مندرجات کا رخ کریں

"عثمان بن عفان" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 72: سطر 72:
==محاصرہ اور قتل==
==محاصرہ اور قتل==


جب امام حسن علیہ السلام زخمی ہو‎ئے تو دو آدمی آپ کو عثمان کے گھر سے باہر لے گئے۔ محاصرہ کرنے والوں نے کہا اگر بنی ہاشم امام حسن کے سر اور چہرے پر خون دیکھیں گے تو لوگوں کو عثمان کے اطراف سے دور کرینگے؛ اسی لیے فیصلہ کیا کہ اس سے پہلے کسی کو پتہ چلے عثمان کو قتل کر دیں۔ اور چند لوگ ایک انصار کے گھر سے ہوتے ہو‎ئے عثمان کے گھر تک پہنچ گئے اور عثمان کے افراد کو پتہ تک نہیں چلا۔ اس وقت صرف عثمان کی بیوی اس کے پاس تھی۔ باغیوں نے عثمان کو قتل کیا اور اس کی بیوی نے فریاد شروع کی [[امام حسن(ع)]] اور [[امام حسین(ع)]] جب دار الامارہ پہنچے تو دیکھا عثمان قتل ہوا ہے اور اس کا بدن [[مثلہ|مُثلہ]] (ٹکڑے ٹکڑے) ہوا ہے [[امام علی(ع)]]، [[طلحہ]]، [[زبیر]] اور سعد کو جب یہ خبر ملی تو [[آیہ انا للہ و انا الیہ راجعون]] کی تلاوت کی۔<ref>ماجرا کی تفصیل کیلیے مراجعہ کریں: دینوری، امامت و سیاست، ترجمہ، ص۶۷-۷۰.</ref> دینوری سے منقول ہے کہ بعض لوگ، جیسے علی علیہ السلام، عثمان کے قتل پر رو دیئے یہاں تک کہ امام علی بے ہوش ہوگئے۔<ref> دینوری، امامت و سیاست، ترجمہ، ص۶۹.</ref><br />
بعض واقعات کے بعد باغیوں نے ان کے گھر کا محاصرہ کر لیا اور گھر کے اندر کھانا و پانی لے جانے پر پابندی عائد کر دی۔<ref> ابن اثیر، الکامل، ۱۳۸۵ق، ج۳، ص۱۷۲.</ref> محاصرہ کرنے والوں میں [[مصر]]، [[بصرہ]]، [[کوفہ]] اور [[مدینہ]] کے بعض افراد شامل تھے۔<ref> ابن اثیر، أسد الغابة، ۱۴۰۹ق، ج۳، ص۴۹۰.</ref> محاصرہ کا یہ سلسلہ چالیس دنوں تک چلتا رہا<ref> ابن اثیر، أسد الغابة، ۱۴۰۹ق، ج۳، ص۴۹۰.</ref> اور آخرکار محاصرہ کرنے والوں نے گھر پر حملہ کر دیا اور انہیں قتل کر ڈالا۔<ref> ابن اعثم، الفتوح، ۱۴۱۱ق، ج۲، ص۴۲۶.</ref> یہ قتل [[جمعہ]] کے روز، [[18 ذی الحجہ]] [[سنہ 35 ہجری]] میں نقل ہوا ہے۔<ref> ابن‌ سعد، الطبقات الکبری، ۱۴۱۰ق، ج۳، ص۲۲.</ref>
عثمان 35 ھ کو قتل ہوا.<ref> ابن عبد البر، الاستیعاب، </ref> اس کی عمر کے بارے میں اختلاف ہے واقدی (متوفی: ۲۰۷ یا ۲۰۹ق.) سے نقل ہوا ہے کہ عثمان کی عمر 82 سال تھی.<ref> ابن عبد البر، الاستیعاب، ۳، ۱۰۴۸.</ref> بعض منابع نے عثمان کے قاتل کا نام سودان بن حمران لکھا ہے.<ref> ابن عبدالبر، الاستعیاب، 3، 1045.</ref>
مدینہ والوں نے عثمان کو [[قبرستان بقیع]] میں دفن کرنے سے منع کیا اور اسی وجہ سے ایک نیزار میں جو «حَشِّ کوکب» کے نام سے مشہور تھا، بقیع سے باہر یا بقیع کی پشت پر دفن کیا۔ [[معاویہ]] کی حکومت میں [[مروان بن حکم]] کو جب مدینہ کی حکومت ملی تو مروان نے عثمان کے قبر کے اطراف کو خریدا اور [[مسلمانوں]] کو اپنے مرحومین عثمان کی قبر کے دوسری طرف دفن کرنے کا حکم دیا تاکہ عثمان کی قبر بقیع سے متصل ہو ‎جا‎ئے۔<ref> ترجمہ مروج الذہب مسعودی؛ ج۱ص۷۰۳/ ترجمہ الطبقات الکبری؛ الغدیر، ج ۱۸،ص۳۷ و ۴۰؛ اخبار مدینة الرسول،ص۱۵۶ بہ نقل از آثار اسلامی مکّہ و مدینہ، ص۳۵۰-۳۵۱، رسول جعفریان.</ref>


== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
گمنام صارف