مندرجات کا رخ کریں

"عائشہ بنت ابو بکر" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
سطر 45: سطر 45:


==وفات==
==وفات==
عا‎ئشہ سنہ ۵۸ ہجری قمری کو 66 سال کی عمر میں مدینہ میں طبیعی موت وفات پا‎ئی اور [[ابو ہریرہ]] نے اس کا نماز جنازہ پڑھا‎یا<ref>ذہبی، تاریخ اسلام، ج ۴، ص۱۶۴؛ ابن اثیر، کامل، ج ۳، ص۵۲۰</ref> اور [[قبرستان بقیع]] میں سپرد خاک ہوگئی۔<ref>طبری، تاریخ الامم و الملوک، ج۱۱، ص۶۰۲</ref> لیکن بعض لوگ کچھ شواہد کی بنا پر معاویہ کو عا‎ئشہ کے قتل کا محرک سمجھتے ہیں۔<ref> سید بن طاووس، ج۲، ص۵۰۳۱</ref> ایک نقل کے مطابق یہ حادثہ ذی الحجہ کے مہینے میں واقع ہوا ہے۔<ref>الطرائف فی معرفة مذاہب الطوائف، ج ۲، ص۵۰۳۔</ref> [[اعمش کوفی]] سے منقول ہے کہ:«کیا کسی نے [معاویہ] سے بھی بے حیا شخص دیکھا ہے؟ اس نے ستر ہزار آدمی قتل کئے جن میں [[عمار یاسر|عمار]]، [[خزیمہ بن ثابت|خزیمہ]]، [[حجر بن عدی|حجر]]، [[عمرو بن حمق خزاعی|عمرو بن حمق]]، [[محمد بن ابوبکر]]، [[مالک اشتر نخعی|مالک اشتر]]، [[اویس قرنی]]، [[صعصعۃ بن سوہان]] ، [[ابو الہیثم بن تیہان|ابن تیہان]] عا‎ئشہ اور ابن حسان شامل ہیں»۔<ref>الصراط المستقیم، ج ۳، ص۴۸</ref>
عا‎ئشہ سنہ ۵۸ ہجری قمری کو 66 سال کی عمر میں مدینہ میں طبیعی موت وفات پا‎ئی اور [[ابو ہریرہ]] نے اس کا نماز جنازہ پڑھا‎یا<ref>ذہبی، تاریخ اسلام، ج ۴، ص۱۶۴؛ ابن اثیر، کامل، ج ۳، ص۵۲۰</ref> اور [[جنۃ البقیع]] میں سپرد خاک ہوگئی۔<ref>طبری، تاریخ الامم و الملوک، ج۱۱، ص۶۰۲</ref> لیکن بعض لوگ کچھ شواہد کی بنا پر معاویہ کو عا‎ئشہ کے قتل کا محرک سمجھتے ہیں۔<ref> سید بن طاووس، ج۲، ص۵۰۳۱</ref> ایک نقل کے مطابق یہ حادثہ ذی الحجہ کے مہینے میں واقع ہوا ہے۔<ref>الطرائف فی معرفة مذاہب الطوائف، ج ۲، ص۵۰۳۔</ref> [[اعمش کوفی]] سے منقول ہے کہ:«کیا کسی نے [معاویہ] سے بھی بے حیا شخص دیکھا ہے؟ اس نے ستر ہزار آدمی قتل کئے جن میں [[عمار یاسر|عمار]]، [[خزیمہ بن ثابت|خزیمہ]]، [[حجر بن عدی|حجر]]، [[عمرو بن حمق خزاعی|عمرو بن حمق]]، [[محمد بن ابوبکر]]، [[مالک اشتر نخعی|مالک اشتر]]، [[اویس قرنی]]، [[صعصعۃ بن سوہان]] ، [[ابو الہیثم بن تیہان|ابن تیہان]] عا‎ئشہ اور ابن حسان شامل ہیں»۔<ref>الصراط المستقیم، ج ۳، ص۴۸</ref>
عا‎ئشہ کی وفات کے بعد عبداللہ ابن عمر اس پر رویا، جب یہ خبر معاویہ تک پہنچی اس وقت معاویہ مدینہ میں تھا اور ابن عمر سے کہا: کیا ایک بڑھیا کے مرنے پر رو رہے ہو؟ عبد اللہ نے کہا: ام المومنین کے تمام بیٹے اس پر روتے ہیں؛ البتہ اگر کو‎ئی اس کا بیٹا نہ ہو(مومن نہ ہو) تو نہیں روتا ہے۔<ref>وفیات الأعیان، ج۳، ص۱۶</ref>
عا‎ئشہ کی وفات کے بعد عبداللہ ابن عمر اس پر رویا، جب یہ خبر معاویہ تک پہنچی اس وقت معاویہ مدینہ میں تھا اور ابن عمر سے کہا: کیا ایک بڑھیا کے مرنے پر رو رہے ہو؟ عبد اللہ نے کہا: ام المومنین کے تمام بیٹے اس پر روتے ہیں؛ البتہ اگر کو‎ئی اس کا بیٹا نہ ہو(مومن نہ ہو) تو نہیں روتا ہے۔<ref>وفیات الأعیان، ج۳، ص۱۶</ref>


confirmed، templateeditor
8,894

ترامیم