲، ص ۳۶۰</ref>
گمنام صارف