گمنام صارف
"آیت" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←مشہور آیات
imported>Mabbassi م (←محکم و متشابہ) |
imported>Mabbassi م (←مشہور آیات) |
||
سطر 49: | سطر 49: | ||
علوم قرآن کے ماہرین نے آیات کی متعدد جیسے [[آیات احکام]]، [[آیات استدراج]]، [[ناسخ و منسوخ]] لحاظ سے تقسیمات ذکر کی ہیں.<ref>الاتقان، ج۱، ص۱۰</ref> | علوم قرآن کے ماہرین نے آیات کی متعدد جیسے [[آیات احکام]]، [[آیات استدراج]]، [[ناسخ و منسوخ]] لحاظ سے تقسیمات ذکر کی ہیں.<ref>الاتقان، ج۱، ص۱۰</ref> | ||
== مشہور آیات == | == مشہور آیات == | ||
قرآن کی بعض آیات مختلف وجوہات کی بنا پر مخصوص نام اور عنوان سے مشہور ہو گئی ہیں کہ جن کی تعداد 100 سے زیادہ ہے | قرآن کی بعض آیات مختلف وجوہات کی بنا پر مخصوص نام اور عنوان سے مشہور ہو گئی ہیں کہ جن کی تعداد 100 سے زیادہ ہے ۔انہیں حفظ کرنا،لکھنا یا ان میں سے بعض کو اپنے ساتھ رکھنے کے متعلق احادیث یا اقوال لوگوں میں رائج ہیں جن میں سے بعض کا مستند ہے اور بعض کا مستند نہیں ہے۔ | ||
مخصوص نام کی آیات درج ذیل ہیں: | |||
{{ستون آ|3}} | |||
# [[آیت الکرسی]] (بقره /۲/۲۵۵-۲۵۷) | |||
# [[آیت نور]] (نور/۲۴/۳۵) | |||
# آیت شہادت (آل عمران /۳/۱۸) | |||
# آیت افْک (نور/۲۴/ ۱۲) | |||
# آیت امانت (احزاب /۳۳/۷۲) | |||
# آیت ملک (آل عمران / ۳/۲۶) | |||
# [[آیت مباہلہ]] (آل عمران / ۳/۶۱) | |||
# [[آیت تطہیر]] (احزاب /۳۳/۳۳) | |||
# آیت سیف (توبہ /۹/۵) | |||
# [[آیت تبلیغ]] (مائده/۵، ۶۷) | |||
# [[آیت ولایت]] (مائده/۵، ۵۵) | |||
# [[آیت حجاب]] (نور/۲۴، ۳۱) | |||
# [[آیت اکمال]] (مائده، ۵) | |||
# [[آیت ابتلای ابراہیم]] (بقره:۲، ۱۲۴) | |||
# [[آیت صادقین]] (۱۱۹ توبه/۹) | |||
# [[آیت لیلۃ المبیت]] (۲۰۷ بقره/۲) | |||
# [[آیت خیر البریہ]] (۷ بینہ /۹۸) | |||
{{ستون خ}} | |||
[[پیامبر(ص)]] اور [[اہل بیت]](ع) کی روایات میں بعض عناوین اور نام مخصوص آیات کیلئے استعمال ہوئے ہیں جیسے: محکم ترین آیت: (نحل/۱۶، ۹۰)، جامع ترین یا سب سے زیاہ ڈرانے والی آیت : (زلزلہ/۹۹، ۷ و ۸). | |||
مثال کے طور پر پیامبر(ص) نے فرمایا: عظیمترین آیت [[آیت الکرسی]] ہے. | |||
::::<font color=green>{{حدیث|اللَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ ۚ لَا تَأْخُذُهُ سِنَةٌ وَلَا نَوْمٌ ۚ لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ ۗ مَنْ ذَا الَّذِي يَشْفَعُ عِنْدَهُ إِلَّا بِإِذْنِهِ ۚ يَعْلَمُ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ ۖ وَلَا يُحِيطُونَ بِشَيْءٍ مِنْ عِلْمِهِ إِلَّا بِمَا شَاءَ ۚ وَسِعَ كُرْسِيُّهُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ ۖ وَلَا يَئُودُهُ حِفْظُهُمَا ۚ وَهُوَ الْعَلِيُّ الْعَظِيمُ (۲۵۵) بقرہ}}</font> | |||
[[امام علی]](ع) سے منقول ہے کہ امیدوار ترین آیت سورۂ ضحیٰ کی آیت نمبر۵ ہے:<ref>الاتقان، ج۲، ص۳۵۳</ref> | |||
<font color=green>{{حدیث|وَلَسَوْفَ يُعْطِيكَ رَبُّكَ فَتَرْضَىٰ }}</font> | |||
== ترتیب آیات == | |||
<!-- | <!-- | ||
درباره نظم وترتیب آیات میان قرآن پژوهان دو دیدگاه متفاوت وجود دارد: بیشتر محقّقان [[اهل سنت]] و شیعه برآنند که جایگاه آیات درسورهها، با هدایت پیامبر(ص) به وسیله [[جبرئیل]] و دستور حضرت به اصحاب معین میشد؛ بنابراین، ترتیب موجود توقیفی است؛ یعنی تغییر آن جایز نیست.<ref>الاتقان، ج۱، ص۱۳۲</ref> | |||
در مقابل عدّهای دیگر معتقدند که ممکن است آیات قرآن در زمان پیامبر مرتّب شده باشد؛ امّا پس از وی، ذوق، سلیقه و اجتهاد اصحاب در نظم و ترتیب موجود نقش داشته است. به نظر [[علامه طباطبایی|علاّمه طباطبایی]]، روایات جمع اوّل قرآن (زمان [[ابوبکر]]) مؤید این است که اجتهاد اصحاب در ترتیب آیات دخالت داشته است؛ و اگر بپذیریم که همه آیات به دستور حضرت مرتب شده، بدان معنا نیست که آن چه را اصحاب منظّم و مرتّب کردهاند، همان ترتیب زمان رسول خدا(ص) است... و اجماعی که بر وحدت ترتیب فعلی با ترتیب زمان پیامبر ادّعا شده، [[اجماع]] منقول است و نمیتوان بر آن تکیه کرد.<ref>طباطبائی، المیزان، ج ۱۲، ص ۱۲۷ـ۱۲۹</ref> | |||
> | |||
در | |||
[[fa:آیت]] | |||
[[fa: | |||
[[en:Verse]] | [[en:Verse]] | ||
[[tr:Ayet]] | [[tr:Ayet]] | ||
[[id:Ayat]] | [[id:Ayat]] | ||