مندرجات کا رخ کریں

"عقیل بن ابی طالب" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 55: سطر 55:


==معاویہ کے پاس جانا==
==معاویہ کے پاس جانا==
مالی امداد کے حصول کیلئے عقیل [[شام]] میں [[معاویہ]] پاس گئے لیکن یہ روشن نہیں کہ یہ سفر [[حضرت علی]] کی زندگی میں کیا۔
مالی امداد کے حصول کیلئے عقیل [[شام]] میں [[معاویہ]] پاس گئے لیکن یہ روشن نہیں کہ یہ سفر [[حضرت علی]] کی زندگی میں کیا۔
   
   
بعض اس  ملاقات کو [[امام علی(ع)‌]] کے دور میں سمجھتے ہیں ۔اس گروہ کی یہ روایت دلیل ہے :ایک روز عقیل کی موجودگی میں  [[معاویہ]] نے کہا : اگر یہ ابو یزید(عقیل کی کنیت) مجھے علی سے بہتر نہ سمجھتا تو علی کو چھوڑ کر میرے پاس نہ آتا۔عقیل نے جواب دیا: دین میں میرے لئے میرا بھائی بہتر ہے اور دنیا میں تو بہتر ہے اور میں نے دنیا کو ترجیح دی اور خدا سے نیک عاقبت کا طلبگار ہوں۔
بعض اس  ملاقات کو [[امام علی (ع)‌]] کے دور میں سمجھتے ہیں۔ اس گروہ کی یہ روایت دلیل ہے:ایک روز عقیل کی موجودگی میں  [[معاویہ]] نے کہا: اگر یہ ابو یزید (عقیل کی کنیت) مجھے علی سے بہتر نہ سمجھتا تو علی کو چھوڑ کر میرے پاس نہ آتا۔ عقیل نے جواب دیا: دین میں میرے لئے میرا بھائی بہتر ہے اور دنیا میں تو بہتر ہے اور میں نے دنیا کو ترجیح دی اور خدا سے نیک عاقبت کا طلبگار ہوں۔


بعض اسے [[حضرت علی]] کی [[شہادت]] کے بعد سمجھتے ہیں ۔ابن ابی الحدید اسے ہی ترجیح دیتا ہے ۔یہ گروہ تائید میں [[حضرت علی]] دور کے آخری ایام میں عقیل کی جانب سے حضرت علی کو لکھے گئے خط اور حضرت کے جواب کو ذکر کرتے ہیں۔<ref>مدنی الشیرازی، الدرجات الرفیعہ فی طبقات الشیعہ، ص۱۵۵.</ref>
بعض اسے [[حضرت علی]] کی [[شہادت]] کے بعد سمجھتے ہیں۔ ابن ابی الحدید اسے ہی ترجیح دیتا ہے۔ یہ گروہ تائید میں [[حضرت علی]] دور کے آخری ایام میں عقیل کی جانب سے حضرت علی کو لکھے گئے خط اور حضرت کے جواب کو ذکر کرتے ہیں۔<ref>مدنی الشیرازی، الدرجات الرفیعہ فی طبقات الشیعہ، ص۱۵۵.</ref>
===عقیل کا خط===
===عقیل کا خط===
واقعۂ حکمیت کے بعد اصحاب امیر المؤمنین کے پراگندہ ہوگئے تو ضحاک بن قیس  فہری جو تین سے چار ہزار تک کے سپاہیوں کی کمان کر رہا تھا ، نے شہروں اور دیہاتوں میں قتل و غارت کا بازار گرم کیا ، حاجیوں کے اموال لوٹنے شروع کئے اور بعض کو قتل کیا ۔حضرت علی نے جواب میں کوفیوں سے اسے جواب دینے کیلئے کہا تو کوفیوں نے سستی کا مظاہرہ کیا۔ یہ خبر جب عقیل کو پہنچی تو اس نے آپ کو یہ خط لکھا:
واقعۂ حکمیت کے بعد اصحاب امیر المؤمنین کے پراگندہ ہوگئے تو ضحاک بن قیس  فہری جو تین سے چار ہزار تک کے سپاہیوں کی کمان کر رہا تھا، نے شہروں اور دیہاتوں میں قتل و غارت کا بازار گرم کیا، حاجیوں کے اموال لوٹنے شروع کئے اور بعض کو قتل کیا۔حضرت علی نے جواب میں کوفیوں سے اسے جواب دینے کیلئے کہا تو کوفیوں نے سستی کا مظاہرہ کیا۔ یہ خبر جب عقیل کو پہنچی تو اس نے آپ کو یہ خط لکھا:
::<font size=3px , font color=green>{{حدیث|… '''فأف لحیاة فی دهر جرأ علیک الضحاک! وما الضحاک [إلا] فقع بقرقر، و قدتوهمت حیث بلغنی ذلک أن شیعتک و أنصارک خذلوک، فأکتب الی یابن أمی برأیک، فان کنت الموت ترید تحملت الیک ببنی أخیک و ولد أبیک، فعشنا منک ما عشت، و متنا معک إذا مت، فو الله! ما أحب أن أبقی فی الدنیا بعدک فواقاً. و أقسم بالاعزّ الاجلّ! ان عیشا نعیشه بعدک فی الحیاة لغیر هنئ و لامرئ و لانجیع، و السلام علیک و رحمة الله و برکاته'''.}}</font>
::<font size=3px , font color=green>{{حدیث|… '''فأف لحیاة فی دهر جرأ علیک الضحاک! وما الضحاک [إلا] فقع بقرقر، و قدتوهمت حیث بلغنی ذلک أن شیعتک و أنصارک خذلوک، فأکتب الی یابن أمی برأیک، فان کنت الموت ترید تحملت الیک ببنی أخیک و ولد أبیک، فعشنا منک ما عشت، و متنا معک إذا مت، فو الله! ما أحب أن أبقی فی الدنیا بعدک فواقاً. و أقسم بالاعزّ الاجلّ! ان عیشا نعیشه بعدک فی الحیاة لغیر هنئ و لامرئ و لانجیع، و السلام علیک و رحمة الله و برکاته'''.}}</font>
::ترجمہ: … ایسی زندگی پر اف جس میں ضحاک تم پر حملہ آور ہو۔یہ ضحاک پست اور بد بخت ہے۔جب مجھے ان امور(یعنی ضحاک کے حملے اور کوفیوں کی بے وفائی) کی خبر ملی تو میں نے سوچا کہ تجھے تہمارے شیعوں اور مددگاروں نے تمہارا ساتھ چھوڑ دیا ہے ۔اے میرے ماں جائے! مجھے اپنی رائے سے آگاہ کرو۔اگر تم موت کے متمنی ہو تو میں اپنے بھائی کی اولاد اور اپنے باپ کی اولاد کو تمہارے پاس جمع کروں۔ہمارا جینا اور مرنا تمہارے ساتھ ہے ۔خدا کی قسم ! میں تمہارے بعد لمحہ بھر زندہ رہنے کو دوست نہیں رکھتا ہوں ۔خدائے عز و جل کی قسم !تمہارے بعد ہماری زندگی میں کسی قسم کی پسندیدگی اور خوشگواری نہیں ہے ۔تم پر خدا کی رحمت اور برکتیں نازل ہوں۔<ref>نہج السعادة فی مستدرک نہج البلاغہ، محمدباقر المحمودی، ج ۵، صص ۲۰۹- ۳۰۰.</ref>
::ترجمہ: … ایسی زندگی پر اف جس میں ضحاک تم پر حملہ آور ہو۔ یہ ضحاک پست اور بد بخت ہے۔ جب مجھے ان امور (یعنی ضحاک کے حملے اور کوفیوں کی بے وفائی) کی خبر ملی تو میں نے سوچا کہ تجھے تہمارے شیعوں اور مددگاروں نے تمہارا ساتھ چھوڑ دیا ہے۔اے میرے ماں جائے! مجھے اپنی رائے سے آگاہ کرو۔ اگر تم موت کے متمنی ہو تو میں اپنے بھائی کی اولاد اور اپنے باپ کی اولاد کو تمہارے پاس جمع کروں۔ ہمارا جینا اور مرنا تمہارے ساتھ ہے۔ خدا کی قسم! میں تمہارے بعد لمحہ بھر زندہ رہنے کو دوست نہیں رکھتا ہوں۔ خدائے عز و جل کی قسم !تمہارے بعد ہماری زندگی میں کسی قسم کی پسندیدگی اور خوشگواری نہیں ہے۔ تم پر خدا کی رحمت اور برکتیں نازل ہوں۔<ref>نہج السعادة فی مستدرک نہج البلاغہ، محمد باقر المحمودی، ج ۵، صص ۲۰۹- ۳۰۰.</ref>


== وفات ==
== وفات ==
گمنام صارف