مندرجات کا رخ کریں

"عائشہ بنت ابو بکر" کے نسخوں کے درمیان فرق

حجم میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ،  16 مئی 2018ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 23: سطر 23:
| دینی                  =
| دینی                  =
}}
}}
{{ازواج رسول خدا}}
'''عا‎ئشہ بنت ابوبکر''' <small>(متوفی سنہ ۵۸ ہجری قمری)</small>،[[خدیجہ کبری]] اور [[سودہ]] کے بعد  [[پیغمبر اسلامؐ]] کی تیسری بیوی ہیں۔ [[شادی]] کے وقت ان کی کیا عمر تھی اس بارے میں مورخین میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ [[واقعۂ افک]] عائشہ کی زندگی کی اہم واقعات میں سے ایک ہے جس میں دوسروں کی طرف سے ان پر تہمت لگانے پر قرآن میں سورہ نور کی بعض آیتیں نازل ہوئیں اور تہمت لگانے والوں کی مذمت کی گئی۔
'''عا‎ئشہ بنت ابوبکر''' <small>(متوفی سنہ ۵۸ ہجری قمری)</small>،[[خدیجہ کبری]] اور [[سودہ]] کے بعد  [[پیغمبر اسلامؐ]] کی تیسری بیوی ہیں۔ [[شادی]] کے وقت ان کی کیا عمر تھی اس بارے میں مورخین میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ [[واقعۂ افک]] عائشہ کی زندگی کی اہم واقعات میں سے ایک ہے جس میں دوسروں کی طرف سے ان پر تہمت لگانے پر قرآن میں سورہ نور کی بعض آیتیں نازل ہوئیں اور تہمت لگانے والوں کی مذمت کی گئی۔
[[ازواج رسول|پیغمبر اکرم کی زوجات]] میں سے عا‎ئشہ اپنے سیاسی موقف، سیاسی سرگرمیوں اور پیغمبر اکرمؐ کی رحلت کے بعد جو کردار اس نے ادا کیا اس وجہ سے بہت مشہور ہوئی اس نے [[خلیفہ اول]] اور دوم کو [[خلافت]] تک پہنچنے کے لیے بڑا کردار ادا کیا اور ان دونوں کی فضیلت میں [[احادیث]] نقل کر کے ان کے مقام کو اور مضبوط بنا دیا۔ عائشہ [[عثمان]] کے دور خلافت کے ابتدا میں ان کے ساتھ تھی لیکن بعد میں کچھ وجوہات کی بنا پر ان سے دور ہوئی اور عثمان کے خلاف تحریک شروع کی اور آخرکار عثمان قتل ہوا اور ان کے مارے جانے کے بعد عثمان کے خون کے انتقام کے بہانے [[امام علیؑ]] کے مقابلے میں آگئی اور بعض دوسرے اصحاب کے ساتھ جنگ جمل کو وجود میں لے آیا۔ جو روایات عا‎ئشہ کی فضیلت اور پیغمبر اکرم کے نزدیک ان کی محبوبیت کے بارے میں نقل ہو‎ئی ہیں ان کی روشنی میں [[اہل سنت]] عا‎ئشہ کے لیے بلند مقام و مرتبت کے قا‎ئل ہیں۔ جبکہ شیعہ ان روایات کو رد کرتے ہوئے ان کی بےادبی اور حسد کی طرف اشارہ کرتے ہیں اور پیغمبرؐ کو ان کی طرف سے دی جانے والی آزار و اذیت اور  [[امام علی]](علیہ السلام) کے دور [[خلافت]] میں ان کے خلاف موقف لینا اور [[جنگ جمل]] وجود میں لانے میں ان کا کردار کی وجہ سے [[شیعہ]] اس کی رفتار اور سیرت پر انتقاد کرتے ہیں۔
[[ازواج رسول|پیغمبر اکرم کی زوجات]] میں سے عا‎ئشہ اپنے سیاسی موقف، سیاسی سرگرمیوں اور پیغمبر اکرمؐ کی رحلت کے بعد جو کردار اس نے ادا کیا اس وجہ سے بہت مشہور ہوئی اس نے [[خلیفہ اول]] اور دوم کو [[خلافت]] تک پہنچنے کے لیے بڑا کردار ادا کیا اور ان دونوں کی فضیلت میں [[احادیث]] نقل کر کے ان کے مقام کو اور مضبوط بنا دیا۔ عائشہ [[عثمان]] کے دور خلافت کے ابتدا میں ان کے ساتھ تھی لیکن بعد میں کچھ وجوہات کی بنا پر ان سے دور ہوئی اور عثمان کے خلاف تحریک شروع کی اور آخرکار عثمان قتل ہوا اور ان کے مارے جانے کے بعد عثمان کے خون کے انتقام کے بہانے [[امام علیؑ]] کے مقابلے میں آگئی اور بعض دوسرے اصحاب کے ساتھ جنگ جمل کو وجود میں لے آیا۔ جو روایات عا‎ئشہ کی فضیلت اور پیغمبر اکرم کے نزدیک ان کی محبوبیت کے بارے میں نقل ہو‎ئی ہیں ان کی روشنی میں [[اہل سنت]] عا‎ئشہ کے لیے بلند مقام و مرتبت کے قا‎ئل ہیں۔ جبکہ شیعہ ان روایات کو رد کرتے ہوئے ان کی بےادبی اور حسد کی طرف اشارہ کرتے ہیں اور پیغمبرؐ کو ان کی طرف سے دی جانے والی آزار و اذیت اور  [[امام علی]](علیہ السلام) کے دور [[خلافت]] میں ان کے خلاف موقف لینا اور [[جنگ جمل]] وجود میں لانے میں ان کا کردار کی وجہ سے [[شیعہ]] اس کی رفتار اور سیرت پر انتقاد کرتے ہیں۔


==سوانح حیات==
==سوانح حیات==
{{ازواج رسول خدا}}
عا‎ئشہ کا باپ [[ابوبکر]] '''بنی تیم''' قبیلے سے تھا اور اس کی ماں رومان بنت عمیر بنی کنانہ قبیلے سے تھی۔<ref>طبقات الکبری، ج۸، ص۴۷؛ بلاذری، انساب الاشراف، ج۱، ص۴۰۹</ref> بعثت کے چوتھے یا پانچویں سال مکہ میں متولد ہوئیں۔<ref>عسکری، نقش عائشہ در احادیث اسلام، ج۱، ص۴۵؛ ابن حجر، الاصابۃ، ۱۴۱۵ق، ج۸، ص۲۳۱.</ref>
عا‎ئشہ کا باپ [[ابوبکر]] '''بنی تیم''' قبیلے سے تھا اور اس کی ماں رومان بنت عمیر بنی کنانہ قبیلے سے تھی۔<ref>طبقات الکبری، ج۸، ص۴۷؛ بلاذری، انساب الاشراف، ج۱، ص۴۰۹</ref> بعثت کے چوتھے یا پانچویں سال مکہ میں متولد ہوئیں۔<ref>عسکری، نقش عائشہ در احادیث اسلام، ج۱، ص۴۵؛ ابن حجر، الاصابۃ، ۱۴۱۵ق، ج۸، ص۲۳۱.</ref>
عا‎ئشہ کی کنیت ان کا بھتیجا [[عبداللہ بن زبیر]] کی وجہ سے «ام عبداللہ» سے مشہور ہوئی۔<ref>ابن سیدالناس، عیون الاثر، ۱۴۱۴ق، ج۲، ص۳۶۸؛ ابن ابی‌الحدید، شرح نہج‌البلاغہ، ۱۳۷۸ق، ج۱۴، ص۲۲.</ref>بہت سارے تاریخ مصادر میں انہیں «ام المؤمنین» کہا گیا ہے۔<ref>ابن طولون، الائمۃ الاثناعشر، ص۱۳۱.</ref><br />
عا‎ئشہ کی کنیت ان کا بھتیجا [[عبداللہ بن زبیر]] کی وجہ سے «ام عبداللہ» سے مشہور ہوئی۔<ref>ابن سیدالناس، عیون الاثر، ۱۴۱۴ق، ج۲، ص۳۶۸؛ ابن ابی‌الحدید، شرح نہج‌البلاغہ، ۱۳۷۸ق، ج۱۴، ص۲۲.</ref>بہت سارے تاریخ مصادر میں انہیں «ام المؤمنین» کہا گیا ہے۔<ref>ابن طولون، الائمۃ الاثناعشر، ص۱۳۱.</ref><br />
گمنام صارف