گمنام صارف
"مصحف امام علی" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←مصحف کے اجزا
imported>Mabbassi م (←مصحف کے اجزا) |
imported>Mabbassi م (←مصحف کے اجزا) |
||
سطر 34: | سطر 34: | ||
'''جزو پنجم''': [[سورہ انعام|انعام]]، [[سورہ اسراء|سبحان]]، [[سورہ انبیاء|اقترب]]، [[سورہ فرقان|فرقان]]، [[سورہ قصص|موسی و فرعون]]<ref>سخاوی سے سیوطی کی نقل کے مطابق سورہ طہ جمال القراء، سورہ کلیم هم کہتے ہیں(سیوطی، الاتقان، ج۱، ص۵۶) و اینجا مراد سورہ قصص است (به نقل یعقوبی، تاریخ یعقوبی (ترجمه)، ج۲، ص۱۶، پاورقی ۱).</ref>، [[سورہ غافر|حم مؤمن]]، [[سورہ مجادلہ|مجادلہ]]، [[سورہ حشر|حشر]]، [[سورہ جمعہ|جمعہ]]، [[سورہ منافقون|منافقون]]، [[سورہ قلم|ن و القلم]]، [[سورہ نوح|انا ارسلنا نوحا]]، [[سورہ جن|قل اوحی الی]] و [[سورہ مرسلات|المرسلات]] و [[سورہ ضحی|الضحی]] و [[سورہ تکاثر|الہاکم]]، یہ انعام کا جزو ہے کہ ۸۸۶ آیتیں اور ۱۶ سورہ ہے. | '''جزو پنجم''': [[سورہ انعام|انعام]]، [[سورہ اسراء|سبحان]]، [[سورہ انبیاء|اقترب]]، [[سورہ فرقان|فرقان]]، [[سورہ قصص|موسی و فرعون]]<ref>سخاوی سے سیوطی کی نقل کے مطابق سورہ طہ جمال القراء، سورہ کلیم هم کہتے ہیں(سیوطی، الاتقان، ج۱، ص۵۶) و اینجا مراد سورہ قصص است (به نقل یعقوبی، تاریخ یعقوبی (ترجمه)، ج۲، ص۱۶، پاورقی ۱).</ref>، [[سورہ غافر|حم مؤمن]]، [[سورہ مجادلہ|مجادلہ]]، [[سورہ حشر|حشر]]، [[سورہ جمعہ|جمعہ]]، [[سورہ منافقون|منافقون]]، [[سورہ قلم|ن و القلم]]، [[سورہ نوح|انا ارسلنا نوحا]]، [[سورہ جن|قل اوحی الی]] و [[سورہ مرسلات|المرسلات]] و [[سورہ ضحی|الضحی]] و [[سورہ تکاثر|الہاکم]]، یہ انعام کا جزو ہے کہ ۸۸۶ آیتیں اور ۱۶ سورہ ہے. | ||
'''جزو ششم''': [[سورہ اعراف|اعراف]]، [[سورہ ابراہیم|ابراہیم]]، [[سورہ کہف|کہف]]، [[سورہ نور|نور]]، [[سورہ ص|ص]]، [[سورہ زمر|زمر]]، [[سورہ جاثیہ|شریعت]]،<ref>نسخه بدل: جاثیه.کرمانی کی العجائب سے سیوطی کی نقل کے مطابق سورہ جاثیہ کو سورہ شریعت اور سورہ دہر بھی کہتے ہیں (سیوطی، اتقان، ج۱، ص۵۶، به نقل یعقوبی، تاریخ یعقوبی (ترجمہ)، ج۲، ص۱۶، تعلیقہ۲).</ref> [[سورہ محمد|الذین کفروا]]، [[سورہ حدید|حدید]]، [[سورہ مزمل|مزمل]]، [[سورہ قیامہ|لا اقسم بیوم القیامہ]]، [[سورہ | '''جزو ششم''': [[سورہ اعراف|اعراف]]، [[سورہ ابراہیم|ابراہیم]]، [[سورہ کہف|کہف]]، [[سورہ نور|نور]]، [[سورہ ص|ص]]، [[سورہ زمر|زمر]]، [[سورہ جاثیہ|شریعت]]،<ref>نسخه بدل: جاثیه.کرمانی کی العجائب سے سیوطی کی نقل کے مطابق سورہ جاثیہ کو سورہ شریعت اور سورہ دہر بھی کہتے ہیں (سیوطی، اتقان، ج۱، ص۵۶، به نقل یعقوبی، تاریخ یعقوبی (ترجمہ)، ج۲، ص۱۶، تعلیقہ۲).</ref> [[سورہ محمد|الذین کفروا]]، [[سورہ حدید|حدید]]، [[سورہ مزمل|مزمل]]، [[سورہ قیامہ|لا اقسم بیوم القیامہ]]، [[سورہ نباء|عم یتساءلون]]، [[سورہ غاشیہ|غاشیہ]]، [[سورہ فجر|فجر]]، [[سورہ لیل|و اللیل اذا یغشی]] و [[سورہ نصر|اذا جاء نصر اللہ]]، یہ اعراف کا جزو ہے کہ جس کی ۸۸۶ آیتیں اور ۱۶ واں سورہ ہے۔ | ||
'''جزو ہفتم''': [[سورہ انفال|انفال]]، [[سورہ توبہ|براءه]]، [[سورہ طہ|طہ]]، [[سورہ فاطر|ملائکہ]]، [[سورہ صافات|صافات]]، [[سورہ احقاف|احقاف]]، [[سورہ فتح|فتح]]، [[سورہ طور|طور]]، [[سورہ نجم|نجم]]، [[سورہ صف|صف]]، [[سورہ تغابن|تغابن]]، [[سورہ طلاق|طلاق]]، [[سورہ مطففین|مطففین]] | '''جزو ہفتم''': [[سورہ انفال|انفال]]، [[سورہ توبہ|براءه]]، [[سورہ طہ|طہ]]، [[سورہ فاطر|ملائکہ]]، [[سورہ صافات|صافات]]، [[سورہ احقاف|احقاف]]، [[سورہ فتح|فتح]]، [[سورہ طور|طور]]، [[سورہ نجم|نجم]]، [[سورہ صف|صف]]، [[سورہ تغابن|تغابن]]، [[سورہ طلاق|طلاق]]، [[سورہ مطففین|مطففین]] اور معوذتین یعنی [[سورہ فلق|فلق]] اور [[سورہ الناس|ناس]]، انفال کا جزو ہے ۸۸۶ آیتیں اور ۱۵ واں سورہ ہے۔<ref>یہ تمام ۱۰۹ سورے ہیں اور ۵ سورے نسخے میں نہیں ہیں۔ ر.ک: مفاتیح الاسرار و مصابیح الابرار شہرستانی، بحوالہ یعقوبی، تاریخ یعقوبی (ترجمہ)، ج۲، ص۱۶، تعلیقہ ۴.</ref> | ||
تاریخ قرآن کا مصنف اپنی تحقیقات میں کہتا ہے : | تاریخ قرآن کا مصنف اپنی تحقیقات میں کہتا ہے : | ||
یعقوبی مصحف امام علی کی سورتوں کی ترتیب کے متعلق لکھتا ہے : مصحف علی کی سورتوں کی جو ترتیب (سات اجزا میں بیان کرنا)یعقوبی نے بیان کی ہے یہ عجیب اور منفرد ہے .تمام مؤرخین اور راویوں نے مصحف امام علی ترتیب کے بارے میں کہا ہے کہ اسکی ترتیب شان نزول کے مطابق تھی اور اس مصحف میں قرآن کے بہت سے ابہامات کی توضیح تھی۔اگر یعقوبی کی بات کو قبول کر لیا جائے تو تمام مؤرخین اور راویوں کے بیان کی کوئی حیثیت نہیں رہتی ہے ۔<ref>رامیار، تاریخ قرآن، ص ۳۷۰-۳۷۱.</ref> | یعقوبی مصحف امام علی کی سورتوں کی ترتیب کے متعلق لکھتا ہے : مصحف علی کی سورتوں کی جو ترتیب (سات اجزا میں بیان کرنا)یعقوبی نے بیان کی ہے یہ عجیب اور منفرد ہے .تمام مؤرخین اور راویوں نے مصحف امام علی ترتیب کے بارے میں کہا ہے کہ اسکی ترتیب شان نزول کے مطابق تھی اور اس مصحف میں قرآن کے بہت سے ابہامات کی توضیح تھی۔اگر یعقوبی کی بات کو قبول کر لیا جائے تو تمام مؤرخین اور راویوں کے بیان کی کوئی حیثیت نہیں رہتی ہے ۔<ref>رامیار، تاریخ قرآن، ص ۳۷۰-۳۷۱.</ref> |