confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 29: | سطر 29: | ||
[[ازواج رسول|پیغمبر اکرم کی زوجات]] میں سے عائشہ اپنے سیاسی موقف، سیاسی سرگرمیوں اور پیغمبر اکرمؐ کی رحلت کے بعد جو کردار اس نے ادا کیا اس وجہ سے بہت مشہور ہوئی اس نے خلیفہ اول اور دوم کو خلافت تک پہنچنے کے لیے بڑا کردار ادا کیا اور ان دونوں کی فضیلت میں احادیث نقل کر کے ان کے مقام کو اور مضبوط بنا دیا۔ عایشہ عثمان کے دور خلافت کے ابتدا میں ان کے ساتھ تھی لیکن بعد میں کچھ وجوہات کی بنا پر ان سے دور ہوئی اور عثمان کے خلاف تحریک شروع کی اور آخرکار عثمان قتل ہوا اور ان کے مارے جانے کے بعد عثمان کے خون کے انتقام کے بہانے امام علیؑ کے مقابلے میں آگئی اور بعض دوسرے اصحاب کے ساتھ جنگ جمل کو وجود میں لے آیا۔ جو روایات عائشہ کی فضیلت اور پیغمبر اکرم کے نزدیک ان کی محبوبیت کے بارے میں نقل ہوئی ہیں ان کی روشنی میں [[اہل سنت]] عائشہ کے لیے بلند مقام و مرتبت کے قائل ہیں۔ جبکہ شیعہ ان روایات کو رد کرتے ہوئے ان کی بےادبی اور حسد کی طرف اشارہ کرتے ہیں اور پیغمبرؐ کو ان کی طرف سے دی جانے والی آزار و اذیت اور [[امام علی]](علیہ السلام) کے دور [[خلافت]] میں ان کے خلاف موقف لینا اور جنگ جمل وجود میں لانے میں ان کا کردار کی وجہ سے [[شیعہ]] اس کی رفتار اور سیرت پر انتقاد کرتے ہیں۔ | [[ازواج رسول|پیغمبر اکرم کی زوجات]] میں سے عائشہ اپنے سیاسی موقف، سیاسی سرگرمیوں اور پیغمبر اکرمؐ کی رحلت کے بعد جو کردار اس نے ادا کیا اس وجہ سے بہت مشہور ہوئی اس نے خلیفہ اول اور دوم کو خلافت تک پہنچنے کے لیے بڑا کردار ادا کیا اور ان دونوں کی فضیلت میں احادیث نقل کر کے ان کے مقام کو اور مضبوط بنا دیا۔ عایشہ عثمان کے دور خلافت کے ابتدا میں ان کے ساتھ تھی لیکن بعد میں کچھ وجوہات کی بنا پر ان سے دور ہوئی اور عثمان کے خلاف تحریک شروع کی اور آخرکار عثمان قتل ہوا اور ان کے مارے جانے کے بعد عثمان کے خون کے انتقام کے بہانے امام علیؑ کے مقابلے میں آگئی اور بعض دوسرے اصحاب کے ساتھ جنگ جمل کو وجود میں لے آیا۔ جو روایات عائشہ کی فضیلت اور پیغمبر اکرم کے نزدیک ان کی محبوبیت کے بارے میں نقل ہوئی ہیں ان کی روشنی میں [[اہل سنت]] عائشہ کے لیے بلند مقام و مرتبت کے قائل ہیں۔ جبکہ شیعہ ان روایات کو رد کرتے ہوئے ان کی بےادبی اور حسد کی طرف اشارہ کرتے ہیں اور پیغمبرؐ کو ان کی طرف سے دی جانے والی آزار و اذیت اور [[امام علی]](علیہ السلام) کے دور [[خلافت]] میں ان کے خلاف موقف لینا اور جنگ جمل وجود میں لانے میں ان کا کردار کی وجہ سے [[شیعہ]] اس کی رفتار اور سیرت پر انتقاد کرتے ہیں۔ | ||
== | ==سوانح حیات== | ||
عائشہ کا باپ [[ابوبکر]] '''بنی تیم''' قبیلے سے تھا اور اس کی ماں رومان بنت عمیر بنی کنانہ قبیلے سے تھی۔<ref>طبقات الکبری، ج۸، ص۴۷؛ بلاذری، انساب الاشراف، ج۱، ص۴۰۹</ref> بعثت کے چوتھے یا پانچویں سال مکہ میں متولد ہوئیں۔<ref>عسکری، نقش عایشه در احادیث اسلام، ج۱، ص۴۵؛ ابن حجر، الاصابة، ۱۴۱۵ق، ج۸، ص۲۳۱.</ref> | عائشہ کا باپ [[ابوبکر]] '''بنی تیم''' قبیلے سے تھا اور اس کی ماں رومان بنت عمیر بنی کنانہ قبیلے سے تھی۔<ref>طبقات الکبری، ج۸، ص۴۷؛ بلاذری، انساب الاشراف، ج۱، ص۴۰۹</ref> بعثت کے چوتھے یا پانچویں سال مکہ میں متولد ہوئیں۔<ref>عسکری، نقش عایشه در احادیث اسلام، ج۱، ص۴۵؛ ابن حجر، الاصابة، ۱۴۱۵ق، ج۸، ص۲۳۱.</ref> | ||
عائشہ کی کنیت ان کا بھتیجا [[عبدالله بن زبیر]] کی وجہ سے «ام عبداللہ» | عائشہ کی کنیت ان کا بھتیجا [[عبدالله بن زبیر]] کی وجہ سے «ام عبداللہ» سے مشہور ہوئی۔<ref>ابن سیدالناس، عیون الاثر، ۱۴۱۴ق، ج۲، ص۳۶۸؛ ابن ابیالحدید، شرح نهجالبلاغه، ۱۳۷۸ق، ج۱۴، ص۲۲.</ref>بہت سارے تاریخ مصادر میں انہیں «ام المؤمنین» کہا گیا ہے۔<ref>ابن طولون، الائمة الاثناعشر، ص۱۳۱.</ref><br /> | ||
کہا گیا ہے کہ پیغمبر اکرم نے عایشہؓ کو «حمیراء» سے پکارا ہے۔<ref>دینوری، الامامة و السیاسة، ۱۴۱۳ق، ص۸۲.</ref>اس بارے میں ایک روایت بھی مشہور ہے کہ جس میں آپؐ نے عایشہ سے کہا ہے:{{حدیث| کَلِّمینی یا حُمَیْراء}}(اے حمیرا مجھ سے بات کرو۔) کہا جاتا ہے کہ پہلی بار غزالی نے اپنی کتاب احیاء علوم الدین میں اس حدیث کو نقل کیا ہے اور ان سے پہلے کسی بھی کتاب میں یہ حدیث ذکر نہیں ہوئی ہے۔ اسی لئے اہل سنت کے عالم دین الفتنی (متوفی ۹۸۶ھ) لکھتا ہے کہ غزالی نے جو کچھ نقل کیا ہے وہ بے بنیاد ہے۔<ref>الفتنی، تذکرة الموضوعات، ص۱۹۶.</ref>شیعہ عالم دین [[سید مرتضی عسکری]] بھی اس روایت کو بے بنیاد سمجھتا ہے اور اسے غزالی کی جعلی حدیث قرار دیتا ہے جس میں پیغمبر اکرمؐ کی طرف جھوٹی نسبت دی ہے۔<ref>عسکری، احادیث امالمؤمنین عائشة، ۱۴۱۸ق، ص۲۵و۲۶.</ref> | |||
===وفات=== | |||
عایشه در [[۱۰ شوال]] [[سال ۵۸ هجری قمری|سال ۵۸ ق]] (یا سال ۵۷ق) در ۶۶ سالگی در مدینه درگذشت، [[ابوهریره]] بر او نماز خواند و در [[قبرستان بقیع]] به خاک سپرده شد.<ref>ذهبی، تاریخ اسلام، ۱۴۱۳ق، ج۴، ص۱۶۴؛ ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ۱۴۱۷ق، ج۳، ص۵۲۰.</ref> برخی نیز زمان وفات او را هفدهم رمضان همان سال گفتهاند.<ref>مقریزی، امتاع الاسماع، ۱۴۲۰ق، ج۶، ص۴۲.</ref><br /> | |||
درباره علت مرگ عایشه، اختلافنظر وجود دارد. عدهای بر خلاف اهل سنت که مرگ او را طبیعی دانستهاند، با استناد به منابع، [[معاویه]] را عامل قتل عایشه میدانند که با مکر و حیله خود، چالهای کَند و او را در آن انداخت.<ref>بیاضی، الصراط المستقیم، ۱۳۸۴ق، ج۳، ص۴۸.</ref> علت این امر را اعتراض عایشه به بیعت گرفتن معاویه برای [[یزید]] گفتهاند.<ref>حر عاملی، اثبات الهداة، ۱۴۲۵ق، ج۳، ص۴۰۲.</ref> قائلان به قتل عایشه، روز این اتفاق را آخر [[ذیالحجه]] دانستهاند.<ref>سید بن طاووس، الطرائف، ۱۴۰۰ق، ج۲، ص۵۰۳.</ref> | |||
پیغمبر اکرم(ص) سے شادی کی تاریخ معلوم نہیں ہے۔ بعض روایات کے مطابق یہ شادی [[حضرت خدیجہ کبری سلام اللہ علیہا|حضرت خدیجہ(س) ]] کی رحلت کے بعد، پیغمبر اکرم(ص) کی مدینہ [[ہجرت مدینہ|ہجرت]] سے دو یا تین سال پہلے ہوئی <ref>ابن عبدالبر، الاستیعاب، ج۴، ص۱۸۸۱</ref> اس کے مطابق حضرت خدیجہ کی رحلت کے بعد پیغمبر اکرم(ص) کی یہ پہلی شادی تھی لیکن بعض زیادہ مشہور روایات کی بنا پر عائشہ سے شادی کرنے سے پہلے، [[سودہ بنت زمعۃ بن قیس|سودہ]] سے شادی ہوئی تھی۔<ref>ابن سعد، طبقات الکبری، ج۸، ص۴۶؛ ابن قتیبہ، المعارف، ص۱۳۳-۱۳۴؛صالحی شامی، سبل الہدی، ج۱۱، ص۴۵</ref> | پیغمبر اکرم(ص) سے شادی کی تاریخ معلوم نہیں ہے۔ بعض روایات کے مطابق یہ شادی [[حضرت خدیجہ کبری سلام اللہ علیہا|حضرت خدیجہ(س) ]] کی رحلت کے بعد، پیغمبر اکرم(ص) کی مدینہ [[ہجرت مدینہ|ہجرت]] سے دو یا تین سال پہلے ہوئی <ref>ابن عبدالبر، الاستیعاب، ج۴، ص۱۸۸۱</ref> اس کے مطابق حضرت خدیجہ کی رحلت کے بعد پیغمبر اکرم(ص) کی یہ پہلی شادی تھی لیکن بعض زیادہ مشہور روایات کی بنا پر عائشہ سے شادی کرنے سے پہلے، [[سودہ بنت زمعۃ بن قیس|سودہ]] سے شادی ہوئی تھی۔<ref>ابن سعد، طبقات الکبری، ج۸، ص۴۶؛ ابن قتیبہ، المعارف، ص۱۳۳-۱۳۴؛صالحی شامی، سبل الہدی، ج۱۱، ص۴۵</ref> | ||