مندرجات کا رخ کریں

"نہج البلاغہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
سطر 69: سطر 69:
==تاریخ، سبب تألیف اور وجہ تسمیہ==
==تاریخ، سبب تألیف اور وجہ تسمیہ==
*'''تاریخ تألیف'''
*'''تاریخ تألیف'''
[[آقا بزرگ تہرانی]] کے مطابق [[سید رضی]] نے [[400 ہجری قمری]] میں اس کی تالیف مکمل کی۔<ref>تہرانی، الذریعہ، ۱۳۹۸ق، ج۲۴، ص۴۱۳.</ref>
[[آقا بزرگ تہرانی]] کے مطابق [[سید رضی]] نے [[سنہ 400 ہجری]] میں اس کی تالیف مکمل کی۔<ref> تہرانی، الذریعہ، ۱۳۹۸ق، ج۲۴، ص۴۱۳.</ref>


*'''سبب تألیف'''
*'''سبب تألیف'''
سید رضی نہج‌البلاغہ کے مقدمے میں لکھتے ہیں:
سید رضی نہج‌البلاغہ کے مقدمے میں لکھتے ہیں:
::میں نے عالم شباب کے دوران ایام طراوت اور شجر حیات کی تازگی کے دنوں میں کتاب [[خصائص الائمہ]] کی تالیف کا اہتمام کیا جو [[ائمہ معصومین علیہم السلام|ائمہؑ]] کی [[اخلاق|اخلاقی خصوصیات]] اور صفات پر مشتمل اور ان سے منقولہ محاسن اخبار اور جواہر کلام پر مبنی تھی .... کتاب کے آخر میں [[امام علی علیہ السلام|امیرالمؤمنینؑ]] کے مواعظ، حکمتوں اور امثال و آداب پر مشتمل  مختصر، نہایت عمدہ اور فصیح و بلیغ فصل تھی لیکن یہ انکے تفصیلی خطبوں اور خطوط پر مشتمل نہیں تھی۔بعض دوستوں اور بھائیوں نے اس فصل کے مضامین کو پسند کیا اور انہیں تحسین کی نگاہ سے دیکھاجبکہ وہ سب اس قدر بدیع الفاظ اور بلند و تابندہ معانی سے حیرت زدہ تھے۔انھوں نے مجھ سے کہا کہ ایک کتاب کی تالیف کا آغاز کردوں جو آپؐ کے منتخب کلام کی تمام اقسام خطبات،مکتوبات اور مواعظ  حسنہ پر مشتمل ہو۔ لہذا میں نے اس کی اس خواہش کا جواب نہج البلاغہ کی صورت میں دیا۔<ref>نہج البلاغہ، محقق عطاردی قوچانی، مقدمہ سید رضی، ص۱.</ref>
:: میں نے عالم شباب کے دوران ایام طراوت اور شجر حیات کی تازگی کے دنوں میں کتاب [[خصائص الائمہ]] کی تالیف کا اہتمام کیا جو [[ائمہ معصومین علیہم السلام|ائمہؑ]] کی [[اخلاق|اخلاقی خصوصیات]] اور صفات پر مشتمل اور ان سے منقولہ محاسن اخبار اور جواہر کلام پر مبنی تھی .... کتاب کے آخر میں [[امام علی علیہ السلام|امیرالمؤمنینؑ]] کے مواعظ، حکمتوں اور امثال و آداب پر مشتمل  مختصر، نہایت عمدہ اور فصیح و بلیغ فصل تھی لیکن یہ ان کے تفصیلی خطبوں اور خطوط پر مشتمل نہیں تھی۔ بعض احباب اور برادران نے اس فصل کے مضامین کو پسند کیا اور انہیں تحسین کی نگاہ سے دیکھا جبکہ وہ سب اس قدر بدیع الفاظ اور بلند و تابندہ معانی سے حیرت زدہ تھے۔ انھوں نے مجھ سے کہا کہ ایک کتاب کی تالیف کا آغاز کردوں جو آپؐ کے منتخب کلام کی تمام اقسام خطبات، مکتوبات اور مواعظ  حسنہ پر مشتمل ہو۔ لہذا میں نے ان کی اس خواہش کا جواب نہج البلاغہ کی صورت میں دیا۔<ref> نہج البلاغہ، محقق عطاردی قوچانی، مقدمہ سید رضی، ص۱.</ref>


*'''وجہ تسمیہ'''
*'''وجہ تسمیہ'''
لفظ '''نَہج''' ( نون پر فتح اور ہا پر سکون) کا معنا "واضح اور آشکار راستہ" ہے<ref>دہخدا، لغت نامہ، ذیل واژہ «نہج».</ref> لہذا نہج البلاغہ بلاغت کے واضح راستے کے معنا میں ہے۔
لفظ '''نَہج''' (نون پر فتح اور ہا پر سکون) کا معنا "واضح اور آشکار راستہ" ہے۔<ref> دہخدا، لغت نامہ، ذیل واژہ «نہج»</ref> لہذا نہج البلاغہ بلاغت کے واضح راستے کے معنا میں ہے۔


[[سید رضی]] کتاب کے دیباچے میں لکھتے ہیں:
[[سید رضی]] کتاب کے دیباچے میں لکھتے ہیں:
::میں نے اسے '''نہج البلاغہ''' کا نام دیا کیونکہ یہ بلاغت کے دروازے ہر اس شخص پر کھول دیتی ہے جو اس میں نظر کرنا چاہتا ہے اور طالبان بلاغت کو اس کی جانب بلاتی ہے؛ دانشور بھی اس کے محتاج ہیں، طالبان دانش کو بھی اس کی ضرورت ہے، یہ اہلیان بلاغت کے لئے بھی مطلوب اور پسندیدہ ہے اور اہل زہد و پارسائی کے نزدیک بھی منظور نظر۔ اس کے ضمن میں [[توحید]] اور [[عدل]] اور مخلوقات سے مشابہت سے باری تعالی کی تنزیہ پر مبنی عمدہ اور حیرت انگیز اقوال ہیں ان عبارات کے زمرے میں، جو تشنہ لبوں کو سیراب کرتے ہیں، بیماروں کو شفا دیتے ہیں اور ہر شک و شبہے کو دلوں سے زائل کردیتے ہیں۔<ref>نہج البلاغہ، محقق عطاردی قوچانی، مقدمہ سید رضی، ص۴.</ref>
:: میں نے اسے نہج البلاغہ کا نام دیا کیونکہ یہ بلاغت کے دروازے ہر اس شخص پر کھول دیتی ہے جو اس میں نظر کرنا چاہتا ہے اور طالبان بلاغت کو اس کی جانب بلاتی ہے؛ دانشور بھی اس کے محتاج ہیں، طالبان دانش کو بھی اس کی ضرورت ہے، یہ اہل بلاغت کے لئے بھی مطلوب اور پسندیدہ ہے اور اہل زہد و پارسائی کے نزدیک بھی منظور نظر۔ اس کے ضمن میں [[توحید]] اور [[عدل]] اور مخلوقات سے مشابہت سے باری تعالی کی تنزیہ پر مبنی عمدہ اور حیرت انگیز اقوال ہیں ان عبارات کے زمرے میں، جو تشنہ لبوں کو سیراب کرتے ہیں، بیماروں کو شفا دیتے ہیں اور ہر شک و شبہے کو دلوں سے زائل کر دیتے ہیں۔<ref> نہج البلاغہ، محقق عطاردی قوچانی، مقدمہ سید رضی، ص۴.</ref>


[[مصر]] کے سابق مفتی اور  نہج البلاغہ کے [[اہل سنت]] شارح شیخ محمد عبدہ اپنی شرح کے مقدمے میں لکھتے ہیں:
[[مصر]] کے سابق مفتی اور  نہج البلاغہ کے [[اہل سنت]] شارح شیخ محمد عبدہ اپنی شرح کے مقدمے میں لکھتے ہیں:
::میں کسی بھی ایسے نام سے واقف نہیں ہوں جو اپنے معنی پر دلالت کرنے کے حوالے سے اس سے زیادہ مناسب ہو۔ یہ میرے بس کی بات نہيں ہے کہ اس کتاب کی اس طرح سے توصیف کروں جس طرح کہ یہ نام اس پر دلالت کرتا اور اس کا تعارف کرواتا ہے....۔<ref>عبدہ، شرح‏ نہج‏ البلاغۃ، ص10۔</ref>
:: میں کسی بھی ایسے نام سے واقف نہیں ہوں جو اپنے معنی پر دلالت کرنے کے حوالے سے اس سے زیادہ مناسب ہو۔ یہ میرے بس کی بات نہيں ہے کہ اس کتاب کی اس طرح سے توصیف کروں جس طرح کہ یہ نام اس پر دلالت کرتا اور اس کا تعارف کرواتا ہے .... <ref> عبدہ، شرح‏ نہج‏ البلاغۃ، ص10</ref>


== مضامین==
== مضامین==
گمنام صارف