مندرجات کا رخ کریں

"آیت" کے نسخوں کے درمیان فرق

18 بائٹ کا اضافہ ،  11 دسمبر 2016ء
م
imported>Mabbassi
imported>Mabbassi
سطر 40: سطر 40:
=== محکم و متشابہ ===
=== محکم و متشابہ ===
قرآن کی آیات  [[محکمات]] اور [[متشابہات]] میں تقسیم ہوئی ہیں۔<ref>آل عمران/۳، ۷</ref>[[علامہ طباطبائی]] کہتے ہیں :<ref>طباطبائی، المیزان، ج۳، ص۳۲ ـ ۴۳</ref>
قرآن کی آیات  [[محکمات]] اور [[متشابہات]] میں تقسیم ہوئی ہیں۔<ref>آل عمران/۳، ۷</ref>[[علامہ طباطبائی]] کہتے ہیں :<ref>طباطبائی، المیزان، ج۳، ص۳۲ ـ ۴۳</ref>
::'''محکمات''' ایسی آیات ہیں جن کا معنی روشن ہے نیز اس میں مقصود اور مراد معنی کا کسی دوسرے معنا سے اشتباہ نہیں ہوتا ہے۔ان آیات کے مجموعے پر [[ایمان]] اور ان پر عمل کرنا چاہئے .
::'''محکمات''' ایسی آیات ہیں جن کا معنی روشن ہے نیز اس میں مقصود اور مراد معنی کا کسی دوسرے معنا سے اشتباہ نہیں ہوتا ہے۔ان آیات کے مجموعے پر [[ایمان]] اور ان پر عمل کرنا چاہئے .'''متشابہات''' ایسی آیات ہیں جن کا ظاہری معنا مقصود نہیں ہوتا اور تاویل شدہ ان کا واقعی معنا مراد ہوتا ہے  نیز وہ خدا کے علاوہ کوئی نہیں جانتا ہے  البتہ شیعہ علما کے عقیدے کے مطابق  [[پیامبر(ص)]] اور [[آئمہ طاہرین]](علیہم السلام) بھی اسے جانتے ہیں.
:: '''متشابہات''' ایسی آیات ہیں جن کا ظاہری معنا مقصود نہیں ہے اور تاویل شدہ ان کا واقعی معنا ہے  نیز وہ خدا کے علاوہ کوئی نہیں جانتا ہے  البتہ شیعہ علما کے عقیدے کے مطابق  [[پیامبر(ص)]] اور [[آئمہ طاہرین]](علیہم السلام) بھی اسے جانتے ہیں.


علامہ طباطبائی کے مطابق اسی آیت کی بنا پر متشابہ آیات کی بازگشت آیات محکمات کی طرف ہوتی ہے۔ روایات سے بھی یہی سمجھا جاتا ہے کہ متشابہ آیات اپنے مدلول معنا کو بیان کرنے میں مستقل نہیں بلکہ محکمات کی طرف سے لوٹانے سے ان کا معنی واضح ہوجاتا ہے ۔اس بیان کی روشنی میں کوئی ایسی آیت موجود نہیں ہے کہ جس سے مقصود  معنا کو سمجھنا ممکن نہ ہو۔<ref>طباطبائی، قرآن در اسلام، ص ۳۷</ref>
علامہ طباطبائی کے مطابق اسی آیت کی بنا پر متشابہ آیات کی بازگشت آیات محکمات کی طرف ہوتی ہے۔ روایات سے بھی یہی سمجھا جاتا ہے کہ متشابہ آیات اپنے مدلول معنا کو بیان کرنے میں مستقل نہیں بلکہ محکمات کی طرف سے لوٹانے سے ان کا معنی واضح ہوجاتا ہے ۔اس بیان کی روشنی میں کوئی ایسی آیت موجود نہیں ہے کہ جس سے مقصود  معنا کو سمجھنا ممکن نہ ہو۔<ref>طباطبائی، قرآن در اسلام، ص ۳۷</ref>
گمنام صارف