گمنام صارف
"عثمان بن عفان" کے نسخوں کے درمیان فرق
←عثمان کا قتل
imported>E.musavi (←خلافت) |
imported>E.musavi |
||
سطر 60: | سطر 60: | ||
==عثمان کا قتل== | ==عثمان کا قتل== | ||
باغی آہستہ آہستہ اس نتیجے پر پہنچے کہ عثمان استعفی دینے والا نہیں اور انکے مطالبات نہیں مانے گا، اس لیے اس کی جان کے درپے ہوئے؛ لیکن کچھ مشکلات تھیں جس کی وجہ سے وہ عثمان کے گھر پر حملہ نہیں | باغی آہستہ آہستہ اس نتیجے پر پہنچے کہ عثمان استعفی دینے والا نہیں اور انکے مطالبات نہیں مانے گا، اس لیے اس کی جان کے درپے ہوئے؛ لیکن کچھ مشکلات تھیں جس کی وجہ سے وہ عثمان کے گھر پر حملہ نہیں کر سکتے تھے۔ جیسے [[حسن بن علی(ع)|حسن بنعلی(ع)]] کا پہرہ دینا، باغیوں کا عثمان اور [[بنیہاشم]] کے ساتھ لڑائی کی طرف مائل نہ ہونا، باغیوں نے دور سے عثمان کے گھر کی طرف تیراندازی کی جس کی وجہ سے امام حسن علیہ السلام زخمی ہوئے۔ ایک تیر [[مروان]] کو لگا اور محمد ابن [[طلحہ]] بھی زخمی ہوا، [[علی کا غلام|قنبر]] کا سر پھوٹ گیا امام حسن علیہ السلام زخمی ہونے پر [[محمد بن ابی بکر|محمد بنابیبکر]] پریشان تھا کہ کہیں اسی وجہ سے بنی ہاشم میدان میں کود نہ پڑیں اور فتنہ بڑھ جائے۔<ref>دینوری،امامت و سیاست، ترجمہ، ص۶۷.</ref> | ||
جب امام حسن علیہ السلام زخمی ہوئے تو دو آدمی نے آپ کو عثمان کے گھر سے باہر لے گئے۔ محاصرہ کرنے والوں نے کہا اگر بنی ہاشم امام حسن کے سر اور چہرے پر خون دیکھیں گے تو لوگوں کو عثمان کے اطراف سے دور کرینگے؛ اسی لیے فیصلہ کیا کہ اس سے پہلے ہی کسی کو پتہ چلائے بغیر عثمان کو قتل کریں۔ اور چند لوگ ایک انصار کے گھر سے ہوتے ہوئے عثمان کے گھر تک پہنچ گئے اور عثمان کے افراد کو پتہ تک نہیں چلا۔ اس وقت صرف عثمان کی بیوی اس کے پاس تھی۔ باغیوں نے عثمان کو قتل کیا اور اس کی بیوی نے فریاد شروع کی[[امام حسن(ع)]] اور [[امام حسین(ع)]] جب دار الامارہ پہنچے تو دیکھا عثمان قتل ہوا ہے اور اس کا بدن [[مثلہ|مُثلہ]] (ٹکڑے ٹکڑے) ہوا ہے [[امام علی(ع)]]، [[طلحہ]]، [[زبیر]] اور سعد کو جب یہ خبر ملی تو [[آیہ انا للہ و انا الیہ راجعون]] کی تلاوت کیا.<ref>ماجرا کی تفصیل کیلیے مراجعہ کریں: دینوری، امامت و سیاست، ترجمہ، ص۶۷-۷۰.</ref> دینوری سے منقول ہے کہ بعض لوگ، جیسے علی علیہ السلام، عثمان کے قتل پر رو دیے یہاں تک کہ امام علی بےہوش ہوگئے.<ref>دینوری، امامت و سیاست، ترجمہ، ص۶۹.</ref><br /> | جب امام حسن علیہ السلام زخمی ہوئے تو دو آدمی نے آپ کو عثمان کے گھر سے باہر لے گئے۔ محاصرہ کرنے والوں نے کہا اگر بنی ہاشم امام حسن کے سر اور چہرے پر خون دیکھیں گے تو لوگوں کو عثمان کے اطراف سے دور کرینگے؛ اسی لیے فیصلہ کیا کہ اس سے پہلے ہی کسی کو پتہ چلائے بغیر عثمان کو قتل کریں۔ اور چند لوگ ایک انصار کے گھر سے ہوتے ہوئے عثمان کے گھر تک پہنچ گئے اور عثمان کے افراد کو پتہ تک نہیں چلا۔ اس وقت صرف عثمان کی بیوی اس کے پاس تھی۔ باغیوں نے عثمان کو قتل کیا اور اس کی بیوی نے فریاد شروع کی[[امام حسن(ع)]] اور [[امام حسین(ع)]] جب دار الامارہ پہنچے تو دیکھا عثمان قتل ہوا ہے اور اس کا بدن [[مثلہ|مُثلہ]] (ٹکڑے ٹکڑے) ہوا ہے [[امام علی(ع)]]، [[طلحہ]]، [[زبیر]] اور سعد کو جب یہ خبر ملی تو [[آیہ انا للہ و انا الیہ راجعون]] کی تلاوت کیا.<ref>ماجرا کی تفصیل کیلیے مراجعہ کریں: دینوری، امامت و سیاست، ترجمہ، ص۶۷-۷۰.</ref> دینوری سے منقول ہے کہ بعض لوگ، جیسے علی علیہ السلام، عثمان کے قتل پر رو دیے یہاں تک کہ امام علی بےہوش ہوگئے.<ref>دینوری، امامت و سیاست، ترجمہ، ص۶۹.</ref><br /> | ||
عثمان 35ہ ق کو قتل ہوا.<ref>ابن عبد البر، الاستیعاب، </ref> اس کی عمر کے بارے میں اختلاف ہے واقدی (متوفی: ۲۰۷ یا ۲۰۹ق.) سے نقل ہوا ہے کہ عثمان کی عمر 82 سال تھی.<ref>ابن عبد البر، الاستیعاب، ۳، ۱۰۴۸.</ref> بعض منابع نے عثمان کے قاتل کا نام سودان بن حمران لکھا ہے.<ref>ابن عبدالبر، الاستعیاب، 3، 1045.</ref> | عثمان 35ہ ق کو قتل ہوا.<ref>ابن عبد البر، الاستیعاب، </ref> اس کی عمر کے بارے میں اختلاف ہے واقدی (متوفی: ۲۰۷ یا ۲۰۹ق.) سے نقل ہوا ہے کہ عثمان کی عمر 82 سال تھی.<ref>ابن عبد البر، الاستیعاب، ۳، ۱۰۴۸.</ref> بعض منابع نے عثمان کے قاتل کا نام سودان بن حمران لکھا ہے.<ref>ابن عبدالبر، الاستعیاب، 3، 1045.</ref> |